من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 136. باب فَضْلِ صَلاَةِ الْغَدَاةِ وَصَلاَةِ الْعَصْرِ: نماز فجر اور عصر کی فضیلت کا بیان
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ٹھنڈے وقت کی دو نمازیں (فجر و عصر) وقت پر پڑھیں تو وہ جنت میں داخل ہو گیا۔“ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ «بردين» کا مطلب کیا ہے؟ فرمایا: فجر اور عصر کی نماز۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1465]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 574]، [مسلم 635]، [أبويعلی 7265]، [ابن حبان 1739] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے فجر کی نماز پڑھ لی وہ اللہ کے جوار (پڑوس یا ذمے داری اور عہد و پیمان) میں ہے، پس تم اللہ کے عہد میں اس کے پیمان کو نہ توڑو، اور جو شخص عصر کی نماز پڑھ لے تو وہ بھی اللہ کے جوار میں ہے، پس تم اللہ کے جوار کو نہ توڑو۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے «اخفر» کے معنی بیان کرتے ہوئے فرمایا: جب انسان مامون ہو جائے اور عہد کو پورا نہ کرے تو گویا اس نے خیانت کی اور عہد کو توڑ دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد إن كان جد إبراهيم سالما البراد، [مكتبه الشامله نمبر: 1466]»
اس روایت کی سند جید ہے، اور ان الفاظ میں یہ روایت امام دارمی رحمہ اللہ کے انفرادات میں سے ہے، لیکن اس کے ہم معنی صحیح حدیث موجود ہے۔ دیکھئے: [مسلم 657]، [ترمذي 222]، [ابن ماجه 2945]، [الطيالسي 938]، [أحمد 312/4 وغيرهم] وضاحت:
(تشریح احادیث 1461 سے 1464) اس حدیث سے نمازِ فجر اور عصر کی فضیلت ثابت ہوئی۔ مسلم شریف کی روایت کے الفاظ ہیں: «مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللّٰهِ.» ”جس نے صبح کی نماز پڑھ لی وہ اللہ کی ذمہ داری میں ہے۔ “ اور یہ بہت بڑی فضیلت ہے، جو اللہ کی ذمہ داری میں ہو اسے کون چھو سکتا ہے، اور کون نقصان و تکلیف یا ضرر پہنچا سکتا ہے؟ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد إن كان جد إبراهيم سالما البراد
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.