من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 6. باب الأَذَانِ مَثْنَى مَثْنَى وَالإِقَامَةُ مَرَّةً: اذان دہری اور اقامت اکہری کہنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد (مبارک) میں اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت (کے کلمات) ایک ایک بار کہے جاتے تھے، ہاں جب قد قامت الصلاۃ پر آتے تو اس کو دو بار کہتے، لہٰذا جب ہم اقامت سنتے تو ہم میں سے (ہر) کوئی وضو کرتا اور گھر سے باہر آ جاتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1229]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 510]، [نسائي 627]، [صحيح ابن حبان 1674]، [الموارد 290] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہیں اور اقامت میں ایک مرتبہ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1230]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 603]، [مسلم 378] وغيرهما۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: بلال کو حکم دیا گیا کہ اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1231]»
اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر:]»
اس روایت کی تخریج بھی اوپر گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1225 سے 1229) ان تمام روایاتِ صحیحہ سے ثابت ہوا کہ اذان کے کلمات دو دو بار اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہے جا ئیں گے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو ایسا ہی حکم دیا تھا، بعض روایات میں اقامت (یعنی تکبیر) کے کلمات بھی اذان کی طرح دو دو بار کہنا مروی ہے، لیکن اکہری اقامت کہنے کی روایت اصح اور متفق علیہ ہے۔ واللہ اعلم قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.