سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
209. باب كَمِ الْوِتْرُ:
وتر کتنی رکعت ہے؟
حدیث نمبر: 1625
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ: بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر میں «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى»، «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1627]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 462]، [نسائي 1701]، [ابن ماجه 1172]، [أبویعلی 2555]
وضاحت: (تشریح احادیث 1623 سے 1625)
ان احادیث سے پانچ، تین اور ایک رکعت وتر پڑھنا ثابت ہوا، لیکن پانچ وتر ایک سلام سے اور تین رکعت ایک تسلیم ایک تشہد سے پڑھتے تھے، اور دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیتے پھر ایک رکعت پڑھنے کا بھی ثبوت ہے، لیکن تین رکعت ملاکر دو تشہد ایک تسلیم سے پڑھنے کا کوئی ثبوت نہیں۔
نیز تین رکعت وتر میں مذکورہ بالا سورتیں پڑھنا سنّت ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح