(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن صالح، حدثني الليث بن سعد، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني عباد بن زياد، عن عروة بن المغيرة، وحمزة بن المغيرة، انهما سمعا المغيرة بن شعبة يخبر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبل واقبل معه المغيرة بن شعبة، حتى وجدوا الناس قد اقاموا الصلاة صلاة الفجر وقدموا عبد الرحمن بن عوف يصلي بهم، فصلى بهم عبد الرحمن ركعة من صلاة الفجر قبل ان ياتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصف مع الناس وراء عبد الرحمن في الركعة الثانية، فلما سلم عبد الرحمن، قام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صلى، ففزع الناس لذلك، واكثروا التسبيح، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته، قال للناس:"قد اصبتم او قد احسنتم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، وَحَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، أَنَّهُمَا سَمِعَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يُخْبِرُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ وَأَقْبَلَ مَعَهُ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، حَتَّى وَجَدُوا النَّاسَ قَدْ أَقَامُوا الصَّلَاةَ صَلَاةَ الْفَجْرِ وَقَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يُصَلِّي بِهِمْ، فَصَلَّى بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَفَّ مَعَ النَّاسِ وَرَاءَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى، فَفَزِعَ النَّاسُ لِذَلِكَ، وَأَكْثَرُوا التَّسْبِيحَ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ لِلنَّاسِ:"قَدْ أَصَبْتُمْ أَوْ قَدْ أَحْسَنْتُمْ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ بھی ان کے ہمراہ تھے، دیکھا کہ لوگ فجر کی نماز کھڑی کر چکے ہیں، اور امامت کے لئے سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو آگے کر دیا ہے، وہ ایک رکعت نماز پڑھا چکے تھے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہنچ گئے تو آپ بھی سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے دوسری رکعت کے لئے صف میں کھڑے ہو گئے، جب سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے سلام پھیرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز مکمل کی تو لوگ گھبرا گئے، سبحان اللہ سبحان اللہ کرنے لگے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پوری کر لی تو لوگوں سے فرمایا: ”تم نے صحیح کیا تم نے اچھا کیا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1374]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے اور اس کے اطراف صحیحین میں بھی ہیں۔ دیکھئے: [مسلم 274]، [أبوداؤد 149]، [نسائي 82]، [ابن ماجه 545]، [ابن حبان 2224]، [موارد الظمآن 371]، [الحميدي 775]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح
(حديث مرفوع) اخبرنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا حميد الطويل، حدثنا بكر بن عبد الله المزني، عن حمزة بن المغيرة، عن ابيه، انه قال:"فانتهينا إلى القوم وقد قاموا إلى الصلاة يصلي بهم عبد الرحمن بن عوف وقد ركع بهم، فلما احس بالنبي صلى الله عليه وسلم ذهب يتاخر، فاوما إليه بيده، فصلى بهم، فلما سلم، قام النبي صلى الله عليه وسلم وقمت، فركعنا الركعة التي سبقنا"، قال ابو محمد: اقول في القضاء بقول اهل الكوفة: ان يجعل ما فاته من الصلاة قضاء.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ:"فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ وَقَدْ قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ يُصَلِّي بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ رَكَعَ بِهِمْ، فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ، فَأَوْمَأْ إِلَيْهِ بِيَدِهِ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ، فَرَكَعْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي سُبِقْنَا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَقُولُ فِي الْقَضَاءِ بِقَوْلِ أَهْلِ الْكُوفَةِ: أَنْ يَجْعَلَ مَا فَاتَهُ مِنْ الصَّلَاةِ قَضَاءً.
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب ہم لوگوں کے پاس پہنچے تو وہ نماز کھڑی کر چکے تھے اور سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ انہیں نماز فجر پڑھا رہے تھے اور رکوع میں جا چکے تھے، اور جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا، پس انہوں نے پوری نماز پڑھائی، پھر جب سلام پھیرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور میں بھی کھڑا ہوا اور ہم سے جو (پہلی) رکعت چھوٹ گئی تھی وہ ہم نے پڑھی۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: فتوے کے اعتبار سے میں اہل کوفہ کے قول کا قائل ہوں کہ جو رکعت چھوٹ گئی وہ قضا کی جائے یعنی قضا مانی جائے گی، اور امام کی ساتھ والی رکعت دوسری ہی ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1375]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 274/81]، [ابن حبان 1326]
وضاحت: (تشریح احادیث 1371 سے 1373) یہ امام دارمی رحمہ اللہ اور اہلِ کوفہ کا قول ہے اور صحیح یہ ہے کہ امام کے ساتھ والی رکعت پہلی رکعت ہوگی اور باقی بالترتیب دوسری یا تیسری۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر مقتدی مسبوق ہو تو وہ اپنی نماز امام کے سلام پھیرنے کے بعد پوری کر لے، نیز اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تحمل اور بردباری و حسنِ اخلاق کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھانے پر کسی کو کوئی سرزنش نہیں کی، فداہ ابی وامی صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم تسلیماً کثیرا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تاخیر قضائے حاجت کی وجہ سے تھی۔