من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 10. باب مَا يُقَالُ عَنْدَ الأَذَانِ: اذان کے بعد کیا کہنا چاہئے؟
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم موذن کی آواز سنو تو جو وہ کہتا ہے ویسے ہی تم کہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1237]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 611]، [مسلم 383 وأصحاب السنن] و [ابن خزيمة 411]، [أبويعلي 1189]، [ابن حبان 1686] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عیسی بن طلحہ نے کہا: ہم سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو موذن نے اذان دیتے ہوئے کہا: «الله أكبر الله أكبر»، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا: «الله أكبر الله أكبر»، موذن نے کہا: «أشهد أن لا إله إلا الله» تو انہوں نے کہا: «و أنا أشهد أن لا إله إلا الله»، موذن نے کہا: «أشهد أن محمدا رسول الله» تو انہوں نے بھی جواب میں کہا: «و أنا أشهد أن محمدا رسول الله» ۔ راوی حدیث یحییٰ نے کہا: ہمارے بعض ساتھیوں نے بتایا کہ جب موذن نے «حي على الصلاة» کہا تو انہوں نے «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا، پھر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح (موذن کے جواب میں) کہتے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1238]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 612،613]، [مسند أبى يعلی 7365]، [صحيح ابن حبان 1684] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
محمد بن عمرو اپنے والد سے، وہ ان کے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے موذن کو کہتے سنا: «الله أكبر الله أكبر» تو کہا: «الله أكبر الله أكبر»، موذن نے کہا: «أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن لا إله إلا الله» تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا: «أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن لا إله إلا الله»، موذن نے کہا: «أشهد أن محمدا رسول الله، أشهد أن محمدا رسول الله» تو انھوں نے بھی جواباً ایسے ہی کہا: «أشهد أن محمدا رسول الله، أشهد أن محمدا رسول الله» موذن نے کہا: «حي على الصلاة، حي على الصلاة» تو انھوں نے اس کے جواب میں «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا، موذن نے کہا: «حي على الفلاح، حي على الفلاح» تو انہوں نے کہا: «لا حول ولا قوة إلا با الله»، موذن نے کہا: «الله أكبر الله أكبر، لا إله إلا الله» تو انہوں نے بھی «الله أكبر الله أكبر، لا إله إلا الله» کہا، پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح (موذن کے جواب میں) فرمایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عمرو فإن حديثه لا يرقى إلى درجة الصحة، [مكتبه الشامله نمبر: 1239]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 612]، [مسند أبى يعلی 7365]، [ابن حبان 1684] وضاحت:
(تشریح احادیث 1234 سے 1237) ان احادیث سے ثابت ہوا کہ اذان کے جواب میں جو مؤذن کہے ویسے ہی کہنا چاہئے، صرف «حي على الصلاة» اور «حي على الفلاح» کے جواب میں «لا حول ولا قوة الا باللّٰه» کہا جائے گا، اور فجر کی اذن میں «الصلاة خير من النوم» کے جواب میں «الصلاة خير من النوم» ہی کہا جائے گا، یہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے جیسا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا۔ نیز یہ کہ ا قامت کے جواب میں بھی ایسے ہی کہا جائے گا کیونکہ «إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْ مِثْلَ مَا يَقُوْلُ» میں اقامت بھی داخل ہے۔ سماحۃ الشيخ ابن باز رحمہ اللہ ایسا ہی کرتے تھے۔ والله اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل محمد بن عمرو فإن حديثه لا يرقى إلى درجة الصحة
|