سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
71. باب الْقَوْلِ بَعْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ:
رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کیا کہنا چاہئے
حدیث نمبر: 1345
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا افتتح الصلاة، رفع يديه حذو منكبيه، فإذا ركع، فعل مثل ذلك، وإذا رفع راسه من الركوع، فعل مثل ذلك، وقال: "سمع الله لمن حمده، اللهم ربنا ولك الحمد"، ولا يفعل ذلك في السجود.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، فَإِذَا رَكَعَ، فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَقَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ"، وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ.
سالم نے اپنے والد (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما) سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے تو کندھوں تک اپنے ہاتھ اٹھاتے، پھر جب رکوع کرتے تو ایسا ہی (رفع یدین) کرتے، پھر جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو ایسے ہی رفع یدین کرتے اور «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہتے، اور سجدوں میں ایسا نہیں کرتے تھے (یعنی رفع یدین نہیں کرتے تھے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1347]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 735]، [مسلم 390]، [أبوداؤد 722]، [ترمذي 255]، [نسائي 1024]، [ابن ماجه 858]، [أبويعلی 5420]، [ابن حبان 1861]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1344)
اس حدیث میں رفع یدین کرنے اور اس کی کیفیت کا بیان ہے، نیز یہ بیان کیا گیا ہے کہ رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کیا کہنا چاہیے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرنا درست نہیں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 1346
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عثمان بن عمر، انبانا مالك بن انس، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله. إلا انه قال:"ربنا ولك الحمد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَنْبأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ. إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:"رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ".
زہری نے سالم سے انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی اور صرف «ربنا ولك الحمد» کہا (یعنی «اللهم ربنا» نہیں کہا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1348]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1347
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم،، انه قال: "وإذا قال الإمام: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا ولك الحمد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، أَنَّهُ قَالَ: "وَإِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1349]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 378]، [مسلم 411] و [ابن حبان 1908]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1348
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون , انبانا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر، فكبروا، وإذا ركع، فاركعوا وإذا سجد فاسجدوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، وإذا صلى قائما، فصلوا قياما، وإذا صلى جالسا، فصلوا جلوسا اجمعون".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ، فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ، فَارْكَعُوا وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا صَلَّى قَائِمًا، فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا، فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک امام اس لئے ہوتا ہے کہ تم اس کی اقتدا کرو، جب وہ «الله اكبر» کہے تو تم اس کے بعد «الله اكبر» کہو، جب وہ رکوع میں چلا جائے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سجدہ میں جائے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ (امام) «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو، اور وہ اگر کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1350]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 722]، [مسلم 414]، [أبوداؤد 604]، [نسائي 920]، [ابن ماجه 846]، [أبويعلی 5909]، [ابن حبان 2107]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1345 سے 1348)
امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو بھی مقتدی حضرات کو کھڑے ہو کر نماز پڑھنی چاہئے۔
تفصیل (1291) پرگذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1349
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن يونس بن جبير، عن حطان بن عبد الله الرقاشي، عن ابي موسى، انه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبنا فعلمنا صلاتنا وسن لنا سنتنا قال: احسبه قال: "إذا اقيمت الصلاة، فليؤمكم احدكم، فإذا كبر، فكبروا، وإذا قال: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقولوا: آمين، يجبكم الله، وإذا كبر وركع، فكبروا واركعوا، فإن الإمام يركع قبلكم، ويرفع قبلكم قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد او قال: ربنا لك الحمد، فإن الله عز وجل قال على لسان نبيه: سمع الله لمن حمده".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا وَسَنَّ لَنَا سُنَّتَنَا قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ: "إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ، فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، يُجِبْكُمْ اللَّهُ، وَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ، فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا، فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ أَوْ قَالَ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ".
سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور ہمیں ہماری نماز سکھلائی اور ہماری سنت بتلائی، (راوی نے) کہا: میرا خیال ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو تم میں کوئی امامت کرائے پس جب وہ (امام) تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر (اللہ اکبر) کہو، اور جب وہ «‏‏‏‏غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» ‏‏‏‏ پڑھے تو تم آمین کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول کر لے گا، اور جب وہ (امام) اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرے تو تم بھی تکبیر کہو اور رکوع میں چلے جاؤ (لیکن خیال رہے) امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا اور تم سے پہلے رکوع سے اٹھے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ امام کے جواب میں ہے (یعنی تکبیر و رکوع و غیرہ) اور جب وہ (امام) «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو، یا یہ فرمایا: «رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» ۔ یہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبان میں فرمایا: «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» . (یعنی آپ یہ کہیں: «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» اللہ نے اس کی دعا سن لی جس نے اس کی تعریف کی)۔

تخریج الحدیث: «سعيد بن عامر متأخر السماع من سعيد بن أبي عروبة ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1351]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 404]، [أبوداؤد 972]، [نسائي 1062]، [ابن ماجه 901]، [أبويعلی 7224]، [ابن حبان 2167]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: سعيد بن عامر متأخر السماع من سعيد بن أبي عروبة ولكن الحديث صحيح
حدیث نمبر: 1350
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا مروان بن محمد، حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن عطية بن قيس، عن قزعة، عن ابي سعيد الخدري، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع راسه من الركوع، قال: "ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد، اهل الثناء والمجد، احق ما قال العبد، وكلنا لك عبد، اللهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، قَالَ: "رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ، وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو دعا پڑھتے تھے: «رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ ...... مَنْكَ الْجَدُّ» یعنی: اے ہمارے رب تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں آسمانوں اور زمینوں بھر، اور اس کے بعد جتنی تعریف تو چاہے، تو ہی تعریف اور بڑائی کے لائق ہے، بہتر ہے جو بندے نے کہا اور ہم سب تیرے ہی بندے ہیں، اے اللہ جو تو عطا فرمائے اسے کوئی روکنے والا نہیں، اور جس کو تو نہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں، اور تیرے سامنے مال دار (صاحب منصب) کو اس کا مال (یا منصب) فائدہ نہیں دے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1352]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 477]، [أبوداؤد 847]، [نسائي 1065]، [أبويعلی 1137]، [ابن حبان 1905]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1351
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، عن عمه الماجشون، عن الاعرج، عن عبيد الله بن ابي رافع، عن علي بن ابي طالب، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع راسه من الركوع، قال: "سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد ملء السموات وملء الارض، وملء ما بينهما، وملء ما شئت من شيء بعد". قيل لعبد الله: تاخذ به؟ قال: لا، وقيل له: تقول هذا في الفريضة؟ قال: عسى، وقال: كله طيب.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَمِّهْ الْمَاجِشُونَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، قَالَ: "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ". قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ: تَأْخُذُ بِهِ؟ قَالَ: لَا، وَقِيلَ لَهُ: تَقُولُ هَذَا فِي الْفَرِيضَةِ؟ قَالَ: عَسَى، وَقَالَ: كُلُّهُ طَيِّبٌ.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو کہتے تھے: «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْيءٍ بَعْدُ» ۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ یہی کہتے ہیں؟ کہا: نہیں، پوچھا گیا کیا آپ فرض نماز میں اس طرح کہتے ہیں؟ کہا: تقریباً اور بتایا کہ سب کچھ (جو ماثور ہے وہ کہنا) درست ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1353]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 771]، [أبوداؤد 847]، [نسائي 1065]، [أبويعلی 285]، [ابن حبان 1904]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1348 سے 1351)
ان روایات سے معلوم ہوا کہ رکوع سے اٹھتے ہوئے امام و منفرد کا «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَه» کہنا اور سب مقتدی حضرات کا «رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» يا «اَللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہنا نماز کے واجبات میں سے ہے، کیونکہ فرمانِ نبوی ہے: «فقولوا: رَبَّنَا» اور اس کے بعد «حَمْدًا كَثِيْرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيْهِ» یا «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ» کما فی الحدیث کہنا یہ تمام اذکار احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہیں اس لئے ان کا پڑھنا بھی سنّت ہے، رکوع سے اٹھ کر فوراً بلا کچھ پڑھے سجدے میں چلے جانا خلافِ سنّتِ رسول ہے۔
صلی الله علیہ وسلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.