(حديث مرفوع) اخبرنا سهل بن حماد، حدثنا شعبة، عن بديل، عن ابي العالية: البراء، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له:"كيف انت إذا بقيت في قوم يؤخرون الصلاة عن وقتها؟"، قال: الله ورسوله اعلم، قال: "صل الصلاة لوقتها واخرج، فإن اقيمت الصلاة وانت في المسجد فصل معهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ: الْبَرَّاءِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:"كَيْفَ أَنْتَ إِذَا بَقِيتَ فِي قَوْمٍ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟"، قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: "صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا وَاخْرُجْ، فَإِنْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ وَأَنْتَ فِي الْمَسْجِدِ فَصَلِّ مَعَهُمْ".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”تم جب ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے جو نماز کو تاخیر وقت سے پڑھیں گے تو تم کیا کرو گے؟“ عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، ارشاد فرمایا: ”نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنا اور (ضرورت پڑے تو مسجد سے) نکل جانا پھر اگر نماز پڑھی جائے اور تم مسجد ہی میں موجود ہو تو ان کے ساتھ نماز پڑھ لیا کرنا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1263]» یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 648]، [نسائي 777]، [ابن حبان 1482]