من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 179. باب فِيمَنْ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِبَلْدَةٍ كَمْ يُقِيمُ حَتَّى يَقْصُرَ الصَّلاَةَ: کوئی شخص کسی شہر میں کتنے دن قیام کرے تو اس کے لئے قصر جائز ہے؟
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: (ہم حجۃ الوداع کے لئے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کے ارادے سے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قصر کرتے رہے یہاں تک کہ ہم مکہ پہنچ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں دس دن تک قیام کیا اور قصر کرتے رہے یہاں تک کہ آپ واپس آ گئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1551]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1081]، [مسلم 1352]، [أبوداؤد 1233]، [ترمذي 548]، [نسائي 1437]، [ابن ماجه 1077]، [ابن حبان 2751] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہاجر حج کی ادائیگی کے بعد تین دن تک مکہ میں ٹھہر سکتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1552]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3933]، [مسلم 1352]، [ابن حبان 3906، 3907]، [مسند الحميدي 867] و [مصنف عبدالرزاق 8842] وضاحت:
(تشریح احادیث 1548 سے 1550) یہ حکم صرف مہاجر کے لئے ہے یعنی جو فتح مکہ سے پہلے ہجرت کر کے مدینہ چلے گئے ان کے لئے فتح مکہ سے پہلے تین دن سے زیادہ مکہ میں ٹھہرنے کا حکم نہیں تھا، لیکن فتح مکہ کے بعد یہ حکم منسوخ ہو گیا اور حاجی کہیں سے بھی آئے جب تک چاہے مکہ میں ٹھہر سکتا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کو حج کے بعد لوٹنے کے لیے تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت دی۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں بھی یہی کہتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1553]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ کا مقصد بھی ان احادیث کو ذکر کرنے کا یہ ہے کہ اگر تین دن تک مسافر کسی دوسرے شہر میں رہے تو وہ قصر کر سکتا ہے۔ واللہ اعلم۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 1550) علامہ وحیدالزماں رحمہ اللہ نے اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مراد اس سے یہ ہے کہ جو لوگ مکہ میں رہتے تھے اور پھر اسلام کی وجہ سے انہوں نے فتح مکہ سے پہلے مکہ سے ہجرت کی تھی وہ اگر حج یا عمرہ کو آویں تو بعد فراغت کے تین روز سے زیادہ مکہ میں نہ رہیں، اور اس سے شافعیہ نے استدلال کیا ہے کہ تین دن کی اقامت حقیقت میں اقامت میں داخل نہیں بلکہ تین دن کا رہنے والا مسافر ہے اور کوئی مسافر اگر تین روز کی اقامت کی نیت کرے سوا روزِ خروج کے اور روزِ دخول کے تو وہ مقیم نہیں مسافر کے حکم میں ہے اور مسافر کی رخصتیں اس کے لیے مباح ہیں جیسے قصر نماز کا اور افطارِ روزے کا، انتہیٰ کلامہ، اس حدیث میں بعد الصدر سے مراد یہ ہے کہ حاجی جب اپنے ارکانِ حج مکمل کر لے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|