سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
195. باب فِيمَنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ:
جمعہ کے دن جو آدمی خطبہ کے دوران مسجد میں داخل ہو اس کا بیان
حدیث نمبر: 1590
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة، عن عمرو بن دينار , قال: سمعت جابر بن عبد الله يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "إذا جاء احدكم والإمام يخطب او قد خرج، فليصل ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَوْ قَدْ خَرَجَ، فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص (مسجد میں) آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو یا خطبہ کے لئے نکل چکا ہو تو اسے دو رکعت نماز پڑھ لینی چاہیے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1592]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 931]، [مسلم 875]، [أبويعلی 1946]، [ابن حبان 2500]، [الحميدي 1257]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1591
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا صدقة، حدثنا سفيان، عن ابن عجلان، عن عياض بن عبد الله، قال: جاء ابو سعيد ومروان يخطب، "فقام يصلي ركعتين، فاتاه الحرس يمنعونه، فقال: ما كنت اتركهما وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر بهما".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جَاءَ أَبُو سَعِيدٍ وَمَرْوَانُ يَخْطُبُ، "فَقَامَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، فَأَتَاهُ الْحَرَسُ يَمْنَعُونَهُ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَتْرُكُهُمَا وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِهِمَا".
عیاض بن عبداللہ نے کہا: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ آئے اس وقت مروان خطبہ دے رہے تھے، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو مروان کے سپاہی آ کر انہیں نماز پڑھنے سے روکنے لگے، تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان دو رکعت کو ترک نہیں کروں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، [مكتبه الشامله نمبر: 1593]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 511]، [أبويعلی 994]، [ابن حبان 2503]، [الموارد 325]، [الحميدي 758]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان
حدیث نمبر: 1592
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الربيع هو ابن صبيح البصري، قال: رايت الحسن"يصلي ركعتين والإمام يخطب". وقال الحسن: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا جاء احدكم والإمام يخطب، فليصل ركعتين خفيفتين يتجوز فيهما". قال ابو محمد: اقول به.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الرَّبِيعِ هُوَ ابْنُ صَبِيحٍ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: رَأَيْتُ الْحَسَنَ"يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ". وَقَالَ الْحَسَنُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَقُولُ بِهِ.
ربیع بن صبیح بصری نے کہا: میں نے خطبہ کے دوران امام حسن بصری رحمہ اللہ کو دو رکعت پڑھتے دیکھا، اور انہوں نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام خطبہ دے رہا ہو اورتم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ دو ہلکی رکعت (تحیۃ المسجد) پڑھ لے، ان میں اختصار سے کام لے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میرا بھی یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1594]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [أبويعلی 2276]، اور اس روایت کی سند صحیح ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1589 سے 1592)
مذکورہ بالا احادیثِ صحیحہ سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے دن مسجد میں اس حال میں داخل ہو کہ خطیب خطبہ دے رہا ہو تب بھی اس کو دو رکعت ہلکی تحیۃ المسجد ضرور پڑھ لینی چاہیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ہی کی حالت میں ایک آ نے والے شخص سلیک نامی کو دو رکعت پڑھنے کا حکم فرمایا تھا۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے [حجة الله البالغه 101/2] میں لکھا ہے (ترجمہ) جب کوئی نمازی ایسے حال میں مسجد میں داخل ہو کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو دو رکعت ہلکی خفیف پڑھ لے تاکہ سنّتِ راتبہ اور خطبہ ہر دو کی رعایت ہو سکے، اور اس مسئلہ میں تمہارے ملک کے لوگ جو شور کرتے ہیں ان کے دھوکے میں نہ آؤ کیونکہ اس مسئلہ کے حق میں حدیثِ صحیح وارد ہے جس کا اتباع واجب ہے۔
وباللہ التوفیق۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.