سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
33. باب مَا يُقَالُ بَعْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ:
نماز شروع کرنے کے بعد کیا پڑھنا چاہیئے؟
حدیث نمبر: 1272
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة، عن عمه الماجشون، عن الاعرج، عن عبيد الله بن ابي رافع، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا افتتح الصلاة، كبر ثم قال: "وجهت وجهي للذي فطر السموات والارض حنيفا، وما انا من المشركين، إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين، لا شريك له، وبذلك امرت وانا اول المسلمين. اللهم انت الملك لا إله إلا انت، انت ربي وانا عبدك، ظلمت نفسي واعترفت بذنبي، فاغفر لي ذنوبي جميعا، لا يغفر الذنوب إلا انت، واهدني لاحسن الاخلاق لا يهدي لاحسنها إلا انت، واصرف عني سيئها لا يصرف سيئها إلا انت. لبيك وسعديك والخير كله في يديك، والشر ليس إليك، انا بك وإليك، تباركت وتعاليت، استغفرك واتوب إليك".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَمِّهْ الْمَاجِشُونَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ: "وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ. اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ. لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ".
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو تکبیر کہتے اور پھر یہ دعا پڑھتے: «إنِّيْ وَجَّهْتُ ...... وَأَتُوْبُ إِلَيْكَ» یعنی میں نے یکسو ہو کر اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے زمین و آسمان بنایا، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں، میری نماز و عبادت، میرا مرنا و جینا صرف اللہ ہی کے لئے ہے جو سارے جہان کا مالک ہے، جس کا کوئی شریک نہیں، اور مجھے اس کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب مسلمانوں میں سے پہلا ہوں، یا الله تو ہی معبود ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہی میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا، اپنے گناہ کا اعتراف کیا، پس تو میرے تمام گناہ بخش دے، تیرے سوا گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا، اور مجھے اچھے اخلاق و عادات کی ہدایت دے کیونکہ تو ہی اچھے کاموں کی ہدایت دیتا ہے، اور مجھ سے بری عادتیں دور کر دے کیونکہ تیرے سوا کوئی بری عادتیں دور نہیں کر سکتا ہے، میں تیری خدمت میں حاضر ہوں، تیرا ہی فرمانبردار ہوں، ساری خوبی تیرے ہاتھوں میں ہے، اور شر و برائی تیری طرف نہیں کی جا سکتی ہے، میں تجھ سے ہوں (یعنی تیری مخلوق ہوں) اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے (یا تجھ سے میری التجا ہے)، تو بڑی برکت والا اور بلند ذات والا ہے، میں تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں اور تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1274]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 771]، [أبوداؤد 751]، [ترمذي 266]، [نسائي 896]، [ابن ماجه 864]، [أبويعلی 285]، [ابن حبان 1771 وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1273
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا زكريا بن عدي، حدثنا جعفر بن سليمان، عن علي بن علي، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل فكبر، قال: "سبحانك اللهم وبحمدك، وتبارك اسمك، وتعالى جدك، ولا إله غيرك. اعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم: من همزه ونفثه ونفخه"ثم يستفتح صلاته. قال جعفر: وفسره مطر: همزه: الموتة، ونفثه: الشعر، ونفخه: الكبر.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ فَكَبَّرَ، قَالَ: "سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ. أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ: مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْثِهِ وَنَفْخِهِ"ثُمَّ يَسْتَفْتِحُ صَلَاتَهُ. قَالَ جَعْفَرٌ: وَفَسَّرَهُ مَطَرٌ: هَمْزُهُ: الْمُوتَةُ، وَنَفْثُهُ: الشِّعْرُ، وَنَفْخُهُ: الْكِبْرُ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں قیام کرتے تو تکبیر کے بعد «سُبْحَانَكَ اَللّٰھُمَّ ........... نفثه ونفخه» پڑھتے، اے اللہ! تو پاک ہے، ہر قسم کی تعریف تیرے لئے ہے، تیرا نام بابرکت ہے اور تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں اللہ سمیع علیم کے ساتھ شیطان رجیم سے پناہ مانگتا ہوں، اس کے وساوس، تکبر اور سحر سے، پھر نماز شروع کرتے تھے۔ راوی حدیث جعفر نے کہا: مطر نے «همزه» کی تفسیر جنون اور «نفثه» کی (جادو کے) بال اور «نفخه» کی تکبر سے کی ہے۔ یعنی اے اللہ! میں شیطان راندۂ درگاہ سے اور اس کے مسلط کئے ہوئے جنون، جادو اور تکبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1275]»
اس حدیث کی سند بمجموع طرق جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 766]، [ترمذي 242]، [مسند أبى يعلی 1108]، [دارقطني 298/1]، [بيهقي 53/2]، [مصنف ابن أبى شيبه 232/1]، مذکورہ بالا سند میں علی بن علی الرفاعی متکلم فیہ ہیں۔ نیز اس کا شاہد دیکھئے: [مسلم 399/52]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1270 سے 1273)
نماز کے افتتاح کے وقت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی دعائیں منقول ہیں۔
«إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِي» اور «سُبْحَانَكَ اَللّٰهُمَّ» امام دارمی رحمہ اللہ نے نقل کی ہیں یہ صحیح ہیں۔
صحیحین میں «اللهم باعد بيني و بين خطاياي..... الخ» بھی مروی ہے جو اس روایت سے زیادہ صحیح ہے، اس کا ذکر آگے (1278) پر آرہا ہے۔
کسی ایک دعا کا التزام کرنے کے بجائے تنوع کے ساتھ کبھی یہ اور کبھی دوسری دعائے استفتاح پڑھی جائیں تو بہت اچھا ہے تاکہ ہر سنّت پر عمل ہو جائے۔
اور ان دعاؤں کے معانی و مفاہیم کو بھی ذہن میں رکھا جائے تو بہتر ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.