مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نماز نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
حدیث نمبر: 801
Save to word اعراب
عن ابي حميد الساعدي قال في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قالوا فاعرض. قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة يرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه ثم يكبر ثم يقرا ثم يكبر ويرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه ثم يركع ويضع راحتيه على ركبتيه ثم يعتدل فلا يصبي راسه ولا يقنع ثم يرفع راسه فيقول: «سمع الله لمن حمده» ثم يرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه معتدلا ثم يقول: «الله اكبر» ثم يهوي إلى الارض ساجدا فيجافي يديه عن جنبيه ويفتح اصابع رجليه ثم يرفع راسه ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها ثم يعتدل حتى يرجع كل عظم إلى موضعه معتدلا ثم يسجد ثم يقول: «الله اكبر» ويرفع ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها ثم يعتدل حتى يرجع كل عظم إلى موضعه ثم ينهض ثم يصنع في الركعة الثانية مثل ذلك ثم إذا قام من الركعتين كبر ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه كما كبر عند افتتاح الصلاة ثم يصنع ذلك في بقية صلاته حتى إذا كانت السجدة التي فيها التسليم اخر رجله اليسرى وقعد متوركا على شقه الايسر ثم سلم. قالوا: صدقت هكذا كان يصلي. رواه ابو داود والدارمي وروى الترمذي وابن ماجه معناه وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح وفي رواية لابي داود من حديث ابي حميد: ثم ركع فوضع يديه على ركبتيه كانه قابض عليهما ووتر يديه فنحاهما عن جنبيه وقال: ثم سجد فامكن انفه وجبهته الارض ونحى يديه عن جنبيه ووضع كفيه حذو منكبيه وفرج بين فخذيه غير حامل بطنه على شيء من فخذيه حتى فرغ ثم جلس فافترش رجله اليسرى واقبل بصدر اليمنى على قبلته ووضع كفه اليمنى على ركبته اليمنى وكفه اليسرى على ركبته اليسرى واشار باصبعه يعني السبابة. وفي اخرى له: وإذا قعد في الركعتين قعد على بطن قدمه اليسرى ونصب اليمنى وإذا كان في الرابعة افضى بوركه اليسرى إلى الارض واخرج قدميه من ناحية واحدة عَن أبي حميد السَّاعِدِيّ قَالَ فِي عشرَة مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا فَاعْرِضْ. قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاة يرفع يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يُكَبِّرُ ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلَا يُصَبِّي رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ» ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ سَاجِدًا فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَن جَنْبَيْهِ وَيفتح أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيُثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا ثُمَّ يَعْتَدِلُ حَتَّى يَرْجِعَ كل عظم إِلَى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَسْجُدُ ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ» وَيَرْفَعُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا ثُمَّ يَعْتَدِلُ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَنْهَضُ ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ ثُمَّ سَلَّمَ. قَالُوا: صَدَقْتَ هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والدارمي وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ مَعْنَاهُ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَبِي دَاوُدَ مِنْ حَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ: ثُمَّ رَكَعَ فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ كَأَنَّهُ قَابِضٌ عَلَيْهِمَا وَوَتَّرَ يَدَيْهِ فَنَحَّاهُمَا عَنْ جَنْبَيْهِ وَقَالَ: ثُمَّ سَجَدَ فَأَمْكَنَ أَنْفَهُ وَجَبْهَتَهُ الْأَرْضَ وَنَحَّى يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَفَرَّجَ بَيْنَ فَخِذَيْهِ غَيْرَ حَامِلٍ بَطْنَهُ عَلَى شَيْءٍ مِنْ فَخِذَيْهِ حَتَّى فَرَغَ ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِهِ وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَكَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يَعْنِي السَّبَّابَةَ. وَفِي أُخْرَى لَهُ: وَإِذَا قَعَدَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ قَعَدَ عَلَى بَطْنِ قَدَمِهِ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَإِذَا كَانَ فِي الرَّابِعَةِ أَفْضَى بِوَرِكِهِ الْيُسْرَى إِلَى الْأَرْضِ وَأَخْرَجَ قَدَمَيْهِ مِنْ نَاحِيَةٍ وَاحِدَة
ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دس صحابہ کی موجودگی میں فرمایا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے متعلق میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں، انہوں نے فرمایا: بیان کرو! انہوں نے فرمایا: جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کا ارادہ فرماتے تو کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے، پھر اللہ اکبر کہتے، پھر قراءت کرتے، پھر اللہ اکبر کہہ کر کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے، پھر رکوع کرتے اور اپنی ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھ دیتے، پھر برابر ہو جاتے، آپ سر کو جھکاتے نہ بلند کرتے، پھر سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے، پھر کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے اور اطمینان کے ساتھ برابر کھڑے ہو جاتے، پھر اللہ اکبر کہتے اور سجدہ کے لیے زمین کی طرف جھک جاتے، آپ اپنے ہاتھ پہلوؤں سے دور رکھتے، پاؤں کی انگلیاں کھولتے، پھر سر اٹھاتے، بائیں پاؤں کو موڑتے اور اس پر بیٹھ جاتے، اور اس قدر اطمینان سے بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ جاتی، اور اطمینان سے بیٹھے رہتے، پھر سجدہ کرتے، پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے اٹھتے، بایاں پاؤں موڑتے اور اس پر بیٹھ جاتے، اور اس قدر اطمینان سے بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ جاتی، پھر کھڑے ہوتے، پھر دوسری رکعت میں اسی طرح کرتے، پھر جب دوسری رکعت کے بعد کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہہ کر کندھوں کے برابر رفع الیدین کرتے جیسا کہ نماز شروع کرتے وقت کیا تھا، پھر اپنی بقیہ نماز میں بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے، حتیٰ کہ جب آخری سجدہ ہوتا جس کے بعد سلام پھیرنا ہوتا تو آپ اپنا بایاں پاؤں باہر نکال لیا کرتے اور بائیں سرین پر بیٹھ جاتے، اور پھر سلام پھیرتے، انہوں (دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: آپ نے درست کہا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے ہی نماز پڑھا کرتے تھے۔ ابوداؤد، دارمی، جبکہ ترمذی، اور ابن ماجہ نے بھی اسی معنی میں روایت کیا ہے، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوداؤد میں ابوحمید سے مروی حدیث میں ہے: پھر آپ نے رکوع کیا تو ہاتھ گھٹنوں پر رکھے گویا آپ نے انہیں پکڑا ہوا ہے، آپ نے ہاتھوں کو کمان کے چلّے کی طرح کر دیا اور انہیں پہلوؤں سے دور رکھا، اور انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر سجدہ کیا تو ناک اور پیشانی کو زمین پر رکھا، ہاتھوں کو پہلوؤں سے دور رکھا، اور ہتھیلیوں کو کندھوں کے برابر رکھا، اور رانوں کو کشادہ رکھا اور پیٹ کا کوئی حصہ ان کے ساتھ لگنے نہ دیا، حتیٰ کہ (سجدہ سے) فارغ ہو گئے، پھر بیٹھ گئے تو بائیں پاؤں کوبچھا دیا اور دائیں پاؤں کے پنجے کو قبلہ رخ کر لیا، دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پر اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ دیا اور انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔ ابوداؤد کی دوسری روایت میں ہے: جب آپ دو رکعتوں کے بعد بیٹھے تو آپ بائیں پاؤں پر بیٹھے اور دائیں پاؤں کو کھڑا کیا، اور جب چوتھی رکعت کے بعد بیٹھے تو آپ نے بائیں سرین کو زمین کے ساتھ ملا دیا (یعنی بائیں سرین پر بیٹھے) اور دونوں پاؤں ایک ہی طرف نکال دیے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و الدارمی و الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (730) والدارمي (313/1، 314 ح 1363) والترمذي (304، 305) و ابن ماجه (1061) [و صححه ابن خزيمة (587، 588) وابن حبان (442، 491، 492)]
٭ الرواية الثانية والثالثة لأبي داود (734. 735، 731)
٭ عبد الحميد بن جعفر ثقة و ثقه الجمھور و محمد بن عمرو بن عطاء سمعه من أبي حميد وغيره، و أعل بما لا يقدح.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.