من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 74. باب أَوَّلِ مَا يَقَعُ مِنَ الإِنْسَانِ عَلَى الأَرْضِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ: سجدے میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ رکھیں یا گھٹنے؟
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ سجدے میں جاتے تو گھٹنے ہاتھ سے پہلے (زمین پر) رکھتے اور جب (دوسری رکعت کے لئے) کھڑے ہوتے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1359]»
شریک بن عبداللہ کی وجہ سے اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 838]، [ترمذي 268]، [نسائي 1088]، [ابن ماجه 882]، [أبويعلی 6540]، [ابن حبان 1912]، [موارد الظمآن 487] وضاحت:
مذکورہ حدیث کو اگرچہ حسین سلیم رحمہ اللہ نے حسن قرار دیا ہے (واللہ اعلم) لہٰذا گھٹنوں کو پہلے رکھنے اور بعد میں اٹھانے کا عمل مرجوح قرار پائے گا جیسا کہ آئندہ صحیح حدیث کے مخالف بھی آ رہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو ایسے نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے، اور اسے چاہئے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا: آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں (یعنی سجدے میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ رکھے یا گھٹنے؟) تو انہوں نے کہا: دونوں طرح ٹھیک ہے، اور کہا کہ کوفہ والے پہلے گھٹنے رکھنا پسند کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1360]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 840]، [ترمذي 269]، [نسائي 1089]، [أبويعلی 6540] وضاحت:
(تشریح احادیث 1356 سے 1358) امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ نے اس باب میں دونوں طرح کی حدیث ذکر کر کے اس بات کی وضاحت کر دی کہ دونوں طرح صحیح ہے، سجدہ میں جاتے ہوئے چاہے پہلے ہاتھ رکھیں یا پہلے گھٹنے رکھیں، اس لئے اس بارے میں تشدد یا تعصب نہیں کرنا چاہیے، سند کے اعتبار سے یہ دوسری روایت پہلی روایت سے قوی ہے اور اہلِ حدیث کا مسلک وہی ہے جو امام دارمی رحمہ اللہ کا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.