من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 134. باب كَرَاهِيَةِ الاِلْتِفَاتِ في الصَّلاَةِ: نماز میں اِدھر اُدھر التفات مکروہ ہے
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بندے کی طرف اس وقت تک متوجہ رہتا ہے جب تک کہ اِدھر اُدھر التفات نہ کرے، جب اپنے چہرے کو نمازی موڑتا ہے تو الله تعالیٰ بھی اس سے منہ موڑ لیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح، [مكتبه الشامله نمبر: 1463]»
یہ روایت اس سند سے عبدالله بن صالح اور ابوالاحوص کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد بھی ملتے ہیں جن سے اس روایت کو تقویت ملتی ہے۔ دیکھئے: [أحمد 175/5]، [أبوداؤد 909]، [نسائي 1194]، [مجمع الزوائد 245، 2453] وضاحت:
(تشریح حدیث 1460) اس حدیث سے نماز میں اِدھر اُدھر التفات کرنے اور دیکھنے کی ممانعت ہے۔ التفات دو طرح سے ہو سکتا ہے۔ نظر گھما کر اِدھر اُدھر دیکھنا تو اس کی احادیث کی روشنی میں گنجائش ہے، اور فرض نماز میں یہ بھی نہ ہو تو بہتر ہے، اور گردن موڑ کر اِدھر اُدھر دیکھنا یہ منع ہے کیونکہ نماز میں انسان کو یکسو ہو کر سجدے کی طرف نظر رکھنی چاہیے تاکہ دھیان اِدھر اُدھر نہ بنے اور خشوع و خضوع برقرار رہے جو نماز کیلئے اشد ضروری ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.