من كتاب الصللاة نماز کے مسائل 121. باب النَّهْيِ عَنْ الاِشْتِبَاكِ إِذَا خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ: مسجد جاتے ہوئے انگلیوں سے کھیلنے کی ممانعت کا بیان
ابوثمامہ حناط نے کہا: مجھ کو سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بلاط پر پا لیا (مسجد جاتے ہوئے) اور میں انگلیوں میں انگلیاں داخل کئے ہوئے تھا، تو انہوں نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب تم میں سے کوئی وضو کر کے مسجد میں نماز کے قصد سے نکلے تو تشبیک نہ کرے (گویا کہ وہ نماز کے اندر ہے)۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل أبي ثمامة الحناط، [مكتبه الشامله نمبر: 1444]»
یہ حدیث حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 562]، [ترمذي 386]، [ابن حبان 2039]، [موارد الظمآن 315، 316] وضاحت:
(تشریح حدیث 1441) اشتباک یا تشبیک انگلیوں میں انگلیاں داخل کرنے کو اور انگلیاں چٹخانے کو کہتے ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل أبي ثمامة الحناط
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم وضو کر کے مسجد جانے کا ارادہ کرو تو انگلیوں میں تشبیک نہ کرو کیونکہ تم نماز میں ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل ابن عجلان والحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1445]»
حوالہ اوپر گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [ابن حبان 2149]، [موارد الظمآن 316] اور یہ حدیث صحیح ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل ابن عجلان والحديث صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص (گھر میں) وضو کرے پھر نماز کے لئے نکلے تو وہ نماز ہی میں ہے یہاں تک کہ اپنے گھر میں واپس آ جائے، تو تم اس طرح نہ کرو، یعنی وہ انگلیوں میں تشبیک نہ کرے، انگلیاں نہ چٹخائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1446]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 386]، [ابن خزيمه 446]، [ابن حبان 2149]، [مواردالظمآن 314] وضاحت:
(تشریح احادیث 1442 سے 1444) ان احادیث سے گھر سے وضو کر کے نکلنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے گویا کہ وہ شخص نماز میں ہی ہے، ایک اور حدیث میں ہے: مسجد جاتے اور آتے ہوئے ایسے شخص کے لئے ہر ہر قدم پر نیکیاں ہیں، نیز ان احادیث میں انگلیاں چٹخانے اور تشبیک کی ممانعت ہے، ابن ماجہ کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو انگلیوں سے اس طرح کھیلتے دیکھا تو ان کو کھلوا دیا۔ کیونکہ یہ عبث کام ہے جو وضو کے بعد مسجد یا مسجد سے باہر کہیں نہیں کرنا چاہیے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|