سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
24. باب اسْتِحْبَابِ الصَّلاَةِ في أَوَّلِ الْوَقْتِ:
اول وقت میں نماز پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1259
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، قال: الوليد بن عيزار اخبرني، قال سمعت ابا عمرو الشيباني، يقول: حدثني صاحب هذه الدار، واوما بيده إلى دار عبد الله، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم: اي العمل افضل او احب إلى الله؟ قال: "الصلاة على ميقاتها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: الْوَلِيدُ بْنُ عَيْزَارٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي صَاحِبُ هَذِهِ الدَّارِ، وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ أَوْ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ: "الصَّلَاةُ عَلَى مِيقَاتِهَا".
ابوبکر شیبانی کہتے ہیں اس گھر کے مالک نے مجھ سے حدیث بیان کی۔ اور انہوں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف اشارہ کیا کہ انہوں (سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بہتر یا سب سے زیاده محبوب عمل کونسا ہے؟ فرمایا: نماز کو اس کے (اول) وقت میں پڑھنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1261]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 527]، [مسلم 86]، [ترمذي 170]، [أبويعلی 5256]، [ابن حبان 1474]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1260
Save to word اعراب
(حديث قدسي) اخبرنا اخبرنا ابو نعيم، حدثنا عبد الرحمن هو ابن النعمان الانصاري، حدثني سعد بن إسحاق بن كعب بن عجرة الانصاري، عن ابيه، عن كعب، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن في المسجد سبعة: منا ثلاثة من عربنا واربعة من موالينا او اربعة من عربنا وثلاثة من موالينا، قال: فخرج علينا النبي صلى الله عليه وسلم من بعض حجره حتى جلس إلينا، فقال:"ما يجلسكم ههنا؟"قلنا: انتظار الصلاة، قال: فنكت بإصبعه في الارض، ونكس ساعة. ثم رفع إلينا راسه، فقال:"هل تدرون ما يقول ربكم؟"، قال: قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: إنه يقول: "من صلى الصلاة لوقتها، فاقام حدها، كان له به علي عهد ادخله الجنة، ومن لم يصل الصلاة لوقتها، ولم يقم حدها، لم يكن له عندي عهد، إن شئت ادخلته النار، وإن شئت ادخلته الجنة".(حديث قدسي) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ النُّعْمَانِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ سَبْعَةٌ: مِنَّا ثَلَاثَةٌ مِنْ عَرَبِنَا وَأَرْبَعَةٌ مِنْ مَوَالِينَا أَوْ أَرْبَعَةٌ مِنْ عَرَبِنَا وَثَلَاثَةٌ مِنْ مَوَالِينَا، قَالَ: فَخَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِهِ حَتَّى جَلَسَ إِلَيْنَا، فَقَالَ:"مَا يُجْلِسُكُمْ هَهُنَا؟"قُلْنَا: انْتِظَارُ الصَّلَاةِ، قَالَ: فَنَكَتَ بِإِصْبَعِهِ فِي الْأَرْضِ، وَنَكَسَ سَاعَةً. ثُمَّ رَفَعَ إِلَيْنَا رَأْسَهُ، فَقَالَ:"هَلْ تَدْرُونَ مَا يَقُولُ رَبُّكُمْ؟"، قَالَ: قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: إِنَّهُ يَقُولُ: "مَنْ صَلَّى الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَأَقَامَ حَدَّهَا، كَانَ لَهُ بِهِ عَلَيَّ عَهْدٌ أُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ لَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، وَلَمْ يُقِمْ حَدَّهَا، لَمْ يَكُنْ لَهُ عِنْدِي عَهْدٌ، إِنْ شِئْتُ أَدْخَلْتُهُ النَّارَ، وَإِنْ شِئْتُ أَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ".
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس مسجد میں تشریف لائے، ہم سات اشخاص تھے تین عربی اور چار موالی (غلام) تھے، یا چار عربی اور تین موالی میں سے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرے سے آئے اور ہمارے ساتھ بیٹھ گئے، فرمایا: یہاں کس وجہ سے بیٹھے ہو، عرض کیا: نماز کا انتظار ہے۔ راوی نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر سر جھکائے زمین کریدتے رہے، پھر اپنا سر مبارک اٹھاتے ہوئے فرمایا: کیا تم جانتے ہو تمہارا رب کیا فرماتا ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ فرمایا: الله تعالیٰ فرماتا ہے: جو شخص نماز کو اس کے (اول) وقت میں پڑھے اور اس کے شروط و ارکان صحیح سے ادا کرے، تو میرا وعدہ ہے کہ اس کو جنت میں داخل کردوں گا، اور جو شخص نماز کو اس کے وقت میں نہ پڑ ھے نہ اس کے شروط و ارکان ادا کرے اس سے میرا کوئی عہد و پیمان نہیں ہے، اگر چاہوں تو اسے جہنم میں داخل کردوں یا چاہوں تو جنت میں پہنچا دوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1262]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد تحقيق حسين الداراني 1701]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1258 سے 1260)
ان احادیث سے فرض نمازیں اوّل وقت میں ادا کرنے کی فضیلت اور نماز کے شروط و ارکان صحیح طریق سے ادا کرنے کی ترغیب ہے جو جنت میں داخلے کا سبب ہے اور اس میں اس سے تحذیر بھی ہے کہ اگر نماز تعدیل اور ارکان کے ساتھ ادا نہ کی جائے یا بے وقت ادا کی جائے تو جہنم میں لے جاسکتی ہے۔
«(أعاذنا اللّٰه منه)»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.