(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن موسى، حدثنا هقل، عن الاوزاعي، قال: حدثني حسان بن عطية، قال: حدثني محمد بن ابي عائشة، عن ابي هريرة، قال: قال ابو ذر: يا رسول الله، ذهب اصحاب الدثور بالاجور، يصلون كما نصلي، ويصومون كما نصوم، ولهم فضول اموال يتصدقون، بها وليس لنا ما نتصدق. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "افلا اعلمك كلمات إذا انت قلتهن، ادركت من سبقك، ولم يلحقك من خلفك إلا من عمل بمثل عملك؟". قال: قلت: بلى يا رسول الله. قال:"تسبح دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وتحمده ثلاثا وثلاثين، وتكبره ثلاثا وثلاثين، وتختمها بلا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِقْلٌ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ أَصْحَابُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَلَهُمْ فُضُولُ أَمْوَالٍ يَتَصَدَّقُونَ، بِهَا وَلَيْسَ لَنَا مَا نَتَصَدَّقُ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَفَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ إِذَا أَنْتَ قُلْتَهُنَّ، أَدْرَكْتَ مَنْ سَبَقَكَ، وَلَمْ يَلْحَقْكَ مَنْ خَلَفَكَ إِلَّا مَنْ عَمِلَ بِمِثْلِ عَمَلِكَ؟". قَالَ: قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:"تُسَبِّحُ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَخْتِمُهَا بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! امیر لوگ تو سارے اجر و ثواب کو لے گئے، ہم جیسے نماز پڑھتے ہیں وہ بھی نماز پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں وہ بھی روزہ رکھتے ہیں، وہ اپنے باقی مانده مال سے صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور ہمارے پاس کچھ ہے ہی نہیں جو صدقہ کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں کہ اگر تم اس کی پابندی کرو گے تو جو تم سے (اجر میں) آگے بڑھ چکے ہیں ان کو پا لو گے اور تمہارے مرتبے تک کوئی نہیں پہنچ سکتا سوائے اس کے جو تمہارے جیسا ہی عمل کرے؟“ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسا عمل ضرور بتایئے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا (وہ عمل یہ ہے) کہ ہر نماز کے بعد تم 33 مرتبہ «سبحان الله» کہو، اور 33 مرتبہ «الحمد لله» کہو، اور 33 مرتبہ «الله اكبر» کہو، اور آخر میں «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْيءٍ قَدِيْر» سے سو کی تکمیل کرو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1393]» اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 843]، [مسلم 595]، [أبويعلی 6587]، [ابن حبان 2015]
وضاحت: (تشریح حدیث 1390) مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ جب لوگوں نے یہ سنا تو امیر و غریب سب نے ایسا ہی شروع کر دیا، فقراء مہاجرین پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمارے امیر کبیر بھائیوں نے بھی یہ سن کر ایسا ہی عمل شروع کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ , يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَاءُ.»”یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے نواز دے۔ “
(حديث مرفوع) اخبرنا عثمان بن عمر، حدثنا هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن كثير بن افلح، عن زيد بن ثابت، قال: "امرنا ان نسبح في دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، ونحمده ثلاثا وثلاثين، ونكبر اربعا وثلاثين"، فاتي رجل او اري رجل من الانصار في المنام، فقيل: امركم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تسبحوا الله في دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وتحمدوا ثلاثا وثلاثين، وتكبروا اربعا وثلاثين؟ قال: نعم. قال: فاجعلوها خمسا وعشرين، خمسا وعشرين، واجعلوا معها التهليل، فاخبر بذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:"افعلوها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: "أُمِرْنَا أَنْ نُسَبِّحَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَنَحْمَدَهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَنُكَبِّرَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ"، فَأُتِيَ رَجُلٌ أَوْ أُرِيَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْمَنَامِ، فَقِيلَ: أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَبِّحُوا اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُوا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرُوا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَاجْعَلُوهَا خَمْسًا وَعِشْرِينَ، خَمْسًا وَعِشْرِينَ، وَاجْعَلُوا مَعَهَا التَّهْلِيلَ، فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"افْعَلُوهَا".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمیں ہر نماز کے بعد 33 بار «سبحان الله»، 33 بار «الحمد لله»، 34 بار «الله اكبر» کہنے کا حکم دیا گیا، تو انصار میں سے ایک آدمی کو خواب میں کہا گیا کہ تمہارے پیغمبر نے تم کو ہر نماز کے بعد 33 بار تسبیح کا، 33 بار تحمید کا اور 34 بار تکبیر کا حکم دیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، تو اس نے کہا: ان کو 25، 25 بار کہو اور 25 بار «لا اله الا الله» کہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس خواب کا تذکرہ کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا ہی کر لو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1394]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 1349]، [ابن حبان 2017]
وضاحت: (تشریح حدیث 1391) مومن کا خواب سچا ہوتا ہے لیکن خواب سے شرعی احکام کا ثبوت نہیں ہوتا، یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دیکھا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے درست قرار دیا جو ہو سکتا ہے الہام یا وحی کے ذریعے سے ہو، بہر حال اس طرح ہر کلمہ 25، 25 بار پڑھنا بھی درست ہے اور 33، 33، 34 بار پڑھنا بھی صحیح ہے اور اس کی بڑی فضیلت ہے۔