Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
189. باب الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:
جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1579
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، أَنْبأَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ تَوَضَّأَ لِلْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ، وَمَنْ اغْتَسَلَ، فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ".
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے جمعہ کے لئے وضو کیا تو اچھا کیا اور جس نے غسل کر لیا تو (بہت اچھا کیا اور) یہ افضل ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن سماع الحسن من سمرة ليس بثابت، [مكتبه الشامله نمبر: 1581]»
اس روایت کے رواۃ ثقہ ہیں، بس حسن کا لقاء سمرہ سے ثابت نہیں ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 354]، [ترمذي 497]، [نسائي 1379، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 1578)
جمعہ کا دن بڑی فضیلت کا دن ہے، اس دن نمازِ جمعہ کے لئے نہا دھو کر، با وضو، تیل خوشبو لگا کر اوّل وقت میں جامع مسجد آنے کی بڑی فضیلت ہے، «كماسيأتي» ۔
مذکورہ بالا احادیث جمعہ کے دن غسل سے متعلق ہیں جن میں بہت تاکید سے یہ حکم مروی ہے کہ جو کوئی نمازِ جمعہ کے لئے مسجد آئے اس کو غسل کر لینا چاہئے۔
حدیث کے الفاظ «غسل يوم الجمعة واجب» ہے لیکن یہ وجوب لغوی ہے شرعی نہیں، اسی لئے صحابہ کرام اور علمائے امّت نے جمعہ کے دن غسل کرنے کو مستحب کہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن سماع الحسن من سمرة ليس بثابت