سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
84. باب في التَّشَهُّدِ:
تشہد کا بیان
حدیث نمبر: 1378
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ حُرٍّ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُخَيْمِرَةَ، قَالَ: أَخَذَ عَلْقَمَةُ بِيَدِي فَحَدَّثَنِي، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخَذَ بِيَدِهِ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ، فَعَلَّمَهُ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ: "التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ قَالَ زُهَيْرٌ: أُرَاهُ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ". أَيْضًا شَكَّ فِي هَاتَيْنِ الْكَلِمَتَيْنِ: إِذَا فَعَلْتَ هَذَا أَوْ قَضَيْتَ، فَقَدْ قَضَيْتَ صَلَاتَكَ، إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ، فَقُمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ، فَاقْعُدْ.
قاسم بن مخیمرہ نے بیان کیا کہ علقمہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھ سے حدیث بیان کی کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ تھاما اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ کا ہاتھ تھاما اور انہیں نماز میں تشہد کرنا سکھایا اور «(اَلتَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ ........... إِلَى الصَّالِحِيْن)» زہیر نے کہا: میرا خیال ہے «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ» تک یاد کرائی، شہادتین میں انہیں شک ہو گیا۔ پھر فرمایا: جب تم نے ایسا کر لیا یا کہہ لیا تو اپنی نماز پوری کر لی، اگر اٹھنا چاہو تو اٹھ جاؤ اور بیٹھنا چاہو تو بیٹھے رہو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1380]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [أبوداؤد 970]
وضاحت: (تشریح احادیث 1376 سے 1378)
اس حدیث سے تشہد میں «التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ» پڑھنا ثابت ہوا جو کہ «التَّحِيَّاتُ» سے «مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ» تک ہے اور «ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مَا شَاءَ» کا مطلب ہے پھر اس کے بعد جو بھی دعا چاہے کرے، چاہے ماثور ہو یا غیر ماثور، اور ماثور اولیٰ ہے جن کا بیان آگے آرہا ہے۔
اور «السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيِّ» اس وقت تک کے لئے تھا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم حیات تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام نے «السَّلَامُ عَلَي النَّبِيِّ» کہنا شروع کر دیا تھا جیسا کہ سیدنا ابن مسعود، سیدہ عائشہ، سیدنا ابن زبیر اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے۔
دیکھئے: [بخاري 6265] ، [فتح الباري 314/2] لہٰذا «السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُوْلُ اللّٰه» کہنے کی اس سے نفی ہوتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح