(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الربيع هو ابن صبيح البصري، قال: رايت الحسن"يصلي ركعتين والإمام يخطب". وقال الحسن: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا جاء احدكم والإمام يخطب، فليصل ركعتين خفيفتين يتجوز فيهما". قال ابو محمد: اقول به.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الرَّبِيعِ هُوَ ابْنُ صَبِيحٍ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: رَأَيْتُ الْحَسَنَ"يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ". وَقَالَ الْحَسَنُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَقُولُ بِهِ.
ربیع بن صبیح بصری نے کہا: میں نے خطبہ کے دوران امام حسن بصری رحمہ اللہ کو دو رکعت پڑھتے دیکھا، اور انہوں نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام خطبہ دے رہا ہو اورتم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ دو ہلکی رکعت (تحیۃ المسجد) پڑھ لے، ان میں اختصار سے کام لے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میرا بھی یہی قول ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1589 سے 1592) مذکورہ بالا احادیثِ صحیحہ سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے دن مسجد میں اس حال میں داخل ہو کہ خطیب خطبہ دے رہا ہو تب بھی اس کو دو رکعت ہلکی تحیۃ المسجد ضرور پڑھ لینی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ہی کی حالت میں ایک آ نے والے شخص سلیک نامی کو دو رکعت پڑھنے کا حکم فرمایا تھا۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے [حجة الله البالغه 101/2] میں لکھا ہے (ترجمہ) جب کوئی نمازی ایسے حال میں مسجد میں داخل ہو کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو دو رکعت ہلکی خفیف پڑھ لے تاکہ سنّتِ راتبہ اور خطبہ ہر دو کی رعایت ہو سکے، اور اس مسئلہ میں تمہارے ملک کے لوگ جو شور کرتے ہیں ان کے دھوکے میں نہ آؤ کیونکہ اس مسئلہ کے حق میں حدیثِ صحیح وارد ہے جس کا اتباع واجب ہے۔ وباللہ التوفیق۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1594]» اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [أبويعلی 2276]، اور اس روایت کی سند صحیح ہے۔