سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
170. باب التَّغَنِّي بِالْقُرْآنِ:
قرآن پاک خوش الحانی سے پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1527
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، انبانا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما اذن الله لشيء كإذنه لنبي يتغنى بالقرآن يجهر به".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ كَإِذْنِهِ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ نے کسی چیز کی اتنی اجازت نہیں دی جتنی اپنے نبی کو قرآن پاک جہر (بلند آواز) اور خوش الحانی سے پڑھنے کی اجازت دی۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1529]»
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5024]، [مسلم 792]، [أبويعلی 5959]، [ابن حبان 751، 752]، [الحميدي 979]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 1528
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، قال: ابن عيينة: اراه عن عروة، عن عائشة قالت: سمع النبي صلى الله عليه وسلم ابا موسى وهو يقرا، فقال:"لقد اوتي هذا من مزامير آل داود".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: ابْنُ عُيَيْنَةَ: أُرَاهُ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا مُوسَى وَهُوَ يَقْرَأُ، فَقَالَ:"لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو قرأت کرتے ہوئے سنا تو فرمایا: ان کو آل داؤد کی آوازوں میں سے آواز دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1530]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1848]، [ابن حبان 7195]، [موارد الظمآن 2263]، [الحميدي 284]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1529
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن احمد بن ابي خلف، حدثنا سفيان، عن عمرو يعني ابن دينار، عن ابن ابي مليكة، عن عبيد الله بن ابي نهيك، عن سعد: ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "ليس منا من لم يتغن بالقرآن".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَهِيكٍ، عَنْ سَعْدٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص خوش الحانی سے قرآن نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1531]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1848]، [أبويعلی 689]، [ابن حبان 120]، [الحميدي 77]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1530
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن احمد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "ما اذن الله لشيء ما اذن لنبي يتغنى بالقرآن". قال ابو محمد: يريد به الاستغناء.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يُرِيدُ بِهِ الِاسْتِغْنَاءَ.
سیدنا ابوہریره رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسی محبت (و توجہ) سے کسی چیز کو نہیں سنتا جیسے کسی نبی کو خوش الحانی سے قرآن پڑھتے سنتا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «تغني بالقرآن» سے مراد استغناء ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1532]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ تخریج (1527) نمبر پرگذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1526 سے 1530)
«(مَا أَذِنَ اللّٰهُ)» اذن اور سمع دونوں کے معنی لغت میں سننے کے ہیں اور یہ الله تعالیٰ کی صفت ہے اور مومن کو اسی پر بلا کیف مثل اور صفات کے ایمان لانا چاہئے (علامہ وحیدالزماں، شرح مسلم)، اور «من لم يتغن بالقرآن» کی تفسیر میں علماء نے اختلاف کیا ہے۔
بعض نے کہا: جو قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھے، مد و شد کی رعایت نہ کرے، بشرطیکہ کوئی حرف اپنی حد سے کم زیادہ نہ ہو، اور راگنی کو دخل نہ دے (علامہ وحیدالزماں، شرح ابی داؤد)، ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا: قرآن مجید کی تلاوت میں سب سے زیادہ پسندیدہ آواز کون سی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس تلاوت سے اللہ تعالیٰ کا ڈر پیدا ہو، یہ بھی روایت ہے کہ قرآن مجید کو اہلِ عرب کے لہجے میں پڑھو، گانے والوں اور اہلِ کتاب کے لب و لہجہ سے قرآن پاک کی تلاوت سے پرہیز کرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد ایک قوم ایسی پیدا ہوگی جو قرآن مجید کو گویّوں کی طرح گا گا کر پڑھے گی، یہ تلاوت ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گی، ان کے دل فتنے میں مبتلا ہوں گے۔
ایسی تلاوت قطعاً ممنوع ہے۔
قرآن کریم کو ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ متوسط آواز سے پڑھنا مسنون ہے۔
خوش الحانی اور تغنی بالقرآن یہی ہے، گا کر پڑھنے کو مالکیہ نے حرام اور شافعیہ و حنفیہ نے مکروہ قرار دیا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی حرف کی ادائیگی میں خلل نہ آئے، اگر حرف میں تغیر ہو جائے تو بالاجماع حرام ہے (شرح بخاری، مولانا راز صاحب رحمہ اللہ)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.