مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1033. أَحَادِيثُ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 23062
Save to word اعراب
حدثنا يحيى , عن التيمي ، عن انس بن مالك ، عن بعض اصحابه، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه " مر على موسى ليلة اسري به قائما يصلي في قبره" ، قال يحيى: قائم إن شاء الله.حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بنِ مَالِكٍ ، عَنْ بعْضِ أَصْحَابهِ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " مَرَّ عَلَى مُوسَى لَيْلَةَ أُسْرِيَ بهِ قَائِمًا يُصَلِّي فِي قَبرِهِ" ، قَالَ يَحْيَى: قَائِمٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس رات مجھے معراج پر لے جایا گیا تو میرا گذر حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ہوا جو اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23063
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن نمير ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عبيد الله بن عدي ، قال: اخبرني رجلان انهما اتيا النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع يسالانه الصدقة، قال: فرفع فيهما رسول الله صلى الله عليه وسلم البصر وخفضه، فرآهما رجلين جلدين، فقال: " إن شئتما اعطيتكما منها، ولا حظ لغني ولا لقوي مكتسب" .حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ عُبيْدِ اللَّهِ بنِ عَدِيٍّ ، قَالَ: أَخْبرَنِي رَجُلَانِ أَنَّهُمَا أَتَيَا النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَسْأَلَانِهِ الصَّدَقَةَ، قَالَ: فَرَفَعَ فِيهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبصَرَ وَخَفَضَهُ، فَرَآهُمَا رَجُلَيْنِ جَلْدَيْنِ، فَقَالَ: " إِنْ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُكُمَا مِنْهَا، وَلَا حَظَّ لِغَنِيٍّ وَلَا لِقَوِيٍّ مُكْتَسِب" .
دو آدمی ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صدقات و عطیات کی درخواست لے کر آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نگاہ اٹھا کر انہیں اوپر سے نیچے تک دیکھا اور انہیں تندرست و توانا پایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں لیکن اس میں کسی مالدار شخص کا کوئی حصہ نہیں ہے اور نہ ہی کسی ایسے طاقتور کا جو کمائی کرسکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23064
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن يسار الجهني ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: حدثنا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم انهم كانوا يسيرون مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسير، فنام رجل منهم، فانطلق بعضهم إلى نبل معه فاخذها، فلما استيقظ الرجل، فزع، فضحك القوم، فقال:" ما يضحككم؟"، فقالوا: لا، إلا انا اخذنا نبل هذا، ففزع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحل لمسلم ان يروع مسلما" .حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ يَسَارٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ أَبي لَيْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ كَانُوا يَسِيرُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ، فَنَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، فَانْطَلَقَ بعْضُهُمْ إِلَى نَبلٍ مَعَهُ فَأَخَذَهَا، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ الرَّجُلُ، فَزِعَ، فَضَحِكَ الْقَوْمُ، فَقَالَ:" مَا يُضْحِكُكُمْ؟"، فَقَالُوا: لَا، إِلَّا أَنَّا أَخَذْنَا نَبلَ هَذَا، فَفَزِعَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا" .
ابن ابی لیلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمیں کئی صحابہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر پر جا رہے تھے ان میں سے ایک آدمی سو گیا ایک آدمی چپکے سے اس کی طرف بڑھا اور اس کا تیر اٹھا لیاجب وہ آدمی اپنی نیند سے بیدار ہوا تو وہ خوفزدہ ہوگیا لوگ اس کی اس کیفیت پر ہنسنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے ان کے ہنسنے کی وجہ پوچھی لوگوں نے کہا ایسی تو کوئی بات نہیں ہے بس ہم نے اس کا تیر لے لیا تھا جس پر یہ خوفزدہ ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ کسی مسلمان کو خوفزدہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23065
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، عن عثمان يعني ابن حكيم ، اخبرني تميم بن يزيد مولى بني زمعة، عن رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، ثم قال:" ايها الناس، ثنتان من وقاه الله شرهما دخل الجنة"، قال: فقام رجل من الانصار، فقال: يا رسول الله، لا تخبرنا ما هما، ثم قال:" اثنان من وقاه الله شرهما دخل الجنة"، حتى إذا كانت الثالثة اجلسه اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ترى رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد يبشرنا، فتمنعه؟! فقال:" إني اخاف ان يتكل الناس، فقال: " ثنتان من وقاه الله شرهما دخل الجنة: ما بين لحييه، وما بين رجليه" .حَدَّثَنَا ابنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابنَ حَكِيمٍ ، أَخْبرَنِي تَمِيمُ بنُ يَزِيدَ مَوْلَى بنِي زَمْعَةَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَطَبنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، ثِنْتَانِ مَنْ وَقَاهُ اللَّهُ شَرَّهُمَا دَخَلَ الْجَنَّةَ"، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا تُخْبرْنَا مَا هُمَا، ثُمَّ قَالَ:" اثْنَانِ مَنْ وَقَاهُ اللَّهُ شَرَّهُمَا دَخَلَ الْجَنَّةَ"، حَتَّى إِذَا كَانَتْ الثَّالِثَةُ أَجْلَسَهُ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: تَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ يُبشِّرُنَا، فَتَمْنَعُهُ؟! فَقَالَ:" إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَّكِلَ النَّاسُ، فَقَالَ: " ثِنْتَانِ مَنْ وَقَاهُ اللَّهُ شَرَّهُمَا دَخَلَ الْجَنَّةَ: مَا بيْنَ لَحْيَيْهِ، وَمَا بيْنَ رِجْلَيْهِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا لوگو! دو چیزیں ہیں جن کے شر سے اللہ کسی کو بچالے تو وہ جنت میں داخل ہوگا اس پر ایک انصاری آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! وہ دونوں چیزیں ہمیں نہ بتائیے (کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ان پر عمل نہ کرسکیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ اپنی بات دہرائی اور اس انصاری نے پھر وہی بات کہی تیسری مرتبہ اس کے ساتھیوں نے اسے روک دیا اور کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خوشخبری دینا چاہتے ہیں تم دیکھ بھی رہے ہو اور پھر بھی انہیں روک رہے ہو؟ اس نے کہا مجھے اس بات کا اندیشہ ہے کہ کہیں لوگ صرف اس پر ہی بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو چیزیں ہیں جن کے شر سے اللہ کسی کو بچالے تو وہ جنت میں داخل ہوگا ایک تو وہ چیز جو دو جبڑوں کے درمیان ہے اور ایک وہ چیز جو دونوں ٹانگوں کے درمیان ہے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة تميم بن يزيد
حدیث نمبر: 23066
Save to word اعراب
حدثنا يعلى بن عبيد , حدثنا محمد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القاتل والآمر، قال: " قسمت النار سبعين جزءا، فللآمر تسع وستون، وللقاتل جزء وحسبه" .حَدَّثَنَا يَعْلَى بنُ عُبيْدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ أَبي حَبيب ، عَنْ مَرْثَدِ بنِ عَبدِ اللَّهِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْقَاتِلِ وَالْآمِرِ، قَالَ: " قُسِّمَتْ النَّارُ سَبعِينَ جُزْءًا، فَلِلْآمِرِ تِسْعٌ وَسِتُّونَ، وَلِلْقَاتِلِ جُزْءٌ وَحَسْبهُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قاتل اور قتل کا حکم دینے والے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم کی آگ کو ستر حصوں پر تقسیم کیا گیا ہے ان میں سے ٦٩ حصے قتل کا حکم دینے والے کے لئے ہیں اور ایک حصہ قتل کرنے والے کے لئے ہے اور اس کے لئے اتنا بھی کافی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعنعنة محمد بن اسحاق
حدیث نمبر: 23067
Save to word اعراب
حدثنا ابو اسامة ، اخبرنا هشام ، عن ابيه ، حدثني جار لخديجة بنت خويلد، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول لخديجة:" اي خديجة، والله لا اعبد اللات ابدا، والله لا اعبد العزى ابدا"، قال: فتقول خديجة حل العزى، قال:" كانت صنمهم التي يعبدون، ثم يضطجعون" .حَدَّثَنَا أَبو أُسَامَةَ ، أَخْبرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبيهِ ، حَدَّثَنِي جَارٌ لِخَدِيجَةَ بنْتِ خُوَيْلِدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ لِخَدِيجَةَ:" أَيْ خَدِيجَةُ، وَاللَّهِ لَا أَعْبدُ اللَّاتَ أَبدًا، وَاللَّهِ لَا أَعْبدُ الْعُزَّى أَبدًا"، قَالَ: فَتَقُولُ خَدِيجَةُ حِلَّ الْعُزَّى، قَالَ:" كَانَتْ صَنَمَهُمْ الَّتِي يَعْبدُونَ، ثُمَّ يَضْطَجِعُونَ" .
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کے ایک پڑوسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے خدیجہ! بخدا! میں لات کی عبادت کبھی نہیں کروں گا اللہ کی قسم میں عزیٰ کی عبادت کبھی نہیں کروں گا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا آپ عزی وغیرہ کے حوالے سے اپنی قسم پوری کیجئے راوی کہتے ہیں کہ یہ ان بتوں کے نام تھے جن کی مشرکین عبادت کرتے تھے پھر اپنے بستروں پر لیٹتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23068
Save to word اعراب
حدثنا اسباط ، عن هشام بن سعد ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الرحمن بن البيلماني ، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " من تاب إلى الله عز وجل قبل ان يموت بيوم، قبل الله منه"، قال: فحدثه رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم آخر بهذا الحديث، فقال: انت سمعت هذا منه؟ قال: قلت: نعم، قال: فاشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من تاب إلى الله قبل ان يموت بنصف يوم، قبل الله منه"، قال: فحدثنيها رجل آخر من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انت سمعت هذا؟ قال: نعم، قال: فاشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من تاب إلى الله قبل ان يموت بضحوة، قبل الله منه"، قال: فحدثه رجلا آخر من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: آنت سمعت هذا منه؟ قال: نعم، قال: فاشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من تاب قبل ان يغرغر نفسه، قبل الله منه" .حَدَّثَنَا أَسْباطٌ ، عَنْ هِشَامِ بنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ الْبيْلَمَانِيِّ ، عَنْ بعْضِ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " مَنْ تَاب إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَبلَ أَنْ يَمُوتَ بيَوْمٍ، قَبلَ اللَّهُ مِنْهُ"، قَالَ: فَحَدَّثَهُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخَرَ بهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْهُ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَاب إِلَى اللَّهِ قَبلَ أَنْ يَمُوتَ بنِصْفِ يَوْمٍ، قَبلَ اللَّهُ مِنْهُ"، قَالَ: فَحَدَّثَنِيهَا رَجُلٌ آخَرُ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَاب إِلَى اللَّهِ قَبلَ أَنْ يَمُوتَ بضَحْوَةٍ، قَبلَ اللَّهُ مِنْهُ"، قَالَ: فَحَدَّثَهُ رَجُلًا آخَرَ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: آَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَاب قَبلَ أَنْ يُغَرْغِرَ نَفَسُهُ، قَبلَ اللَّهُ مِنْهُ" .
عبدالرحمن بن بیلمانی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہیں اکٹھے ہوئے تو ان میں سے ایک کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر بندہ مرنے سے ایک دن پہلے بھی توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔ دوسرے نے کہا کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ پہلے نے جواب دیا جی ہاں! دوسرے نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر کوئی بندہ مرنے سے صرف آدھا دن پہلے بھی توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔ تیسرے نے پوچھا کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ دوسرے نے اثبات میں جواب دیا اس پر تیسرے نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر کوئی بندہ مرنے سے چوتھائی دن پہلے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول فرما لیتا ہے۔ چوتھے نے پوچھا کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ جب تک بندے پر نزع کی کیفیت طاری نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالرحمن بن البيلماني و هشام بن سعد
حدیث نمبر: 23069
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اصبح الناس صياما لتمام ثلاثين"، قال: فجاء اعرابيان، فشهدا انهما اهلا الهلال بالامس، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس، فافطروا .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبعِيِّ بنِ حِرَاشٍ ، عَنْ بعْضِ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَصْبحَ النَّاسُ صِيَامًا لِتَمَامِ ثَلَاثِينَ"، قَالَ: فَجَاءَ أَعْرَابيَّانِ، فَشَهِدَا أَنَّهُمَا أَهَلَّا الْهِلَالَ بالْأَمْسِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَأَفْطَرُوا .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے ماہ رمضان کے ٣٠ ویں دن کا بھی روزہ رکھا ہوا تھا کہ دو دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شہادت دی کہ کل رات انہوں نے عید کا چاند دیکھا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو روزہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23070
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثني قرة بن خالد ، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير ، عن الاعرابي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " صوم شهر الصبر، وثلاثة ايام من كل شهر، يذهبن وحر الصدر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي قُرَّةُ بنُ خَالِدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ عَبدِ اللَّهِ بنِ الشِّخِّيرِ ، عَنِ الْأَعْرَابيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " صَوْمُ شَهْرِ الصَّبرِ، وَثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، يُذْهِبنَ وَحَرَ الصَّدْرِ" .
ایک دیہاتی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماہ رمضان کے اور ہر مہینے تین روزے رکھنا سینے کے کینے کو دور کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23071
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن عابس ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن بعض اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، قال: إنما" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن الوصال في الصيام، والحجامة للصائم، إبقاء على اصحابه، ولم يحرمها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَابسٍ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ أَبي لَيْلَى ، عَنْ بعْضِ أَصْحَاب مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّمَا" نَهَى النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوِصَالِ فِي الصِّيَامِ، وَالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، إِبقَاءً عَلَى أَصْحَابهِ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23072
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن شبيب بن ابي روح ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر، فقرا فيهما، فالتبس عليه في القراءة، فلما صلى، قال: " ما بال رجال يحضرون معنا الصلاة بغير طهور! اولئك الذين يلبسون علينا صلاتنا، من شهد معنا الصلاة، فليحسن الطهور" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبدِ الْمَلِكِ بنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ شَبيب بن أَبي رَوْحٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، فَقَرَأَ فِيهِمَا، فَالْتُبسَ عَلَيْهِ فِي الْقِرَاءَةِ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: " مَا بالُ رِجَالٍ يَحْضُرُونَ مَعَنَا الصَّلَاةَ بغَيْرِ طُهُورٍ! أُولَئِكَ الَّذِينَ يَلْبسُونَ عَلَيْنَا صَلَاتَنَا، مَنْ شَهِدَ مَعَنَا الصَّلَاةَ، فَلْيُحْسِنْ الطُّهُورَ" .
حضرت ابو روح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی جس میں سورت روم کی تلاوت فرمائی دوران تلاوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ اشتباہ ہوگیا نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے ہمیں قرأت کے دوران اشتباہ میں ڈال دیا جس کی وجہ وہ لوگ ہیں جو نماز میں بغیر وضو کے آجاتے ہیں اس لئے جب تم نماز کے لئے آیا کرو تو خوب اچھی طرح وضو کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23073
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن يونس بن ابي إسحاق ، قال: سمعت جري بن كليب النهدي ، عن رجل من بني سليم، قال: عدهن رسول الله صلى الله عليه وسلم في يدي او في يده: " التسبيح نصف الميزان، والحمد لله يملؤه، والتكبير يملا ما بين السماء والارض، والصوم نصف الصبر، والطهور نصف الإيمان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ يُونُسَ بنِ أَبي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُرَيَّ بنَ كُلَيْب النَّهْدِيَّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بنِي سُلَيْمٍ، قَالَ: عَدَّهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ فِي يَدِهِ: " التَّسْبيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ، وَالتَّكْبيرُ يَمْلَأُ مَا بيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبرِ، وَالطُّهُورُ نِصْفُ الْإِيمَانِ" .
بنو سلیم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کی انگلیوں پر یہ چیزیں شمار کیں سبحان اللہ نصف میزان عمل کے برابر ہے " الحمدللہ " میزان عمل کو بھر دے گا " اللہ اکبر " کا لفظ زمین و آسمان کے درمیان ساری فضاء کو بھر دیتا ہے صفائی نصف ایمان ہے اور روزہ نصف صبر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وللتحقيق انظر: 18287
حدیث نمبر: 23074
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن ابي قتادة ، وابى الدهماء , قالا: اتينا على رجل من اهل البادية، فقلنا: هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا؟ قال نعم، سمعته يقول: " إنك لن تدع شيئا لله عز وجل، إلا بدلك الله به ما هو خير لك منه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبي قَتَادَةَ ، وأبى الدهماء , قَالَا: أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبادِيَةِ، فَقُلْنَا: هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا؟ قَالَ نَعَمْ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِنَّكَ لَنْ تَدَعَ شَيْئًا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، إِلَّا بدَّلَكَ اللَّهُ بهِ مَا هُوَ خَيْرٌ لَكَ مِنْهُ" .
ابوقتادہ اور ابودھماء کہتے ہیں کہ ہم ایک دیہاتی آدمی کے پاس پہنچے اس نے بتایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے وہ باتیں سکھانا شروع کردیں جو اللہ نے انہیں سکھائی تھیں اور فرمایا تم جس چیز کو بھی اللہ کے خوف سے چھوڑ دو گے اللہ تعالیٰ تمہیں اس سے بہتر چیز عطاء فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23075
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ايمن بن نابل ، عن ابي الزبير ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يعلمنا التشهد كما يعلمنا السورة من القرآن" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَيْمَنُ بنُ نَابلٍ ، عَنْ أَبي الزُّبيْرِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد کی تعلیم اس طرح دیتے تھے جیسے قرآن کی کسی سورت کی تعلیم دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة أبى الزبير. وصحابيه المبهم هو جابر بن عبدالله
حدیث نمبر: 23076
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان ، عن شيخ من الانصار، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حق على كل مسلم الغسل، والطيب، والسواك يوم الجمعة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بنِ إِبرَاهِيمَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ ثَوْبانَ ، عَنْ شَيْخٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ الْغُسْلُ، وَالطِّيب، وَالسِّوَاكُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان پر تین چیزیں حق ہیں جمعہ کے دن غسل کرنا، مسواک، خوشبو لگانا بشرطیکہ اس کے پاس موجود بھی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23077
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا قرة ، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير ، قال: كنا بهذا المربد بالبصرة، قال: فجاء اعرابي معه قطعة اديم، او قطعة جراب، فقال: هذا كتاب كتبه لي النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو العلاء: فاخذته فقراته على القوم، فإذا فيه:" بسم الله الرحمن الرحيم، هذا كتاب من محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم لبني زهير بن اقيش: إنكم إن اقمتم الصلاة، واديتم الزكاة، واعطيتم من المغانم الخمس وسهم النبي والصفي، فانتم آمنون بامان الله، وامان رسوله" . قال: قلنا: قال: قلنا: ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: سمعته يقول: " صوم شهر الصبر، وثلاثة ايام، من كل شهر، يذهبن وحر الصدر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ عَبدِ اللَّهِ بنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ: كُنَّا بهَذَا الْمِرْبدِ بالْبصْرَةِ، قَالَ: فَجَاءَ أَعْرَابيٌّ مَعَهُ قِطْعَةُ أَدِيمٍ، أَوْ قِطْعَةُ جِرَاب، فَقَالَ: هَذَا كِتَاب كَتَبهُ لِي النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبو الْعَلَاءِ: فَأَخَذْتُهُ فَقَرَأْتُهُ عَلَى الْقَوْمِ، فَإِذَا فِيهِ:" بسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، هَذَا كِتَاب مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبنِي زُهَيْرِ بنِ أُقَيْشٍ: إِنَّكُمْ إِنْ أَقَمْتُمْ الصَّلَاةَ، وَأَدَّيْتُمْ الزَّكَاةَ، وَأَعْطَيْتُمْ مِنَ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ وَسَهْمَ النَّبيِّ وَالصَّفِيَّ، فَأَنْتُمْ آمِنُونَ بأَمَانِ اللَّهِ، وَأَمَانِ رَسُولِهِ" . قَالَ: قُلْنَا: قَالَ: قُلْنَا: مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " صَوْمُ شَهْرِ الصَّبرِ، وَثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، يُذْهِبنَ وَحَرَ الصَّدْرِ" .
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں اونٹوں کی منڈی میں مطرف کے ساتھ تھا کہ ایک دیہاتی آیا اس کے پاس چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا وہ کہنے لگا کہ تم میں سے کوئی شخص پڑھنا جانتا ہے؟ میں نے کہا ہاں! اور اس سے وہ چمڑے کا ٹکڑا لے لیا اس پر لکھا تھا بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بنو زہیر بن اقیش کے نام جو عکل کا ایک قبیلہ ہے وہ اگر اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں مشرکین سے جدا ہوجاتے ہیں اور مال غنیمت میں خمس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے اور انتخاب کا اقرار کرتے ہیں تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی امان میں ہیں۔ " ہم نے ان سے کہا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے سینے کا کینہ ختم ہوجائے تو اسے چاہئے کہ ماہ صبر (رمضان) اور ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھا کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23078
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا عاصم ، عن رجاء بن حيوة ، عن ابيه ، عن الرسول الذي سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الهجرة، فقال: " لا تنقطع ما جوهد العدو" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ رَجَاءِ بنِ حَيْوَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ الرَّسُولِ الَّذِي سَأَلَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: " لَا تَنْقَطِعُ مَا جُوهِدَ الْعَدُوُّ" .
ایک قاصد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک دشمن سے قتال جاری رہے گا اس وقت تک ہجرت ختم نہیں ہوگی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عاصم ليس بذاك القوي، وجده: حيوة الكندي لم يوجد له ترجمة
حدیث نمبر: 23079
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن نصر بن عاصم الليثي ، عن رجل منهم، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فاسلم على ان يصلي صلاتين،" فقبل منه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ نَصْرِ بنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ، أَنَّهُ أَتَى النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْلَمَ عَلَى أَنْ يُصَلِّيَ صَلَاتَيْنِ،" فَقَبلَ مِنْهُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبول اسلام کے لئے حاضر ہوئے تو یہ شرط لگائی کہ وہ صرف دو نمازیں پڑھیں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ شرط قبول کرلی۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 23080
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن خالد الحذاء ، عن ابن الشخير ، عن الاعرابي ان " نعل رسول الله صلى الله عليه وسلم كانت مخصوفة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنِ ابنِ الشِّخِّيرِ ، عَنِ الْأَعْرَابيِّ أَنَّ " نَعْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ مَخْصُوفَةً" .
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ ہمیں ایک دیہاتی صحابی رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے چمڑے کے پیوند زدہ تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده غير محفوظ، والمحفوظ: عن ابن الشخير عن أخيه مطرف بن عبدالله عن الأعرابي، أى بواسطة: عن أخيه
حدیث نمبر: 23081
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الكريم الجزري ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن عمه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تجمعوا بين اسمي وكنيتي" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ أَبي عَمْرَةَ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَجْمَعُوا بيْنَ اسْمِي وَكُنْيَتِي" .
عبدالرحمن بن ابی عمرہ (رح) کے چچا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے نام اور کنیت کو اکٹھا نہ کیا کرو (کہ ایک ہی آدمی میرا نام بھی رکھ لے اور کنیت بھی)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23082
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ثور الشامي ، عن حريز بن عثمان ، عن ابي خداش ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المسلمون شركاء في ثلاث: في الماء، والكلإ، والنار" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ثَوْرٌ الشَّامِيُّ ، عَنْ حَرِيزِ بنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبي خِدَاشٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ: في الْمَاءِ، وَالْكَلَإِ، وَالنَّارِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان تین چیزوں میں مشترک ہیں پانی میں، گھاس میں اور آگ میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23083
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن رجل من اسلم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لرجل: " لو قلت حين امسيت: اعوذ بكلمات الله التامات كلهن من شر ما خلق، لم يضرك عقرب حتى تصبح" ..حَدَثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيل بنَ أَبي صَالِح ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ رَجُل مِنْ أَسلَم، قَالَ: قَاَلَ النَبيُّ صَلَّى الَّلهُ عَلَيْهِ وسَلَمَ لِرَجُل: " لو قُلتَ حِينَ أَمسَيتَ: أَعُوذُ بكَلِمَاتِ الله التَامَّات كلَّهنَّ من شرِّ ما خَلَقَ، لَم يَضُرَّك عَقْرَب حَتى تُصبح" ..

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف على سهيل بن أبى صالح فى صحابيه
حدیث نمبر: 23084
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن عابس ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن بعض اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، قال: إنما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحجامة للصائم، والوصال في الصيام، إبقاء على اصحابه، ولم يحرمهما، قالوا: يا رسول الله، فإنك تواصل! قال: " إني لست كاحدكم، إني اظل يطعمني ربي ويسقيني" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَابسٍ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ أَبي لَيْلَى ، عَنْ بعْضِ أَصْحَاب مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، وَالْوِصَالِ فِي الصِّيَامِ، إِبقَاءً عَلَى أَصْحَابهِ، ولَمْ يُحَرِّمْهُمَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ! قَالَ: " إِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ، إِنِّي أَظَلُّ يُطْعِمُنِي رَبي وَيَسْقِينِي" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ خود تو صوم وصال فرماتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23085
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ذكوان , عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن لفلان نخلة في حائطي، فمره فليبعنيها او ليهبها لي، قال: فابى الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افعل، ولك بها نخلة في الجنة"، فابى، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هذا ابخل الناس" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبي صَالِحٍ ذَكْوَانَ , عَنْ بعْضِ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِفُلَانٍ نَخْلَةً فِي حَائِطِي، فَمُرْهُ فَلْيَبعْنِيهَا أَوْ لِيَهَبهَا لِي، قَالَ: فَأَبى الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " افْعَلْ، وَلَكَ بهَا نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ"، فَأَبى، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا أَبخَلُ النَّاسِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! فلاں آدمی کا ایک درخت میرے باغ میں ہے اسے کہہ دیجئے کہ یا تو وہ درخت مجھے بیچ دے یا ہبہ کر دے لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے یہاں تک فرمایا کہ تم ایسا کرلو اس کے بدلے تمہیں جنت میں ایک درخت ملے گا لیکن وہ پھر بھی نہ مانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ سب سے زیادہ بخیل انسان ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23086
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن اشعث ، عن عمته ، عن عمها ، قال: إني لبسوق ذي المجاز، علي بردة لي ملحاء اسحبها، قال: فطعنني رجل بمخصرة، فقال: " ارفع إزارك، فإنه ابقى وانقى"، فنظرت، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنظرت، فإذا إزاره إلى انصاف ساقيه .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عَمَّتِهِ ، عَنْ عَمِّهَا ، قَالَ: إِنِّي لَبسُوقِ ذِي الْمَجَازِ، عَلَيَّ برْدَةٌ لِي مَلْحَاءُ أَسْحَبهَا، قَالَ: فَطَعَنَنِي رَجُلٌ بمِخْصَرَةٍ، فَقَالَ: " ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنَّهُ أَبقَى وَأَنْقَى"، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا إِزَارُهُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں " ذوالمجاز " کے بازار میں تھا میں نے سرخ وسفید رنگ کی ایک خوبصورت چادر اپنے جسم پر پہن رکھی تھی اچانک ایک آدمی نے اپنی چھڑی مجھے چھبو کر کہا کہ اپنا تہبند اوپر کرو کیونکہ اس سے کپڑا دیر تک ساتھ دیتا ہے اور صاف رہتا ہے میں نے دیکھا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور میں نے غور کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تہبند نصف پنڈلی تک تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عمة أشعث
حدیث نمبر: 23087
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا سليمان بن قرم ، عن الاشعث ، عن عمته رهم ، عن عبيدة بن خلف ، قال: قدمت المدينة وانا شاب متازر ببردة لي ملحاء اجرها، فادركني رجل فغمزني بمخصرة معه، ثم قال: " اما لو رفعت ثوبك كان ابقى وانقى"، فالتفت، فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: يا رسول الله، إنما هي بردة ملحاء، قال:" وإن كانت بردة ملحاء، اما لك في اسوتي؟" , فنظرت إلى إزاره، فإذا فوق الكعبين وتحت العضلة .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بنُ قُرْمٍ ، عَنِ الْأَشْعَثِ ، عَنْ عَمَّتِهِ رُهْمٍ ، عَنْ عُبيْدَةَ بنِ خَلَفٍ ، قَالَ: قدمت المدينة وَأَنَا شَاب مُتَأَزِّرٌ ببرْدَةٍ لِي مَلْحَاءَ أَجُرُّهَا، فَأَدْرَكَنِي رَجُلٌ فَغَمَزَنِي بمِخْصَرَةٍ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَا لَوْ رَفَعْتَ ثَوْبكَ كَانَ أَبقَى وَأَنْقَى"، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هِيَ برْدَةٌ مَلْحَاءُ، قَالَ:" وَإِنْ كَانَتْ برْدَةً مَلْحَاءَ، أَمَا لَكَ فِي أُسْوَتِي؟" , فَنَظَرْتُ إِلَى إِزَارِهِ، فَإِذَا فَوْقَ الْكَعْبيْنِ وَتَحْتَ الْعَضَلَةِ .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں " ذوالمجاز " کے بازار میں تھا میں نے سرخ وسفید رنگ کی ایک خوبصورت چادر اپنے جسم پر پہن رکھی تھی اچانک ایک آدمی نے اپنی چھڑی مجھے چھبو کر کہا کہ اپنا تہبند اوپر کرو کیونکہ اس سے کپڑا دیر تک ساتھ دیتا ہے اور صاف رہتا ہے میں نے دیکھا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ خوبصورت چادر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگرچہ خوبصورت ہو کیا تمہارے لئے میری ذات میں نمونہ نہیں ہے؟ اور میں نے غور کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تہبند نصف پنڈلی تک تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف سليمان بن قرم وجهالة عمة الأشعث
حدیث نمبر: 23088
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر , عن عمرو بن مرة , عن سالم بن ابي الجعد , عن رجل من اسلم ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يا بلال، ارحنا بالصلاة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ , عَنْ عَمْرِو بنِ مُرَّةَ , عَنْ سَالِمِ بنِ أَبي الْجَعْدِ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ أَنّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَا بلَالُ، أَرِحْنَا بالصَّلَاةِ" .
ایک اسلمی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بلال! نماز کے ذریعے ہمیں راحت پہنچاؤ۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكن اختلف على سالم فى اسناده
حدیث نمبر: 23089
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن ابي خلدة , عن ابي العالية ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: حفظت لك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " توضا في المسجد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبي خَلْدة , عَنْ أَبي الْعَالِيَةِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: حَفِظْتُ لَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ فِي الْمَسْجِدِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے یہ بات یاد ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں وضو کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23090
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن عون ، عن مجاهد ، قال: كنا ست سنين علينا جنادة بن ابي امية، فقام فخطبنا، فقال: اتينا رجلا من الانصار من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخلنا عليه، فقلنا: حدثنا ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا تحدثنا ما سمعت من الناس، فشددنا عليه، فقال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فينا، فقال: " انذرتكم المسيخ وهو ممسوح العين، قال: احسبه قال: اليسرى، يسير معه جبال الخبز وانهار الماء، علامته يمكث في الارض اربعين صباحا، يبلغ سلطانه كل منهل، لا ياتي اربعة مساجد: الكعبة، ومسجد الرسول، والمسجد الاقصى، والطور، ومهما كان من ذلك، فاعلموا ان الله عز وجل ليس باعور" ، وقال ابن عون: واحسبه قد قال:" يسلط على رجل فيقتله، ثم يحييه، ولا يسلط على غيره".حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا ابنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: كُنَّا سِتَّ سِنِينَ عَلَيْنَا جُنَادَةُ بنُ أَبي أُمَيَّةَ، فَقَامَ فَخَطَبنَا، فَقَالَ: أَتَيْنَا رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ، فَقُلْنَا: حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا تُحَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّاسِ، فَشَدَّدْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا، فَقَالَ: " أَنْذَرْتُكُمْ الْمَسِيخ وَهُوَ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ، قَالَ: أَحْسِبهُ قَالَ: الْيُسْرَى، يَسِيرُ مَعَهُ جِبالُ الْخُبزِ وَأَنْهَارُ الْمَاءِ، عَلَامَتُهُ يَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبعِينَ صَباحًا، يَبلُغُ سُلْطَانُهُ كُلَّ مَنْهَلٍ، لَا يَأْتِي أَرْبعَةَ مَسَاجِدَ: الْكَعْبةَ، وَمَسْجِدَ الرَّسُولِ، وَالْمَسْجِدَ الْأَقْصَى، وَالطُّورَ، وَمَهْمَا كَانَ مِنْ ذَلِكَ، فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ بأَعْوَرَ" ، وَقَالَ ابنُ عَوْنٍ: وَأَحْسِبهُ قَدْ قَالَ:" يُسَلَّطُ عَلَى رَجُلٍ فَيَقْتُلُهُ، ثُمَّ يُحْيِيهِ، وَلَا يُسَلَّطُ عَلَى غَيْرِهِ".
مجاہد کہتے ہیں کہ چھ سال تک جنادہ بن ابی امیہ ہمارے گورنر رہے ایک دن وہ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے کہنے لگے کہ ہمارے یہاں ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ آئے تھے ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو لوگوں سے سنی ہوئی کوئی حدیث نہ سنائیے ہم نے یہ فرمائش کر کے انہیں مشقت میں ڈال دیا پھر وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں نے تمہیں مسیح دجال سے ڈرا دیا ہے اس کی (بائیں) آنکھ پونچھ دی گئی ہوگی اس کے ساتھ روٹیوں کے پہاڑ اور پانی کی نہریں چلتی ہوں گی اس کی علامت یہ ہوگی کہ وہ چالیس دن تک زمین میں رہے گا اور اس کی سلطنت پانی کی ہر گھاٹ تک پہنچ جائے گی البتہ وہ چار مسجدوں میں نہیں جاسکے گا خانہ کعبہ، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ، بہرحال! اتنی بات یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے اسے ایک آدمی پر قدرت دی جائے گی جسے وہ قتل کر کے دوبارہ زندہ کرے گا لیکن اس کے علاوہ اسے کسی پر تسلط نہیں دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23091
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى ، ان بشير بن يسار اخبره، عن رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمر بالتمر، ورخص في العرية" ، قال: والعرية: النخلة والنخلتان يشتريهما الرجل بخرصهما من التمر فيضمنهما، فرخص في ذلك.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا يَحْيَى ، أَنْ بشَيْرِ بنِ يَسَارٍ أَخْبرَهُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بيْعِ الثَّمَرِ بالتَّمْرِ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ" ، قَالَ: وَالْعَرِيَّةُ: النَّخْلَةُ وَالنَّخْلَتَانِ يَشْتَرِيهِمَا الرَّجُلُ بخَرْصِهِمَا مِنَ التَّمْرِ فَيَضْمَنُهُمَا، فَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگے ہوئے پھل کو کٹے ہوئے پھل کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا البتہ " عرایا " میں رخصت دی ہے اور '' عرایا " کا مطلب یہ ہے کہ ایک آدمی کسی باغ میں ایک دو درخت خرید لے اور اس کے بدلے میں اندازے سے کٹی ہوئی کھجور دے دے اور وہ درخت اپنے درختوں میں شامل کرلے صرف اتنی مقدار میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1540
حدیث نمبر: 23092
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا سفيان ، عن عاصم الاحول ، عن ابي تميمة الهجيمي ، عن ردف النبي صلى الله عليه وسلم، او من حدثه عن ردف النبي صلى الله عليه وسلم , انه كان ردفه، فعثرت به دابته، فقال: تعس الشيطان، فقال: " لا تفعل، فإنه يتعاظم إذا قلت ذلك حتى يصير مثل الجبل، ويقول: بقوتي صرعته، وإذا قلت: بسم الله، تصاغر حتى يكون مثل الذباب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ رِدْفِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ مَنْ حَدَّثَهُ عَنْ رِدْفِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ رِدْفَهُ، فَعَثَرَتْ بهِ دَابتُهُ، فَقَالَ: تَعِسَ الشَّيْطَانُ، فَقَالَ: " لَا تَفْعَلْ، فَإِنَّهُ يَتَعَاظَمُ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ حَتَّى يَصِيرَ مِثْلَ الْجَبلِ، وَيَقُولُ: بقُوَّتِي صَرَعْتُهُ، وَإِذَا قُلْتَ: بسْمِ اللَّهِ، تَصَاغَرَ حَتَّى يَكُونَ مِثْلَ الذُّباب" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا اچانک گدھا بدک گیا میرے منہ سے نکل گیا کہ شیطان برباد ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ نہ کہو کیونکہ جب تم یہ جملہ کہتے ہو تو شیطان اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اسے اپنی طاقت سے پچھاڑا ہے اور جب تم " بسم اللہ " کہو گے تو وہ اپنی نظروں میں اتنا حقیر ہوجائے گا کہ مکھی سے بھی چھوٹا ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن اختلف فى هذا الإسناد على أبى تميمة
حدیث نمبر: 23093
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن حفصة بنت سيرين ، عن ابي العالية ، عن رجل من الانصار، قال: خرجت مع اهلي اريد النبي صلى الله عليه وسلم، وإذا انا به قائم، وإذا رجل مقبل عليه، فظننت ان لهما حاجة، فجلست، فوالله لقد قام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جعلت ارثي له من طول القيام، ثم انصرف، فقمت إليه، فقلت: يا رسول الله، لقد قام بك هذا الرجل حتى جعلت ارثي لك من طول القيام، قال:" اتدري من هذا؟"، قلت: لا، قال: " ذاك جبريل يوصيني بالجار، حتى ظننت انه سيورثه، اما إنك لو كنت سلمت عليه لرد عليك السلام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَفْصَةَ بنْتِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبي الْعَالِيَةِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَهْلِي أُرِيدُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا أَنَا بهِ قَائِمٌ، وَإِذَا رَجُلٌ مُقْبلٌ عَلَيْهِ، فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُمَا حَاجَةً، فَجَلَسْتُ، فَوَاللَّهِ لَقَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَعَلْتُ أَرْثِي لَهُ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ قَامَ بكَ هَذَا الرَّجُلُ حَتَّى جَعَلْتُ أَرْثِي لَكَ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ، قَالَ:" أَتَدْرِي مَنْ هَذَا؟"، قُلْتُ: لَا، قَالَ: " ذَاكَ جِبرِيلُ يُوصِينِي بالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ كُنْتَ سَلَّمْتَ عَلَيْهِ لَرَدَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے ارادے سے اپنے گھر سے نکلا وہاں پہنچا تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک اور آدمی بھی ہے جس کا چہرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے میں سمجھا کہ شاید یہ دونوں کوئی ضروری بات کر رہے ہیں بخدا! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر کھڑے رہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ترس آنے لگا جب وہ آدمی چلا گیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ آدمی آپ کو اتنی دیر لے کر کھڑا رہا کہ مجھے آپ پر ترس آنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اسے دیکھا تھا؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ وہ کون تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جبرائیل علیہ السلام تھے جو مجھے مسلسل پڑوسی کے متعلق وصیت کر رہے تھے حتیٰ کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ وہ اسے وراثت میں بھی حصہ دار قرار دے دیں گے پھر فرمایا اگر تم انہیں سلام کرتے تو وہ تمہیں جواب ضرور دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23094
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا سليمان ، عن انس ، ان بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم حدثه , ان النبي صلى الله عليه وسلم ليلة اسري به، " مر بموسى عليه السلام وهو قائم يصلي في قبره" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ بعْضَ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ , أَنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بهِ، " مَرَّ بمُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبرِهِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس رات مجھے معراج پر لے جایا گیا تو میرا گذر حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ہوا جو اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23095
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا محمد يعني ابن عمرو ، عن عبد العزيز بن عمرو بن ضمرة الفزاري ، عن رجل من جهينة، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: متى اصلي العشاء الآخرة؟ قال: " إذا ملا الليل بطن كل واد" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابنَ عَمْرٍو ، عَنْ عَبدِ الْعَزِيزِ بنِ عَمْرِو بنِ ضَمْرَةَ الْفَزَارِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُهَيْنَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَتَى أُصَلِّي الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ؟ قَالَ: " إِذَا مَلَأَ اللَّيْلُ بطْنَ كُلِّ وَادٍ" .
ایک جہنی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ نماز عشاء کب پڑھا کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات ہر وادی پر چھا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالعزيز ابن عمرو
حدیث نمبر: 23096
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى ، عن عبد الله بن المغيرة بن ابي بردة الكناني انه اخبره , ان بعض بني مدلج اخبره , انهم كانوا يركبون الارماث في البحر للصيد، فيحملون معهم ماء للسفه فتدركهم الصلاة وهم في البحر، وانهم ذكروا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: إن نتوضا بمائنا عطشنا، وإن نتوضا بماء البحر وجدنا في انفسنا! فقال لهم: " هو الطهور ماؤه، الحلال ميتته" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ الْمُغِيرَةِ بنِ أَبي برْدَةَ الْكِنَانِيِّ أَنَّهُ أَخْبرَهُ , أَنَّ بعْضَ بنِي مُدْلِجٍ أَخْبرَهُ , أَنَّهُمْ كَانُوا يَرْكَبونَ الْأَرْمَاثَ فِي الْبحْرِ لِلصَّيْدِ، فَيَحْمِلُونَ مَعَهُمْ مَاءً لِلسَّفَهِ فَتُدْرِكُهُمْ الصَّلَاةُ وَهُمْ فِي الْبحْرِ، وَأَنَّهُمْ ذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنْ نَتَوَضَّأْ بمَائِنَا عَطِشْنَا، وَإِنْ نَتَوَضَّأْ بمَاءِ الْبحْرِ وَجَدْنَا فِي أَنْفُسِنَا! فَقَالَ لَهُمْ: " هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحَلَالُ مَيْتَتُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سمندر میں شکار کرنے والے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ پینے کے لئے تھوڑا سا پانی رکھتے ہیں اگر اس سے وضو کرنے لگیں تو ہم پیاسے رہ جائیں اور اگر اسے پی لیں تو وضو کے لئے پانی نہیں ملتا کیا سمندر کے پانی سے ہم وضو کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! سمندر کا پانی پاکیزگی بخش ہے اور اس کا مردار (مچھلی) حلال ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وقد اختلف فى هذا الإسناد على عبدالله بن المغيرة
حدیث نمبر: 23097
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن زيد العمي ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال يزيد : اخبرنا سفيان ، عن زيد العمي ، عن ابي العالية ، قال: اجتمع ثلاثون من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: اما ما يجهر فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقراءة فقد علمناه، وما لا يجهر فيه فلا نقيس بما يجهر به، قال: فاجتمعوا فما اختلف منهم اثنان ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يقرا في صلاة الظهر قدر ثلاثين آية في الركعتين الاوليين في كل ركعة، وفي الركعتين الاخريين قدر النصف من ذلك، ويقرا في العصر في الاوليين بقدر النصف من قراءته في الركعتين الاوليين من الظهر، وفي الاخريين قدر النصف من ذلك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ ، عَنْ أَبي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبي سَعِيدٍ ، قَالَ يَزِيدُ : أَخْبرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ ، عَنْ أَبي الْعَالِيَةِ ، قَالَ: اجْتَمَعَ ثَلَاثُونَ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: أَمَّا مَا يَجْهَرُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالْقِرَاءَةِ فَقَدْ عَلِمْنَاهُ، وَمَا لَا يَجْهَرُ فِيهِ فَلَا نَقِيسُ بمَا يَجْهَرُ بهِ، قَالَ: فَاجْتَمَعُوا فَمَا اخْتَلَفَ مِنْهُمْ اثْنَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، وَفِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَيَقْرَأُ فِي الْعَصْرِ فِي الْأُولَيَيْنِ بقَدْرِ النِّصْفِ مِنْ قِرَاءَتِهِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ" .
ابوالعالیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ تیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جمع ہوئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن نمازوں میں جہری قرأت فرماتے ہیں وہ تو ہمیں معلوم ہیں اور جن میں جہری قرأت نہیں فرماتے تھے انہیں جہری نمازوں پر قیاس نہیں کرسکتے لہٰذا کسی ایک رائے پر متفق ہوجاؤ تو ان میں سے دو آدمی بھی ایسے نہیں تھے جنہوں نے اس بات میں اختلاف کیا ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تیس آیات کے بقدر تلاوت فرمایا کرتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں اس سے نصف مقدار کے برابر جبکہ عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ظہر کی پہلی دو رکعتوں کی قرأت سے نصف مقدار کے برابر تلاوت فرماتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں اس سے بھی نصف مقدار کے برابر تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذان إسنادان ضعيفان، الأول: فيه المسعودي، وهو مختلط، ورواية يزيد بعد اختلاطه، وفيه زيد العمي ضعيف، والإسناد الثاني: فيه زيد العمي أيضا
حدیث نمبر: 23098
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا سفيان بن سعيد ، عن الاعمش ، عن يحيى بن وثاب ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: اظنه ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " المؤمن الذي يخالط الناس ويصبر على اذاهم، اعظم اجرا من الذي لا يخالط الناس، ولا يصبر على اذاهم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أخبرنا سُفْيَانُ بنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ يَحْيَى بنِ وَثَّاب ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَظُنُّهُ ابنَ عُمَرَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُؤْمِنُ الَّذِي يُخَالِطُ النَّاسَ وَيَصْبرُ عَلَى أَذَاهُمْ، أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِي لَا يُخَالِطُ النَّاسَ، وَلَا يَصْبرُ عَلَى أَذَاهُمْ" .
غالباً حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ مسلمان جو لوگوں سے ملتا جلتا ہے اور ان کی طرف سے آنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے وہ اس مسلمان سے اجروثواب میں کہیں زیادہ ہے جو لوگوں سے میل جول نہیں رکھتا کہ ان کی تکالیف پر صبر کرنے کی نوبت آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23099
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن جري ، قال: التقى رجلان من بني سليم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال احدهما لصاحبه: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " سبحان الله نصف الميزان، والحمد لله يملؤه، والله اكبر يملا ما بين السماء والارض، والصوم نصف الصبر، والوضوء نصف الإيمان" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا حَمَّادُ بنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بنِ أَبي النَّجُودِ ، عَنْ جُرَيٍّ ، قَالَ: الْتَقَى رَجُلَانِ مِنْ بنِي سُلَيْمٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبهِ: سَمِعْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " سُبحَانَ اللَّهِ نِصْفُ الْمِيزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ، وَاللَّهُ أَكْبرُ يَمْلَأُ مَا بيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبرِ، وَالْوُضُوءُ نِصْفُ الْإِيمَانِ" .
بنوسلیم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " سبحان اللہ " نصف میزان عمل کے برابر ہے " الحمدللہ " میزان عمل کو بھر دے گا " اللہ اکبر " کا لفظ زمین و آسمان کے درمیان ساری فضاء کو بھر دیتا ہے صفائی نصف ایمان ہے اور روزہ نصف صبر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وللتحقيق انظر: 18287
حدیث نمبر: 23100
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا هشام بن ابي عبد الله الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلام ان رجلا حدثه , انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " بخ بخ لخمس ما اثقلهن في الميزان"، قال رجل: ما هن يا رسول الله؟ قال:" لا إله إلا الله، والله اكبر، وسبحان الله، والحمد لله، والولد الصالح يتوفى فيحتسبه والده، خمس من اتقى الله بهن مستيقنا دخل الجنة: من شهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله، وايقن بالموت، والبعث، والحساب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بنُ أَبي عَبدِ اللَّهِ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بنِ أَبي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبي سَلَّامٍ أَنَّ رَجُلًا حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بخٍ بخٍ لِخَمْسٍ مَا أَثْقَلَهُنَّ فِي الْمِيزَانِ"، قَالَ رَجُلٌ: مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبرُ، وَسُبحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَالْوَلَدُ الصَّالِحُ يُتَوَفَّى فَيَحْتَسِبهُ وَالِدُهُ، خَمْسٌ مَنْ اتَّقَى اللَّهَ بهِنَّ مُسْتَيْقِنًا دَخَلَ الْجَنَّةَ: مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَيْقَنَ بالْمَوْتِ، وَالْبعْثِ، وَالْحِسَاب" .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک آزاد کردہ غلام صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں کیا خوب ہیں؟ اور میزان عمل میں کتنی بھاری ہیں؟ لا الہ اللہ واللہ اکبر و سبحان اللہ والحمدللہ اور وہ نیک اولاد جو فوت ہوجائے اور اس کا باپ اس پر صبر کرے اور فرمایا پانچ چیزیں کیا خوب ہیں؟ جو شخص ان پانچ، چیزوں پر یقین رکھتے ہوئے اللہ سے ملے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اللہ پر ایمان رکھتا ہو، آخرت کے دن پر، جنت اور جہنم پر، موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر اور حساب کتاب پر ایمان رکھتا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، يحيى بن أبى كثير لم يسمعه من أبى سلام
حدیث نمبر: 23101
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، حدثني سلم ، قال: سمعت عبد الله بن ابي الهذيل ، قال: حدثني صاحب لي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تبا للذهب والفضة"، قال: فحدثني صاحبي: انه انطلق مع عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فقال: يا رسول الله، قولك:" تبا للذهب والفضة" ماذا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لسانا ذاكرا، وقلبا شاكرا، وزوجة تعين على الآخرة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، حَدَّثَنِي سَلْمٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبدَ اللَّهِ بنَ أَبي الْهُذَيْلِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَاحِب لِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَبا لِلذَّهَب وَالْفِضَّةِ"، قَالَ: فَحَدَّثَنِي صَاحِبي: أَنَّهُ انْطَلَقَ مَعَ عُمَرَ بنِ الْخَطَّاب رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَوْلُكَ:" تَبا لِلذَّهَب وَالْفِضَّةِ" مَاذَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِسَانًا ذَاكِرًا، وَقَلْبا شَاكِرًا، وَزَوْجَةً تُعِينُ عَلَى الْآخِرَةِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے چاندی کے لئے ہلاکت ہے وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے جو یہ فرمایا ہے کہ سونے چاندی کے لئے ہلاکت ہے تو پھر انسان کے پاس کیا ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذکر کرنے والی زبان، شکر کرنے والا دل اور آخرت کے کاموں میں تعاون کرنے والی بیوی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل سلم بن عطية
حدیث نمبر: 23102
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا مالك الاشجعي يحدث، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، قال: اخبرني من راى النبي صلى الله عليه وسلم " يصلي في الثوب الواحد، قد خالف بين طرفيه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبا مَالِكٍ الْأَشْجَعِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبي سَلَمَةَ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: أَخْبرَنِي مَنْ رَأَى النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي فِي الثَّوْب الْوَاحِدِ، قَدْ خَالَفَ بيْنَ طَرَفَيْهِ" .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرنے والے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صرف ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ اس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے نکال کر کندھے پر ڈال رکھے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23103
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زيد ابي الحواري ، عن ابي الصديق ، عن اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " يدخل فقراء المؤمنين الجنة قبل اغنيائهم باربع مائة عام"، قال: فقلت: إن الحسن يذكر اربعين عاما، فقال: عن اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم: اربع مائة عام، قال:" حتى يقول المؤمن الغني: يا ليتني كنت عيلا"، قال: قلنا: يا رسول الله، سمهم لنا باسمائهم، قال:" هم الذين إذا كان مكروه، بعثوا له، وإذا كان مغنم بعث إليه سواهم، وهم الذين يحجبون عن الابواب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ زَيْدٍ أَبي الْحَوَارِيِّ ، عَنْ أَبي الصِّدِّيقِ ، عَنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " يَدْخُلُ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ الْجَنَّةَ قَبلَ أَغْنِيَائِهِمْ بأَرْبعِ مِائَةِ عَامٍ"، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّ الْحَسَنَ يَذْكُرُ أَرْبعِينَ عَامًا، فَقَالَ: عَنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْبعُ مِائَةِ عَامٍ، قَالَ:" حَتَّى يَقُولَ المؤمن الْغَنِيُّ: يَا لَيْتَنِي كُنْتُ عَيْلًا"، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِّهِمْ لَنَا بأَسْمَائِهِمْ، قَالَ:" هُمْ الَّذِينَ إِذَا كَانَ مَكْرُوهٌ، بعِثُوا لَهُ، وَإِذَا كَانَ مَغْنَمٌ بعِثَ إِلَيْهِ سِوَاهُمْ، وَهُمْ الَّذِينَ يُحْجَبونَ عَنِ الْأَبوَاب" .
متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فقراء مومنین جنت میں مالداروں سے چار سو سال پہلے داخل ہوں گے حتیٰ کہ مالدار مسلمان کہیں گے کاش! میں دنیا میں تنگدست رہتا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمیں ان کا نام بتا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں کہ جب پریشان کن حالات آئیں تو انہیں بھیج دیا جائے، اگر مال غنیمت آئے تو دوسروں کو بھیجا جائے اور انہیں، چھوڑ دیا جائے اور یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اپنے دروازوں سے دور رکھا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الضعف زيد أبى الحواري
حدیث نمبر: 23104
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت غالبا القطان يحدث، عن رجل من بني نمير، عن ابيه ، عن جده انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي يقرا عليك السلام، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " عليك وعلى ابيك السلام" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ غَالِبا الْقَطَّانَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بنِي نُمَيْرٍ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ أَتَى النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبي يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكَ وَعَلَى أَبيكَ السَّلَامُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا میرے والد آپ کو سلام کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً علیک وعلی ابیک السلام فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لابهام الرجل النميري، وأبيه
حدیث نمبر: 23105
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خالد ، عن عبد الله بن شقيق ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقال له: ابن ابي الجدعاء ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ليدخلن الجنة من امتي بشفاعة رجل من امتي، اكثر من بني تميم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ شَقِيقٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: ابنُ أَبي الْجَدْعَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي بشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي، أَكْثَرُ مِنْ بنِي تَمِيمٍ" .
حضرت ابن ابی الجدعاء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے ایک آدمی کی سفارش کی وجہ سے بنو تمیم کی تعداد سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23106
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الله بن الحارث ، عن زهير بن الاقمر ، قال: بينما الحسن بن علي يخطب بعدما قتل علي، إذ قام رجل من الازد آدم طوال، فقال: لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم واضعه في حبوته، يقول: " من احبني فليحبه، فليبلغ الشاهد الغائب" ، ولولا عزمة رسول الله صلى الله عليه وسلم ما حدثتكم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَمْرِو بنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ الْحَارِثِ ، عَنْ زُهَيْرِ بنِ الْأَقْمَرِ ، قَالَ: بيْنَمَا الْحَسَنُ بنُ عَلِيٍّ يَخْطُب بعْدَمَا قُتِلَ عَلِيٌّ، إِذْ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَزْدِ آدَمُ طُوَالٌ، فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعَهُ فِي حَبوَتِهِ، يَقُولُ: " مَنْ أَحَبنِي فَلْيُحِبهُ، فَلْيُبلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِب" ، وَلَوْلَا عَزْمَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَدَّثْتُكُمْ.
زہیر بن اقمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ شہادت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ تقریر فرما رہے تھے کہ قبیلہ ازد کا ایک گندم گوں طویل قد کا آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنی گود میں رکھا ہوا تھا اور فرما رہے تھے کہ جو مجھ سے محبت کرتا ہے اسے چاہئے کہ اس سے بھی محبت کرے اور حاضرین غائبین تک یہ پیغام پہنچا دیں اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پختگی کے ساتھ یہ بات نہ فرمائی ہوتی تو میں تم سے کبھی بیان نہ کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23107
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت سعيد بن وهب ، قال: نشد علي الناس، فقام خمسة او ستة من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فشهدوا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من كنت مولاه، فعلي مولاه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بنَ وَهْب ، قَالَ: نَشَدَ عَلِيٌّ النَّاسَ، فَقَامَ خَمْسَةٌ أَوْ سِتَّةٌ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَهِدُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ" .
سعید بن وہب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو قسم دے کر پوچھا تو پانچ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھڑے ہو کر یہ گواہی دے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23108
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن ميسرة ، عن كردوس ، قال: كان يقص، فقال: حدثنا رجل من اهل بدر، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لان اجلس في مثل هذا المجلس، احب إلي من ان اعتق اربع رقاب" ، يعني القصص.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَبدِ الْمَلِكِ بنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ كُرْدُوسٍ ، قَالَ: كَانَ يَقُصُّ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بدْرٍ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَأَنْ أَجْلِسَ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَجْلِسِ، أَحَب إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتِقَ أَرْبعَ رِقَاب" ، يَعْنِي الْقَصَصَ.
ایک بدری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اس طرح کی مجلس وعظ میں بیٹھناچار غلاموں کو آزاد کرنے سے زیادہ پسند ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة كردوس بن قيس
حدیث نمبر: 23109
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن ابي يعقوب ، قال: سمعت شقيق بن حيان يحدث، عن مسعود بن قبيصة ، او قبيصة بن مسعود، يقول: صلى هذا الحي من محارب الصبح، فلما صلوا، قال شاب منهم: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنه سيفتح لكم مشارق الارض ومغاربها، وإن عمالها في النار، إلا من اتقى الله وادى الامانة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ أَبي يَعْقُوب ، قَالَ: سَمِعْتُ شَقِيقَ بنَ حَيَّانَ يُحَدِّثُ، عَنْ مَسْعُودِ بنِ قَبيصَةَ ، أَوْ قَبيصَةَ بنِ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: صَلَّى هَذَا الْحَيُّ مِنْ مُحَارِب الصُّبحَ، فَلَمَّا صَلَّوْا، قَالَ شَاب مِنْهُمْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّهُ سَيُفْتَحُ لَكُمْ مَشَارِقُ الْأَرْضِ وَمَغَارِبهَا، وَإِنَّ عُمَّالَهَا فِي النَّارِ، إِلَّا مَنْ اتَّقَى اللَّهَ وَأَدَّى الْأَمَانَةَ" .
قبیصہ بن مسعود سے مروی ہے کہ مجاہدین کے ایک گروہ نے فجر کی نماز پڑھی اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو ان میں سے ایک نوجوان کہنے لگا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب تمہارے لئے زمین کے مشرق و مغرب فتح ہوجائیں گے لیکن اس کے عمال و گورنر جہنم میں ہوں گے سوائے ان لوگوں کے جو اللہ سے ڈریں اور امانت ادا کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة شقيق بن حيان ومسعود بن قبيصة
حدیث نمبر: 23110
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي عمران الجوني ، قال: قلت لجندب: إني قد بايعت هؤلاء يعني ابن الزبير، وإنهم يريدون ان اخرج معهم إلى الشام، فقال: امسك، فقلت: إنهم يابون، قال: افتد بمالك، قال: قلت: إنهم يابون إلا ان اقاتل معهم بالسيف، فقال جندب: حدثني فلان ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يجيء المقتول بقاتله يوم القيامة، فيقول: يا رب، سل هذا فيم قتلني؟" قال شعبة: واحسبه قال: فيقول علام قتلته؟ فيقول: قتلته على ملك فلان" ، قال: فقال جندب: فاتقها.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لِجُنْدُب: إِنِّي قَدْ بايَعْتُ هَؤُلَاءِ يَعْنِي ابنَ الزُّبيْرِ، وَإِنَّهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ أَخْرُجَ مَعَهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَقَالَ: أَمْسِكْ، فَقُلْتُ: إِنَّهُمْ يَأْبوْنَ، قَالَ: افْتَدِ بمَالِكَ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَأْبوْنَ إِلَّا أَنْ أُقَاتِلَ مَعَهُمْ بالسَّيْفِ، فَقَالَ جُنْدُب: حَدَّثَنِي فُلَانٌ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ: يَا رَب، سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟" قَالَ شُعْبةُ: وَأَحْسِبهُ قَالَ: فَيَقُولُ عَلَامَ قَتَلْتَهُ؟ فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ" ، قَالَ: فَقَالَ جُنْدُب: فَاتَّقِهَا.
ابو عمران (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلی ہے یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں جندب نے کہا مت جاؤ میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر عرض کرے گا پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ چناچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تو نے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا؟ وہ عرض کرے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے، اس لئے تم اس سے بچو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23111
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا عقيل يحدث، عن سابق بن ناجية ، عن ابي سلام ، قال: كنا قعودا في مسجد حمص، إذ مر رجل ، فقالوا: هذا خدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فنهضت فسالته، فقلت: حدثنا بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يتداوله الرجال فيما بينكما، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من عبد مسلم يقول ثلاث مرات حين يمسي او يصبح: رضيت بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد نبيا، إلا كان حقا على الله عز وجل ان يرضيه يوم القيامة" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبا عَقِيلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ سَابقِ بنِ نَاجِيَةَ ، عَنْ أَبي سَلَّامٍ ، قَالَ: كُنَّا قُعُودًا فِي مَسْجِدِ حِمْصَ، إِذْ مَرَّ رَجُلٌ ، فَقَالُوا: هَذَا خَدَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَنَهَضْتُ فَسَأَلْتُهُ، فَقُلْتُ: حَدِّثْنَا بمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتَدَاوَلْهُ الرِّجَالُ فِيمَا بيْنَكُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبدٍ مُسْلِمٍ يَقُولُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ حِينَ يُمْسِي أَوْ يُصْبحُ: رَضِيتُ باللَّهِ رَبا، وَبالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبمُحَمَّدٍ نَبيًّا، إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ..
ابو سلام کہتے ہیں کہ حمص کی مسجد میں سے ایک آدمی گذر رہا تھا لوگوں نے کہا کہ اس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی حدیث ایسی سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو اور درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سابق بن ناجية
حدیث نمبر: 23112
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابو عقيل اخبرني، قال: سمعت سابق بن ناجية رجلا من اهل الشام يحدث، عن ابي سلام البراء رجل من اهل دمشق، قال: كنا قعودا في مسجد حمص، فذكر معناه إلا انه قال:" يقول إذا اصبح وإذا امسى: رضيت بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد نبيا، ثلاث مرات إذا اصبح، وثلاث مرات إذا امسى، إلا كان حقا على الله عز وجل ان يرضيه يوم القيامة".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، قَالَ: أَبو عَقِيلٍ أَخْبرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ سَابقَ بنَ نَاجِيَةَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبي سَلَّامٍ الْبرَاءِ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ دِمَشْقَ، قَالَ: كُنَّا قُعُودًا فِي مَسْجِدِ حِمْصَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" يَقُولُ إِذَا أَصْبحَ وَإِذَا أَمْسَى: رَضِيتُ باللَّهِ رَبا، وَبالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبمُحَمَّدٍ نَبيًّا، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِذَا أَصْبحَ، وَثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِذَا أَمْسَى، إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابو سلام کہتے ہیں کہ حمص کی مسجد میں سے ایک آدمی گذر رہا تھا لوگوں نے کہا کہ اس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی حدیث ایسی سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو اور درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سابق بن ناجية
حدیث نمبر: 23113
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عبد الحميد صاحب الزيادي يحدث، عن عبد الله بن الحارث يحدث، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , انه دخل على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يتسحر، فقال: " إنه بركة اعطاكموه الله عز وجل، فلا تدعوه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبدَ الْحَمِيدِ صَاحِب الزِّيَادِيِّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَسَحَّرُ، فَقَالَ: " إِنَّهُ برَكَةٌ أَعْطَاكُمُوهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَلَا تَدَعُوهُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سحری کھا رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ برکت ہے جو اللہ نے تمہیں عطا فرمائی ہے اس لئے اسے مت چھوڑا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23114
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي مسعود ، عن حميد بن القعقاع ، عن رجل جعل يرصد نبي الله صلى الله عليه وسلم، فكان يقول في دعائه: " اللهم اغفر لي ذنبي، ووسع لي في ذاتي، وبارك لي فيما رزقتني" ، ثم رصده الثانية، فكان يقول مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي مَسْعُودٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ رَجُلٍ جَعَلَ يَرْصُدُ نَبيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبي، وَوَسِّعْ لِي فِي ذَاتِي، وَبارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي" ، ثُمَّ رَصَدَهُ الثَّانِيَةَ، فَكَانَ يَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ.
حمید بن قعقاع ایک آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعاء میں یوں فرماتے تھے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما ذاتی طور پر مجھے کشادگی عطا فرما اور میرے رزق میں برکت عطا فرما دوبارہ تاک لگا کر تحقیق کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پھر بھی یہی دعا کرتے ہوئے سنائی دیئے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حميد، وقد اختلف فيه على شعبة
حدیث نمبر: 23115
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت عروة بن عبد الله الجعفي يحدث، عن ابي حصبة ، او ابن حصبة، عن رجل شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال: " تدرون ما الرقوب؟"، قالوا: الذي لا ولد له، فقال:" الرقوب كل الرقوب، الرقوب كل الرقوب، الرقوب كل الرقوب، الذي له ولد فمات، ولم يقدم منهم شيئا"، قال:" تدرون ما الصعلوك؟"، قالوا: الذي ليس له مال، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الصعلوك كل الصعلوك، الصعلوك كل الصعلوك، الذي له مال، فمات ولم يقدم منه شيئا"، قال: ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما الصرعة؟"، قال: قالوا: الصريع، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصرعة كل الصرعة، الصرعة كل الصرعة، الرجل يغضب فيشتد غضبه، ويحمر وجهه، ويقشعر شعره، فيصرعه غضبه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بنَ عَبدِ اللَّهِ الْجُعْفِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ أَبي حَصْبةَ ، أَوْ ابنِ حَصْبةَ، عَنْ رَجُلٍ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُب، فَقَالَ: " تَدْرُونَ مَا الرَّقُوب؟"، قَالُوا: الَّذِي لَا وَلَدَ لَهُ، فَقَالَ:" الرَّقُوب كُلُّ الرَّقُوب، الرَّقُوب كُلُّ الرَّقُوب، الرَّقُوب كُلُّ الرَّقُوب، الَّذِي لَهُ وَلَدٌ فَمَاتَ، وَلَمْ يُقَدِّمْ مِنْهُمْ شَيْئًا"، قَالَ:" تَدْرُونَ مَا الصُّعْلُوكُ؟"، قَالُوا: الَّذِي لَيْسَ لَهُ مَالٌ، قَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصُّعْلُوكُ كُلُّ الصُّعْلُوكِ، الصُّعْلُوكُ كُلُّ الصُّعْلُوكِ، الَّذِي لَهُ مَالٌ، فَمَاتَ وَلَمْ يُقَدِّمْ مِنْهُ شَيْئًا"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا الصُّرَعَةُ؟"، قال: قَالُوا: الصَّرِيعُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصُّرَعَةُ كُلُّ الصُّرَعَةِ، الصُّرَعَةُ كُلُّ الصُّرَعَةِ، الرَّجُلُ يَغْضَب فَيَشْتَدُّ غَضَبهُ، وَيَحْمَرُّ وَجْهُهُ، وَيَقْشَعِرُّ شَعَرُهُ، فَيَصْرَعُهُ غَضَبهُ" .
ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے وہ بھی حاضر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ " رقوب " کسے کہتے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا کہ جس کی کوئی اولاد نہ ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ " کامل رقوب " کا لفظ دہرا کر فرمایا کہ یہ وہ ہوتا ہے جس کی اولاد ہو لیکن وہ اس حال میں فوت ہوجائے کہ ان میں سے کسی کو آگے نہ بھیجے پھر پوچھا کہ کیا تم جانتے ہو کہ " صعلوک " کسے کہتے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا جس کے پاس کچھ بھی مال و دولت نہ ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کامل صعلوک " وہ ہوتا ہے جس کے پاس مال ہو لیکن وہ اس حال میں مرجائے کہ اس نے اس میں سے آگے کچھ نہ بھیجاہو پھر پوچھا کہ " صرعہ " کسے کہتے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا وہ پہلوان جو کسی کو پچھاڑ دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کامل صرعہ " یہ ہے کہ انسان کو غصہ آئے اور اس کا غصہ شدید ہو کر چہرہ کا رنگ سرخ ہوجائے اور رونگٹے کھڑے ہوجائیں تو وہ اپنے غصے کو پچھاڑ دے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قصة الصعلوك، وهذا اسناد ضعيف لجهالة ابي حصبة او ابن حصبة
حدیث نمبر: 23116
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت رجلا من بني ليث، قال: اسرني ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فكنت معهم، فاصابوا غنما، فانتهبوها، فطبخوها، قال: فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن النهبى، او النهبة، لا تصلح، فاكفئوا القدور" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ سِمَاكِ بنِ حَرْب ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بنِي لَيْثٍ، قَالَ: أَسَرَنِي نَاسٌ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنتُ مَعَهُمْ، فَأَصَابوا غَنَمًا، فَانْتَهَبوهَا، فَطَبخُوهَا، قَالَ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ النُّهْبى، أَوْ النُّهْبةَ، لَا تَصْلُحُ، فَأَكْفِئُوا الْقُدُورَ" .
بنولیث کے ایک آدمی سے مروی ہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ نے قید کرلیا میں ان کے ساتھ ہی تھا کہ انہیں بکریوں کا ایک ریوڑ ملا انہوں نے اس میں لوٹ مار کی اور اس کو پکانے لگے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوٹ مار تو صحیح نہیں ہے اس لئے اپنی ہانڈیاں الٹ دو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: "فأكفؤوا القدور"، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23117
Save to word اعراب
حدثنا محمد ، وحجاج , قالا: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن عبد الرحمن بن المنهال ، او ابن مسلمة، عن عمه . قال حجاج : عن عبد الرحمن ابي المنهال بن مسلمة الخزاعي ، عن عمه , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لاسلم: " صوموا اليوم"، قالوا: إنا قد اكلنا، قال:" صوموا بقية يومكم" ، يعني يوم عاشوراء.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ الْمِنْهَالِ ، أَوْ ابنِ مَسْلَمَةَ، عَنْ عَمِّهِ . قَالَ حَجَّاجٌ : عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ أَبي الْمِنْهَالِ بنِ مَسْلَمَةَ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ عَمِّهِ , أَنّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَسْلَمَ: " صُومُوا الْيَوْمَ"، قَالُوا: إِنَّا قَدْ أَكَلْنَا، قَالَ:" صُومُوا بقِيَّةَ يَوْمِكُمْ" ، يَعْنِي يَوْمَ عَاشُورَاءَ.
ابوالمنہال خزاعی (رح) اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کے دن قبیلہ اسلم کے لوگوں سے فرمایا آج کے دن کا روزہ رکھو، وہ کہنے لگے کہ ہم تو کھا پی چکے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بقیہ دن کچھ نہ کھانا پینا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن المنهال
حدیث نمبر: 23118
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي جعفر المديني ، قال: سمعت عمارة بن عثمان بن حنيف ، حدثني القيسي , انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر " فبال، فاتى بماء، فهال على يده من الإناء فغسلها مرة، وعلى وجهه مرة، وذراعيه مرة، وغسل رجليه مرة بيديه كلتيهما" ، وقال في حديثه: التف إصبعه الإبهام.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي جَعْفَرٍ الْمَدِينِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بنَ عُثْمَانَ بنِ حُنَيْفٍ ، حَدَّثَنِي الْقَيْسِيُّ , أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ " فَبالَ، فَأَتَى بمَاءٍ، فَهَالَ عَلَى يَدِهِ مِنَ الْإِنَاءِ فَغَسَلَهَا مَرَّةً، وَعَلَى وَجْهِهِ مَرَّةً، وَذِرَاعَيْهِ مَرَّةً، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ مَرَّةً بيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا" ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: الْتَفَّ إِصْبعُهُ الْإِبهَامُ.
فیسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ کسی سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا پھر پانی پیش کیا گیا جسے برتن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک پر بہایا اور اسے ایک مرتبہ دھویا ایک مرتبہ چہرہ دھویا ایک مرتبہ دونوں ہاتھ دھوئے ایک اور مرتبہ اپنے دونوں ہاتھوں سے دونوں پاؤں دھوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عمارة بن عثمان، وهذا إسناد غير محفوظ
حدیث نمبر: 23119
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت حجاج بن حجاج الاسلمي وكان إمامهم يحدث , عن ابيه ، وكان يحج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال حجاج: اراه عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر، فابردوا عن الصلاة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَجَّاجَ بنَ حَجَّاجٍ الْأَسْلَمِيَّ وَكَانَ إِمَامَهُمْ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبيهِ ، وَكَانَ يَحُجُّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ حَجَّاجٌ: أُرَاهُ عَبدَ اللَّهِ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حجاج
حدیث نمبر: 23120
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، اخبرني عبيد المكتب ، قال: سمعت ابا عمرو الشيباني يحدث , عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي العمل افضل؟ قال شعبة: او قال: " افضل العمل الصلاة لوقتها، وبر الوالدين، والجهاد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، أَخْبرَنِي عُبيْدٌ الْمُكْتِب ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبا عَمْرٍو الشَّيْبانِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ شُعْبةُ: أَوْ قَالَ: " أَفْضَلُ الْعَمَلِ الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا، وَبرُّ الْوَالِدَيْنِ، وَالْجِهَادُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے افضل عمل اپنے وقت مقررہ پر نماز پڑھنا ہے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا اور جہاد کرنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23121
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الازرق بن قيس ، عن عبد الله بن رباح ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى العصر، فقام رجل يصلي فرآه عمر، فقال له: اجلس، فإنما هلك اهل الكتاب انه لم يكن لصلاتهم فصل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احسن ابن الخطاب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنِ الْأَزْرَقِ بنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ رَباحٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْعَصْرَ، فَقَامَ رَجُلٌ يُصَلِّي فَرَآهُ عُمَرُ، فَقَالَ لَهُ: اجْلِسْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ أَهْلُ الْكِتَاب أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِصَلَاتِهِمْ فَصْلٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحْسَنَ ابنُ الْخَطَّاب" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی تو اس کے بعد ایک آدمی کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھ کر فرمایا بیٹھ جاؤ کیونکہ اس سے پہلے اہل کتاب اسی لئے ہلاک ہوگئے کہ ان کی نمازوں میں فصل نہیں ہوتا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن خطاب نے عمدہ بات کہی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23122
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن زيد بن وهب ، عن رجل , ان اعرابيا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اكلتنا الضبع! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غير الضبع عندي اخوف عليكم من الضبع، إن الدنيا ستصب عليكم صبا، فيا ليت امتي لا تلبس الذهب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ أَبي زِيَادٍ ، عَنْ زَيْدِ بنِ وَهْب ، عَنْ رَجُلٍ , أَنَّ أَعْرَابيًّا أَتَى النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَلَتْنَا الضَّبعُ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَيْرُ الضَّبعِ عِنْدِي أَخْوَفُ عَلَيْكُمْ مِنَ الضَّبعِ، إِنَّ الدُّنْيَا سَتُصَب عَلَيْكُمْ صَبا، فَيَا لَيْتَ أُمَّتِي لَا تَلْبسُ الذَّهَب" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! ہمیں قحط سالی نے کھالیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نزدیک تمہارے متعلق قحط سالی سے زیادہ ایک اور چیز خطرناک ہے عنقریب تم پر دنیا انڈیل دی جائے گی کاش! میرے امتی سونا نہ پہنیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد، والرجل المبهم فى الإسناد هو أبو ذر الغفاري
حدیث نمبر: 23123
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن رجل من مزينة، او جهينة، قال: كان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان قبل الاضحى بيوم، او بيومين اعطوا جذعين، واخذوا ثنيا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الجذعة تجزئ مما تجزئ منه الثنية" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَاصِمِ بنِ كُلَيْب ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ، أَوْ جهينة، قَالَ: كَانَ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ قَبلَ الْأَضْحَى بيَوْمٍ، أَوْ بيَوْمَيْنِ أَعْطَوْا جَذَعَيْنِ، وَأَخَذُوا ثَنِيًّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْجَذَعَةَ تُجْزِئُ مِمَّا تُجْزِئُ مِنْهُ الثَّنِيَّةُ" .
مزینہ یا جہینہ کے ایک آدمی کا کہنا ہے کہ بقر عید ایک دو دن قبل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چھ ماہ کے دو بھیڑ دے کر پورے سال کا ایک جانور لے لیتے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی طرف سے ایک سال کا جانور کفایت کرتا ہے چھ ماہ کا بھی اس کی طرف سے کفایت کرجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 23124
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم بن كليب ، عن عياض بن مرثد، او مرثد بن عياض ، عن رجل منهم انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اخبرني بعمل يدخلني الجنة، قال: " هل من والديك من احد حي؟"، قاله له مرات، قال: لا، قال:" فاسق الماء"، قال: كيف اسقيه؟ قال:" اكفهم آلته إذا حضروه، واحمله إليهم إذا غابوا عنه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَاصِمِ بنِ كُلَيْب ، عَنْ عِيَاضِ بنِ مَرْثَدٍ، أَوْ مَرْثَدِ بنِ عِيَاضٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبرْنِي بعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، قَالَ: " هَلْ مِنْ وَالِدَيْكَ مِنْ أَحَدٍ حَيٌّ؟"، قَالَه لَهُ مَرَّاتٍ، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَاسْقِ الْمَاءَ"، قَالَ: كَيْفَ أَسْقِيهِ؟ قَالَ:" اكْفِهِمْ آلَتَهُ إِذَا حَضَرُوهُ، وَاحْمِلْهُ إِلَيْهِمْ إِذَا غَابوا عَنْهُ" .
ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کسی ایسے عمل کے بارے میں بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کروا دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین میں سے کوئی حیات ہے؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم لوگوں کو پانی پلایا کرو اس نے پوچھا وہ کس طرح؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ جب موجود ہوں تو ان کے پانی نکالنے کے برتن کی حفاظت کرو اور غیرموجود ہوں (بھولے سے چھوڑ کر چلے جائیں) تو ان کے پاس وہ اٹھا کر پہنچا دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عياض أبن مرثد
حدیث نمبر: 23125
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت شبيبا ابا روح يحدث , عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه صلى الصبح، فقرا فيها فيها، فقال:" وما يمنعني" ، قال شعبة: فذكر الرقع ومعنى قوله: إنكم لستم بمتنظفين..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَبدِ الْمَلِكِ بنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبِيبًا أَبَا رَوْحٍ يُحَدِّثُ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ صَلَّى الصُّبحَ، فَقَرَأَ فِيهَا فِيهَا، فَقَالَ:" وَمَا يَمْنَعُنِي" ، قَالَ شُعْبةُ: فَذَكَرَ الرُّقَعَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ: إِنَّكُمْ لَسْتُمْ بمُتَنَظِّفِينَ..
حضرت ابو روح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی جس میں سورت روم کی تلاوت فرمائی دوران تلاوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ اشتباہ ہوگیا نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے ہمیں قرأت کے دوران اشتباہ میں ڈال دیا جس کی وجہ وہ لوگ ہیں جو نماز میں بغیر وضو کے آجاتے ہیں اس لئے جب تم نماز کے لئے آیا کرو تو خوب اچھی طرح وضو کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23126
Save to word اعراب
حدثنا عفان، حدثنا شعبة، قال: عاصم بن كليب اخبرني، قال: سمعت عياض بن مرثد، او مرثد بن عياض، عن رجل منهم , انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن عمل يدخله الجنة، فذكره إلا انه قال:" تكفيهم آلتهم إذا حضروه، وتحمله إليهم إذا غابوا عنه".حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ، قَالَ: عَاصِمُ بنُ كُلَيْب أَخْبرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عِيَاضَ بنَ مَرْثَدٍ، أَوْ مَرْثَدَ بنَ عِيَاضٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ , أَنَّهُ سَأَلَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَمَلٍ يُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ، فَذَكَرَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" تَكْفِيهِمْ آلَتَهُمْ إِذَا حَضَرُوهُ، وَتَحْمِلُهُ إِلَيْهِمْ إِذَا غَابوا عَنْهُ".
ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کسی ایسے عمل کے بارے میں بتائیے، جو مجھے جنت میں داخل کروا دے۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا لوگ جب موجود ہوں تو ان کے پانی نکالنے کے برتن کی حفاظت کرو اور غیر موجود ہوں (بھلے چھوڑ کر چلے چائیں) تو ان کے پاس وہ اٹھا کر پہنچا دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عياض أبن مرثد
حدیث نمبر: 23127
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن رجل من بني عامر , انه استاذن على النبي صلى الله عليه وسلم فقال: االج؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم لخادمه: " اخرجي إليه، فإنه لا يحسن الاستئذان، فقولي له، فليقل: السلام عليكم، ادخل؟"، قال: فسمعته يقول ذلك، فقلت: السلام عليكم، ادخل؟ قال: فاذن، او قال: فدخلت، فقلت: بم اتيتنا به؟ قال:" لم آتكم إلا بخير، اتيتكم ان تعبدوا الله وحده لا شريك له"، قال شعبة: واحسبه قال: وحده لا شريك له، وان تدعوا اللات والعزى، وان تصلوا بالليل والنهار خمس صلوات، وان تصوموا من السنة شهرا، وان تحجوا البيت، وان تاخذوا من مال اغنيائكم فتردوها على فقرائكم"، قال: فقال: فهل بقي من العلم شيء لا تعلمه؟ قال:" قد علم الله عز وجل خيرا، وإن من العلم ما لا يعلمه إلا الله، الخمس: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبعِيِّ بنِ حِرَاشٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بنِي عَامِرٍ , أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَأَلِجُ؟ فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَادِمِهِ: " اخْرُجِي إِلَيْهِ، فَإِنَّهُ لَا يُحْسِنُ الِاسْتِئْذَانَ، فَقُولِي لَهُ، فَلْيَقُلْ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَدْخُلُ؟"، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَدْخُلُ؟ قَالَ: فَأَذِنَ، أَوْ قَالَ: فَدَخَلْتُ، فَقُلْتُ: بمَ أَتَيْتَنَا بهِ؟ قَالَ:" لَمْ آتِكُمْ إِلَّا بخَيْرٍ، أَتَيْتُكُمْ أَنْ تَعْبدُوا اللَّهَ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ"، قَالَ شُعْبةُ: وَأَحْسِبهُ قَالَ: وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنْ تَدَعُوا اللَّاتَ وَالْعُزَّى، وَأَنْ تُصَلُّوا باللَّيْلِ وَالنَّهَارِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، وَأَنْ تَصُومُوا مِنَ السَّنَةِ شَهْرًا، وَأَنْ تَحُجُّوا الْبيْتَ، وَأَنْ تَأْخُذُوا مِنْ مَالِ أَغْنِيَائِكُمْ فَتَرُدُّوهَا عَلَى فُقَرَائِكُمْ"، قَالَ: فَقَالَ: فهَلْ بقِيَ مِنَ الْعِلْمِ شَيْءٌ لَا تَعْلَمُهُ؟ قَالَ:" قَدْ عَلِمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ، الخمس: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34" .
بنوعامر کے ایک آدمی سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیتے ہوئے عرض کیا کہ کیا میں داخل ہوسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خادمہ سے فرمایا کہ اس کے پاس جاؤ کہ یہ اچھے انداز میں اجازت نہیں مانگ رہا اور اس سے کہو کہ تمہیں یوں کہنا چاہئے " السلام علیکم کیا میں اندر آسکتا ہوں " میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سن لیا چناچہ میں نے عرض کیا السلام علیکم کیا میں اندر آسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی اور میں اندر چلا گیا میں نے پوچھا کہ آپ ہمارے پاس کیا پیغام لے کر آئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو تمہارے پاس صرف خیر کا پیغام لے کر آیا ہوں اور وہ یہ کہ تم اللہ کی عبادت کرو جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور تم لات وعزیٰ کو چھوڑ دو رات دن میں پانچ نمازیں پڑھو، سال میں ایک مہینے کے روزے رکھو بیت اللہ کا حج کرو اپنے مالداروں کا مال لے کر اپنے ہی فقراء پر واپس تقسیم کردو میں نے پوچھا کیا کوئی چیز ایسی بھی ہے جسے آپ نہیں جانتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہی خیر کا علم عطاء فرمایا ہے اور بعض چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا وہ پانچ چیزیں ہیں پھر یہ آیت تلاوت فرمائی کہ قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کمائے گا؟ اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کس علاقے میں مرے گا؟ بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ربعي بن حراش لم يسمعه من الرجل العامري
حدیث نمبر: 23128
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن القاسم بن مخيمرة ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من قتل رجلا من اهل الذمة لم يرح رائحة الجنة لم يجد ريح الجنة، منصور الشاك إن ريحها توجد من قدر سبعين عاما" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بنِ يَسَافٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بنِ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ لَمْ يَجِدْ رِيحَ الْجَنَّةِ، مَنْصُورٌ الشَّاكُّ إِنَّ رِيحَهَا تُوجَدُ مِنْ قَدْرِ سَبعِينَ عَامًا" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ذمی کو قتل کرے وہ جنت کی مہک بھی نہیں پاسکے گا حالانکہ جنت کی مہک تو ستر سال کی مسافت سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23129
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، انه سمع ابا حذيفة يحدث , عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " نظرت إلى القمر صبيحة ليلة القدر، فرايته كانه فلق جفنة" ، وقال ابو إسحاق: إنما يكون القمر كذاك صبيحة ليلة ثلاث وعشرين.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبا حُذَيْفَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَظَرْتُ إِلَى الْقَمَرِ صَبيحَةَ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَرَأَيْتُهُ كَأَنَّهُ فِلْقُ جَفْنَةٍ" ، وقَالَ أَبو إِسْحَاقَ: إِنَّمَا يَكُونُ الْقَمَرُ كَذَاكَ صَبيحَةَ لَيْلَة َثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے شب قدر کی صبح کو چاند کی طرف دیکھا تو وہ آدھے پیالے کی طرح تھا ابو اسحاق کہتے ہیں کہ چاند کی یہ صورت ٢٣ ویں شب کو ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23130
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، قال: سمعت يزيد بن ابي كبشة يخطب بالشام، قال: سمعت رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يحدث عبد الملك بن مروان انه قال في الخمر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في الخمر: " إن شربها فاجلدوه، ثم إن عاد فاجلدوه، ثم إن عاد فاجلدوه، ثم إن عاد الرابعة فاقتلوه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي بشْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بنَ أَبي كَبشَةَ يَخْطُب بالشَّامِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ عَبدَ الْمَلِكِ بنَ مَرْوَانَ أَنَّهُ قَالَ فِي الْخَمْرِ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْخَمْرِ: " إِنْ شَرِبهَا فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ عَادَ الرَّابعَةَ فَاقْتُلُوهُ" .
حضرت شرجیل بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو دوسری مرتبہ پینے پر بھی کوڑے مارو تیسری مرتبہ پینے پر بھی کوڑے مارو اور چوتھی مرتبہ پینے پر اسے قتل کردو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23131
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن عبد الله بن شقيق ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الا ادلكم على اهل الجنة؟" , قالوا: بلى، قال:" الضعفاء المتظلمون"، ثم قال:" الا ادلكم على اهل النار؟" , قالوا: بلى، قال:" كل شديد جعظري" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي بشْرٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ شَقِيقٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ؟" , قَالُوا: بلَى، قَالَ:" الضُّعَفَاءُ الْمُتَظَلِّمُونَ"، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ النَّارِ؟" , قَالُوا: بلَى، قَالَ:" كُلُّ شَدِيدٍ جَعْظَرِيٍّ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اہل جنت کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہر وہ آدمی جو کمزور ہو اور اسے دبایا جاتا ہو، کیا میں تمہیں اہل جہنم کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہر وہ بدخلق آدمی جو کینہ پرور اور متکبر ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23132
Save to word اعراب
حدثنا سريج ، اخبرنا ابو عوانة ، عن داود بن عبد الله الاودي ، عن حميد بن عبد الرحمن ، قال: لقيت رجلا صحب النبي صلى الله عليه وسلم كما صحبه ابو هريرة اربع سنين، قال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتمشط احدنا كل يوم، او يبول في مغتسله، او تغتسل المراة بفضل الرجل، او يغتسل الرجل بفضل المراة، وليغترفا جميعا" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، أَخْبرَنَا أَبو عَوَانَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بنِ عَبدِ اللَّهِ الْأَوْدِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: لَقِيتُ رَجُلًا صَحِب النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَحِبهُ أَبو هُرَيْرَةَ أَرْبعَ سِنِينَ، قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَمَشَّطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ، أَوْ يَبولَ فِي مُغْتَسَلِهِ، أَوْ تَغْتَسِلَ الْمَرْأَةُ بفَضْلِ الرَّجُلِ، أَوْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بفَضْلِ الْمَرْأَةِ، وَلْيَغْتَرِفَا جَمِيعًا" .
حمید حمیری (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے ہوئی جنہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح چار سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت پائی تھی، انہوں نے تین باتوں سے زیادہ کوئی بات مجھ سے نہیں کہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرد عورت کے بچائے ہوئے پانی سے غسل کرسکتا ہے لیکن عورت مرد کے بچائے ہوئے پانی سے غسل نہ کرے غسل خانہ میں پیشاب نہ کرے اور روزانہ کنگھی (بناؤ سنگھار) نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23133
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، اخبرني محمد يعني ابن ابي حرملة ، عن عطاء ، ان رجلا اخبره انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يضم إليه حسنا وحسينا، يقول: " اللهم إني احبهما فاحبهما" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابنَ جَعْفَرٍ ، أَخْبرَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابنَ أَبي حَرْمَلَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَخْبرَهُ أَنَّهُ رَأَى النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضُمُّ إِلَيْهِ حَسَنًا وَحُسَيْنًا، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبهُمَا فَأَحِبهُمَا" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے جسم کے ساتھ حضرات حسنین رضی اللہ عنہ کو چمٹاتے ہوئے دیکھا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے کہ اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان دونوں سے محبت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23134
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن زيد بن اسلم ، عن رجل من بني ضمرة، عن ابيه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن العقيقة، فقال:" لا احب العقوق"، كانه كره الاسم، وقال: " من ولد له، فاحب ان ينسك عن ولده فليفعل" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ عِيسَى ، أَخْبرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بنِ أَسْلَمَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بنِي ضَمْرَةَ، عَنْ أَبيهِ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الْعَقِيقَةِ، فَقَالَ:" لَا أُحِب الْعُقُوقَ"، كَأَنَّهُ كَرِهَ الِاسْمَ، وَقَالَ: " مَنْ وُلِدَ لَهُ، فَأَحَب أَنْ يَنْسُكَ عَنْ وَلَدِهِ فَلْيَفْعَلْ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں عقوق (جس سے یہ لفظ نکلا ہے اور جس کا معنی والدین کی نافرمانی ہے) کو پسند نہیں کرتا گویا اس لفظ پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا جس شخص کے یہاں کوئی بچہ پیدا ہو اور وہ اس کی طرف سے کوئی جانور ذبح کرنا چاہئے تو اسے ایسا کرلینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الضمري
حدیث نمبر: 23135
Save to word اعراب
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، اخبرنا سليمان يعني ابن بلال ، عن عمرو بن يحيى بن عمارة ، عن سعيد بن يسار ، عن رجل من جهينة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الكافر يشرب في سبعة امعاء، وإن المؤمن يشرب في معى واحد" .حَدَّثَنَا أَبو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبرَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابنَ بلَالٍ ، عَنْ عَمْرِو بنِ يَحْيَى بنِ عُمَارَةَ ، عَنْ سَعيد بنِ يَسَارٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُهَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الْكَافِرَ يَشْرَب فِي سَبعَةِ أَمْعَاءٍ، وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ يَشْرَب فِي مِعًى وَاحِدٍ" .
ایک جہنی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کافر سات آنتوں سے میں پیتا ہے اور مؤمن ایک آنت میں پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23136
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن يزيد بن رومان ، عن صالح بن خوات بن جبير ، عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم الرقاع صلاة الخوف: " ان طائفة صفت معه، وطائفة وجاه العدو، فصلى بالتي معه ركعة، ثم ثبت قائما واتموا لانفسهم، ثم انصرفوا، فصفوا وجاه العدو، وجاءت الطائفة الاخرى، فصلى بهم الركعة التي بقيت من صلاته، ثم ثبت جالسا واتموا لانفسهم، ثم سلم" ، قال مالك: وهذا احب ما سمعت إلي في صلاة الخوف.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ عِيسَى ، أَخْبرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ رُومَانَ ، عَنْ صَالِحِ بنِ خَوَّاتِ بنِ جُبيْرٍ ، عَمَّنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمِ الرِّقاعِ صَلَاةَ الْخَوْفِ: " أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ، وَطَائِفَةً وِجَاهَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بالَّتِي مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ثَبتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ انْصَرَفُوا، فَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ، وَجَاءَتْ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى، فَصَلَّى بهِمْ الرَّكْعَةَ الَّتِي بقِيَتْ مِنْ صَلَاتِهِ، ثُمَّ ثَبتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ سَلَّمَ" ، قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحَب مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے " جنہوں نے غزوہ ذات الرقاع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز خوف پڑھی تھی " مروی ہے کہ ایک گروہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف بندی کی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے چلا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والے گروہ کو ایک رکعت پڑھائی پھر کھڑے رہے حتیٰ کہ پیچھے والوں نے اپنی نماز مکمل کی اور واپس جا کر دشمن کے سامنے صف بستہ ہوگئے اور دوسرا گروہ آگیا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز میں سے باقی رہ جانے والی رکعت پڑھائی پھر بیٹھے رہے حتیٰ کہ انہوں نے اپنی نماز مکمل کرلی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ساتھ لے سلام پھیر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4129، م: 842
حدیث نمبر: 23137
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن عروة ، عن الاحنف بن قيس ، قال: اخبرني ابن عم لي، قال: قلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله، قل لي قولا، واقلل، لعلي اعقله، قال: " لا تغضب"، قال: فعدت له مرارا كل ذلك يعود إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تغضب" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بنُ مُحَمَّدٍ ، حدثنا ابنُ أَبي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ الْأَحْنَفِ بنِ قَيْسٍ ، قَالَ: أَخْبرَنِي ابنُ عَمٍّ لِي، قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْ لِي قَوْلًا، وَأَقْلِلْ، لَعَلِّي أَعْقِلُهُ، قَالَ: " لَا تَغْضَب"، قَالَ: فَعُدْتُ لَهُ مِرَارًا كُلُّ ذَلِكَ يَعُودُ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَغْضَب" .
احنف بن قیس (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے چچازاد بھائی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی مختصر نصیحت فرمائیے شاید میری عقل میں آجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو، اس نے کئی مرتبہ اپنی درخواست دہرائی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا کہ غصہ نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23138
Save to word اعراب
حدثنا مكي بن إبراهيم ، حدثنا الجعيد ، عن موسى بن عبد الرحمن الخطمي ، انه سمع محمد بن كعب وهو يسال عبد الرحمن، يقول: اخبرني ما سمعت اباك يقول عن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال عبد الرحمن : سمعت ابي يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " مثل الذي يلعب بالنرد، ثم يقوم فيصلي، مثل الذي يتوضا بالقيح ودم الخنزير، ثم يقوم فيصلي" .حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بنُ إِبرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ ، عَنْ مُوسَى بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ الْخَطْمِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بنَ كَعْب وَهُوَ يَسْأَلُ عَبدَ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ: أَخْبرْنِي مَا سَمِعْتَ أَباكَ يَقُولُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَبدُ الرَّحْمَنِ : سَمِعْتُ أَبي يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَثَلُ الَّذِي يَلْعَب بالنَّرْدِ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي، مَثَلُ الَّذِي يَتَوَضَّأُ بالْقَيْحِ وَدَمِ الْخِنْزِيرِ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي" .
محمد بن کعب (رح) نے ایک مرتبہ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہا کہ آپ نے اپنے والد صاحب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنی ہو تو مجھے بھی سنائیے انہوں نے اپنے والد صاحب کے حوالے سے نقل کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص بارہ ٹانی کے ساتھ کھیلتا ہے پھر کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے تو اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جو قے اور خنزیر کے خون سے وضو کر کے نماز پڑھنے کھڑا ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة موسي بن عبدالرحمن، واختلف عليه فى إسناده
حدیث نمبر: 23139
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن جري النهدي ، عن رجل من بني سليم ان النبي صلى الله عليه وسلم عقد في يده، او في يد السلمي، فقال: " سبحان الله نصف الميزان، والحمد لله يملا الميزان، والله اكبر يملا ما بين السماء والارض، والطهور نصف الإيمان، والصوم نصف الصبر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ ، عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بنِي سُلَيْمٍ أَنّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَدَ فِي يَدِهِ، أَوْ فِي يَدِ السُّلَمِيِّ، فَقَالَ: " سُبحَانَ اللَّهِ نِصْفُ الْمِيزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَاللَّهُ أَكْبرُ يَمْلَأُ مَا بيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالطُّهُورُ نِصْفُ الإيمانِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبرِ" .
بنو سلیم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کی انگلیوں پر یہ چیزیں شمار کیں سبحان اللہ نصف میزان عمل کے برابر ہے " الحمدللہ " میزان عمل کو بھر دے گا " اللہ اکبر " کا لفظ زمین و آسمان کے درمیان ساری فضاء کو بھر دیتا ہے صفائی نصف ایمان ہے اور روزہ نصف صبر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وللتحقيق انظر: 18287
حدیث نمبر: 23140
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن دينار ، عن عمرو بن اوس ، عن رجل حدثه مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم مطير: " صلوا في الرحال" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَمْرِو بنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَمْرِو بنِ أَوْسٍ ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ: " صَلُّوا فِي الرِّحَالِ" .
ایک شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے بتایا کہ ایک دن بارش ہو رہی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے نداء لگائی کہ لوگو! اپنے خیموں میں ہی نماز پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الرجل المبهم هو صحابي الذى روى عنه عمرو بن أوس
حدیث نمبر: 23141
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن يحيى بن عمارة بن ابي حسن ، حدثتني مريم ابنة إياس بن البكير صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، عن بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها، فقال:" اعندك ذريرة؟"، قالت: نعم، فدعا بها، فوضعها على بثرة بين اصابع رجليه، ثم قال: " اللهم مطفئ الكبير، ومكبر الصغير، اطفها عني" , فطفئت .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي عَمْرُو بنُ يَحْيَى بنِ عُمَارَةَ بنِ أَبي حَسَنٍ ، حَدَّثَتْنِي مَرْيَمُ ابنَةُ إِيَاسِ بنِ الْبكَيْرِ صَاحِب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ بعْضِ أَزْوَاجِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَقَالَ:" أَعِنْدَكِ ذَرِيرَةٌ؟"، قَالَتْ: نَعَمْ، فَدَعَا بهَا، فَوَضَعَهَا عَلَى بثْرَةٍ بيْنَ أَصَابعِ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ مُطْفِئَ الْكَبيرِ، وَمُكَبرَ الصَّغِيرِ، أَطْفِهَا عَنِّي" , فَطُفِئَتْ .
حضرت ایاس بن بکیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی زوجہ محترمہ کے یہاں تشریف لے گئے اور ان سے پوچھا کیا تمہارے پاس " ذریرہ " نامی خوشبو ہے؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منگوایا اور اپنے پاؤں کی انگلیوں کے درمیان پھنسیوں پر لگانے لگے پھر یہ دعا کی اے بڑے کو بجھانے والے اور چھوٹے کو بڑا کرنے والے اللہ! اس پھنسی کو دور فرما چناچہ وہ پھنسیاں دور ہوگئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده إلى مريم بنت إياس صحيح، وقد اختلف فى صحبتها
حدیث نمبر: 23142
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، حدثني عبد الحميد صاحب الزيادي، عن عبد الله بن الحارث ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ان رجلا دخل على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يتسحر، فقال: " إن السحور بركة اعطاكموها الله عز وجل، فلا تدعوها" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، حَدَّثَنِي عَبدُ الْحَمِيدِ صَاحِب الزِّيَادِيِّ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ الْحَارِثِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ عَلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَسَحَّرُ، فَقَالَ: " إِنَّ السَّحُورَ برَكَةٌ أَعْطَاكُمُوهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَلَا تَدَعُوهَا" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سحری کھا رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ برکت ہے جو اللہ نے تمہیں عطا فرمائی ہے اس لئے اسے مت چھوڑا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23143
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا ابو إسرائيل ، عن الحكم ، عن ابي سلمان ، عن زيد بن ارقم ، قال: استشهد علي الناس، فقال: انشد الله رجلا سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " اللهم من كنت مولاه، فعلي مولاه، اللهم وال من والاه، وعاد من عاداه" ، قال: فقام ستة عشر رجلا فشهدوا.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بنُ عَامِرٍ ، أَخْبرَنَا أَبو إِسْرَائِيلَ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبي سَلْمَانَ ، عَنْ زَيْدِ بنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: اسْتَشْهَدَ عَلِيٌّ النَّاسَ، فَقَالَ: أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا سَمِعَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ" ، قَالَ: فَقَامَ سِتَّةَ عَشَرَ رَجُلًا فَشَهِدُوا.
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو قسم دے کر پوچھا تو سولہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کھڑے ہو کر یہ گواہی دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو إسرائيل ليس بذاك القوي، وأبو سلمان مجهول
حدیث نمبر: 23144
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا إبراهيم يعني ابن نافع ، عن ابن ابي نجيح ، عن ابيه ، عن رجل من بني بكر، قال: " خطب النبي صلى الله عليه وسلم الناس بمنى على راحلته ونحن عند يديها" ، قال إبراهيم: ولا احسبه إلا قال: عند الجمرة.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا إِبرَاهِيمُ يَعْنِي ابنَ نَافِعٍ ، عَنِ ابنِ أَبي نَجِيحٍ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بنِي بكْرٍ، قَالَ: " خَطَب النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ بمِنًى عَلَى رَاحِلَتِهِ وَنَحْنُ عِنْدَ يَدَيْهَا" ، قَالَ إِبرَاهِيمُ: وَلَا أَحْسِبهُ إِلَّا قَالَ: عِنْدَ الْجَمْرَةِ.
بنوبکر کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منیٰ میں اپنی سواری پر خطبہ ارشاد فرمایا تھا جو جمرات کے قریب تھا اور ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آس پاس تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23145
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن سليمان الرازي ، قال: سمعت زكريا بن سلام يحدث , عن ابيه ، عن رجل قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول:" ايها الناس، عليكم بالجماعة وإياكم والفرقة، ايها الناس، عليكم بالجماعة وإياكم والفرقة" ، ثلاث مرار، قالها إسحاق.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَكَرِيَّا بنَ سَلَّامٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبيهِ ، عَنْ رَجُلٍ قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ:" أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بالْجَمَاعَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْفُرْقَةَ، أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بالْجَمَاعَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْفُرْقَةَ" ، ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَهَا إِسْحَاقُ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اے لوگو! تم اپنے اوپر " جماعت " کو لازم پکڑو، تفرقہ اور اختلافات سے بچو تین مرتبہ یہ جملہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سلام
حدیث نمبر: 23146
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عمر بن عبد الله بن عروة بن الزبير ، عن جده عروة ، عمن حدثه من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يامرنا ان نصنع المساجد في دورنا، وان نصلح صنعتها ونطهرها" .حَدَّثَنَا يَعْقُوب ، حَدَّثَنَا أَبي ، عَنْ ابنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بنُ عَبدِ اللَّهِ بنِ عُرْوَةَ بنِ الزُّبيْرِ ، عَنْ جَدِّهِ عُرْوَةَ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنَا أَنْ نَصْنَعَ الْمَسَاجِدَ فِي دُورِنَا، وَأَنْ نُصْلِحَ صَنْعَتَهَا وَنُطَهِّرَهَا" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے گھروں میں مسجدیں بنانے اور انہیں صاف ستھرا رکھنے کا حکم دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23147
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن سلام بن عمرو اليشكري ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إخوانكم فاصلحوا إليهم، واستعينوهم على ما غلبكم، واعينوهم على ما غلبهم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبي بشْرٍ ، عَنْ سَلَامِ بنِ عَمْرٍو الْيَشْكُرِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِخْوَانُكُمْ فَأَصْلِحُوا إِلَيْهِمْ، وَاسْتَعِينُوهُمْ عَلَى مَا غَلَبكُمْ، وَأَعِينُوهُمْ عَلَى مَا غَلَبهُمْ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں تم ان کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو جن کاموں سے تم مغلوب ہوجاؤ ان میں ان سے مدد لیا کرو اور جن کاموں سے وہ مغلوب ہوجائیں تو تم ان کی مدد کیا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سلام بن عمرو
حدیث نمبر: 23148
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابى بشر ، عن سلام بن عمرو ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلي الله عليه وسلم انه قال: " إخوانكم احسنوا إليهم او فاصلحوا إليهم، واستعينوهم على ما غلبكم، واعينوهم علي ما غلبهم" ..حَدَّثَنَا مُحَمَدُ بنَ جَعْفَرٍ ، حَدَثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبى بشْر ، عَنْ سَلاَّم بنَ عَمْرٍو ، عَنْ رَجُلٍ مِن أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسَلَمَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْهِ وسَلَمَ أَنَه قَاَلَ: " إِخْوَانُكُمْ أَحْسَنوا إِلَيْهِمْ أَو فَأَصْلِحُوا إِلَيْهِمْ، واسْتَعِينُوهُمْ عَلى مَا غَلَبكُمْ، وأَعِينُوهُمْ عَلَيَ مَا غَلَبهُمْ" ..

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سلام بن عمرو
حدیث نمبر: 23149
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، حدثنا ابو بشر ، قال: سمعت حسان بن بلال يحدث , عن رجل من اسلم من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انهم كانوا يصلون مع النبي صلى الله عليه وسلم المغرب، ثم يرجعون إلى اهليهم اقصى المدينة يرتمون، يبصرون وقع سهامهم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، حَدَّثَنَا أَبو بشْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَسَّانَ بنَ بلَالٍ يُحَدِّثُ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِب، ثُمَّ يَرْجِعُونَ إِلَى أَهْلِيهِمْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَرْتَمُونَ، يُبصِرُونَ وَقْعَ سِهَامِهِمْ" .
قبیلہ اسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مغرب کی نماز پڑھ کر جب مدینہ منورہ کے کونے میں اپنے گھر کی طرف واپس ہوتے تو راستے میں اپنے تیر گرنے کی جگہ کو دیکھ سکتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد قد خالف فيه شعبة غيره
حدیث نمبر: 23150
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حصين ، عن هلال بن يساف ، عن زاذان ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من الانصار، قال: قال شعبة: او قال: رجل من الانصار: انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم في صلاة وهو يقول: " رب اغفر لي، قال شعبة: او قال: اللهم اغفر لي، وتب علي، إنك انت التواب الغفور"، مائة مرة .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ هِلَالِ بنِ يِسَافٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: قَالَ شُعْبةُ: أَوْ قَالَ: رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: أَنَّهُ سَمِعَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةٍ وَهُوَ يَقُولُ: " رَب اغْفِرْ لِي، قَالَ شُعْبةُ: أَوْ قَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَتُب عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّاب الْغَفُورُ"، مِائَةَ مَرَّةٍ .
ایک انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں سو مرتبہ یہ دعا کرتے ہوئے سنا ہے میرے پروردگار! مجھے معاف فرما اور میری توبہ کو قبول فرما بیشک تو توبہ قبول کرنے والا بےانتہاء مغفرت کرنے والا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23151
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الاشعث بن سليم ، قال: سمعت رجلا في إمرة ابن الزبير، قال: سمعت رجلا في سوق عكاظ يقول:" يا ايها الناس، قولوا: لا إله إلا الله، تفلحوا"، ورجل يتبعه يقول: إن هذا يريد ان يصدكم عن آلهتكم، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم، وابو جهل .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بنِ سُلَيْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا فِي إِمْرَةِ ابنِ الزُّبيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا فِي سُوقِ عُكَاظٍ يَقُول:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، قُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، تُفْلِحُوا"، وَرَجُلٌ يَتْبعُهُ يَقُولُ: إِنَّ هَذَا يُرِيدُ أَنْ يَصُدَّكُمْ عَنْ آلِهَتِكُمْ، فَإِذَا النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبو جَهْلٍ .
اشعث بن سلیم کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میں نے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عکاظ کے میلے میں ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا لوگو! لا الہ الا اللہ کہہ لو کامیاب ہوجاؤ گے اور اس کے پیچھے پیچھے ایک آدمی یہ کہتا جا رہا ہے کہ یہ شخص تمہیں تمہارے معبودوں سے برگشتہ کرنا چاہتا ہے بعد میں پتہ چلا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوجہل تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23152
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عبد الله بن عثمان الثقفي ، عن رجل من ثقيف اعور، يقال له: معروف، واثنى عليه خيرا، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الوليمة حق، واليوم الثاني معروف، واليوم الثالث سمعة ورياء" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّحْمَنِ بنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ أَعْوَرَ، يُقَالُ لَهُ: مَعْرُوفٌ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلِيمَةُ حَقٌّ، وَالْيَوْمُ الثَّانِي مَعْرُوفٌ، وَالْيَوْمُ الثَّالِثُ سُمْعَةٌ وَرِيَاءٌ" .
قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ قبیلہ ثقیف میں " معروف " نام کے ایک صاحب تھے جن کی ایک آنکھ کام نہیں کرتی تھی ان کا اصل نام زہیر بن عثمان تھا وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ولیمہ برحق ہے دوسرے دن کھلانا نیکی ہے اور تیسرے دن بھی کھلانا شہرت اور دکھاوے کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله بن عثمان
حدیث نمبر: 23153
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن ابي الزعراء ، عن ابي الاحوص ، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كانت تعرف قراءة النبي صلى الله عليه وسلم في الظهر، بتحريك لحيته" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّحْمَنِ بنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبي الزَّعْرَاءِ ، عَنْ أَبي الْأَحْوَصِ ، عَنْ بعْضِ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَتْ تُعْرَفُ قِرَاءَةُ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ، بتَحْرِيكِ لِحْيَتِهِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز ظہر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کا پتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی مبارک ہلنے سے ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23154
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا إسرائيل ، عن عثمان بن المغيرة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن عبد الله بن محمد ابن الحنفية ، قال: دخلت مع ابي على صهر لنا من الانصار، فحضرت الصلاة، فقال: يا جارية، ائتيني بوضوء لعلي اصلي فاستريح، فرآنا انكرنا ذاك عليه، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قم يا بلال، فارحنا بالصلاة" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّحْمَنِ بنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عُثْمَانَ بنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ سَالِمِ بنِ أَبي الْجَعْدِ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ مُحَمَّدِ ابنِ الْحَنَفِيَّةِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبي عَلَى صِهْرٍ لَنَا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَقَالَ: يَا جَارِيَةُ، ائْتِينِي بوَضُوءٍ لَعَلِّي أُصَلِّي فَأَسْتَرِيحَ، فَرَآنَا أَنْكَرْنَا ذَاكَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " قُمْ يَا بلَالُ، فَأَرِحْنَا بالصَّلَاةِ" .
عبداللہ بن محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ہمراہ سسرالی رشتہ داروں میں " جو انصاری تھے " گیا نماز کا وقت ہوا تو میزبان نے کہا اے باندی! وضو کا پانی میرے پاس لاؤ تاکہ میں نماز پڑھ کر راحت حاصل کروں جب انہوں نے دیکھا کہ ہمیں اس بات پر تعجب ہو رہا ہے تو وہ کہنے لگے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اسے بلال! کھڑے ہو اور ہمیں نماز کے ذریعے راحت مہیا کرو۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات لكن اختلف فيه على سالم بن ابي الجعد
حدیث نمبر: 23155
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا زهير يعني ابن محمد ، عن موسى بن جبير ، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف ، قال: سمعت رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اتركوا الحبشة ما تركوكم، فإنه لا يستخرج كنز الكعبة إلا ذو السويقتين من الحبشة" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّحْمَنِ بنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُوسَى بنِ جُبيْرٍ ، عَنْ أَبي أُمَامَةَ بنِ سَهْلِ بنِ حُنَيْفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اتْرُكُوا الْحَبشَةَ مَا تَرَكُوكُمْ، فَإِنَّهُ لَا يَسْتَخْرِجُ كَنْزَ الْكَعْبةِ إِلَّا ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبشَةِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب تک حبشی تمہیں چھوڑے رہیں تم انہیں چھوڑے رہو کیونکہ خانہ کعبہ کا خزانہ حبشیوں میں سے ایک چھوٹی پنڈلیوں والا آدمی نکالے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى الشواهد من أجل موسي بن جبير
حدیث نمبر: 23156
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن ذكوان ، عن رجل من الانصار، قال: عاد رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا به جرح، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ادعوا له طبيب بني فلان"، قال: فدعوه، فجاء، فقال: يا رسول الله، ويغني الدواء شيئا؟ فقال: " سبحان الله، وهل انزل الله من داء في الارض إلا جعل له شفاء؟!" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بنِ يِسَافٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: عَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا بهِ جُرْحٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْعُوا لَهُ طَبيب بنِي فُلَانٍ"، قَالَ: فَدَعَوْهُ، فَجَاءَ، فَقَالُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَيُغْنِي الدَّوَاءُ شَيْئًا؟ فَقَالَ: " سُبحَانَ اللَّهِ، وَهَلْ أَنْزَلَ اللَّهُ مِنْ دَاءٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا جَعَلَ لَهُ شِفَاءً؟!" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے جو زخمی ہوگیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنوفلاں کے طبیب کو بلا کر اسے دکھاؤ لوگوں نے اسے بلایا تو وہ آیا اور لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ! کیا علاج اسے کچھ فائدہ دے سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! اللہ نے زمین میں کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی شفاء نہ رکھی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23157
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا الاوزاعي ، عن حسان بن عطية ، عن خالد بن معدان ، عن ذي مخمر رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ستصالحكم الروم صلحا آمنا، ثم تغزون وهم عدوا، فتنصرون وتسلمون وتغنمون، ثم تنصرفون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول، فيرفع رجل من النصرانية صليبا، فيقول: غلب الصليب، فيغضب رجل من المسلمين، فيقوم إليه فيدقه، فعند ذلك تغدر الروم، ويجمعون للملحمة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ حَسَّانَ بنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ خَالِدِ بنِ مَعْدَانَ ، عَنْ ذِي مِخْمَرٍ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " سَتُصَالِحُكُمْ الرُّومُ صُلْحًا آمِنًا، ثُمَّ تَغْزُونَ وَهُمْ عَدُوًّا، فَتُنْصَرُونَ وَتَسْلَمُونَ وَتَغْنَمُونَ، ثُمَّ تَنْصَرِفُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ، فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ النَّصْرَانِيَّةِ صَلِيبا، فَيَقُولُ: غَلَب الصَّلِيب، فَيَغْضَب رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَيَقُومُ إِلَيْهِ فَيَدُقُّهُ، فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ، وَيَجْمَعُونَ لِلْمَلْحَمَةِ" .
حضرت ذو مخمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب رومی تم سے امن وامان کی صلح کرلیں گے پھر تم ان کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ دشمن سے جنگ کرو گے تم اس میں کامیاب ہو کر صحیح سالم، مال غنیمت کے ساتھ واپس آؤ گے جب تم " ذی تلول " نامی جگہ پر پہنچو گے تو ایک عیسائی صلیب بلند کر کے کہے گا کہ صیلب غالب آگئی اس پر ایک مسلمان کو غصہ آئے گا اور وہ کھڑا ہو کر اسے جواب دے گا وہیں سے رومی عہد شکنی کر کے جنگ کی تیاری کرنے لگیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23158
Save to word اعراب
حدثنا ابو عامر عبد الملك بن عمرو ، حدثنا عبد الله بن ابي سليمان ، مديني، حدثنا معاذ بن عبد الله بن خبيب ، عن ابيه ، عن عمه ، قال: كنا في مجلس، فطلع علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى راسه اثر ماء، فقلنا: يا رسول الله، نراك طيب النفس، قال:" اجل"، قال: ثم خاض القوم في ذكر الغنى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا باس بالغنى لمن اتقى الله، والصحة لمن اتقى الله خير من الغنى، وطيب النفس من النعم" .حَدَّثَنَا أَبو عَامِرٍ عَبدُ الْمَلِكِ بنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ أَبي سُلَيْمَانَ ، مَدِينِيٌّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بنُ عَبدِ اللَّهِ بنِ خُبيْب ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: كُنَّا فِي مَجْلِسٍ، فَطَلَعَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِهِ أَثَرُ مَاءٍ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَرَاكَ طَيِّب النَّفْسِ، قَالَ:" أَجَلْ"، قَالَ: ثُمَّ خَاضَ الْقَوْمُ فِي ذِكْرِ الْغِنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا بأْسَ بالْغِنَى لِمَنْ اتَّقَى اللَّهَ، وَالصِّحَّةُ لِمَنْ اتَّقَى اللَّهَ خَيْرٌ مِنَ الْغِنَى، وَطِيب النَّفْسِ مِنَ النِّعَمِ" .
عبداللہ بن خبیب اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مجلس میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے سر مبارک پر پانی کے اثرات تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم آپ کو بہت خوش دیکھ رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! پھر لوگ مالداری کا تذکرہ کرنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری سے زیادہ بہتر چیز صحت ہے اور دل کا خوش ہونا بھی نعمت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23159
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن حرب ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، قال: رايت رجلا بالمدينة وقد طاف الناس به، وهو يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فسمعته وهو يقول: " إن من بعدكم الكذاب المضل، وإن راسه من بعده حبك حبك حبك، ثلاث مرات، وإنه سيقول: انا ربكم، فمن قال: لست ربنا، لكن ربنا الله، عليه توكلنا وإليه انبنا، نعوذ بالله من شرك، لم يكن له عليه سلطان" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بنُ حَرْب ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوب ، عَنْ أَبي قِلَابةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا بالْمَدِينَةِ وَقَدْ طَافَ النَّاسُ بهِ، وَهُوَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ بعْدِكُمْ الْكَذَّاب الْمُضِلَّ، وَإِنَّ رَأْسَهُ مِنْ بعْدِهِ حُبكٌ حُبكٌ حُبكٌ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَإِنَّهُ سَيَقُولُ: أَنَا رَبكُمْ، فَمَنْ قَالَ: لَسْتَ رَبنَا، لَكِنَّ رَبنَا اللَّهُ، عَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْهِ أَنَبنَا، نَعُوذُ باللَّهِ مِنْ شَرِّكَ، لَمْ يَكُنْ لَهُ عَلَيْهِ سُلْطَانٌ" .
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں میں نے ایک آدمی کو دیکھا جسے لوگوں نے اپنے حلقے میں گھیر رکھا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (احادیث بیان کر رہا تھا) تو ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے بعد ایک گمراہ کن کذاب آئے گا جس کے سر میں پیچھے سے راستے بنے ہوں گے اور وہ یہ دعویٰ کرے گا کہ میں تمہارا رب ہوں سو جو شخص یہ کہہ دے کہ تو ہمارا رب نہیں ہے ہمارا رب تو اللہ ہے ہم اسی پر توکل کرتے اور رجوع کرتے ہیں اور ہم تیرے شر سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں تو دجال کو اس پر تسلط حاصل نہیں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23160
Save to word اعراب
حدثنا ابو قطن ، حدثنا يونس ، عن جري النهدي ، انه قال: لقيت شيخا من بني سليم بالكناسة، فحدثني , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عد خمسا في يده او في يدي، قال: " التسبيح نصف الميزان، والحمد لله يملؤه، والتكبير يملا ما بين السماء والارض، والصوم نصف الصبر، والطهور نصف الإيمان" .حَدَّثَنَا أَبو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: لَقِيتُ شَيْخًا مِنْ بنِي سُلَيْمٍ بالْكُنَاسَةِ، فَحَدَّثَنِي , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَدَّ خَمْسًا فِي يَدِهِ أَوْ فِي يَدِي، قَالَ: " التَّسْبيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ، وَالتَّكْبيرُ يَمْلَأُ مَا بيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبرِ، وَالطُّهُورُ نِصْفُ الْإِيمَانِ" .
بنوسلیم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک کی انگلیوں پر یہ چیزیں شمار کیں سبحان اللہ نصف میزان عمل کے برابر ہے " الحمدللہ " میزان عمل کو بھر دے گا " اللہ اکبر " کا لفظ زمین و آسمان کے درمیان ساری فضاء کو بھر دیتا ہے صفائی نصف ایمان ہے اور روزہ نصف صبر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وللتحقيق انظر: 18287
حدیث نمبر: 23161
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن حرب ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن الحسن ، عن الاحنف ، قال: بينما اطوف بالبيت إذ لقيني رجل من بني سليم، فقال: الا ابشرك؟ قلت: بلى، قال: اتذكر إذ بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى قومك بني سعد ادعوهم إلى الإسلام؟ قال: فقلت انت: والله ما قال إلا خيرا، ولا اسمع إلا حسنا، فإني رجعت فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم بمقالتك، قال: " اللهم اغفر للاحنف"، قال: فما انا بشيء ارجى منى لها .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بنُ حَرْب ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بنِ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الْأَحْنَفِ ، قَالَ: بيْنَمَا أَطُوفُ بالْبيْتِ إِذْ لَقِيَنِي رَجُلٌ مِنْ بنِي سُلَيْمٍ، فَقَالَ: ألا أبشرك؟ قُلْتُ: بلَى، قَالَ: أَتَذْكُرُ إِذْ بعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمِكَ بنِي سَعْدٍ أَدْعُوهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ أَنْتَ: وَاللَّهِ مَا قَالَ إِلَّا خَيْرًا، وَلَا أَسْمَعُ إِلَّا حُسْنًا، فَإِنِّي رَجَعْتُ فَأَخْبرْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بمَقَالَتِكَ، قَالَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَحْنَفِ"، قَالَ: فَمَا أَنَا بشَيْءٍ أَرْجَى مِنِّى لها .
احنف کہتے کہ ایک مرتبہ میں بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا کہ بنوسلیم کا ایک آدمی مجھے ملا اور کہنے لگا کیا میں آپ کو خوشخبری نہ سناؤں؟ میں نے کہا کیوں نہیں اس نے کہا کیا تمہیں وہ وقت یاد ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آپ کی قوم بنو سعد کے پاس اسلام کی دعوت دینے کے لئے بھیجا تھا اور آپ نے کہا تھا کہ بخدا! انہوں نے اچھی بات کہی اور اچھی بات ہی سنائی جب میں واپس بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے اس قول کے متعلق بتایا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اے اللہ! احنف کی مغفرت فرما یہ سن کر انہوں نے کہا کہ میرے پاس اس سے زیادہ پر امید کوئی چیز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 23162
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، اخبرني ابو جعفر الخطمي ، عن محمد بن كعب القرظي ، عن كثير بن السائب ، قال: حدثني ابنا قريظة انهم " عرضوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن قريظة، فمن كان نبتت عانته، قتل، ومن لا، ترك" .حَدَّثَنَا بهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، َأَخْبرَنِي أَبو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ كَعْب الْقُرَظِيِّ ، عَنْ كَثِيرِ بنِ السَّائِب ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابنَا قُرَيْظَةَ أَنَّهُمْ " عُرِضُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ قُرَيْظَةَ، فَمَنْ كَانَ نَبتَتْ عَانَتُهُ، قُتِلَ، وَمَنْ لَا، تُرِكَ" .
قریظہ کے دو بیٹوں سے مروی ہے کہ غزوہ بنو قریظہ کے موقع پر ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو یہ فیصلہ ہوا کہ جس کے زیر ناف بال اگ آئے ہیں اسے قتل کردیا جائے اور جس کے زیر ناف بال نہیں آگے اس کا راستہ چھوڑ دیا جائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة كثير بن السائب، وقد اختلف فيه
حدیث نمبر: 23163
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن الاحنف بن قيس ، عن عم له، انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: قل لي قولا ينفعني، واقلل، لعلي اعيه، قال: " لا تغضب"، فعاد له مرارا، كل ذلك يرجع إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ان" لا تغضب" .حَدَّثَنَا أَبو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنِ الْأَحْنَفِ بنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَمٍّ لَهُ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قُلْ لِي قَوْلًا يَنْفَعُنِي، وَأَقْلِلْ، لَعَلِّي أَعِيهِ، قَالَ: " لَا تَغْضَب"، فَعَادَ لَهُ مِرَارًا، كُلُّ ذَلِكَ يُرْجِعُ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ" لَا تَغْضَب" .
احنف بن قیس (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے چچا زاد بھائی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی مختصر نصیحت فرمائیے شاید میری عقل میں آجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو، اس نے کئی مرتبہ اپنی درخواست دہرائی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا کہ غصہ نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23164
Save to word اعراب
حدثنا ابو قطن ، حدثنا يونس ، عن المغيرة بن عبد الله ، حدثني والدي ، قال: غدوت لحاجة فإذا انا بجماعة في السوق، فملت إليهم فإذا رجل يحدثهم وصف رسول الله صلى الله عليه وسلم ووصف صفته، قال: فعرضت له على قارعة الطريق بين عرفات ومنى، فرفع لي في ركب، فعرفته بالصفة، قال: فهتف بي رجل: ايها الراكب، خل عن وجوه الركاب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذروا الراكب فارب ما له"، قال: فجئت حتى اخذت بزمام الناقة او خطامها، فقلت: يا رسول الله، حدثني، او خبرني بعمل يقربني من الجنة، ويباعدني من النار، قال:" اوذلك اعملك، او انصبك؟!"، قال: قلت: نعم، قال: " فاعقل إذا، او افهم تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت، وتاتي إلى الناس ما تحب ان يؤتى إليك، وتكره للناس ما تكره ان يؤتى إليك، خل زمام الناقة، او خطامها" ، قال ابو قطن فقلت له: سمعته منه، او سمعت من المغيرة، قال: نعم.حَدَّثَنَا أَبو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بنِ عَبدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي وَالِدِي ، قَالَ: غَدَوْتُ لِحَاجَةٍ فَإِذَا أَنَا بجَمَاعَةٍ فِي السُّوقِ، فَمِلْتُ إِلَيْهِمْ فَإِذَا رَجُلٌ يُحَدِّثُهُمْ وَصْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَصْفَ صِفَتِهِ، قَالَ: فَعَرَضْتُ لَهُ عَلَى قَارِعَةِ الطَّرِيقِ بيْنَ عَرَفَاتٍ وَمِنًى، فَرُفِعَ لِي فِي رَكْب، فَعَرَفْتُهُ بالصِّفَةِ، قَالَ: فَهَتَفَ بي رَجُلٌ: أَيُّهَا الرَّاكِب، خَلِّ عَنْ وُجُوهِ الرِّكَاب، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَرُوا الرَّاكِب فَأَرِب مَا لَهُ"، قَالَ: فَجِئْتُ حَتَّى أَخَذْتُ بزِمَامِ النَّاقَةِ أَوْ خِطَامِهَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَدِّثْنِي، أَوْ خَبرْنِي بعَمَلٍ يُقَرِّبنِي من الْجَنَّةِ، وَيُباعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ:" أَوَذَلِكَ أَعْمَلَكَ، أَوْ أَنْصَبكَ؟!"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَاعْقِلْ إِذًا، أَوْ افْهَمْ تَعْبدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتَحُجُّ الْبيْتَ، وَتَأْتِي إِلَى النَّاسِ مَا تُحِب أَنْ يُؤْتَى إِلَيْكَ، وَتَكْرَهُ لِلنَّاسِ مَا تَكْرَهُ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْكَ، خَلِّ زِمَامَ النَّاقَةِ، أَوْ خِطَامَهَا" ، قَالَ أَبو قَطَنٍ فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَهُ مِنْهُ، أَوْ سَمِعْتَ مِنَ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: نَعَمْ.
عبداللہ یشکری (رح) کہتے ہیں کہ جب کوفہ کی جامع مسجد پہلی مرتبہ تعمیر ہوئی تو میں وہاں گیا اس وقت وہاں کھجوروں کے درخت بھی تھے اور اس کی دیواریں ریت جیسی مٹی کی تھیں وہاں ایک صاحب یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃ الوادع کی خبر ملی تو میں نے اپنے اونٹوں میں سے ایک سواری کے قابل اونٹ چھانٹ کر نکالا اور روانہ ہوگیا یہاں تک کہ عرفہ کے راستے میں ایک جگہ پہنچ کر بیٹھ گیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے حلیہ کی وجہ سے پہچان لیا۔ اسی دوران ایک آدمی جو ان سے آگے تھا کہنے لگا کہ سواریوں کے راستے سے ہٹ جاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوسکتا ہے کہ اسے کوئی کام ہو، چناچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنا قریب ہوا کہ دونوں سواریوں کے سر ایک دوسرے کے قریب آگئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جن ہم سے نجات کا سبب بن جائے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واہ واہ! میں نے خطبہ میں اختصار سے کام لیا تھا اور تم نے بہت عمدہ سوال کیا اگر تم سمجھ دار ہوئے تو تم صرف اللہ کی عبادت کرنا اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا بیت اللہ کا حج کرنا، ماہ رمضان کے روزے رکھنا اب سواریوں کے لئے راستہ چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله اليشكري
حدیث نمبر: 23165
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا ابو عمران ، قال: قلت لجندب: إني بايعت ابن الزبير على ان اقاتل اهل الشام، قال: فلعلك تريد ان تقول: افتاني جندب، وافتاني جندب، قال: قلت: ما اريد ذاك إلا لنفسي، قال: افتد بمالك، قلت: إنه لا يقبل مني، قال: إني قد كنت على عهد النبي صلى الله عليه وسلم غلاما حزورا، وإن فلانا اخبرني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يجيء المقتول يوم القيامة متعلقا بالقاتل، فيقول: يا رب، سله فيم قتلني؟ فيقول: في ملك فلان" ، فاتق الله، لا تكون ذلك الرجل.حَدَّثَنَا بهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبرَنَا أَبو عِمْرَانَ ، قَالَ: قُلْتُ لِجُنْدُب: إِنِّي بايَعْتُ ابنَ الزُّبيْرِ عَلَى أَنْ أُقَاتِلَ أَهْلَ الشَّامِ، قَالَ: فَلَعَلَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَقُولَ: أَفْتَانِي جُنْدُب، َوَأَفْتَانِي جُنْدَب، قَالَ: قُلْتُ: مَا أُرِيدُ ذَاكَ إِلَّا لِنَفْسِي، قَالَ: افْتَدِ بمَالِكَ، قُلْتُ: إِنَّهُ لَا يُقْبلُ مِنِّي، قَالَ: إِنِّي قَدْ كُنْتُ عَلَى عَهْدِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا حَزَوَّرًا، وَإِنَّ فُلَانًا أَخْبرَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَجِيءُ الْمَقْتُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُتَعَلِّقًا بالْقَاتِلِ، فَيَقُولُ: يَا رَب، سَلْهُ فِيمَ قَتَلَنِي؟ فَيَقُولُ: فِي مُلْكِ فُلَانٍ" ، فَاتَّقِ اللَّهَ، لَا تَكُونُ ذَلِكَ الرَّجُلَ.
ابوعمران (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے بیعت کرلی ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں، جندب نے کہا مت جاؤ میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی بات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں، اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر عرض کرے گا پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ چناچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تو نے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا؟ وہ عرض کرے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے اس لئے تم اس سے بچو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23166
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن عكرمة بن خالد المخزومي ، عن ابيه ، او عمه ، عن جده ان النبي صلى الله عليه وسلم قال في غزوة تبوك: " إذا وقع الطاعون بارض ولستم بها، فلا تهجموا عليها، وإذا وقع بها وانتم بها، فلا تخرجوا منها" .حَدَّثَنَا أَبو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أَبيهِ ، أَوْ عَمِّهِ ، عَنْ جَدِّهِ أَنّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي غَزْوَةِ تَبوكَ: " إِذَا وَقَعَ الطَّاعُونُ بأَرْضٍ وَلَسْتُمْ بهَا، فَلَا تَهْجُمُوا عَلَيْهَا، وَإِذَا وَقَعَ بهَا وَأَنْتُمْ بهَا، فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا" .
عکرمہ بن خالد رضی اللہ عنہ کے دادا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے موقع پر ارشاد فرمایا جب کسی علاقے میں طاعون کی وباء پھیل پڑے اور تم وہاں پہلے سے موجود ہو تو اب وہاں سے نہ نکلو اور اگر تمہاری غیر موجودگی میں یہ وباء پھیلے تو تم اس علاقے میں مت جاؤ۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عكرمة بن خالد
حدیث نمبر: 23167
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرني ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، ان عمرو بن اوس اخبره , ان رجلا من ثقيف اخبره، انه سمع مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم مطير يقول: " حي على الصلاة، حي على الفلاح، صلوا في رحالكم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنِي ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي عَمْرُو بنُ دِينَارٍ ، أَنَّ عَمْرَو بنَ أَوْسٍ أَخْبرَهُ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ ثَقِيفٍ أَخْبرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ مُؤَذِّنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ يَقُولُ: " حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ" .
ایک شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے بتایا کہ ایک دن بارش ہو رہی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے نداء لگائی کہ لوگو! اپنے خیموں میں ہی نماز پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23168
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثنا يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، ان رجلا من الانصار حدثه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه اضجع اضحيته ليذبحها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للرجل: " اعني على ضحيتي"، فاعانه .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بنُ أَبي حَبيب ، عَنْ أَبي الْخَيْرِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ حَدَّثَهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَضْجَعَ أُضْحِيَّتَهُ لِيَذْبحَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ للِرَجُلٍ: " أَعِنِّي عَلَى ضَحِيَّتِي"، فَأَعَانَهُ .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کا جانور ذبح کرنے کے لئے پہلو کے بل لٹایا تو ایک آدمی سے فرمایا کہ قربانی میں میرا ہاتھ بٹاؤ، چناچہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ بٹایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23169
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني يوسف بن الحكم بن ابي سفيان ، ان حفص بن عمر بن عبد الرحمن بن عوف ، وعمرو بن حنة اخبراه , عن عمر بن عبد الرحمن بن عوف ، عن رجال من الانصار من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ان رجلا من الانصار جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم الفتح، والنبي في مجلس قريب من المقام، فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال: يا نبي الله، إني نذرت لئن فتح الله للنبي والمؤمنين مكة، لاصلين في بيت المقدس، وإني وجدت رجلا من اهل الشام هاهنا في قريش مقبلا معي ومدبرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " هاهنا فصل"، فقال الرجل قوله هذا ثلاث مرات، كل ذلك يقول النبي صلى الله عليه وسلم:" هاهنا فصل"، ثم قال الرابعة مقالته هذه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اذهب فصل فيه، فوالذي بعث محمدا بالحق لو صليت هاهنا، لقضى عنك ذلك كل صلاة في بيت المقدس" ..حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنَا ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي يُوسُفُ بنُ الْحَكَمِ بنِ أَبي سُفْيَانَ ، أَنَّ حَفْصَ بنَ عُمَرَ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَوْفٍ ، وَعَمْرَو بنَ حَنَّةَ أَخْبرَاهُ , عَنْ عُمَرَ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَوْفٍ ، عَنْ رِجَالٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، وَالنَّبيُّ فِي مَجْلِسٍ قَرِيب مِنَ الْمَقَامِ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبيَّ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ لَئِنْ فَتَحَ اللَّهُ لِلنَّبيِّ وَالْمُؤْمِنِينَ مَكَّةَ، لَأُصَلِّيَنَّ فِي بيْتِ الْمَقْدِسِ، وَإِنِّي وَجَدْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ هَاهُنَا فِي قُرَيْشٍ مُقْبلًا مَعِي وَمُدْبرًا، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَاهُنَا فَصَلِّ"، فَقَالَ الرَّجُلُ قَوْلَهُ هَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَاهُنَا فَصَلِّ"، ثُمَّ قَالَ الرَّابعَةَ مَقَالَتَهُ هَذِهِ، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَب فَصَلِّ فِيهِ، فَوَالَّذِي بعَثَ مُحَمَّدًا بالْحَقِّ لَوْ صَلَّيْتَ هَاهُنَا، لَقَضَى عَنْكَ ذَلِكَ كُلَّ صَلَاةٍ فِي بيْتِ الْمَقْدِسِ" ..
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں نے یہ منت مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو اور مسلمانوں کو مکہ مکرمہ پر فتح عطاء فرما دی تو میں بیت المقدس جا کر نماز پڑھوں گا مجھے شام کا ایک آدمی بھی مل گیا ہے جو یہاں قریش میں ہے وہ میرے ساتھ وہاں جائے گا اور واپس آئے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم وہ نماز یہیں پڑھ لو اس نے تین مرتبہ اپنی بات دہرائی ہر مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ تم وہ نماز یہیں پڑھ لو، جب چوتھی مرتبہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور وہاں جا کر نماز پڑھ آؤ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر تم یہیں نماز پڑھ لیتے تو بیت المقدس کی تمام نمازیں یہاں ادا ہوجاتیں۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة يوسف بن الحكم و من فوقه
حدیث نمبر: 23170
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني يوسف بن الحكم بن ابي سفيان ، ان حفص بن عمر بن عبد الرحمن بن عوف ، وعمرو بن حنة اخبراه , عن عمر بن عبد الرحمن بن عوف ، عن رجل من الانصار من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ان رجلا من الانصار جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكره وقال: هاهنا في قريش خفير لي مقبلا ومدبرا، فقال:" هاهنا فصل"، فذكر معناه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ بكْرٍ ، حَدَّثَنَا ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي يُوسُفُ بنُ الْحَكَمِ بنِ أَبي سُفْيَانَ ، أَنَّ حَفْصَ بنَ عُمَرَ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَوْفٍ ، وَعَمْرَو بنَ حَنَّةَ أَخْبرَاهُ , عَنْ عُمَرَ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَوْفٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَهُ وَقَالَ: هَاهُنَا فِي قُرَيْشٍ خَفِيرٌ لِي مُقْبلًا وَمُدْبرًا، فَقَالَ:" هَاهُنَا فَصَلِّ"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ تم وہ نماز یہیں پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة يوسف بن الحكم و من فوقه
حدیث نمبر: 23171
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال رجل: يا رسول الله، اوصني، قال: " لا تغضب" ، قال: قال الرجل: ففكرت حين قال النبي صلى الله عليه وسلم ما قال، فإذا الغضب يجمع الشر كله.حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْصِنِي، قَالَ: " لَا تَغْضَب" ، قَالَ: قَالَ الرَّجُلُ: فَفَكَّرْتُ حِينَ قَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ، فَإِذَا الْغَضَب يَجْمَعُ الشَّرَّ كُلَّهُ.
ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ مجھے کچھ وصیت کیجئے توآپ نے غصہ نہ کرنے کی وصیت کی۔ روایت کرنے والے صحابی کہتے ہیں۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سننے کے بعد جب میں نے غورکیاتوپتہ چلاکہ غصہ تمام برائیوں کا جامع ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23172
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف ، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " بينا انا نائم رايت الناس يعرضون علي، وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي، ومنها ما يبلغ اسفل من ذلك، فعرض علي عمر وعليه قميص يجره"، قالوا: فما اولت ذاك يا رسول الله؟ قال:" الدين" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبي أُمَامَةَ بنِ سَهْلِ بنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ بعْضِ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ، وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبلُغُ الثَّدْيَ، وَمنها مَا يَبلُغُ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ، فَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ"، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الدِّينُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ میں سو رہا تھا تو میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جا رہے ہیں اور انہیں نے قمیضیں پہن رکھی ہیں لیکن کسی کی قمیض چھاتی تک اور کسی کی اس سے نیچے تک ہے جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ میرے پاس سے گذرے تو انہوں نے جو قمیض پہن رکھی تھی وہ زمین پر گھس رہی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! پھر آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دین۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23173
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول: " اللهم صل على محمد وعلى اهل بيته، وعلى ازواجه وذريته، كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد، وبارك على محمد وعلى اهل بيته، وعلى ازواجه وذريته، كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد" ، قال ابن طاوس: وكان ابي يقول مثل ذلك.حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبي بكْرِ بنِ مُحَمَّدِ بنِ عَمْرِو بنِ حَزْمٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَهْلِ بيْتِهِ، وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ، وَبارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَهْلِ بيْتِهِ، وَعَلَى أَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا بارَكْتَ عَلَى آلِ إِبرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ" ، قَالَ ابنُ طَاوُسٍ: وَكَانَ أَبي يَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اہل بیت یعنی ازواج مطہرات اور اولاد پر اپنی رحمتیں اسی طرح نازل فرما جیسے آل ابراہیم پر نازل فرمائیں بیشک تو قابل تعریف بزرگی والا ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اہل بیت یعنی ازواج مطہرات اور اولاد پر اپنی برکتیں اسی طرح نازل فرما جیسے آل ابراہیم پر نازل فرمائیں بیشک تو قابل تعریف و بزرگی والا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الصحابي مبهم إلا أن يكون أبا حميد الساعدي. وهذا اسناد منقطع، قد روي مالك الحديث عن عبدالله بن ابي بكر عن ابيه عن عمرو بن سليم انه قال: اخبرني ابو حميد الساعدي
حدیث نمبر: 23174
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، عن عبد العزيز بن عبد الله بن عمرو القرشي ، حدثني من شهد النبي صلى الله عليه وسلم وامر برجم رجل بين مكة والمدينة، فلما اصابته الحجارة فر، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " فهلا تركتموه" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عَبدِ الْعَزِيزِ بنِ عَبدِ اللَّهِ بنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ ، حَدَّثَنِي مَنْ شَهِدَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ برَجْمِ رَجُلٍ بيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَلَمَّا أَصَابتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ، فَبلَغَ ذَلِكَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے متعلق حکم دیا کہ اسے مکہ اور مدینہ کے درمیان رجم کردیا جائے جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟

حكم دارالسلام: حسن لغيره غير أن قوله: بين مكة والمدينة، فيه نظر، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبدالعزيز بن عبدالله، وقد اختلف على سماك باسمه
حدیث نمبر: 23175
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا داود بن قيس الصنعاني ، حدثني عبد الله بن وهب ، عن ابيه ، حدثني فنج ، قال: كنت اعمل في الدينباذ، واعالج فيه، فقدم يعلى بن امية اميرا على اليمن، وجاء معه رجال من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فجاءني رجل ممن قدم معه، وانا في الزرع اصرف الماء في الزرع، ومعه في كمه جوز، فجلس على ساقية من الماء وهو يكسر من ذلك الجوز وياكله، ثم اشار إلى فنج، فقال: يا فارسي، هلم، فدنوت منه، فقال الرجل لفنج: اتضمن لي واغرس من هذا الجوز على هذا الماء؟ فقال له فنج: ما ينفعني ذلك؟ قال: فقال الرجل : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول باذني هاتين: " من نصب شجرة، فصبر على حفظها والقيام عليها حتى تثمر كان له في كل شيء يصاب من ثمرها صدقة عند الله" ، فقال له فنج: آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، فقال فنج: فانا اضمنها، قال: فمنها جوز الدينباذ.حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنَا دَاوُدُ بنُ قَيْسٍ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبدُ اللَّهِ بنُ وَهْب ، عَنْ أَبيهِ ، حَدَّثَنِي فَنَّجُ ، قَالَ: كُنْتُ أَعْمَلُ فِي الدَّيْنَباذِ، وَأُعَالِجُ فِيهِ، فَقَدِمَ يَعْلَى بنُ أُمَيَّةَ أَمِيرًا عَلَى الْيَمَنِ، وَجَاءَ مَعَهُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَنِي رَجُلٌ مِمَّنْ قَدِمَ مَعَهُ، وَأَنَا فِي الزَّرْعِ أَصْرِفُ الْمَاءَ فِي الزَّرْعِ، وَمَعَهُ فِي كُمِّهِ جَوْزٌ، فَجَلَسَ عَلَى سَاقِيَةٍ مِنَ الْمَاءِ وَهُوَ يَكْسِرُ مِنْ ذَلِكَ الْجَوْزِ وَيَأْكُلُهُ، ثُمَّ أَشَارَ إِلَى فَنَّجَ، فَقَالَ: يَا فَارِسِيُّ، هَلُمَّ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ لِفَنَّجَ: أَتَضْمَنُ لِي وَأَغْرِسُ مِنْ هَذَا الْجَوْزِ عَلَى هَذَا الْمَاءِ؟ فَقَالَ لَهُ فَنَّجُ: مَا يَنْفَعُنِي ذَلِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ: " مَنْ نَصَب شَجَرَةً، فَصَبرَ عَلَى حِفْظِهَا وَالْقِيَامِ عَلَيْهَا حَتَّى تُثْمِرَ كَانَ لَهُ فِي كُلِّ شَيْءٍ يُصَاب مِنْ ثَمَرِهَا صَدَقَةٌ عِنْدَ اللَّهِ" ، فَقَالَ لَهُ فَنَّجُ: آَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ فَنَّجُ: فَأَنَا أَضْمَنُهَا، قال: فَمِنْهَا جَوْزُ الدَّيْنَباذِ.
فنج کہتے ہیں کہ " دینباذ " (علاقے کا نام) میں کام کاج کرتا تھا، اس دوران یعلی بن امیہ یمن کے گورنر بن کر آگئے ان کے ساتھ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ بھی آئے تھے ان میں سے ایک آدمی میرے پاس آیا میں اس وقت اپنے کھیت میں پانی لگا رہا تھا اس آدمی کی جیب میں اخروٹ تھے وہ پانی کی نالی پر بیٹھ گیا اور اخروٹ توڑ توڑ کر کھانے لگا پھر اس شخص نے اشارے سے مجھے اپنے پاس بلایا کہ اے فارسی! ادھر آؤ میں قریب چلا گیا تو وہ کہنے لگا کہ کیا تم مجھے اس بات کی ضمانت دے سکتے ہو کہ اس پانی کے قریب اخروٹ کے درخت لگائے جاسکتے ہیں؟ میں نے کہا کہ مجھے اس ضمانت سے کیا فائدہ ہوگا؟ اس شخص نے کہا کہ میں نے اپنے ان دونوں کانوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کوئی درخت لگائے اور اس کی نگہداشت اور ضرورت کا خیال رکھتا رہے تاآنکہ اس پر پھل آجائے تو جس چیز کو بھی اس کا پھل ملے گا وہ اللہ کے نزدیک اس کے لئے صدقہ بن جائے گا فنج نے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اس شخص نے جواب دیا جی ہاں! اس پر فنج نے انہیں ضمانت دے دی اور اب تک وہاں کے آخروٹ مشہور ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال فتج، وهذا حديث منكر
حدیث نمبر: 23176
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عبيد الله بن ابي يزيد ، ان عبد الرحمن بن طارق بن علقمة اخبره , عن عمه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا" جاء مكانا من دار يعلى نسبه عبيد الله استقبل البيت فدعا" . قال روح : عن ابيه . وقال ابن بكر : عن امه .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنَا ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي عُبيْدُ اللَّهِ بنُ أَبي يَزِيدَ ، أَنَّ عَبدَ الرَّحْمَنِ بنَ طَارِقِ بنِ عَلْقَمَةَ أَخْبرَهُ , عَنْ عَمِّهِ ، أَنّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا" جَاءَ مَكَانًا مِنْ دَارِ يَعْلَى نَسِبهُ عُبيْدُ اللَّهِ اسْتَقْبلَ الْبيْتَ فَدَعَا" . قَالَ رَوْحٌ : عَنْ أَبيهِ . وَقَالَ ابنُ بكْرٍ : عَنْ أُمِّهِ .
عبدالرحمن بن طارق (رح) اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی داریعلی سے کسی جگہ تشریف لے جاتے تو قبلہ رخ ہو کر دعا ضرور فرماتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال عبدالرحمن بن طارق، وقد اضطرب
حدیث نمبر: 23177
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن حميد الاعرج ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن عبد الرحمن بن معاذ ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: خطب النبي صلى الله عليه وسلم الناس بمنى ونزلهم منازلهم، وقال: " لينزل المهاجرون هاهنا"، واشار إلى ميمنة القبلة،" والانصار هاهنا"، واشار إلى ميسرة القبلة،" ثم لينزل الناس حولهم"، قال: وعلمهم مناسكهم، ففتحت اسماع اهل منى حتى سمعوه وهم في منازلهم، قال: فسمعته يقول:" ارموا الجمرة بمثل حصى الخذف" ..حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ إِبرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ مُعَاذٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَطَب النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ بمِنًى وَنَزَّلَهُمْ مَنَازِلَهُمْ، وَقَالَ: " لِيَنْزِلْ الْمُهَاجِرُونَ هَاهُنَا"، وَأَشَارَ إِلَى مَيْمَنَةِ الْقِبلَةِ،" وَالْأَنْصَارُ هَاهُنَا"، وَأَشَارَ إِلَى مَيْسَرَةِ الْقِبلَةِ،" ثُمَّ لِيَنْزِلْ النَّاسُ حَوْلَهُمْ"، قَالَ: وَعَلَّمَهُمْ مَنَاسِكَهُمْ، فَفُتِحَتْ أَسْمَاعُ أَهْلِ مِنًى حَتَّى سَمِعُوهُ وَهُمْ فِي مَنَازِلِهِمْ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" ارْمُوا الْجَمْرَةَ بمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ" ..
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منٰی میں لوگوں کو ان کی جگہوں پر بٹھا کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا مہاجرین یہاں اتریں اور قبلہ کی دائیں جانب اشارہ فرمایا " اور انصار یہاں اتریں اور قبلہ کی بائیں جانب اشارہ فرمایا: پھر لوگ ان کے آس پاس اتریں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مناسک حج کی تعلیم دی جس نے اہل منٰی کے کان کھول دیئے اور سب کو اپنے اپنے پڑاؤ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنائی دیتی رہے میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ٹھکیری کی کنکری جیسی کنکریوں سے جمرات کی رمی کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف دون قوله: ارموا الجمرة بمثل حصى الخذفه فهو صحيح لغيره، وقد اختلف فى هذا الإسناد على حمد الأعرج
حدیث نمبر: 23178
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا حميد بن قيس ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن عبد الرحمن بن معاذ التيمي ، قال: وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَبدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبي ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بنُ قَيْسٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ إِبرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ مُعَاذٍ التَّيْمِيِّ ، قَالَ: وَكَانَ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَطَبنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وقد اختلف فيه على حميد الأعرج
حدیث نمبر: 23179
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا الاشجعي ، عن سفيان ، عن الاعمش ، عن هلال بن يساف ، عن رجل ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " سيكون قوم لهم عهد، فمن قتل رجلا منهم، لم يرح رائحة الجنة، وإن ريحها لتوجد من مسيرة سبعين عاما" .حَدَّثَنَا أَبو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ هِلَالِ بنِ يِسَافٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " سَيَكُونُ قَوْمٌ لَهُمْ عَهْدٌ، فَمَنْ قَتَلَ رَجُلًا مِنْهُمْ، لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَتُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبعِينَ عَامًا" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب ذمیوں کی ایک قوم ہوگی جو شخص ان میں سے کسی کو قتل کرے گا وہ جنت کی مہک بھی نہ سونگھ سکے گا حالانکہ جنت کی مہک تو ستر سال کی مسافت سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23180
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، عن عبد الحميد بن صيفي ، عن ابيه ، عن جده ، قال: إن صهيبا قدم على النبي صلى الله عليه وسلم وبين يديه تمر وخبز، قال: " ادن فكل"، فاخذ ياكل من التمر، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" إن بعينك رمدا"، فقال: يا رسول الله، إنما آكل من الناحية الاخرى، قال: فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا أَبو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ الْمُبارَكِ ، عَنْ عَبدِ الْحَمِيدِ بنِ صَيْفِيٍّ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: إِنَّ صُهَيْبا قَدِمَ عَلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبيْنَ يَدَيْهِ تَمْرٌ وَخُبزٌ، قَالَ: " ادْنُ فَكُلْ"، فَأَخَذَ يَأْكُلُ مِنَ التَّمْرِ، فَقَالَ لَهُ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بعَيْنِكَ رَمَدًا"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا آكُلُ مِنَ النَّاحِيَةِ الْأُخْرَى، قَالَ: فَتَبسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
عبدالحمید بن صفی (رح) کے دادا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھجوریں اور روٹی رکھی ہوئی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب سے فرمایا کہ قریب آجاؤ اور کھاؤ چناچہ وہ کھجوریں کھانے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں تو آشوب چشم ہے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں دوسری جانب سے کھا رہا ہوں اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 23181
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، اخبرني سفيان ، عن عطاء بن السائب ، قال: سمعت عبد الرحمن بن الحضرمي ، يقول: اخبرني من سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " إن من امتي قوما يعطون مثل اجور اولهم، ينكرون المنكر" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بنُ الْحُباب ، أَخْبرَنِي سُفْيَانُ ، عَنْ عَطَاءِ بنِ السَّائِب ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبدَ الرَّحْمَنِ بنَ الْحَضْرَمِيِّ ، يَقُولُ: أَخْبرَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ أُمَّتِي قَوْمًا يُعْطَوْنَ مِثْلَ أُجُورِ أَوَّلِهِمْ، يُنْكِرُونَ الْمُنْكَرَ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت (کے آخر) میں ایک قوم ایسی بھی آئے گی جنہیں پہلے لوگوں کی طرح اجر دیا جائے گا یہ وہ لوگ ہوں گے جو گناہ کی برائی کو بیان کریں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف الجهالة عبدالرحمن بن الحضرمي
حدیث نمبر: 23182
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن حارثة بن مضرب ، عن بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لاصحابه: " إن منكم رجالا لا اعطيهم شيئا، اكلهم إلى إيمانهم، منهم فرات بن حيان" ، قال: من بني عجل.حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ بنِ مُضَرِّب ، عَنْ بعْضِ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَصْحَابهِ: " إِنَّ مِنْكُمْ رِجَالًا لَا أُعْطِيهِمْ شَيْئًا، أَكِلُهُمْ إِلَى إِيمَانِهِمْ، مِنْهُمْ فُرَاتُ بنُ حَيَّانَ" ، قَالَ: مِنْ بنِي عِجْلٍ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں میں کچھ بھی نہیں دیتا، بلکہ انہیں ان کے ایمان کے حوالے کردیتا ہوں انہی میں فرات بن حیان ہے، ان کا تعلق بنو عجل سے تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: لا أعطيهم شيئا ففي زيادتها نظر
حدیث نمبر: 23183
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن عبد الله بن يزيد , حدثنا عكرمة ، حدثنا ابو زميل سماك ، حدثني رجل من بني هلال، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تحل الصدقة لغني، ولا لذي مرة سوي" .حَدَّثَنَا أَبو عَبدِ الرَّحْمَنِ عَبدُ اللَّهِ بنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، حَدَّثَنَا أَبو زُمَيْلٍ سِمَاكٌ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بنِي هِلَالٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ، وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ" .
بنو ہلال کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مالدار یا تندرست و توانا آدمی کے لئے زکوٰۃ کا مال حلال نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23184
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب ، حدثني بكر بن عمرو ، عن عبد الله بن هبيرة ، عن عبد الرحمن بن جبير , انه حدثه رجل خدم رسول الله صلى الله عليه وسلم ثمان سنين او تسع سنين، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم إذا قرب له طعام يقول: " بسم الله"، فإذا فرغ من طعامه، قال:" اللهم اطعمت واسقيت، واغنيت واقنيت، وهديت واجتبيت، فلك الحمد على ما اعطيت" .حَدَّثَنَا أَبو عَبدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابنَ أَبي أَيُّوب ، حَدَّثَنِي بكْرُ بنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ هُبيْرَةَ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ جُبيْرٍ , أَنَّهُ حَدَّثَهُ رَجُلٌ خَدَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِ سِنِينَ أَوْ تِسْعَ سِنِينَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قُرِّب لَهُ طَعَامٌ يَقُولُ: " بسْمِ اللَّهِ"، فَإِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ، قَالَ:" اللهم أَطْعَمْتَ وَأَسْقَيْتَ، وَأَغْنَيْتَ وَأَقْنَيْتَ، وَهَدَيْتَ وَاجْتَبيْتَ، فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا أَعْطَيْتَ" .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک خادم " جنہوں نے آٹھ سال تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی " سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب کھانے کو پیش کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بسم اللہ کہہ کر شروع فرماتے تھے اور جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ! تو نے کھلایا پلایا، غناء اور روزی عطاء فرمائی تو نے ہدایت اور زندگانی عطاء فرمائی تیری بخششوں پر تیری تعریف ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23185
Save to word اعراب
حدثنا مؤمل بن إسماعيل ابو عبد الرحمن ، حدثنا حماد ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن منيب ، عن عمه ، قال: بلغ رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، انه يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من ستر اخاه المسلم في الدنيا، ستره الله يوم القيامة"، فرحل إليه وهو بمصر، فساله عن الحديث، قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ستر اخاه المسلم في الدنيا، ستره الله يوم القيامة" ، قال: فقال: وانا قد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بنُ إِسْمَاعِيلَ أَبو عَبدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا عَبدُ الْمَلِكِ بنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُنِيب ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: بلَغَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ سَتَرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فِي الدُّنْيَا، سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَرَحَلَ إِلَيْهِ وَهُوَ بمِصْرَ، فَسَأَلَهُ عَنِ الْحَدِيثِ، قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ سَتَرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فِي الدُّنْيَا، سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ، قَالَ: فَقَالَ: وَأَنَا قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا دوسرے صحابی رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث معلوم ہوئی تو انہوں نے پہلے صحابی رضی اللہ عنہ کی طرف رخت سفر باندھا جو کہ مصر میں رہتے تھے وہاں پہنچ کر ان سے پوچھا کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا تو سفر کرنے والے صحابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة منيب، وعمه مبهم، ومومل سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 23186
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، ان جنادة بن ابي امية حدثه , ان رجالا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال بعضهم: إن الهجرة قد انقطعت، فاختلفوا في ذلك، قال: فانطلقت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إن اناسا يقولون: إن الهجرة قد انقطعت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الهجرة لا تنقطع ما كان الجهاد" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بنُ أَبي حَبيب ، عَنْ أَبي الْخَيْرِ ، أَنَّ جُنَادَةَ بنَ أَبي أُمَيَّةَ حَدَّثَهُ , أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال بعْضُهُمْ: إِنَّ الْهِجْرَةَ قَدْ انْقَطَعَتْ، فَاخْتَلَفُوا فِي ذَلِكَ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُنَاسًا يَقُولُونَ: إِنَّ الْهِجْرَةَ قَدْ انْقَطَعَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْهِجْرَةَ لَا تَنْقَطِعُ مَا كَانَ الْجِهَادُ" .
حضرت جنادہ بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ ہجرت کا حکم ختم ہوگیا ہے دوسرے حضرات کی رائے اس سے مختلف تھی چناچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہجرت ختم ہوگئی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک جہاد باقی ہے ہجرت ختم نہیں ہوسکتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وصورته هنا صورة الإرسال
حدیث نمبر: 23187
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثنا عقيل ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وسليمان بن يسار , عن إنسان من الانصار من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم" إن القسامة كانت في الجاهلية قسامة الدم، فاقرها رسول الله صلى الله عليه وسلم على ما كانت عليه في الجاهلية، وقضى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اناس من الانصار من بني حارثة في دم ادعوه على اليهود" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ ، عَنِ ابنِ شِهَاب ، عَنْ أَبي سَلَمَةَ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ ، وَسُلَيْمَانَ بنِ يَسَارٍ , عَنْ إِنْسَانٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ الْقَسَامَةَ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَسَامَةُ الدَّمِ، فَأَقَرَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَقَضَى بهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بيْنَ أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ بنِي حَارِثَةَ فِي دَمٍ ادَّعَوْهُ عَلَى الْيَهُودِ" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں قتل کے حوالے سے " قسامت " کا رواج تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زمانہ جاہلیت کے طریقے پر ہی برقرار رکھا اور چند انصاری حضرات کے معاملے میں " جن کا تعلق بنوحارثہ سے تھا اور انہوں نے یہودیوں کے خلاف دعویٰ کیا تھا " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1670
حدیث نمبر: 23188
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن سعيد الجريري ، قال: سمعت عبيد بن القعقاع يحدث رجلا من بني حنظلة، قال: رمق رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فجعل يقول في صلاته: " اللهم اغفر لي ذنبي، ووسع لي ذاتي، وبارك لي فيما رزقتني" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبيْدَ بنَ الْقَعْقَاعِ يُحَدِّثُ رَجُلًا مِنْ بنِي حَنْظَلَةَ، قَالَ: رَمَقَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَجَعَلَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبي، وَوَسِّعْ لِي ذَاتِي، وَبارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ میرے گناہ کو معاف فرما، مجھے ذاتی کشادگی عطاء فرما اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة حال عبيد بن القعقاع، وقد اختلف فيه على شعبة
حدیث نمبر: 23189
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن ابي عمران ، قال: قلت لجندب: إني قد بايعت هؤلاء يعني ابن الزبير إنهم يريدون ان اخرج معهم إلى الشام، فقال: امسك عليك، فقلت: إنهم يابون، فقال: افتد بمالك، قال: قلت: إنهم يابون إلا ان اضرب معهم بالسيف، فقال جندب: حدثني فلان ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يجيء المقتول بقاتله يوم القيامة، فيقول: يا رب، سل هذا فيم قتلني؟"، قال شعبة: واحسبه قال:" فيقول: علام قتلته؟"، قال:" فيقول: قتلته على ملك فلان" ، قال: فقال جندب: فاتقها.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي عِمْرَانَ ، قَالَ: قُلْتُ لِجُنْدُب: إِنِّي قَدْ بايَعْتُ هَؤُلَاءِ يَعْنِي ابنَ الزُّبيْرِ إنَهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ أَخْرُجَ مَعَهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَقَالَ: أَمْسِكْ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: إِنَّهُمْ يَأْبوْنَ، فَقَالَ: افْتَدِ بمَالِكَ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَأْبوْنَ إِلَّا أَنْ أَضْرِب مَعَهُمْ بالسَّيْفِ، فَقَالَ جُنْدُب: حَدَّثَنِي فُلَانٌ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ: يَا رَب، سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟"، قَالَ شُعْبةُ: وَأَحْسِبهُ قَالَ:" فَيَقُولُ: عَلَامَ قَتَلْتَهُ؟"، قَالَ:" فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ" ، قَالَ: فَقَالَ جُنْدُب: فَاتَّقِهَا.
ابو عمران (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلی ہے یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں جندب نے کہا مت جاؤ میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر عرض کرے گا پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ چناچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تو نے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا؟ وہ عرض کرے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے، اس لئے تم اس سے بچو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23190
Save to word اعراب
حدثنا ابو نوح ، اخبرنا مالك ، عن سمي ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم " يسكب على راسه الماء بالسقيا، إما من الحر، وإما من العطش، وهو صائم، ثم لم يزل صائما حتى اتى كديدا، ثم دعا بماء فافطر، وافطر الناس، وهو عام الفتح" .حَدَّثَنَا أَبو نُوحٍ ، أَخْبرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبي بكْرِ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ الْحَارِثِ بنِ هِشَامٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَسْكُب عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ بالسُّقْيَا، إِمَّا مِنَ الْحَرِّ، وَإِمَّا مِنَ الْعَطَشِ، وَهُوَ صَائِمٌ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ صَائِمًا حَتَّى أَتَى كَدِيدًا، ثُمَّ دَعَا بمَاءٍ فَأَفْطَرَ، وَأَفْطَرَ النَّاسُ، وَهُوَ عَامُ الْفَتْحِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اور مسلسل روزہ رکھتے رہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام کدید پہنچ کر پانی کا پیالہ منگوایا اور اسے نوش فرما لیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کرلیا یہ فتح مکہ کا سال تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23191
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا مالك ، عن سمي ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صام في سفره عام الفتح، وامر اصحابه بالإفطار، وقال: " إنكم تلقون عدوكم فتقووا"، فقيل: يا رسول الله، إن الناس قد صاموا لصيامك، فلما اتى الكديد افطر، قال الذي حدثني: فلقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصب الماء على راسه من الحر وهو صائم .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بنُ عُمَرَ ، أَخْبرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبي بكْرِ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ الْحَارِثِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ فِي سَفَرِهِ عَامَ الْفَتْحِ، وَأَمَرَ أَصْحَابهُ بالْإِفْطَارِ، وَقَالَ: " إِنَّكُمْ تَلْقَوْنَ عَدُوَّكُمْ فَتَقَوَّوْا"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَامُوا لِصِيَامِكَ، فَلَمَّا أَتَى الْكَدِيدَ أَفْطَرَ، قَالَ الَّذِي حَدَّثَنِي: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُب الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهِ مِنَ الْحَرِّ وَهُوَ صَائِمٌ .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ترک صیام کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے دشمن کے لئے قوت حاصل کرو لیکن خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھ لیا راوی کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اسی دوران کسی شخص نے بتایا کہ یا رسول اللہ! جب لوگوں نے آپ کو روزہ رکھے ہوئے دیکھا تو کچھ لوگوں نے روزہ رکھ لیا چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام کدید پہنچ کر پانی کا پیالہ منگوایا اور اسے نوش فرمالیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کرلیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23192
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا شيبان ، عن اشعث ، قال: وحدثني شيخ من بني مالك بن كنانة، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بسوق ذي المجاز يتخللها، يقول:" يا ايها الناس، قولوا: لا إله إلا الله، تفلحوا"، قال: وابو جهل يحثي عليه التراب، ويقول: يا ايها الناس، لا يغرنكم هذا عن دينكم، فإنما يريد لتتركوا آلهتكم، ولتتركوا اللات والعزى، قال: وما يلتفت إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلنا: انعت لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بين بردين احمرين، مربوع كثير اللحم، حسن الوجه، شديد سواد الشعر، ابيض شديد البياض، سابغ الشعر .حَدَّثَنَا أَبو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا شَيْبانُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ بنِي مَالِكِ بنِ كِنَانَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بسُوقِ ذِي الْمَجَازِ يَتَخَلَّلُهَا، يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، قُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، تُفْلِحُوا"، قَالَ: وَأَبو جَهْلٍ يَحْثِي عَلَيْهِ التُّرَاب، وَيَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا يَغُرَّنَّكُمْ هَذَا عَنْ دِينِكُمْ، فَإِنَّمَا يُرِيدُ لِتَتْرُكُوا آلِهَتَكُمْ، وَلِتَتْرُكُوا اللَّاتَ وَالْعُزَّى، قَالَ: وَمَا يَلْتَفِتُ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْنَا: انْعَتْ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بيْنَ برْدَيْنِ أَحْمَرَيْنِ، مَرْبوعٌ كَثِيرُ اللَّحْمِ، حَسَنُ الْوَجْهِ، شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعْرِ، أَبيَضُ شَدِيدُ الْبيَاضِ، سَابغُ الشَّعْرِ .
بنومالک بن کنانہ کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ذوالمجاز نامی بازار میں چکر لگاتے ہوئے دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے لوگو! لا الہ اللہ کا اقرار کرلو تم کامیاب ہوجاؤ گے اور ابوجہل مٹی اچھالتے ہوئے کہتا جاتا تھا لوگو! یہ تمہیں تمہارے دین سے بہکا نہ دے یہ چاہتا ہے کہ تم اپنے معبودوں کو اور لات وعزیٰ کو چھوڑ دو لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف توجہ نہ فرماتے تھے ہم نے ان سے کہا کہ ہمارے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ بیان کیجئے انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سرخ چادریں زیب تن فرما رکھی تھیں درمیانہ قد تھا جسم گوشت سے بھر پور تھا چہرہ نہایت حسین و جمیل تھا بال انتہائی کالے سیاہ تھے انتہائی اجلی سفید رنگت تھی اور گھنے بال تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23193
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا شيبان ، عن اشعث ، عن الاسود بن هلال ، عن رجل من قومه انه كان يقول في خلافة عمر بن الخطاب: لا يموت عثمان بن عفان حتى يستخلف، قلنا: من اين تعلم ذلك؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " رايت الليلة في المنام كان ثلاثة من اصحابي وزنوا، فوزن ابو بكر فوزن، ثم وزن عمر فوزن، ثم وزن عثمان فنقص صاحبنا وهو صالح" .حَدَّثَنَا أَبو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا شَيْبانُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بنِ هِلَالٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ بنِ الْخَطَّاب: لَا يَمُوتُ عُثْمَانُ بنُ عَفَّانَ حَتَّى يُسْتَخْلَفَ، قُلْنَا: مِنْ أَيْنَ تَعْلَمُ ذَلِكَ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ ثَلَاثَةً مِنْ أَصْحَابي وُزِنُوا، فَوُزِنَ أَبو بكْرٍ فَوَزَنَ، ثُمَّ وُزِنَ عُمَرُ فَوَزَنَ، ثُمَّ وُزِنَ عُثْمَانُ فَنَقَصَ صاحبنا وَهُوَ صَالِحٌ" .
اسود بن ہلال اپنی قوم کے ایک آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں کہا کرتا تھا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اس وقت تک فوت نہیں ہوں گے جب تک خلیفہ نہیں بن جاتے ہم اس سے پوچھتے کہ تمہیں یہ بات کہاں سے معلوم ہوئی؟ تو وہ جواب دیتا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ آج رات میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے تین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا وزن کیا گیا ہے چناچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا وزن کیا گیا تو ان کا پلڑا جھک گیا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا وزن کیا گیا تو ان کا پلڑا بھی جھک گیا پھر حضرت عثمان کا وزن کیا گیا تو ہمارے ساتھی کا وزن کم رہا اور وہ نیک آدمی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23194
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المسعودي ، عن مهاجر ابي الحسن ، عن شيخ ادرك النبي صلى الله عليه وسلم، قال: خرجت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فمر برجل يقرا: يا ايها الكافرون، فقال: " اما هذا، فقد برئ من الشرك"، قال: وإذا آخر يقرا هو الله احد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وجبت له الجنة" .حَدَّثَنَا أَبو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ مُهَاجِرٍ أَبي الْحَسَنِ ، عَنْ شَيْخٍ أَدْرَكَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَمَرَّ برَجُلٍ يَقْرَأُ: يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، فَقَالَ: " أَمَّا هَذَا، فَقَدْ برِئَ مِنَ الشِّرْكِ"، قَالَ: وَإِذَا آخَرُ يَقْرَأُ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
ایک شیخ سے " جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے " مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر نکلا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو سورت کافرون کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو شرک سے بری ہوگیا پھر دوسرے آدمی کو دیکھا وہ سورت اخلاص کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی برکت سے اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، المسعودي مختلط، وسماع أبى النضر منه بعد اختلاطه، وقد توبع
حدیث نمبر: 23195
Save to word اعراب
حدثنا معاوية بن هشام ، حدثنا سفيان ، عن حمران بن اعين ، عن ابي الطفيل ، عن فلان ابن جارية الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اخاكم النجاشي قد مات، فصلوا عليه" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حُمْرَانَ بنِ أَعْيَنَ ، عَنْ أَبي الطُّفَيْلِ ، عَنْ فُلَانِ ابنِ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ، فَصَلُّوا عَلَيْهِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا کہ آج تمہارے بھائی (شاہ حبشہ نجاشی) کا انتقال ہوگیا ہے آؤ صفیں باندھو اور ان کی نماز جنازہ پڑھو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حمران بن أعين
حدیث نمبر: 23196
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر الحنفي ، اخبرنا عبد الحميد بن جعفر ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابنة كردمة ، عن ابيها ، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني نذرت ان انحر ثلاثة من إبلي، فقال: " إن كان على جمع من جمع الجاهلية، او على عيد من عيد الجاهلية، او على وثن، فلا، وإن كان على غير ذلك، فاقض نذرك"، فقال: يا رسول الله، إن على ام هذه الجارية مشيا، افتمشي عنها؟ قال:" نعم" .حَدَّثَنَا أَبو بكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، أَخْبرَنَا عَبدُ الْحَمِيدِ بنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بنِ شُعَيْب ، عَنِ ابنَةِ كُرْدُمَةَ ، عَنْ أَبيهَا ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ ثَلَاثَةً مِنْ إِبلِي، فقَالَ: " إِنْ كَانَ عَلَى جَمْعٍ مِنْ جَمْعِ الْجَاهِلِيَّةِ، أَوْ عَلَى عِيدٍ مِنْ عِيدِ الْجَاهِلِيَّةِ، أَوْ عَلَى وَثَنٍ، فَلَا، وَإِنْ كَانَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، فَاقْضِ نَذْرَكَ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلَى أُمِّ هَذِهِ الْجَارِيَةِ مَشْيًا، أَفَتَمْشِي عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" .
حضرت کروم بن سفیان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس منت کا حکم پوچھا جو انہوں نے زمانہ جاہلیت میں مانی تھی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے وہ منت کسی بت یا پتھر کے لئے مانی تھی؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ اللہ کے لئے مانی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم نے اللہ کے لئے جو منت مانی تھی اسے پورا کرو بوانہ نامی جگہ پر جانور ذبح کردو اور اپنی منت پوری کرلو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس بچی کی والدہ نے پیدل چلنے کی منت مانی تھی کیا یہ بچی اس کی طرف سے چل سکتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں!

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الانقطاعه، عمرو بن شعيب لم يسمع من ابنة كردمة
حدیث نمبر: 23197
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، عن سعيد بن عبد العزيز التنوخي ، حدثنا مولى ليزيد بن نمران ، حدثنا يزيد بن نمران ، قال: لقيت رجلا مقعدا بتبوك، فسالته، فقال: مررت بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم على اتان او حمار، فقال: " قطع علينا صلاتنا، قطع الله اثره" ، فاقعد.حَدَّثَنَا أَبو عَاصِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بنِ عَبدِ الْعَزِيزِ التَّنُوخِيِّ ، حَدَّثَنَا مَوْلًى لِيَزِيدَ بنِ نِمْرَانَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بنُ نِمْرَانَ ، قَالَ: لَقِيتُ رَجُلًا مُقْعَدًا بتَبوكَ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: مَرَرْتُ بيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَتَانٍ أَوْ حِمَارٍ، فَقَالَ: " قَطَعَ عَلَيْنَا صَلَاتَنَا، قَطَعَ اللَّهُ أَثَرَهُ" ، فَأُقْعِدَ.
یزید بن نمران کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری ملاقات ایک اپاہج آدمی سے ہوئی میں نے اس سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا کہ ایک مرتبہ میں اپنے گدھے پر سوار ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گذر گیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ہماری نماز توڑی اللہ اس کے پاؤں توڑ دے اس وقت سے میں اپاہج ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة مولي يزيد بن نمران
حدیث نمبر: 23198
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان , عن ليث ، عن شهر بن حوشب ، قال: حدثني الانصاري ، صاحب بدن رسول الله صلى الله عليه وسلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما بعثه، قال:" رجعت"، فقلت: يا رسول الله، ما تامرني بما عطب منها؟ قال: " انحرها، ثم اصبغ نعلها في دمها، ثم ضعها على صفحتها او على جنبها، ولا تاكل منها انت، ولا احد من اهل رفقتك" .حَدَّثَنَا أَبو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبانَ , عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ شَهْرِ بنِ حَوْشَب ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَنْصَارِيُّ ، صَاحِب بدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بعَثَهُ، قَالَ:" رَجَعْتُ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَأْمُرُنِي بمَا عَطِب مِنْهَا؟ قَالَ: " انْحَرْهَا، ثُمَّ اصْبغْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ ضَعْهَا عَلَى صَفْحَتِهَا أَوْ عَلَى جَنْبهَا، وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ، وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رِفْقَتِكَ" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی دیکھ بھال پر مامور تھے " کہتے ہیں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہیں بھیجا میں کچھ دور جا کر واپس آگیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! اگر کوئی اونٹ مرنے والا ہوجائے تو آپ کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ذبح کرلینا پھر اس کے نعلوں کو خون میں تر بتر کر کے اس کی پیشانی یا پہلو پر رکھ دینا اور اس میں سے تم کھانا اور نہ ہی تمہارا کوئی رفیق کھائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث، وشهر

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.