سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
19. باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَأْخِيرِ الْعِشَاءِ:
عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1246
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا حجاج بن منهال، وعمرو بن عاصم، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا عاصم بن بهدلة، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال:"اخر رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العشاء ذات ليلة حتى كاد ان يذهب ثلث الليل او قريبه، فجاء وفي الناس رقد، وهم عزون، وهم حلق، فغضب، فقال: "لو ان رجلا ندى الناس وقال عمرو: ندب الناس إلى عرق او مرماتين، لاجابوا إليه، وهم يتخلفون عن هذه الصلاة، لهممت ان آمر رجلا ليصلي بالناس، ثم اتخلف على اهل هذه الدور الذين يتخلفون عن هذه الصلاة، فاضرمها عليهم بالنيران".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:"أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى كَادَ أَنْ يَذْهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ قَرِيبُهُ، فَجَاءَ وَفِي النَّاسُ رُقَّدٌ، وَهُمْ عِزُونَ، وَهُمْ حِلَقٌ، فَغَضِبَ، فَقَالَ: "لَوْ أَنَّ رَجُلًا نَدَى النَّاسَ وَقَالَ عَمْرٌو: نَدَبَ النَّاسَ إِلَى عَرْقٍ أَوْ مِرْمَاتَيْنِ، لَأَجَابُوا إِلَيْهِ، وَهُمْ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ، لَهَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا لِيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَتَخَلَّفَ عَلَى أَهْلِ هَذِهِ الدُّورِ الَّذِينَ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ، فَأُضْرِمَهَا عَلَيْهِمْ بِالنِّيرَانِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں اتنی تاخیر کی کہ تقر یباً رات کا ایک تہائی حصہ گزرنے لگا، پھر آپ تشریف لائے اس حال میں کہ نمازی ٹولیوں اور حلقوں میں بیٹھے اونگھ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خفا ہوتے ہوئے فرمایا: اگر کوئی آدمی لوگوں کو ایک ہڈی یا دو کھر کے واسطے بلائے تو وہ دوڑے آئیں، لیکن اس نماز سے (عشاء کی نماز) وہ پیچھے رہ جاتے ہیں، میں نے ارادہ کر لیا کہ کسی شخص سے کہوں کہ وہ نماز پڑھائے، پھر میں ان لوگوں کے گھروں کی طرف جاؤں جو نماز (جماعت) سے پیچھے رہ جاتے ہیں، اور ان پر ان کے گھروں میں آگ لگا دوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1248]»
اس سند و سیاق سے یہ حدیث حسن کے درجے میں ہے، لیکن اس کی اصل صحیحین میں موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 644]، [مسلم 651]، [مسند أبى يعلی 6338]، [صحيح ابن حبان 2096]، [مسند الحميدي 986]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 1247
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا نصر بن علي، حدثنا عبد الاعلى، عن معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة قالت: اعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعشاء حتى ناداه عمر بن الخطاب: قد نام النساء والصبيان، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:"إنه ليس احد من اهل الارض يصلي هذه الصلاة غيركم". ولم يكن احد يصلي يومئذ غير اهل المدينة.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: قَدْ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:"إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرَكُمْ". وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ يُصَلِّي يَوْمَئِذٍ غَيْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک رات) عشاء کی نماز میں تاخیر کی یہاں تک کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے آپ کو پکارا کہ عورتیں اور بچے سو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور فرمایا: تمہارے علاوہ اہل زمین میں سے کوئی یہ نماز نہیں پڑھتا، اور مدینہ کے سوا اس وقت اور کہیں مسلمان نہ تھے یا کہ ایسی شان والی نماز کے انتظار کا ثواب اللہ نے صرف امت محمدیہ کی قسمت میں رکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1249]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 566]، [مسلم 638]، [نسائي 534]، [صحيح ابن حبان 1535]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 1248
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق، حدثنا محمد بن بكر، انبانا ابن جريج، انبانا المغيرة بن حكيم، ان ام كلثوم بنت ابي بكر اخبرته، عن عائشة قالت: اعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة حتى ذهبت عامة الليل ورقد اهل المسجد فخرج، فصلاها، فقال:"إنها لوقتها، لولا ان اشق على امتي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَنْبأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنْبأَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ، أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ أَخْبَرَتْهُ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَتْ عَامَّةُ اللَّيْلِ وَرَقَدَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ، فَصَلَّاهَا، فَقَالَ:"إِنَّهَا لَوَقْتُهَا، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات (نماز عشاء) میں تاخیر کی حتی کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا، اور مسجد میں جو لوگ تھے سو گئے، پھر آپ باہر تشریف لائے اور فرمایا: اگر اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا خیال نہ ہوتا تو یہی اس (نماز) کا وقت ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1250]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 150/6]، [مسلم 638]، [نسائي 537]، [بيهقي 450/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1249
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن احمد بن ابي خلف، انبانا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس. وابن جريج، عن عطاء، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخر الصلاة ذات ليلة، فقيل: يا رسول الله، الصلاة، نام النساء والولدان، فخرج وهو يمسح الماء عن شقه، وهو يقول: "هو الوقت لولا ان اشق على امتي".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، أَنْبأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. وَابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةَ، نَامَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَخَرَجَ وَهُوَ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ، وَهُوَ يَقُولُ: "هُوَ الْوَقْتُ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز عشاء کو مؤخر کیا، عرض کیا گیا: نماز اے اللہ کے رسول، عورتیں اور بچے سو چکے ہیں، لہٰذا آپ باہر تشریف لائے اور آپ کے پہلو سے پانی ٹپک رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: یہی (اس نماز کا) وقت ہے اگر میری امت پر مشقت نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وابن جريج قد صرح بالتحديث عند مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 1251]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 571]، [مسلم 642]، [أبويعلی 2398]، [ابن حبان 1098]، [الحميدي 499]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1245 سے 1249)
ان تمام روایات سے ثابت ہوا کہ عشاء کی نماز میں تاخیر افضل ہے، لیکن قربان جایئے نبیٔ رحمت پر کہ اُمّت پر مشقت کے خیال سے اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عشاء بھی اوّل وقت میں پڑھی۔
نمازِ عشاء کا وقت غيابِ شفق سے رات کے پہلے ایک تہائی حصہ تک ہے، لہٰذا نمازِ عشاء آدھی رات میں یا آخر اللیل تک مؤخر کرنا درست نہیں، ایسی صورت میں وہ قضا نماز ہوگی، ہاں وتر اور تہجد طلوعِ صبح سے پہلے پڑھنا افضل ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وابن جريج قد صرح بالتحديث عند مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.