من كتاب الصللاة نماز کے مسائل |
سنن دارمي
من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 30. باب في تَحْوِيلِ الْقِبْلَةِ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ إِلَى الْكَعْبَةِ: بیت المقدس سے کعبہ کی طرف تحویل قبلہ کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگ قبا میں نماز فجر ادا کر رہے تھے کہ ایک صحابی ان کے پاس آئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوا کہ وہ کعبہ کی طرف منہ کر لیں، لہٰذا وہ لوگ بھی کعبہ کی طرف پھر گئے، اور ان لوگوں کا رخ شام کی طرف تھا، پس وہ گھوم گئے اور کعبہ کی طرف انہوں نے منہ کر لئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1270]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 403]، [مسلم 526]، [ابن حبان 1715] وضاحت:
(تشریح حدیث 1267) «أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ» سے مراد آیت تحويل القبلہ « ﴿فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾ » ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول آپ کی ان لوگوں کے بارے میں کیا رائے ہے جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہوئے فوت ہو گئے؟ سو الله تعالیٰ نے یہ آیت شریفہ نازل فرمائی: ”الله تعالیٰ تمہارے ایمان ضائع نہ کرے گا۔“ [بقرة: 143/2]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة، [مكتبه الشامله نمبر: 1271]»
اس روایت کی سند میں ضعف ہے، لیکن دوسری سند سے یہ صحیح حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 40]، [مسلم 525]، [ابن حبان 1717]، [الموارد 1718] وضاحت:
(تشریح حدیث 1268) اس آیت « ﴿وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ﴾ » میں «إِيمَانَكُمْ» سے مراد «صَلَاتَكُمْ» ہے، یعنی تمہاری نمازیں ضائع نہ ہوں گی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة مضطربة
|
https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com
No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.