سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
121. باب النَّهْيِ عَنْ الاِشْتِبَاكِ إِذَا خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ:
مسجد جاتے ہوئے انگلیوں سے کھیلنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1442
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَنْبأَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ الْفَرَّاءُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي ثُمَامَةَ الْحَنَّاطِ، قَالَ: أَدْرَكَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ بِالْبَلَاطِ، وَأَنَا مُشَبِّكٌ بَيْنَ أَصَابِعِي، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَا يُشَبِّكُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ".
ابوثمامہ حناط نے کہا: مجھ کو سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بلاط پر پا لیا (مسجد جاتے ہوئے) اور میں انگلیوں میں انگلیاں داخل کئے ہوئے تھا، تو انہوں نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب تم میں سے کوئی وضو کر کے مسجد میں نماز کے قصد سے نکلے تو تشبیک نہ کرے (گویا کہ وہ نماز کے اندر ہے)۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل أبي ثمامة الحناط، [مكتبه الشامله نمبر: 1444]»
یہ حدیث حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 562]، [ترمذي 386]، [ابن حبان 2039]، [موارد الظمآن 315، 316]
وضاحت: (تشریح حدیث 1441)
اشتباک یا تشبیک انگلیوں میں انگلیاں داخل کرنے کو اور انگلیاں چٹخانے کو کہتے ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل أبي ثمامة الحناط