من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 181. باب الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ: جمع بین الصلاتین کا بیان
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک کے سال میں نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمع کر کے پڑھتے تھے، اس طرح کہ ظہر اور عصر ایک ساتھ آپ نے پڑھی، پھر آپ اندر ہو گئے، اس کے بعد باہر آئے تو مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1556]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 706]، [أبوداؤد 1206]، [نسائي 586]، [ابن ماجه 1070]، [ابن حبان 1458]، [موارد الظمآن 549] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء پڑھی اور دونوں کو جمع کیا (یعنی یکے بعد دیگرے ایک ساتھ پڑھا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1557]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1674]، [مسلم 1287]، [نسائي 604]، [ابن ماجه 3020]، [ابن حبان 3858]، [مسند الحميدي 387] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں جلدی چلنا ہوتا تو مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1558]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1091، 1106]، [مسلم 703]، [ترمذي 555]، [نسائي 599] وضاحت:
(تشریح احادیث 1553 سے 1556) جمع بین الصلاة دو نمازوں کو ملا کر ایک وقت میں پڑھنے کو کہتے ہیں، اور اس کی دو صورتیں ہیں: جمع تقدیم اور جمع تاخیر، دونوں ہی جائز ہیں۔ اکثر ائمہ کے نزدیک سفر میں اور حضر میں بھی خوف اور مطر (بارش) کی وجہ سے دو نمازیں ملاکر پڑھی جا سکتی ہیں، جیسا کہ احادیثِ صحیحہ سے اور اس باب کی احادیث سے ثابت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سنّت پر عمل کی توفیق بخشے۔ آمین۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.