سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
183. باب في صَلاَةِ الرَّجُلِ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرِهِ:
سفر سے واپسی پر پہلے نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1559
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب بن مالك، عن ابيه عبد الله، وعمه عبيد الله ابني كعب، عن كعب بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان "لا يقدم من سفر إلا بالنهار ضحى، ثم يدخل المسجد فيصلي ركعتين، ثم يجلس للناس".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ، وَعَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنَيْ كَعْبٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "لَا يَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلَّا بِالنَّهَارِ ضُحًى، ثُمَّ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَجْلِسُ لِلنَّاسِ".
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن چڑھے دن میں سفر سے واپس ہوتے، پھر مسجد میں جاتے، دو رکعت نماز پڑھتے، اور پھر لوگوں سے بات چیت کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1561]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3088]، [مسلم 716]، [أبوداؤد 2773]، [نسائي 730]، [ابن حبان 3370]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1558)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سفر سے واپسی پر پہلے مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔
کچھ علماء نے حج اور جہاد کے ساتھ اس کو خاص کیا ہے لیکن یہ حدیث عام ہے، اس لئے اس سنّت پر عمل کرنا لازمی ہے جو کہ عصرِ حاضر میں مہجور ہو چکی ہے۔
راقم نے سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ کو ہمیشہ اس پر عمل کرتے دیکھا، جب بھی سفر سے واپس آتے پہلے مسجد میں آ کر یہ دوگانہ پڑھتے پھر گھر تشریف لے جاتے تھے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں بھی سنّتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی توفیق بخشے، آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.