من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 71. باب الْقَوْلِ بَعْدَ رَفْعِ الرَّأْسِ مِنَ الرُّكُوعِ: رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کیا کہنا چاہئے
سالم نے اپنے والد (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما) سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے تو کندھوں تک اپنے ہاتھ اٹھاتے، پھر جب رکوع کرتے تو ایسا ہی (رفع یدین) کرتے، پھر جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو ایسے ہی رفع یدین کرتے اور «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہتے، اور سجدوں میں ایسا نہیں کرتے تھے (یعنی رفع یدین نہیں کرتے تھے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1347]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 735]، [مسلم 390]، [أبوداؤد 722]، [ترمذي 255]، [نسائي 1024]، [ابن ماجه 858]، [أبويعلی 5420]، [ابن حبان 1861] وضاحت:
(تشریح حدیث 1344) اس حدیث میں رفع یدین کرنے اور اس کی کیفیت کا بیان ہے، نیز یہ بیان کیا گیا ہے کہ رکوع سے سر اٹھانے کے بعد کیا کہنا چاہیے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ سجدوں کے درمیان رفع الیدین کرنا درست نہیں ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي والحديث متفق عليه
زہری نے سالم سے انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی اور صرف «ربنا ولك الحمد» کہا (یعنی «اللهم ربنا» نہیں کہا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1348]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1349]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 378]، [مسلم 411] و [ابن حبان 1908] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک امام اس لئے ہوتا ہے کہ تم اس کی اقتدا کرو، جب وہ «الله اكبر» کہے تو تم اس کے بعد «الله اكبر» کہو، جب وہ رکوع میں چلا جائے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ سجدہ میں جائے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ (امام) «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو، اور وہ اگر کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1350]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 722]، [مسلم 414]، [أبوداؤد 604]، [نسائي 920]، [ابن ماجه 846]، [أبويعلی 5909]، [ابن حبان 2107] وضاحت:
(تشریح احادیث 1345 سے 1348) امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو بھی مقتدی حضرات کو کھڑے ہو کر نماز پڑھنی چاہئے۔ تفصیل (1291) پرگذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور ہمیں ہماری نماز سکھلائی اور ہماری سنت بتلائی، (راوی نے) کہا: میرا خیال ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو تم میں کوئی امامت کرائے پس جب وہ (امام) تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر (اللہ اکبر) کہو، اور جب وہ «غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ» پڑھے تو تم آمین کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول کر لے گا، اور جب وہ (امام) اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرے تو تم بھی تکبیر کہو اور رکوع میں چلے جاؤ (لیکن خیال رہے) امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا اور تم سے پہلے رکوع سے اٹھے گا“، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ امام کے جواب میں ہے (یعنی تکبیر و رکوع و غیرہ) اور جب وہ (امام) «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو“، یا یہ فرمایا: ” «رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» “۔ یہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبان میں فرمایا: «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» . (یعنی آپ یہ کہیں: «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» اللہ نے اس کی دعا سن لی جس نے اس کی تعریف کی)۔
تخریج الحدیث: «سعيد بن عامر متأخر السماع من سعيد بن أبي عروبة ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1351]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 404]، [أبوداؤد 972]، [نسائي 1062]، [ابن ماجه 901]، [أبويعلی 7224]، [ابن حبان 2167] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: سعيد بن عامر متأخر السماع من سعيد بن أبي عروبة ولكن الحديث صحيح
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو دعا پڑھتے تھے: «رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ ...... مَنْكَ الْجَدُّ» یعنی: ”اے ہمارے رب تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں آسمانوں اور زمینوں بھر، اور اس کے بعد جتنی تعریف تو چاہے، تو ہی تعریف اور بڑائی کے لائق ہے، بہتر ہے جو بندے نے کہا اور ہم سب تیرے ہی بندے ہیں، اے اللہ جو تو عطا فرمائے اسے کوئی روکنے والا نہیں، اور جس کو تو نہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں، اور تیرے سامنے مال دار (صاحب منصب) کو اس کا مال (یا منصب) فائدہ نہیں دے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1352]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 477]، [أبوداؤد 847]، [نسائي 1065]، [أبويعلی 1137]، [ابن حبان 1905] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو کہتے تھے: «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْيءٍ بَعْدُ» ۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ یہی کہتے ہیں؟ کہا: نہیں، پوچھا گیا کیا آپ فرض نماز میں اس طرح کہتے ہیں؟ کہا: تقریباً اور بتایا کہ سب کچھ (جو ماثور ہے وہ کہنا) درست ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1353]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 771]، [أبوداؤد 847]، [نسائي 1065]، [أبويعلی 285]، [ابن حبان 1904] وضاحت:
(تشریح احادیث 1348 سے 1351) ان روایات سے معلوم ہوا کہ رکوع سے اٹھتے ہوئے امام و منفرد کا «سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَه» کہنا اور سب مقتدی حضرات کا «رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» يا «اَللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہنا نماز کے واجبات میں سے ہے، کیونکہ فرمانِ نبوی ہے: «فقولوا: رَبَّنَا» اور اس کے بعد «حَمْدًا كَثِيْرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيْهِ» یا «رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ» کما فی الحدیث کہنا یہ تمام اذکار احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہیں اس لئے ان کا پڑھنا بھی سنّت ہے، رکوع سے اٹھ کر فوراً بلا کچھ پڑھے سجدے میں چلے جانا خلافِ سنّتِ رسول ہے۔ صلی الله علیہ وسلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|