حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا معاوية ، عن ضمرة بن حبيب ، ان ابن زغب الإيادي حدثه، قال: نزل علي عبد الله بن حوالة الازدي ، فقال لي: وإنه لنازل علي في بيتي بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حول المدينة على اقدامنا لنغنم، فرجعنا ولم نغنم شيئا، وعرف الجهد في وجوهنا، فقام فينا، فقال: " اللهم لا تكلهم إلي فاضعف، ولا تكلهم إلى انفسهم فيعجزوا عنها، ولا تكلهم إلى الناس فيستاثروا عليهم" , ثم قال:" ليفتحن لكم الشام , والروم , وفارس، او الروم , وفارس حتى يكون لاحدكم من الإبل كذا وكذا، ومن البقر كذا وكذا، ومن الغنم، حتى يعطى احدهم مائة دينار فيسخطها" , ثم وضع يده على راسي او هامتي، فقال:" يا ابن حوالة، إذا رايت الخلافة قد نزلت الارض المقدسة، فقد دنت الزلازل والبلايا والامور العظام، والساعة يومئذ اقرب إلى الناس من يدي هذه من راسك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ ، أَنَّ ابْنَ زُغْبٍ الْإِيَادِيّ حَدَّثَهُ، قَالَ: نَزَلَ عَلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَوَالَةَ الْأَزْدِيُّ ، فَقَالَ لِي: وَإِنَّهُ لَنَازِلٌ عَلَيَّ فِي بَيْتِي بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَ الْمَدِينَةِ عَلَى أَقْدَامِنَا لِنَغْنَمَ، فَرَجَعْنَا وَلَمْ نَغْنَمْ شَيْئًا، وَعَرَفَ الْجَهْدَ فِي وُجُوهِنَا، فَقَامَ فِينَا، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ لَا تَكِلْهُمْ إِلَيَّ فَأَضْعُفَ، وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى أَنْفُسِهِمْ فَيَعْجِزُوا عَنْهَا، وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى النَّاسِ فَيَسْتَأْثِرُوا عَلَيْهِمْ" , ثُمَّ قَالَ:" لَيُفْتَحَنَّ لَكُمْ الشَّامُ , وَالرُّومُ , وَفَارِسُ، أَوْ الرُّومُ , وَفَارِسُ حَتَّى يَكُونَ لِأَحَدِكُمْ مِنَ الْإِبِلِ كَذَا وَكَذَا، وَمِنْ الْبَقَرِ كَذَا وَكَذَا، وَمِنْ الْغَنَمِ، حَتَّى يُعْطَى أَحَدُهُمْ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَسْخَطَهَا" , ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِي أَوْ هَامَتِي، فَقَالَ:" يَا ابْنَ حَوَالَةَ، إِذَا رَأَيْتَ الْخِلَافَةَ قَدْ نَزَلَتْ الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ، فَقَدْ دَنَتْ الزَّلَازِلُ وَالْبَلَايَا وَالْأُمُورُ الْعِظَامُ، وَالسَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ إِلَى النَّاسِ مِنْ يَدَيَّ هَذِهِ مِنْ رَأْسِكَ" .
ابن زغب ایادی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن حوالہ میرے یہاں مہمان بن کر تشریف لائے اسی دوران انہوں نے ایک موقع پر فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مدینہ منورہ کے آس پاس پیدل دستے کے ساتھ روانہ فرمایا تاکہ ہمیں مال غنیمت حاصل ہو لیکن ہم واپس آئے تو کچھ بھی مال غنیمت ہمیں نہ مل سکا تھا اور ہمارے چہروں پر مشقت کے آثار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس فرما لئے تھے اس لئے ہمارے درمیان کھڑے ہو کر فرمایا اے اللہ! انہیں دوسرے لوگوں کے حوالے نہ فرما کہ وہ ان پر غالب آجائیں پھر فرمایا عنقریب تمہارے ہاتھوں شام، روم اور فارس فتح ہوجائیں گے حتی کہ تم میں سے ایک ایک آدمی کے پاس اتنے اتنے اونٹ گائیں اور بکریاں ہوں گی یہاں تک کہ اگر کسی کو سو دینار بھی دیئے جائیں گے تو وہ ناراض ہوجائے گا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ رکھ کر فرمایا اے ابن حوالہ! جب تم دیکھو کہ خلافت ارض مقدس میں پہنچ گئی ہے تو سمجھ لو کہ زلزلے مصبتیں اور بڑے بڑے امور قریب آگئے ہیں اور اس وقت قیامت لوگوں کے اتنے قریب آجائے گی جیسے میرا یہ ہاتھ تمہارے سر کے قریب ہے اس سے بھی زیادہ ہوگی۔
حكم دارالسلام: ضعيف، فقد تفرد به معاوية ابن صالح بهذه السياقة، وفي متنه نكارة
حضرت عبداللہ بن حوالہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص تین چیزوں سے نجات پا گیا وہ نجات پا گیا (تین مرتبہ فرمایا) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا وہ کیا ہے یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری موت حق پر ثابت قدم خلیفہ کے قتل سے اور دجال۔
حدثنا عصام بن خالد , وعلي بن عياش , قالا: حدثنا حريز ، عن سليمان بن سمير ، عن ابن حوالة الازدي ، وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " سيكون اجناد مجندة شام , ويمن , وعراق، والله اعلم بايها بدا وعليكم بالشام، الا وعليكم بالشام، الا وعليكم بالشام، فمن كره فعليه بيمنه، وليسق في غدره، فإن الله عز وجل توكل لي بالشام واهله" .حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ , وَعَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُمَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ حَوَالَةَ الْأَزْدِيِّ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " سَيَكُونُ أَجْنَادٌ مُجَنَّدَةٌ شَامٌ , وَيَمَنٌ , وَعِرَاقٌ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِأَيِّهَا بَدَأَ وَعَلَيْكُمْ بِالشَّامِ، أَلَا وَعَلَيْكُمْ بِالشَّامِ، أَلَا وَعَلَيْكُمْ بِالشَّامِ، فَمَنْ كَرِهَ فَعَلَيْهِ بِيَمَنِهِ، وَلْيَسْقِ فِي غُدُرِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَوَكَّلَ لِي بِالشَّامِ وَأَهْلِهِ" .
حضرت عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب شام یمن اور عراق میں بہت سے لشکر ہوں گے یہ بات اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے کس شہر کا نام لیا تھا؟ البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا شام کو اپنے اوپر لازم پکڑو جو شخص ایسا نہ کرسکے وہ یمن چلا جائے اور اس کے کنوؤں کا پانی پیئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے شام اور اہل شام کا میرے لئے ذمہ لیا ہے۔