سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
25. باب الصَّلاَةِ خَلْفَ مَنْ يُؤَخِّرُ الصَّلاَةَ عَنْ وَقْتِهَا:
جو امام فرض نماز تاخیر سے پڑھے اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1261
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سهل بن حماد، حدثنا شعبة، عن بديل، عن ابي العالية: البراء، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له:"كيف انت إذا بقيت في قوم يؤخرون الصلاة عن وقتها؟"، قال: الله ورسوله اعلم، قال: "صل الصلاة لوقتها واخرج، فإن اقيمت الصلاة وانت في المسجد فصل معهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ: الْبَرَّاءِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:"كَيْفَ أَنْتَ إِذَا بَقِيتَ فِي قَوْمٍ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟"، قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: "صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَاخْرُجْ، فَإِنْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ وَأَنْتَ فِي الْمَسْجِدِ فَصَلِّ مَعَهُمْ".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: تم جب ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے جو نماز کو تاخیر وقت سے پڑھیں گے تو تم کیا کرو گے؟ عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، ارشاد فرمایا: نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنا اور (ضرورت پڑے تو مسجد سے) نکل جانا پھر اگر نماز پڑھی جائے اور تم مسجد ہی میں موجود ہو تو ان کے ساتھ نماز پڑھ لیا کرنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1263]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 648]، [نسائي 777]، [ابن حبان 1482]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1262
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا همام، حدثنا ابو عمران الجوني، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يا ابا ذر، كيف تصنع إذا ادركت امراء يؤخرون الصلاة عن وقتها؟ قلت: ما تامرني يا رسول الله؟ قال: "صل الصلاة لوقتها، واجعل صلاتك معهم نافلة". قال ابو محمد: ابن الصامت هو: ابن اخي ابي ذر.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"يَا أَبَا ذَرٍّ، كَيْفَ تَصْنَعُ إِذَا أَدْرَكْتَ أُمَرَاءَ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟ قُلْتُ: مَا تَأْمُرُنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: "صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، وَاجْعَلْ صَلَاتَكَ مَعَهُمْ نَافِلَةً". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: ابْنُ الصَّامِتِ هُوَ: ابْنُ أَخِي أَبِي ذَرٍّ.
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے امیر ہوں گے جو نماز آخر وقت میں پڑھیں گے؟ عرض کیا: آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: تم نماز اس کے (اول) وقت میں ادا کر لینا، اور ان کے ساتھ نفلی نماز کی نیت سے نماز پڑھ لیا کرنا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: عبداللہ بن الصامت ابوذر کے بھتیجے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1264]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 648، وما قبله وبعده]، [أبوداؤد 431]، [نسائي 858]، [ابن ماجه 1252]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1260 سے 1262)
ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ نماز اوّل وقت میں ادا کی جائے، اگر امام یا امیر اس کو آخر وقت میں تاخیر سے پڑھیں تو اگر مسجد میں ہوں تو ان کے ساتھ نفلی نماز کی نیت سے دوبارہ نماز پڑھ لیں۔
مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے کہ یہ نہ کہنا کہ میں نے نماز پڑھ لی ہے اس لئے کہ اس سے فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.