من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 209. باب كَمِ الْوِتْرُ: وتر کتنی رکعت ہے؟
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز تیرہ رکعتیں تھیں جن میں پانچ رکعت وتر پڑھتے اور بیٹھتے نہیں، بس آخری رکعت میں تشہد کرتے اور سلام پھیر دیتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1622]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1140]، [مسلم 736]، [أبوداؤد 1338]، [ترمذي 459] وضاحت:
(تشریح حدیث 1619) یعنی پانچ رکعت ایک تشہد سے پڑھتے، اور صرف آخری رکعت میں بیٹھتے تشہد پڑھتے اور سلام پھیرتے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا: ”پانچ رکعت وتر پڑھو، اگر اتنی طاقت نہ ہو تو تین رکعت پڑھ لو، اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ایک رکعت ہی پڑھ لو، اس کی قوت نہ ہو تو اشارے سے پڑھ لو۔“
تخریج الحدیث: «سفيان بن حسين ثقة في غير الزهري وروايته عن الزهري ضعيفة. ولكنه لم ينفرد بهذه الرواية وإنما توبع عليها كما في الطريق التاليه فصح الحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 1623]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1422]، [نسائي 1712]، [ابن ماجه 1190]، [ابن حبان 2407] وضاحت:
(تشریح حدیث 1620) اس صحیح حدیث میں ایک رکعت وتر پڑھنے کا واضح ثبوت ہے، اس لئے ایک رکعت وتر کا انکار کرنا حدیث کی مخالفت ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: سفيان بن حسين ثقة في غير الزهري وروايته عن الزهري ضعيفة. ولكنه لم ينفرد بهذه الرواية وإنما توبع عليها كما في الطريق التاليه فصح الحديث
اس سند سے بھی سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مثل سابق روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1624]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دو دو رکعت ہے، پھر جب کوئی صبح ہو جانے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے، وہ اس کو طاق بنا دے گی۔“ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہ کہتے ہیں؟ کہا: ہاں۔ (یعنی ایک رکعت وتر پڑھنا درست ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1625]»
اس روایت کی سند جید اور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ اور (1498) نمبر پر گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1621 سے 1623) یعنی دو دو رکعت کر کے جتنی رکعت چاہے پڑھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحدید نہیں کی کہ کتنی رکعت پڑھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ سے زیادہ 13 رکعت پڑھی ہیں جیسا کہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا میں گذر چکا ہے، لہٰذا اسی پر اکتفا کیا جائے تو سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عین مطابق ہے، اور زیادہ تر آپ صلی اللہ علیہ وسلم 11 رکعت ہی پڑھتے تھے، جیسا کہ اگلی حدیث میں بھی مذکور ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد ولكن الحديث متفق عليه
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعت نماز پڑھتے تھے، اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1626]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 626]، [مسلم 736]، [أبوداؤد 1336]، [ترمذي 440]، [نسائي 1695]، [أبويعلی 4650]، [ابن حبان 2431، 2467] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر میں «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى»، «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1627]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 462]، [نسائي 1701]، [ابن ماجه 1172]، [أبویعلی 2555] وضاحت:
(تشریح احادیث 1623 سے 1625) ان احادیث سے پانچ، تین اور ایک رکعت وتر پڑھنا ثابت ہوا، لیکن پانچ وتر ایک سلام سے اور تین رکعت ایک تسلیم ایک تشہد سے پڑھتے تھے، اور دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیتے پھر ایک رکعت پڑھنے کا بھی ثبوت ہے، لیکن تین رکعت ملاکر دو تشہد ایک تسلیم سے پڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں۔ نیز تین رکعت وتر میں مذکورہ بالا سورتیں پڑھنا سنّت ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|