سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
105. باب في عَقْصِ الشَّعْرِ:
جوڑا باندھ کر نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1418
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن مخول، عن ابي سعيد، عن ابي رافع، قال: رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ساجد، وقد عقصت شعري، او قال: عقدت"فاطلقه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مِخْوَلٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا سَاجِدٌ، وَقَدْ عَقَصْتُ شَعْرِي، أَوْ قَالَ: عَقَدْتُ"فَأَطْلَقَهُ".
ابورافع (مولی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جوڑا باندھے ہوئے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھول دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1420]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن اس لفظ سے صرف امام دارمی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے، دوسری کتب میں دوسرے سیاق سے ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 646]، [ترمذي 384]، [ابن حبان 2279]، [موارد الظمآن 474]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1417)
«عقص عقصا» بالوں کے گوندھنے، چوٹی بنانے یا جوڑا بنانے کو کہتے ہیں، اس حدیث کے پیشِ نظر علماء نے مردوں کے لئے جوڑا بنا کر نماز پڑھنے کو ناپسند کیا اور مکروہ جانا ہے کیونکہ اس میں عورتوں سے مشابہت پائی جاتی ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1419
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن صالح، حدثني بكر هو ابن مضر، عن عمرو يعني ابن الحارث، عن بكير، ان كريبا مولى ابن عباس حدثه، ان ابن عباس رضي الله عنه راى عبد الله بن الحارث يصلي وراسه معقوص من ورائه فقام وراءه، فجعل يحله، واقر له الآخر، ثم انصرف إلى ابن عباس، فقال: ما لك وراسي؟ قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"إنما مثل هذا كمثل الذي يصلي وهو مكتوف".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي بَكْرٌ هُوَ ابْنُ مُضَرَ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ وَرَاءَهُ، فَجَعَلَ يَحُلُّهُ، وَأَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَرَأْسِي؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا كَمَثَلِ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ".
کریب ابن عباس کے آزاد کردہ غلام نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن حارث کو پیچھے کی طرف بالوں کا جوڑا بنائے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا، چنانچہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ان کے پیچھے کھڑے ہوئے اور اس جوڑے کو کھولنے لگے، ایک اور شخص نے بھی ان کی تائید کی پھر وہ (عبدالله بن حارث) جب نماز سے فارغ ہوئے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور عرض کیا: کیا بات ہے آپ نے ایسا میرے سر کے ساتھ کیوں کیا؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (جو شخص جوڑا باندھ کر نماز پڑھے) اس کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کسی کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے ہوں اور وہ نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف من أجل عبد الله بن صالح كاتب الليث ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1421]»
اس روایت کی سند عبدالله بن صالح کاتب اللیث کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 492]، [أبوداؤد 647]، [نسائي 1115]، [ابن حبان 2280]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف من أجل عبد الله بن صالح كاتب الليث ولكن الحديث صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.