سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
84. باب في التَّشَهُّدِ:
تشہد کا بیان
حدیث نمبر: 1377
حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلَامُ عَلَى مِيكَائِيلَ، السَّلَامُ عَلَى إِسْرَافِيلَ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ. قَالَ: فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى هُوَ السَّلَامُ، فَإِذَا جَلَسْتُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَقُولُوا: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمُوهَا أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ مَا شَاءَ".
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو کہتے: الله تعالیٰ پر سلام ہو اس کے بندوں سے پہلے، سلام ہو جبریل و میکائیل پر، سلام ہو اسرافیل پر، سلام ہو فلاں اور فلاں پر، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”الله تعالیٰ تو خود سلام ہے (اس پر کیا سلام کرتے ہو)، جب تم نماز میں (تشہد کے لئے) بیٹھ جاؤ تو کہو: «التحيات لله ........... إلى وعلی عباد الله الصالحين» یعنی: ”تمام قولی و بدنی عبادتیں (یا تمام ادب و تعظيم کے کلمات) تمام عبادات (نماز یں وغیرہ) اور تمام بہترین تعریفیں و صدقات اللہ ہی کے لئے ہیں، آپ پر سلام ہو اے نبی اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں، ہم پر سلام اور اللہ کے تمام صالح بندوں پر سلام۔“ جب تم یہ کہو گے تو تمہارا سلام آسمان و زمین میں جہاں کہیں کوئی نیک بندہ ہے اس کو پہنچ جائے گا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، پھر اس کے بعد جو چاہے دعا کرے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1379]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 831، 835]، [مسلم 402]، [أبوداؤد 968]، [نسائي 1168]، [ابن ماجه 899]، [أبويعلی 5082]، [ابن حبان 1948]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح