من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 161. باب السُّجُودِ في {ص}: سورۃ ص کے سجدے کا بیان
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو سورہ ص پڑھی، اور جب آیت سجدہ پر پہنچے تو منبر سے نیچے تشریف لائے، سجدہ کیا تو ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا، اور پھر دوسری بار پھر (خطبہ جمعہ) میں سورہ ص پڑھی تو ہم سجدے کے لئے تیار ہو گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حالت میں ہمیں دیکھا تو فرمایا: ”یہ ایک نبی کی توبہ کا ذکر ہے (یعنی سجدہ ضروری نہیں) لیکن میں نے تمہیں سجدے کی تیاری کرتے دیکھ لیا ہے۔“ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو ہم نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف من أجل عبد الله بن صالح ولكنه توبع عليه فصح الإسناد، [مكتبه الشامله نمبر: 1507]»
عبدالله بن صالح کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے، لیکن اس کا شاہد صحیح موجود ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1410]، [ابن حبان 2765، 2799]، [موارد الظمآن 689، 690] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف من أجل عبد الله بن صالح ولكنه توبع عليه فصح الإسناد
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سورہ ص کے سجدے کے بارے میں کہا: یہ ضروری سجود تلاوة میں سے نہیں، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر سجدے کرتے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1508]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ [بخاري 1069، 3422]، [أبوداؤد 1409]، [ترمذي 577]، [نسائي 956]، [ابن حبان 2766] وضاحت:
(تشریح احادیث 1504 سے 1506) سورہ ص میں آیتِ سجدہ: « ﴿فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ﴾ [ص: 24] » ہے۔ یعنی داؤد علیہ السلام کے سجده میں گرنے کا حال بیان کیا گیا ہے، اس لئے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو سجودِ تلاوة میں شامل نہیں کیا جیسا کہ اگلی روایت میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.