من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 204. باب فِيمَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ: جو شخص بغیر عذر کے جمعہ چھوڑ دے اس کا بیان
سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے منبر کی لکڑیوں پر کہتے سنا کہ لوگ جمعہ کے چھوڑ دینے سے باز آ جائیں، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر وہ غافلین میں سے ہو جائیں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1611]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 865]، [نسائي 1369]، [ابن ماجه 794]، [شرح السنة 1054]، [أبويعلی 5742]، [ابن حبان 2785، وغيرهم] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوجعد ضمری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سستی سے جمعہ چھوڑ دے، اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1612]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1052]، [ترمذي 500]، [نسائي 1367]، [ابن ماجه 1125]، [أبويعلی 1600]، [ابن حبان 258]، [موارد الظمآن 55، 62، 554] وضاحت:
(تشریح احادیث 1608 سے 1610) «طَبَعَ اللّٰهُ عَلَىٰ قَلْبِهِ» کا مطلب یہ ہے کہ الله تعالیٰ اس کے دل کو خیر و ہدایت قبول کرنے سے روک دے گا۔ اس حدیث میں ایک جمعہ چھوڑنے کی یہ سزا ہے کہ الله تعالیٰ دل پر مہر لگا دیتا ہے، اکثر روایات میں تین جمعہ چھوڑ دینے پر یہ سزا مذکور ہے۔ «ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الْغَافِلِيْنَ» کا مطلب یہ ہے کہ اس پر غفلت چھا جائے گی اور عبادت کا ذوق و شوق اس کے دل سے جاتا رہے گا۔ بعض علماء نے کہا اس کے دل میں نفاق آجائے گا (جو تین جمعہ چھوڑ دے) اور ایمان کا نور جاتا رہے گا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: آپ اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو دن کو روزہ رکھے اور رات بھر عبادت کرے لیکن جمعہ اور جماعت میں شریک نہ ہو؟ انہوں نے کہا: وہ جہنمی ہے، تین بار یہی جواب دیا، جمعہ فرضِ عین ہے اور اس کا پڑھنا ہر مسلمان پر ضروری ہے، اللہ کا مقبول بندہ وہ ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی سنّت نہ چھوٹے، بھلا فرض کو کوئی چھوڑ دے وہ مقبول کیسے ہو سکتا ہے۔ وہ تو (مردود) ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.