سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
202. باب الْقِرَاءَةِ في صَلاَةِ الْجُمُعَةِ:
نماز جمعہ میں قرأت کا بیان
حدیث نمبر: 1605
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن ضمرة بن سعيد المازني، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان الضحاك بن قيس سال النعمان بن بشير الانصاري: "ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا يوم الجمعة على إثر سورة الجمعة؟ قال: هل اتاك حديث الغاشية".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ الضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ سَأَلَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيّ: "مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ عَلَى إِثْرِ سُورَةِ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ: هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ".
ضحاک بن قیس نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن سورہ جمعہ کے بعد کون سی سورہ پڑھتے تھے؟ جواب دیا کہ: «هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ» پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1607]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 878]، [أبوداؤد 1123]، [نسائي 1422]، [ابن ماجه 1119]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1606
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابان، حدثنا ابو اويس، عن ضمرة بن سعيد المازني، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن الضحاك بن قيس الفهري، عن النعمان بن بشير الانصاري، قال: سالناه: "ما كان يقرا بهم النبي يوم الجمعة مع السورة التي ذكرت فيها الجمعة؟ قال: كان يقرا معها هل اتاك حديث الغاشية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ الْفِهْرِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَأَلْنَاهُ: "مَا كَانَ يَقْرَأُ بِهِمْ النَّبِيُّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مَعَ السُّورَةِ الَّتِي ذُكِرَتْ فِيهَا الْجُمُعَةُ؟ قَالَ: كَانَ يَقْرَأُ مَعَهَا هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ".
ضحاک بن قیس فہری نے کہا: ہم نے سیدنا نعمان بن بشیر انصاری رضی اللہ عنہما سے پوچھا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن اس سورہ کے علاوہ جس میں جمعہ کا ذکر ہے اور کون سی سورہ پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ: آپ اس کے ساتھ «هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ» پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1608]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [الموطأ: كتاب الجمعة 21] و [ابن خزيمه 1846]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1607
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن إبراهيم بن محمد بن المنتشر، عن ابيه، عن حبيب بن سالم، عن النعمان بن بشير، قال:"كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في العيدين والجمعة ب سبح اسم ربك الاعلى وهل اتاك حديث الغاشية، وربما اجتمعا فقرا بهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ:"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَالْجُمُعَةِ ب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ، وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فَقَرَأَ بِهِمَا".
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عیدین اور جمعہ (کی نماز) میں «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» اور «هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ» پڑھتے تھے، اور جب کبھی عید اور جمعہ جمع ہو جاتے تو دونوں نمازوں میں بھی یہ سورتیں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1609]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 887/63]، [ابن خزيمه 1845]، [ابن حبان 2807]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1604 سے 1607)
ان احادیث سے جمعہ کی نماز میں سورة الاعلی اور سورة الغاشیہ و سورة الجمعہ کا پڑھنا ثابت ہوا۔
دوسری روایاتِ صحیحہ میں سورة الجمعہ کے ساتھ سورة المنافقون کا پڑھنا سیدنا علی و سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے۔
ان سورتوں کا جمعہ اور عیدین کی نماز میں پڑھنا سنّت ہے، دوسری سورتیں اور آیات بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.