(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا سليمان بن بلال، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: بينما الناس في صلاة الفجر في قباء إذ جاءهم رجل، فقال:"إن رسول الله صلى الله عليه وسلم انزل عليه القرآن، وامر ان يستقبل الكعبة، فاستقبلوها، وكان وجه الناس إلى الشام، فاستداروا، فوجهوا إلى الكعبة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فِي قُبَاءٍ إِذْ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ:"إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ، وَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا، وَكَانَ وَجُهُ النَّاسِ إِلَى الشَّامِ، فَاسْتَدَارُوا، فَوَجَّهُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ لوگ قبا میں نماز فجر ادا کر رہے تھے کہ ایک صحابی ان کے پاس آئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوا کہ وہ کعبہ کی طرف منہ کر لیں، لہٰذا وہ لوگ بھی کعبہ کی طرف پھر گئے، اور ان لوگوں کا رخ شام کی طرف تھا، پس وہ گھوم گئے اور کعبہ کی طرف انہوں نے منہ کر لئے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1267) «أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ» سے مراد آیت تحويل القبلہ « ﴿فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾ » ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1270]» یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 403]، [مسلم 526]، [ابن حبان 1715]