من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 46. باب مَا أُمِرَ الإِمَامُ مِنَ التَّخْفِيفِ في الصَّلاَةِ: امام کو خفیف (ہلکی) نماز پڑھانے کا بیان
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! قسم اللہ کی میں فلاں شخص کی لمبی نماز کی وجہ سے فجر کی نماز میں لیٹ ہو جاتا ہوں، راوی نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن سے زیادہ کبھی وعظ و نصحیت میں اتنے شدید غیظ و غضب میں نہیں دیکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! تم میں سے بعض لوگ نفرت پھیلانے والے ہیں، جو لوگوں کو نماز پڑھائے اس کو چاہیے کہ وہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ (اس کے پیچھے ان) نمازیوں میں سے کوئی بوڑھا، کوئی ضعیف اور کوئی ضرورت والا ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1294]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 90]، [مسلم 466]، [ابن حبان 2137]، [الحميدي 458] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت خفیف ہلکی اور کامل نماز پڑھاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1295]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، دیکھئے: [بخاري 706]، [مسلم 469] وضاحت:
(تشریح احادیث 1292 سے 1294) یہ دونوں حدیثِ قولی ہیں جن سے معلوم ہوا کہ امام کو اتنی لمبی نماز و قرأت نہیں کرنی چاہئے کہ نمازیوں کے لئے مشکل بن جائے، اور اس شخص نے ایسا کیا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتہائی شدید غصے کا اظہار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بذاتِ خود بھی ہلکی نماز پڑھاتے تاکہ کسی بھی ضعیف و ناتواں اور صاحبِ حاجت کو نماز بوجھ محسوس نہ ہو، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تنہا اکیلے جب نماز پڑھتے تو بہت لمبی نماز ہوتی تھی، ہلکی نماز کا مقصد یہ نہیں کہ جلدی جلدی بلا تعدیل ارکان اور رکوع و سجود میں اطمینان کے بغیر نماز پڑھائی جائے، نماز ہلکی تو ہو لیکن سکون و اطمینان اور تعدیلِ ارکان کے ساتھ ہو ورنہ نماز نہیں ہوگی جیسا کہ حدیث مسئی الصلاۃ سے ثابت ہوتا ہے جو آگے آ رہی ہے۔ رقم الحدیث (1366)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.