سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
66. باب قَدْرِ الْقِرَاءَةِ في الْفَجْرِ:
فجر کی نماز میں قرأت کی مقدار کا بیان
حدیث نمبر: 1332
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن زياد بن علاقة، قال: سمعت عمي يقول: إنه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم فسمعه "يقرا في إحدى الركعتين من الصبح والنخل باسقات". قال شعبة: وسالته مرة اخرى، قال: سمعته يقرا بـق.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمِّي يَقُولُ: إِنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَهُ "يَقْرَأُ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ الصُّبْحِ وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ". قَالَ شُعْبَةُ: وَسَأَلْتُهُ مَرَّةً أُخْرَى، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ بـقَ.
زیاد بن علاقہ نے کہا: میں نے اپنے چچا سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں «﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ﴾» [ق: 10] پڑھی، شعبہ نے کہا: میں نے زیاد سے دوبارہ پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے آپ کو سورۂ قاف پڑھتے ہوئے سنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1334]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 457]، [نسائي 949]، [أبويعلی 6841]، [ابن حبان 1814]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1333
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن زياد بن علاقة، عن قطبة بن مالك قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم "يقرا في الفجر في الركعة الاولى: والنخل باسقات لها طلع نضيد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى: وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ".
سیدنا قطبۃ بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نماز فجر کی پہلی رکعت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو «﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ﴾» [ق: 10/50] پڑھتے ہوئے سنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1335]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 166، 457]، [ترمذي 306]، [نسائي 949]، [ابن ماجه 816]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1334
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا المسعودي، عن الوليد بن سريع، عن عمرو بن حريث، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم "يقرا في صلاة الصبح إذا الشمس كورت، فلما انتهى إلى هذه الآية والليل إذا عسعس سورة التكوير آية 17، جعلت اقول في نفسي: ما الليل إذا عسعس؟.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ سَرِيعٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ سورة التكوير آية 17، جَعَلْتُ أَقُولُ فِي نَفْسِي: مَا اللَّيْلُ إِذَا عَسْعَسَ؟.
سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں «‏‏‏‏﴿إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ﴾» ‏‏‏‏ پڑھتے ہوئے سنا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت «﴿وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ﴾» پر پہنچے تو میں اپنے دل میں سوچنے لگا «﴿وَاللَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ﴾» کا مطلب کیا ہے؟ (رات جب ڈھل جائے)۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1336]»
اس روایت کی سند عبدالرحمٰن المسعودی کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 456]، [ترمذي 306]، [نسائي 954]، [ابن ماجه 816]، [أبويعلی 1457]، [ابن حبان 1819]، [الحميدي 577]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 1335
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا مسعر، عن الوليد، عن عمرو بن حريث، بنحوه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ الْوَلِيدِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، بِنَحْوِهِ.
ابونعیم نے خبر دی کہ ہم سے مسعر نے حدیث بیان کی ولید سے اور انہوں نے سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے اسی کی طرح۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف من أجل عبد الرحمن بن عبد الله المسعودي ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1337]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف من أجل عبد الرحمن بن عبد الله المسعودي ولكن الحديث صحيح
حدیث نمبر: 1336
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن عامر، حدثنا عوف، عن سيار بن سلامة، قال: دخلت مع ابي على ابي برزة الاسلمي وهو على علو من قصب، فساله ابي عن وقت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:"كان يصلي الهجير التي تدعون الظهر إذا دحضت الشمس، وكان يصلي العصر ثم ينطلق احدنا إلى اهله في اقصى المدينة والشمس حية قال: ونسيت ما ذكر في المغرب، وكان يستحب ان يؤخر من صلاة العشاء التي تدعون العتمة، وكان ينصرف من صلاة الصبح والرجل يعرف جليسه، وكان يقرا فيها من الستين إلى المئة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ وَهُوَ عَلَى عُلْوٍ مِنْ قَصَبٍ، فَسَأَلَهُ أَبِي عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَ الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتْ الشَّمْسُ، وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى أَهْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ قَالَ: وَنَسِيتُ مَا ذَكَرَ فِي الْمَغْرِبِ، وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الَّتِي تَدْعُونَ الْعَتَمَةَ، وَكَانَ يَنْصَرِفُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَالرَّجُلُ يَعْرِفُ جَلِيسَهُ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنْ السِّتِّينَ إِلَى الْمِئَةِ".
سیار بن سلامۃ نے کہا: میں اپنے والد کے ساتھ سیدنا ابوبرزۃ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا جو بانس کی ایک جھونپڑی میں تھے، میرے والد نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوقات صلاة کے بارے میں دریافت کیا تو سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم «هجير» جس کو تم ظہر کہتے ہو زوال آفتاب کے وقت پڑھتے تھے، اور عصر کی نماز جب پڑھ لیتے تو ہم میں سے کوئی شخص مدینے کے انتہائی کنارے پر اپنے گھر واپس جاتا تو سورج اب بھی تیز ہوتا تھا، سیار نے کہا: انہوں نے مغرب کے بارے میں جو کہا تھا مجھے یاد نہ رہا، اور عشاء کی نماز جسے تم «عتمة» کہتے ہو اس میں تاخیر پسند فرماتے تھے، اور صبح کی نماز سے اس وقت فارغ ہو جاتے جب آدمی اپنے قریب بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتا اور آپ اس (صبح کی نماز) میں ساٹھ سے سو آیات تک قرأت کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1338]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 547]، [مسلم 647]، [أبوداؤد 398]، [نسائي 494]، [ابن ماجه 674]، [أبويعلی 7422]، [ابن حبان 1503]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1331 سے 1336)
مذکورہ بالا تمام احادیث سے نمازِ فجر میں قراءت کی مقدار معلوم ہوئی جو اکثر و بیشتر لمبی ہوتی تھی جیسا کہ اس آخری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم 60 سے 100 آیات تک فجر کی نماز میں پڑھا کرتے تھے، کبھی کبھار قصار مفصل جیسے سورۂ تکویر وغیرہ بھی پڑھ لیتے تھے، اس آخری حدیث میں اوقاتِ نماز بھی مذکور ہیں جن کا ذکر پچھلے ابواب میں گذر چکا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.