حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان , عن ليث ، عن شهر بن حوشب ، قال: حدثني الانصاري ، صاحب بدن رسول الله صلى الله عليه وسلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما بعثه، قال:" رجعت"، فقلت: يا رسول الله، ما تامرني بما عطب منها؟ قال: " انحرها، ثم اصبغ نعلها في دمها، ثم ضعها على صفحتها او على جنبها، ولا تاكل منها انت، ولا احد من اهل رفقتك" .حَدَّثَنَا أَبو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبانَ , عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ شَهْرِ بنِ حَوْشَب ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَنْصَارِيُّ ، صَاحِب بدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بعَثَهُ، قَالَ:" رَجَعْتُ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَأْمُرُنِي بمَا عَطِب مِنْهَا؟ قَالَ: " انْحَرْهَا، ثُمَّ اصْبغْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ ضَعْهَا عَلَى صَفْحَتِهَا أَوْ عَلَى جَنْبهَا، وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ، وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رِفْقَتِكَ" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی دیکھ بھال پر مامور تھے " کہتے ہیں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہیں بھیجا میں کچھ دور جا کر واپس آگیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! اگر کوئی اونٹ مرنے والا ہوجائے تو آپ کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ذبح کرلینا پھر اس کے نعلوں کو خون میں تر بتر کر کے اس کی پیشانی یا پہلو پر رکھ دینا اور اس میں سے تم کھانا اور نہ ہی تمہارا کوئی رفیق کھائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث، وشهر