سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
84. باب في التَّشَهُّدِ:
تشہد کا بیان
حدیث نمبر: 1377
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى، حدثنا الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله، قال: كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم قلنا: السلام على الله قبل عباده، السلام على جبريل، السلام على ميكائيل، السلام على إسرافيل، السلام على فلان وفلان. قال: فاقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:"إن الله تعالى هو السلام، فإذا جلستم في الصلاة، فقولوا: التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، فإنكم إذا قلتموها اصابت كل عبد صالح في السماء والارض، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم ليتخير ما شاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلَامُ عَلَى مِيكَائِيلَ، السَّلَامُ عَلَى إِسْرَافِيلَ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ. قَالَ: فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى هُوَ السَّلَامُ، فَإِذَا جَلَسْتُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَقُولُوا: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمُوهَا أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مَا شَاءَ".
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو کہتے: الله تعالیٰ پر سلام ہو اس کے بندوں سے پہلے، سلام ہو جبریل و میکائیل پر، سلام ہو اسرافیل پر، سلام ہو فلاں اور فلاں پر، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: الله تعالیٰ تو خود سلام ہے (اس پر کیا سلام کرتے ہو)، جب تم نماز میں (تشہد کے لئے) بیٹھ جاؤ تو کہو: «التحيات لله ........... إلى وعلی عباد الله الصالحين» یعنی: تمام قولی و بدنی عبادتیں (یا تمام ادب و تعظيم کے کلمات) تمام عبادات (نماز یں وغیرہ) اور تمام بہترین تعریفیں و صدقات اللہ ہی کے لئے ہیں، آپ پر سلام ہو اے نبی اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں، ہم پر سلام اور اللہ کے تمام صالح بندوں پر سلام۔ جب تم یہ کہو گے تو تمہارا سلام آسمان و زمین میں جہاں کہیں کوئی نیک بندہ ہے اس کو پہنچ جائے گا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، پھر اس کے بعد جو چاہے دعا کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1379]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 831، 835]، [مسلم 402]، [أبوداؤد 968]، [نسائي 1168]، [ابن ماجه 899]، [أبويعلی 5082]، [ابن حبان 1948]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1378
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا زهير، عن الحسن بن حر، حدثني القاسم بن مخيمرة، قال: اخذ علقمة بيدي فحدثني، ان عبد الله اخذ بيده، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ بيد عبد الله، فعلمه التشهد في الصلاة: "التحيات لله، والصلوات، والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين قال زهير: اراه قال: اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله". ايضا شك في هاتين الكلمتين: إذا فعلت هذا او قضيت، فقد قضيت صلاتك، إن شئت ان تقوم، فقم، وإن شئت ان تقعد، فاقعد.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ حُرٍّ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُخَيْمِرَةَ، قَالَ: أَخَذَ عَلْقَمَةُ بِيَدِي فَحَدَّثَنِي، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخَذَ بِيَدِهِ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ، فَعَلَّمَهُ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ: "التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ قَالَ زُهَيْرٌ: أُرَاهُ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ". أَيْضًا شَكَّ فِي هَاتَيْنِ الْكَلِمَتَيْنِ: إِذَا فَعَلْتَ هَذَا أَوْ قَضَيْتَ، فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ، إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ، فَقُمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ، فَاقْعُدْ.
قاسم بن مخیمرہ نے بیان کیا کہ علقمہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھ سے حدیث بیان کی کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ تھاما اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ کا ہاتھ تھاما اور انہیں نماز میں تشہد کرنا سکھایا اور «(اَلتَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ........... إِلَى الصَّالِحِيْن)» زہیر نے کہا: میرا خیال ہے «‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ» ‏‏‏‏ تک یاد کرائی، شہادتین میں انہیں شک ہو گیا۔ پھر فرمایا: جب تم نے ایسا کر لیا یا کہہ لیا تو اپنی نماز پوری کر لی، اگر اٹھنا چاہو تو اٹھ جاؤ اور بیٹھنا چاہو تو بیٹھے رہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1380]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [أبوداؤد 970]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1376 سے 1378)
اس حدیث سے تشہد میں «التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ» پڑھنا ثابت ہوا جو کہ «التَّحِيَّاتُ» سے «مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ» تک ہے اور «ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مَا شَاءَ» کا مطلب ہے پھر اس کے بعد جو بھی دعا چاہے کرے، چاہے ماثور ہو یا غیر ماثور، اور ماثور اولیٰ ہے جن کا بیان آگے آرہا ہے۔
اور «السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيِّ» اس وقت تک کے لئے تھا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم حیات تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام نے «السَّلَامُ عَلَي النَّبِيِّ» کہنا شروع کر دیا تھا جیسا کہ سیدنا ابن مسعود، سیدہ عائشہ، سیدنا ابن زبیر اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے۔
دیکھئے: [بخاري 6265]، [فتح الباري 314/2] لہٰذا «السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُوْلُ اللّٰه» کہنے کی اس سے نفی ہوتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.