من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 189. باب الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کی نماز کے لئے آنا چاہے تو اسے غسل کر لینا چاہیے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1577]»
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 877]، [مسلم 844]، [ترمذي 492، 493]، [أبويعلی 5480]، [ابن حبان 1223]، [مسند الحميدي 620] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي والحديث متفق عليه
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن ہر بالغ کے لئے غسل ضروری ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1578]»
اس روایت کی سند قوی ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 858]، [مسلم 846]، [ابن حبان 1228، و اصحاب السنن وغيرهم]، [أبويعلی 978]، [ابن حبان 1228]، [الحميدي 753] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي
اس سند سے بھی سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1579]»
اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [أبوداؤد 341]، [نسائي 1376]، [ابن ماجه 1089]، [أبويعلی 987]، [الحميدي 753] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے کہ اسی اثناء میں ایک شخص داخل ہوا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف تعریض کی تو اس نے کہا: اے امیر المومنین! اذان سن کر میں نے صرف وضو کیا ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: صرف وضو؟ کیا تم نے سنا نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن (نماز کے لئے) آنا چاہے تو اسے غسل کر لینا چاہئے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1580]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 878]، [مسلم 845]، [أبوداؤد 340]، [نسائي 1376]، [ابن ماجه 1089]، [أبويعلی 258]، [ابن حبان 1230] وضاحت:
(تشریح احادیث 1574 سے 1578) بخاری شریف میں وضاحت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا بات ہے تم لوگ نماز کے لئے آنے میں دیر کیوں کرتے ہو؟ اس پر اس شخص نے کہا: میں نے اذان سننے کے بعد وضو کیا اور کوئی کام نہیں کیا ......۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے جمعہ کے لئے وضو کیا تو اچھا کیا اور جس نے غسل کر لیا تو (بہت اچھا کیا اور) یہ افضل ہے۔“
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن سماع الحسن من سمرة ليس بثابت، [مكتبه الشامله نمبر: 1581]»
اس روایت کے رواۃ ثقہ ہیں، بس حسن کا لقاء سمرہ سے ثابت نہیں ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 354]، [ترمذي 497]، [نسائي 1379، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح حدیث 1578) جمعہ کا دن بڑی فضیلت کا دن ہے، اس دن نمازِ جمعہ کے لئے نہا دھو کر، با وضو، تیل خوشبو لگا کر اوّل وقت میں جامع مسجد آنے کی بڑی فضیلت ہے، «كماسيأتي» ۔ مذکورہ بالا احادیث جمعہ کے دن غسل سے متعلق ہیں جن میں بہت تاکید سے یہ حکم مروی ہے کہ جو کوئی نمازِ جمعہ کے لئے مسجد آئے اس کو غسل کر لینا چاہئے۔ حدیث کے الفاظ «غسل يوم الجمعة واجب» ہے لیکن یہ وجوب لغوی ہے شرعی نہیں، اسی لئے صحابہ کرام اور علمائے امّت نے جمعہ کے دن غسل کرنے کو مستحب کہا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن سماع الحسن من سمرة ليس بثابت
|