من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 62. باب قَدْرِ الْقِرَاءَةِ في الظُّهْرِ: ظہر کی نماز میں قراءت کی مقدار کا بیان
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں تیس آیات کے برابر قیام فرماتے اور آخری دو رکعتوں میں اس سے آدھا قیام ہوتا، اور عصر کی (پہلی دو رکعت میں) ظہر کی آخری رکعات کے برابر اور عصر کی آخری دو رکعتوں میں اس کے نصف قیام کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1325]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے اور اس کے شواہد کتبِ حدیث میں موجود ہیں۔ دیکھئے: [بخاري 759]، [مسلم 452]، [أبوداؤد 795]، [ابن حبان 1825، 1828] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
اس طریق سے بھی سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ایسا ہی مروی ہے اور اس میں یہ تحدید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورة السجدة کے بعد قراءت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1326]»
اس روایت کی تخریج مذکورہ بالا مراجع میں ملاحظہ فرمایئے۔ نیز دیکھئے: [ابن حبان 1827] و [موارد الظمآن 465] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں «والسماء والطارق» اور «والسماء ذات البروج» کی قرأت فرماتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1327]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 796]، [ترمذي 307]، [نسائي 982]، [ابن حبان 1827]، [موارد الظمآن 465] وضاحت:
(تشریح احادیث 1322 سے 1325) ان روایات سے ثابت ہوا کہ ظہر کی پہلی دو رکعت میں لمبی قرأت کے ساتھ لمبا قیام کرنا چاہے، اس کی مقدار 30 آیت یا سورہ الم السجدة کے مساوی ہو، اور کبھی کبھی چھوٹی سورتیں بھی پڑھنا جائز ہے جیسا کہ اس آخری روایت سے واضح ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.