سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
209. باب كَمِ الْوِتْرُ:
وتر کتنی رکعت ہے؟
حدیث نمبر: 1620
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، حدثنا هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم"كانت صلاته من الليل ثلاث عشرة ركعة، يوتر منها بخمس، لا يجلس في شيء من الخمس حتى يجلس في الآخرة، فيسلم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهِ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَتْ صَلَاتُهُ مِنْ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ مِنْهَا بِخَمْسٍ، لَا يَجْلِسُ فِي شَيْءٍ مِنْ الْخَمْسِ حَتَّى يَجْلِسَ فِي الْآخِرَةِ، فَيُسَلِّمَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز تیرہ رکعتیں تھیں جن میں پانچ رکعت وتر پڑھتے اور بیٹھتے نہیں، بس آخری رکعت میں تشہد کرتے اور سلام پھیر دیتے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1622]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1140]، [مسلم 736]، [أبوداؤد 1338]، [ترمذي 459]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1619)
یعنی پانچ رکعت ایک تشہد سے پڑھتے، اور صرف آخری رکعت میں بیٹھتے تشہد پڑھتے اور سلام پھیرتے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1621
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا سفيان بن حسين، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي ايوب الانصاري رضي الله عنه قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اوتر بخمس، فإن لم تستطع فبثلاث، فإن لم تستطع، فبواحدة، فإن لم تستطع فاومئ إيماء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَوْتِرْ بِخَمْسٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَبِثَلَاثٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ، فَبِوَاحِدَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَأَوْمِئْ إِيمَاءً".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا: پانچ رکعت وتر پڑھو، اگر اتنی طاقت نہ ہو تو تین رکعت پڑھ لو، اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ایک رکعت ہی پڑھ لو، اس کی قوت نہ ہو تو اشارے سے پڑھ لو۔

تخریج الحدیث: «سفيان بن حسين ثقة في غير الزهري وروايته عن الزهري ضعيفة. ولكنه لم ينفرد بهذه الرواية وإنما توبع عليها كما في الطريق التاليه فصح الحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 1623]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1422]، [نسائي 1712]، [ابن ماجه 1190]، [ابن حبان 2407]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1620)
اس صحیح حدیث میں ایک رکعت وتر پڑھنے کا واضح ثبوت ہے، اس لئے ایک رکعت وتر کا انکار کرنا حدیث کی مخالفت ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: سفيان بن حسين ثقة في غير الزهري وروايته عن الزهري ضعيفة. ولكنه لم ينفرد بهذه الرواية وإنما توبع عليها كما في الطريق التاليه فصح الحديث
حدیث نمبر: 1622
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي ايوب الانصاري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مثل سابق روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1624]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1623
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال: "مثنى مثنى، فإذا خشي احدكم الصبح، فليصل ركعة واحدة توتر، ما قد صلى". قيل لابي محمد: تاخذ به؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ: "مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمْ الصُّبْحَ، فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ، مَا قَدْ صَلَّى". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَأْخُذُ بِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دو دو رکعت ہے، پھر جب کوئی صبح ہو جانے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے، وہ اس کو طاق بنا دے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہ کہتے ہیں؟ کہا: ہاں۔ (یعنی ایک رکعت وتر پڑھنا درست ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1625]»
اس روایت کی سند جید اور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ اور (1498) نمبر پر گذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1621 سے 1623)
یعنی دو دو رکعت کر کے جتنی رکعت چاہے پڑھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحدید نہیں کی کہ کتنی رکعت پڑھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ سے زیادہ 13 رکعت پڑھی ہیں جیسا کہ حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا میں گذر چکا ہے، لہٰذا اسی پر اکتفا کیا جائے تو سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عین مطابق ہے، اور زیادہ تر آپ صلی اللہ علیہ وسلم 11 رکعت ہی پڑھتے تھے، جیسا کہ اگلی حدیث میں بھی مذکور ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد ولكن الحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 1624
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم "يصلي ما بين العشاء إلى الفجر إحدى عشرة ركعة، يسلم في كل ركعتين، ويوتر بواحدة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يُصَلِّي مَا بَيْنَ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعت نماز پڑھتے تھے، اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1626]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 626]، [مسلم 736]، [أبوداؤد 1336]، [ترمذي 440]، [نسائي 1695]، [أبويعلی 4650]، [ابن حبان 2431، 2467]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1625
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا مالك بن إسماعيل، حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:"كان النبي صلى الله عليه وسلم يوتر بثلاث: ب سبح اسم ربك الاعلى وقل يا ايها الكافرون وقل هو الله احد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ: بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر میں «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى»، «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1627]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 462]، [نسائي 1701]، [ابن ماجه 1172]، [أبویعلی 2555]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1623 سے 1625)
ان احادیث سے پانچ، تین اور ایک رکعت وتر پڑھنا ثابت ہوا، لیکن پانچ وتر ایک سلام سے اور تین رکعت ایک تسلیم ایک تشہد سے پڑھتے تھے، اور دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیتے پھر ایک رکعت پڑھنے کا بھی ثبوت ہے، لیکن تین رکعت ملاکر دو تشہد ایک تسلیم سے پڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں۔
نیز تین رکعت وتر میں مذکورہ بالا سورتیں پڑھنا سنّت ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.