من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 40. باب التَّكْبِيرِ عِنْدَ كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ: نماز میں ہر بار بیٹھے جھکتے اور اٹھتے وقت تکبیر کہنے کا بیان
ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ سے مروی ہے کہ ان دونوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو وہ جب رکوع میں گئے تو «الله اكبر» کہا، جب رکوع سے سر اٹھایا تو «سمع الله لمن حمده» کہا، پھر کہا: «ربنا ولك الحمد» پھر سجدے میں جاتے ہوئے «الله اكبر» کہا، پھر سجدے سے سر اٹھایا تو «الله اكبر» کہا، پھر جب دوسری رکعت کے لئے اٹھے تو «الله اكبر» کہا، پھر کہا قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، میں نماز میں تم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت رکھنے والا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اسی طرح تھی یہاں تک کہ آپ دنیا سے رخصت ہو گئے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر:]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 785]، [مسلم 392]، [نسائي 1154]، [مسند أبى يعلی 5949]، [ابن حبان 1766] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر بار اٹھتے جھکتے، کھڑے ہوتے اور بیٹھتے وقت «الله اكبر» کہتے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1284]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 1145]، [مسند أبى يعلی 5101، 5128] وضاحت:
(تشریح احادیث 1281 سے 1283) ان احادیث سے نماز میں ہر ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہوتے وقت اللہ اکبر کہنا ثابت ہوا، صرف رکوع سے اٹھتے ہوئے «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَه» (یعنی: الله تعالیٰ نے اس کی بات سن لی جس نے اس کی تعریف کی) کہنا چاہیے، اور فقہاء و علمائے کرام نے تکبیرِ تحریمہ کے بعد کی تمام تکبیرات اور «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہنا، رکوع و سجود کی تسبیحات، سب کو نماز کے واجبات میں ذکر کیا ہے، اگر منفرد اور امام یہ کہنا بھول جائے تو اس کو جدۂ سہو کرنا ہوگا۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.