من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 56. باب في فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ: جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی فضیلت کا بیان
داؤد بن ابی ہند نے کہا: میں نے سعید بن المسيب رحمہ اللہ سے دریافت کیا کہ ایک آدمی نے اپنے گھر میں نماز پڑھ لی، پھر امام کو نماز پڑھتے پا لیا تو کیا وہ اس امام کے ساتھ نماز پڑھے؟ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے کہا: ہاں نماز پڑھے، میں نے عرض کیا: پھر ان دو میں سے کون سی نماز (فرض) شمار ہو گی؟ ابن المسیب رحمہ اللہ نے کہا: وہی جو امام کے ساتھ پڑھی ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز اس کے اکیلے نماز پڑھنے سے بیس گنا سے زیادہ بہتر ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1312]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 648]، [مسلم 649]، نیز صحیحین میں خمس وعشرین ہے یعنی 25 گنا زیادہ ثواب۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی جماعت کے ساتھ کی نماز اکیلے پڑھنے سے ستائیس گنا زیادہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1313]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 645]، [مسلم 650]، [أبويعلی 5752]، [ابن حبان 2052] وضاحت:
(تشریح احادیث 1309 سے 1311) آدمی اکیلے نماز پڑھے تو صرف ایک نماز کا ثواب اور جماعت کے ساتھ نماز ادا کرے تو 25 یا 27 نمازوں کا ثواب ملتا ہے۔ صحیحین کی روایت میں ہے کہ نماز باجماعت 27 نمازوں سے بھی افضل ہے۔ اس سے نماز باجماعت کی فضیلت معلوم ہوئی، اور ان دونوں روایات میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے 25 کہا ہو اور کسی وقت 27 کہا ہو۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.