مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1030. حَدِيثُ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 22893
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابان العطار ، حدثنا قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن ابي مالك الاشعري ، انه جمع اصحابه، فقال: " هلم اصلي صلاة نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: وكان رجلا من الاشعريين، قال: فدعا بجفنة من ماء، فغسل يديه ثلاثا، ومضمض واستنشق وغسل وجهه ثلاثا، وذراعيه ثلاثا، ومسح براسه واذنيه، وغسل قدميه، قال: فصلى الظهر , فقرا فيها بفاتحة الكتاب، وكبر ثنتين وعشرين تكبيرة" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنَّهُ جَمَعَ أَصْحَابَهُ، فَقَالَ: " هَلُمَّ أُصَلِّي صَلَاةَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ رَجُلًا مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، قَالَ: فَدَعَا بِجَفْنَةٍ مِنْ مَاءٍ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا، وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ، وَغَسَلَ قَدَمَيْهِ، قَالَ: فَصَلَّى الظُّهْرَ , فَقَرَأَ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَكَبَّرَ ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً" ..
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں کو جمع کر کے فرمایا کہ آؤ میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر دکھاؤں حضرت ابو مالک اشعریین میں سے تھے انہوں نے پانی کا ایک بڑا پیالہ منگوایا اور پہلے تین مرتبہ دونوں ہاتھ دھوئے پھر کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ اور تین مرتبہ بازو دھوئے پھر سر اور کانوں کا مسح کیا اور پاؤں کو دھویا اور نماز ظہر پڑھائی جس میں سورت فاتحہ پڑھی اور کل ٢٢ مرتبہ تکبیر کہی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل شهر بن حوشب، ووضوؤه ﷺ ثلاثا ثلاثا قد روي عن غير واحد من الصحابة
حدیث نمبر: 22894
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ابن ابي حسين ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي مالك الاشعري ، قال: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم فنزلت عليه: يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101، قال: فنحن نساله إذ قال:" إن لله عز وجل عباد ليسوا بانبياء ولا شهداء، يغبطهم النبيون والشهداء لمقعدهم وقربهم من الله يوم القيامة"، فذكر الحديث بطوله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101، قَالَ: فَنَحْنُ نَسْأَلُهُ إِذْ قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عِبَادٌ لَيْسُوا بِأَنْبِيَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ، يَغْبِطُهُمْ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاءُ لِمَقْعَدِهِمْ وَقُرْبِهِمْ مِنَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ.
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا تو یہ آیت نازل ہوئی "" یایھا الذین امنوا لاتسالوا عن اشیاء "" اس وقت ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر رہے تھے اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو انبیاء ہوں گے اور نہ شہداء لیکن ان پر قیامت کے دن اللہ سے قریب ترین نشست کی وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔

حكم دارالسلام: أصل الحديث صحيح لكن من حديث معاذ بن جبل، وهذا إسناد ضعيف، شهر ضعيف و مضطرب فى هذه الراوية، ثم هو لم يدرك أبا مالك الأشعري
حدیث نمبر: 22895
Save to word اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا زهير يعني ابن محمد ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي مالك الاشعري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اعظم الغلول عند الله عز وجل ذراع من الارض تجدون الرجلين جارين في الارض او في الدار، فيقتطع احدهما من حظ صاحبه ذراعا، إذا اقتطعه طوقه من سبع ارضين إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَعْظَمُ الْغُلُولِ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ذِرَاعٌ مِنَ الْأَرْضِ تَجِدُونَ الرَّجُلَيْنِ جَارَيْنِ فِي الْأَرْضِ أَوْ فِي الدَّارِ، فَيَقْتَطِعُ أَحَدُهُمَا مِنْ حَظِّ صَاحِبِهِ ذِرَاعًا، إِذَا اقْتَطَعَهُ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابو مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عظیم خیانت زمین کے گز میں خیانت ہے تم دیکھتے ہو کہ دو آدمی ایک زمین یا ایک گھر میں پڑوسی ہیں لیکن پھر بھی ان میں سے ایک اپنے ساتھ یکے حصے میں سے ایک گز ظلماً لے لیتا ہے ایسا کرنے والے کو قیامت کے دن ساتوں زمینوں سے اس حصے کا طوق بنا کر گلے میں پہنایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن فى المتابعات والشواهد
حدیث نمبر: 22896
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثني عبد الحميد بن بهرام ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، قال: قال ابو مالك الاشعري لقومه: " الا اصلي لكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فصف الرجال، ثم صف الولدان خلف الرجال، ثم صف النساء خلف الولدان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو مَالِكٍ الْأَشْعَرِيُّ لِقَوْمِهِ: " أَلَا أُصَلِّي لَكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَفَّ الرِّجَالُ، ثُمَّ صَفَّ الْوِلْدَانُ خَلْفَ الرِّجَالِ، ثُمَّ صَفَّ النِّسَاءُ خَلْفَ الْوِلْدَانِ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنی قوم سے فرمایا کیا میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ چنانچہ انہوں نے پہلے مردوں کی صف بنائی مردوں کے پیچھے بچوں کی صف بنائی اور بچوں کے پیچھے عورتوں کی صف بنائی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 22897
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن ابي المنهال ، عن شهر بن حوشب ، قال: كان منا معشر الاشعريين رجل قد صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وشهد معه المشاهد الحسنة الجميلة، قال عوف: حسبت انه يقال له: مالك , او ابو مالك ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول " لقد علمت اقواما ما هم بانبياء ولا شهداء، يغبطهم الانبياء والشهداء بمكانهم من الله عز وجل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، قَالَ: كَانَ مِنَّا مَعْشَرَ الْأَشْعَرِيِّينَ رَجُلٌ قَدْ صَاحَبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَهِدَ مَعَهُ الْمَشَاهِدَ الْحَسَنَةَ الْجَمِيلَةَ، قَالَ عَوْفٌ: حَسِبْتُ أَنَّهُ يُقَالُ لَهُ: مَالِكٌ , أَو أَبُو مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ " لَقَدْ عَلِمْتُ أَقْوَامًا مَا هُمْ بِأَنْبِيَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ، يَغْبِطُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ وَالشُّهَدَاءُ بِمَكَانِهِمْ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا تو یہ آیت نازل ہوئی " یایھا الذین امنوا لاتسالوا عن اشیاء " اس وقت ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر رہے تھے اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو انبیاء ہوں گے اور نہ شہداء لیکن ان پر قیامت کے دن اللہ سے قریب ترین نشست کی وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لكن من حديث معاذ بن جبل، وهذا إسناد ضعيف، شهر ضعيف وقد اضطرب فى هذه الرواية، ثم هو لم يدرك مالكا أو أيا مالك
حدیث نمبر: 22898
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن ابي مالك الاشعري ، انه قال لقومه: " اجتمعوا اصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما اجتمعوا , قال: هل فيكم احد من غيركم؟ قالوا: لا , إلا ابن اخت لنا , قال: ابن اخت القوم منهم , فدعا بجفنة فيها ماء، فتوضا ومضمض واستنشق وغسل وجهه ثلاثا، وذراعيه ثلاثا ثلاثا، ومسح براسه وظهر قدميه، ثم صلى بهم، فكبر بهم ثنتين وعشرين تكبيرة، يكبر إذا سجد وإذا رفع راسه من السجود، وقرا في الركعتين بفاتحة الكتاب، واسمع من يليه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ لِقَوْمِهِ: " اجْتَمِعُوا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا , قَالَ: هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِكُمْ؟ قَالُوا: لَا , إِلَّا ابْنُ أُخْتٍ لَنَا , قَالَ: ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ , فَدَعَا بِجَفْنَةٍ فِيهَا مَاءٌ، فَتَوَضَّأَ وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَظَهْرَ قَدَمَيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ، فَكَبَّرَ بِهِمْ ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً، يُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، وَقَرَأَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَأَسْمَعَ مَنْ يَلِيهِ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں کو جمع کر کے فرمایا کہ آؤ میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر دکھاؤں حضرت ابو مالک اشعریین میں سے تھے انہوں نے پانی کا ایک بڑا پیالہ منگوایا اور پہلے تین مرتبہ دونوں ہاتھ دھوئے پھر کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ اور تین مرتبہ بازو دھوئے پھر سر اور کانوں کا مسح کیا اور پاؤں کو دھویا اور نماز ظہر پڑھائی جس میں سورت فاتحہ پڑھی اور کل ٢٢ مرتبہ تکبیر کہی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 22899
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان ، عن شريح بن عبيد الحضرمي ، ان ابا مالك الاشعري لما حضرته الوفاة، قال: يا سامع الاشعريين ليبلغ الشاهد منكم الغائب، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " حلوة الدنيا مرة الآخرة، ومرة الدنيا حلوة الآخرة" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيِّ ، أَنَّ أَبَا مَالِكٍ الْأَشْعَرِيَّ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ: يَا سَامِعَ الْأَشْعَرِيِّينَ لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " حُلْوَةُ الدُّنْيَا مُرَّةُ الْآخِرَةِ، وَمُرَّةُ الدُّنْيَا حُلْوَةُ الْآخِرَةِ" .
حضرت ابو مالک رضی اللہ عنہ کی دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے فرمایا اے سننے والے اشعریو! تم میں سے جو لوگ حاضر ہیں وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچا دیں میں نے نبی کریم، صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا کی مٹھاس آخرت کی تلخی ہے اور دنیا کی تلخی آخرت کی مٹھاس ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، شريح بن عبيد لم يسمع أبا مالك
حدیث نمبر: 22900
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا معاوية بن صالح ، حدثني حاتم بن حريث ، عن مالك بن ابي مريم ، قال: كنا جلوسا مع ربيعة الجرشي فتذاكرنا الطلاء في خلافة الضحاك بن قيس، فإنا لكذلك إذ دخل علينا عبد الرحمن بن غنم صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، فقلنا: اذكروا الطلاء , فتذاكرنا الطلاء كذا، قال زيد بن الحباب يعني عبد الرحمن بن غنم صاحب النبي صلى الله عليه وسلم: فقال حدثني ابو مالك الاشعري ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " ليشربن ناس من امتي الخمر يسمونها بغير اسمها" , والذي حدثني اصدق مني ومنك، والذي حدثني به اصدق منه ومني , فقال: والله الذي لا إله إلا هو لقد سمعته من ابي مالك الاشعري، سمعه من النبي صلى الله عليه وسلم فردده عليه ثلاثا، فقال الضحاك: اف له من شراب آخر الدهر..حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي حَاتِمُ بْنُ حُرَيْثٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ فَتَذَاكَرْنَا الطِّلَاءَ فِي خِلَافَةِ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ، فَإِنَّا لَكَذَلِكَ إِذْ دَخَلَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: اذْكُرُوا الطِّلَاءَ , فَتَذَاكَرْنَا الطِّلَاءَ كَذَا، قَالَ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ يَعْنِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ غَنْمٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُو مَالِكٍ الْأَشْعَرِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا" , وَالَّذِي حَدَّثَنِي أَصْدَقُ مِنِّي وَمِنْكَ، وَالَّذِي حَدَّثَنِي بِهِ أَصْدَقُ مِنْهُ وَمِنِّي , فَقَالَ: وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، سَمِعَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّدَهُ عَلَيْهِ ثَلَاثًا، فَقَالَ الضَّحَّاكُ: أُفٍّ لَهُ مِنْ شَرَابِ آخِرِ الدَّهْرِ..
مالک بن ابی مریم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ ربیعہ جرشی کے ساتھ بیٹھے ضحاک بن قیس کی نیابت میں انگور کی شراب کا تذکرہ کر رہے تھے اسی دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں تشریف لے آئے ہم نے ان سے اپنی گفتگو میں شامل ہونے کو کہا چنانچہ ہم اس پر گفتگو کرتے رہے تو حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے کچھ لوگ شراب کو اس کا نام بدل کر ضرور پئیں گے۔ جس شخص نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے وہ مجھ سے اور تم سے زیادہ سچے تھے اور جس نے ان سے یہ بات بیان کی تھی وہ ان سے مجھ سے اور تم سے زیادہ سچے تھے اس اللہ کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں میں نے یہ حدیث حضرت ابو مالک رضی اللہ عنہ سے سنی ہے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور تین مرتبہ یہ بات دہرائی حتیٰ کہ ضحاک کہنے لگے آخر دور میں شراب پر تف ہے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مالك بن أبى مريم
حدیث نمبر: 22901
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم , ان ابا مالك الاشعري ، قال لقومه: فذكر مثل حديث سعيد، إلا انه قال: وغسل قدميه، وقال: وقرا في الركعتين الاوليين بفاتحة الكتاب، ويسمع من يليه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ , أَنَّ أَبَا مَالِكٍ الْأَشْعَرِيَّ ، قَالَ لِقَوْمِهِ: فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ سَعيْدٍ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: وَغَسَلَ قَدَمَيْهِ، وَقَالَ: وَقَرَأَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَيُسْمِعُ مَنْ يَلِيهِ.
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں کو جمع کر کے فرمایا کہ آؤ میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر دکھاؤں۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ پڑھی اور پیچھے والوں کو اس کی آواز سنائی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 22902
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرني ابان بن يزيد ، وحدثنا عفان ، قال: اخبرنا ابان بن يزيد ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن زيد بن سلام ، عن ابي سلام ، عن ابي مالك الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الطهور شطر الإيمان، والحمد لله تملا الميزان، قال عفان: وسبحان الله والله اكبر، ولا إله إلا الله , والله اكبر تملا ما بين السماء، وقال عفان: ما بين السموات والارض، والصلاة نور، والصدقة برهان، والصبر ضياء، والقرآن حجة عليك او لك، كل الناس يغدو، فبائع نفسه فموبقها او معتقها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، وَحَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ، قَالَ عَفَّانُ: وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَاللَّهُ أَكْبَرُ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ، وَقَالَ عَفَّانُ: مَا بَيْنَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّلَاةُ نُورٌ، وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ، وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ عَلَيْكَ أَوْ لَكَ، كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو، فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُوبِقُهَا أَوْ مُعْتِقُهَا" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صفائی ایمان کا حصہ ہے الحمد للہ کہنا میزان عمل کو بھر دیتا ہے (سبحان اللہ اللہ اکبر) لا الہ الا اللہ واللہ اکبر آسمان و زمین کے درمیان کی جگہ کو بھر دیتے ہیں نماز نور ہے صدقہ دلیل ہے صبر روشنی ہے اور قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہے اور ہر انسان صبح کرتا ہے تو اپنے آپ کو بیچ رہا ہوتا ہے پھر کوئی اسے ہلاک کردیتا ہے اور کوئی اسے آزاد کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 223، وهذا إسناد ضعيف، أبو سلام لم يسمع من أبى مالك الأشعري
حدیث نمبر: 22903
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرني ابان بن يزيد ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن زيد عن ابي سلام ، عن ابي مالك الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اربع من الجاهلية لا يتركن: الفخر في الاحساب، والطعن في الانساب، والاستسقاء بالنجوم، والنياحة، والنائحة إذا لم تتب قبل موتها، تقام يوم القيامة وعليها سربال من قطران، او درع من جرب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبَعٌ مِنَ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يُتْرَكُنَّ: الْفَخْرُ فِي الْأَحْسَابِ، وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ، وَالِاسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ، وَالنِّيَاحَةُ، وَالنَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا، تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ، أَوْ دِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے۔ اپنے حسب پر فخر کرنا دوسروں کے حسب نسب میں عار دلانا، میت پر نوحہ کرنا، بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور نوحہ کرنے والی عورت اگر اپنے مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اسے اس حال میں کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تارکول کی شلوار یا خارش والی قمیض ہوگی (جو آگ کے بھڑکتے شعلوں سے تیار ہوگی)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 934، وهذا إسناد ضعيف، أبو سلام لم يسمع من أبى مالك
حدیث نمبر: 22904
Save to word اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا علي يعني ابن المبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن زيد بن سلام ، عن ابي سلام ، قال: قال ابو مالك , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن في امتي اربعا من الجاهلية ليسوا بتاركيهن: الفخر بالاحساب، والاستسقاء بالنجوم، والنياحة على الميت، فإن النائحة إن لم تتب قبل ان تموت، فإنها تقوم يوم القيامة عليها سرابيل من قطران، ثم يعلى عليها درع من لهب النار" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو مَالِكٍ , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ فِي أُمَّتِي أَرْبَعًا مِنَ الْجَاهِلِيَّةِ لَيْسُوا بِتَارِكِيهِنَّ: الْفَخْرُ بِالْأَحْسَابِ، وَالِاسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ، وَالنِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ، فَإِنَّ النَّائِحَةَ إِنْ لَمْ تَتُبْ قَبْلَ أَنْ تَمُوتَ، فَإِنَّهَا تَقُومُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهَا سَرَابِيلُ مِنْ قَطِرَانٍ، ثُمَّ يُعْلَى عَلَيْهَا دِرْعٌ مِنْ لَهَبِ النَّارِ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے۔ اپنے حسب پر فخر کرنا دوسروں کے حسب نسب میں عار دلانا، میت پر نوحہ کرنا، بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور نوحہ کرنے والی عورت اگر اپنے مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اسے اس حال میں کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تارکول کی شلوار یا خارش والی قمیض ہوگی (جو آگ کے بھڑکتے شعلوں سے تیار ہوگی)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 934، وهذا إسناد ضعيف، أبو سلام لم يسمع من أبى مالك
حدیث نمبر: 22905
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابن معانق , او ابي معانق ، عن ابي مالك الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن في الجنة غرفة يرى ظاهرها من باطنها، وباطنها من ظاهرها، اعدها الله لمن اطعم الطعام، والان الكلام، وتابع الصيام، وصلى والناس نيام" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنِ ابْنِ مُعَانِقٍ , أَوْ أَبِي مُعَانِقٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ غُرْفَةً يُرَى ظَاهِرُهَا مِنْ بَاطِنِهَا، وَبَاطِنُهَا مِنْ ظَاهِرِهَا، أَعَدَّهَا اللَّهُ لِمَنْ أَطْعَمَ الطَّعَامَ، وَأَلَانَ الْكَلَامَ، وَتَابَعَ الصِّيَامَ، وَصَلَّى وَالنَّاسُ نِيَامٌ" .
حضرت ابو مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت میں ایک بالا خانہ ایسا بھی ہے جس کا ظاہر باطن سے اور باطن ظاہر سے نظر آتا ہے یہ اللہ نے اس شخص کے لئے تیار کیا ہے جو لوگوں کو کھانا کھلائے نرمی سے بات کرے، تسلسل کے ساتھ روزے رکھے اور اس وقت نماز پڑھے جب لوگ سو رہے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن إن كان ابن معانق سمعه من أبى مالك
حدیث نمبر: 22906
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا عبد الحميد بن بهرام الفزاري ، عن شهر بن حوشب ، حدثنا عبد الرحمن بن غنم ، ان ابا مالك الاشعري جمع قومه، فقال: يا معشر الاشعريين , اجتمعوا واجمعوا نساءكم وابناءكم، اعلمكم صلاة النبي صلى الله عليه وسلم التي صلى لنا بالمدينة فاجتمعوا وجمعوا نساءهم وابناءهم، فتوضا واراهم كيف يتوضا، فاحصى الوضوء إلى اماكنه حتى لما ان فاء الفيء، وانكسر الظل، قام فاذن، فصف الرجال في ادنى الصف، وصف الولدان خلفهم، وصف النساء خلف الولدان، ثم اقام الصلاة، فتقدم فرفع يديه فكبر، فقرا بفاتحة الكتاب وسورة يسرهما، ثم كبر فركع، فقال:" سبحان الله وبحمده , ثلاث مرار، ثم قال: سمع الله لمن حمده" , واستوى قائما، ثم كبر وخر ساجدا، ثم كبر فرفع راسه، ثم كبر فسجد، ثم كبر فانتهض قائما، فكان تكبيره في اول ركعة ست تكبيرات، وكبر حين قام إلى الركعة الثانية، فلما قضى صلاته اقبل إلى قومه بوجهه، فقال احفظوا تكبيري، وتعلموا ركوعي وسجودي، فإنها صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي كان يصلي لنا كذي الساعة من النهار" ز ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قضى صلاته اقبل إلى الناس بوجهه، فقال:" يا ايها الناس، اسمعوا واعقلوا، واعلموا ان لله عز وجل عبادا ليسوا بانبياء ولا شهداء، يغبطهم الانبياء والشهداء على مجالسهم وقربهم من الله"، فجاء رجل من الاعراب من قاصية الناس والوى بيده إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، ناس من الناس، ليسوا بانبياء ولا شهداء، يغبطهم الانبياء والشهداء على مجالسهم وقربهم من الله! انعتهم لنا يعني: صفهم لنا، فسر وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم لسؤال الاعرابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هم ناس من افناء الناس ونوازع القبائل، لم تصل بينهم ارحام متقاربة تحابوا في الله وتصافوا، يضع الله لهم يوم القيامة منابر من نور، فيجلسهم عليها فيجعل وجوههم نورا وثيابهم نورا، يفزع الناس يوم القيامة ولا يفزعون، وهم اولياء الله الذين لا خوف عليهم ولا هم يحزنون" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ الْفَزَارِيُّ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ ، أَنَّ أَبَا مَالِكٍ الْأَشْعَرِيَّ جَمَعَ قَوْمَهُ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْأَشْعَرِيِّينَ , اجْتَمِعُوا وَاجْمَعُوا نِسَاءَكُمْ وَأَبْنَاءَكُمْ، أُعَلِّمْكُمْ صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي صَلَّى لَنَا بِالْمَدِينَةِ فَاجْتَمَعُوا وَجَمَعُوا نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ، فَتَوَضَّأَ وَأَرَاهُمْ كَيْفَ يَتَوَضَّأُ، فَأَحْصَى الْوُضُوءَ إِلَى أَمَاكِنِهِ حَتَّى لَمَّا أَنْ فَاءَ الْفَيْءُ، وَانْكَسَرَ الظِّلُّ، قَامَ فَأَذَّنَ، فَصَفَّ الرِّجَالَ فِي أَدْنَى الصَّفِّ، وَصَفَّ الْوِلْدَانَ خَلْفَهُمْ، وَصَفَّ النِّسَاءَ خَلْفَ الْوِلْدَانِ، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلَاةَ، فَتَقَدَّمَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَكَبَّرَ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ يُسِرُّهُمَا، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ، فَقَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ , ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ" , وَاسْتَوَى قَائِمًا، ثُمَّ كَبَّرَ وَخَرَّ سَاجِدًا، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَانْتَهَضَ قَائِمًا، فَكَانَ تَكْبِيرُهُ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ سِتَّ تَكْبِيرَاتٍ، وَكَبَّرَ حِينَ قَامَ إِلَى الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ أَقْبَلَ إِلَى قَوْمِهِ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ احْفَظُوا تَكْبِيرِي، وَتَعَلَّمُوا رُكُوعِي وَسُجُودِي، فَإِنَّهَا صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كَانَ يُصَلِّي لَنَا كَذَي السَّاعَةِ مِنَ النَّهَارِ" ز ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ أَقْبَلَ إِلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، اسْمَعُوا وَاعْقِلُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عِبَادًا لَيْسُوا بِأَنْبِيَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ، يَغْبِطُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ وَالشُّهَدَاءُ عَلَى مَجَالِسِهِمْ وَقُرْبِهِمْ مِنَ اللَّهِ"، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَابِ مِنْ قَاصِيَةِ النَّاسِ وَأَلْوَى بِيَدِهِ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، لَيْسُوا بِأَنْبِيَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ، يَغْبِطُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ وَالشُّهَدَاءُ عَلَى مَجَالِسِهِمْ وَقُرْبِهِمْ مِنَ اللَّهِ! انْعَتْهُمْ لَنَا يَعْنِي: صِفْهُمْ لَنَا، فَسُرَّ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسُؤَالِ الْأَعْرَابِيِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمْ نَاسٌ مِنْ أَفْنَاءِ النَّاسِ وَنَوَازِعِ الْقَبَائِلِ، لَمْ تَصِلْ بَيْنَهُمْ أَرْحَامٌ مُتَقَارِبَةٌ تَحَابُّوا فِي اللَّهِ وَتَصَافَوْا، يَضَعُ اللَّهُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ، فَيُجْلِسُهُمْ عَلَيْهَا فَيَجْعَلُ وُجُوهَهُمْ نُورًا وَثِيَابَهُمْ نُورًا، يَفْزَعُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَفْزَعُونَ، وَهُمْ أَوْلِيَاءُ اللَّهِ الَّذِينَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنی قوم کو جمع کر کے فرمایا اے گروہ اشعریین! خود بھی ایک جگہ جمع ہوجاؤ اور اپنے بیوی بچوں کو بھی جمع کرلو تاکہ میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز سکھادوں " جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مدینہ میں پڑھائی تھی چنانچہ وہ سب جمع ہوگئے اور اپنے بیوی بچوں کو بھی جمع کرلیا " پھر انہوں نے لوگوں کو وضو کر کے دکھایا اور ہر عضو پر خوب احتیاط سے وضو کر کے تمام اعضاء کا احاطہ کیا اور جب سایہ لوٹنا شروع ہوا تو انہوں نے کھڑے ہو کر اذان دی پھر سب سے پہلے مردوں کی صفیں بنائیں ان کے پیچھے بچوں کی اور ان کے پیچھے عورتوں کی پھر اقامت کہلوائی اور آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ سب سے پہلے دونوں ہاتھ بلند کئے اور تکبیر کہی پھر سری طور پر سورت فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھی اور تکبیر کہہ کر رکوع میں چلے گئے تین مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہا پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر سیدھے کھڑے ہوگئے پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں چلے گئے پھر تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا پھر تکبیر کہہ کر سیدھے کھڑے ہوگئے اس طرح پہلی رکعت میں چھ تکبیریں ہوئیں اور دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوتے ہوئے بھی تکبیر کہی تھی۔ نماز سے فارغ ہو کر انہوں نے اپنی قوم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا میری تکبیرات کو یاد رکھو اور میرا رکوع و سجود سیکھ لو کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہی نماز ہے جو اس وقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں پڑھاتے تھے ایک دن اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہو کر اپنا رخ زیب لوگوں کی طرف کیا اور فرمایا لوگو! سنو سمجھو اور یقین رکھو کہ اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو نبی یا شہید تو نہ ہوں گے لیکن قرب الہٰی اور نشست کو دیکھ کر انبیاء اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے اس پر سب سے آخر میں بیٹھے ہوئے ایک دیہاتی نے گھٹنوں کے بل جھک کر عرض کیا یا رسول اللہ! ان لوگوں کے اوصاف ہم سے بیان فرما دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دیہاتی کا یہ سوال سن کر خوش ہوئے اور فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جن کا نسب نامہ لوگوں میں معروف ہوگا اور نہ ہی قبیلہ بلکہ اجنبی قبائل سے تعلق رکھتے ہوں گے اور ان کے درمیان کوئی قریبی رشتہ داری نہ ہوگی وہ اللہ کی وجہ سے کسی سے محبت کرتے اور صف بندی کرتے ہوں گے قیامت کے دن اللہ ان کے لئے نور کے منبر رکھے گا اور انہیں ان پر بٹھائے گا ان کے چہرے نورانی کر دے گا اور ان کے کپڑے نور کے ہوں گے قیامت کے دن تمام لوگ خوفزدہ ہوں گے لیکن وہ خوفزدہ نہ ہوں گے یہ وہی اولیاء اللہ ہوں گے جن پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 22907
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن موسى ، حدثنا حريز ، عن حبيب بن عبيد ، عن ابي مالك عبيد , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما بلغه دعا له: " اللهم صل على عبيد ابي مالك، واجعله فوق كثير من الناس" .حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ عُبَيْدٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَلَغَهُ دَعَا لَهُ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى عُبَيْدٍ أَبِي مَالِكٍ، وَاجْعَلْهُ فَوْقَ كَثِيرٍ مِنَ النَّاسِ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں یہ دعاء فرمائی ہے اے اللہ! عبید ابو مالک پر اپنی رحمت نازل فرما اور اسے بہت سے لوگوں کے اوپر فوقیت عطا فرما۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكنه معلُّ بالارسال
حدیث نمبر: 22908
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن زيد ، عن ابي سلام ، عن ابي مالك الاشعري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " الطهر شطر الإيمان، والحمد لله يملا الميزان، وسبحان الله، والحمد لله، والله اكبر تملا ما بين السماء والارض، والصلاة نور، والصدقة برهان، والصبر ضياء، والقرآن حجة لك او عليك، كل الناس يغدو، فبائع نفسه فمعتقها او موبقها" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " الطُّهْرُ شَطْرُ الْإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّلَاةُ نُورٌ، وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ، وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ، كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو، فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا" ..
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صفائی ایمان کا حصہ ہے الحمد للہ کہنا میزان عمل کو بھر دیتا ہے (سبحان اللہ، اللہ اکبر) لا الہ الا اللہ واللہ اکبر آسمان و زمین کے درمیان کی جگہ کو بھر دیتے ہیں نماز نور ہے صدقہ دلیل ہے صبر روشنی ہے اور قرآن تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف حجت ہے اور ہر انسان صبح کرتا ہے تو اپنے آپ کو بیچ رہا ہوتا ہے پھر کوئی اسے ہلاک کردیتا ہے اور کوئی اسے آزاد کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو سلام لم يسمع من أبى مالك
حدیث نمبر: 22909
Save to word اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا ابو إسحاق يحيى بن ميمون يعني العطار ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني زيد بن سلام ، عن ابي سلام ، حدثه عبد الرحمن الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الطهور شطر الإيمان" , فذكر مثله، إلا انه قال:" الصلاة برهان، والصدقة نور".حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَحْيَى بْنُ مَيْمُونٍ يَعْنِي الْعَطَّارَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَشْعَرِيُّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ" , فَذَكَرَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" الصَّلَاةُ بُرْهَانٌ، وَالصَّدَقَةُ نُورٌ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل، لم يثبت سماع عبد الرحمن الأشعري من النبى صلى الله عليه وسلم
حدیث نمبر: 22910
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن زيد بن سلام ، عن جده ممطور ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: اراه ابا مالك الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وانا آمركم بخمس آمركم بالسمع، والطاعة، والجماعة، والهجرة، والجهاد في سبيل الله، فمن خرج من الجماعة قيد شبر فقد خلع ربقة الإسلام من راسه، ومن دعا دعوى الجاهلية فهو جثاء جهنم" , قال رجل: يا رسول الله، وإن صام وصلى؟ قال:" نعم، وإن صام وصلى، ولكن تسموا باسم الله الذي سماكم عباد الله المسلمين المؤمنين" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ جَدِّهِ مَمْطُورٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أُرَاهُ أَبَا مَالِكٍ الْأَشْعَرِيَّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَأَنَا آمُرُكُمْ بِخَمْسٍ آمُرُكُمْ بِالسَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ، وَالْجَمَاعَةِ، وَالْهِجْرَةِ، وَالْجِهَادِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَمَنْ خَرَجَ مِنَ الْجَمَاعَةِ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ رَأْسِهِ، وَمَنْ دَعَا دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ جُثَاءُ جَهَنَّمَ" , قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى، وَلَكِنْ تَسَمَّوْا بِاسْمِ اللَّهِ الَّذِي سَمَّاكُمْ عِبَادَ اللَّهِ الْمُسْلِمِينَ الْمُؤْمِنِينَ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تمہیں پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں بات سننے اور اطاعت کرنے جماعت مسلمین سے وابستہ رہنے ہجرت اور جہاد فی سبیل اللہ کا پھر جو شخص جماعت مسلمین سے ایک بالشت کے برابر بھی نکلتا ہے تو وہ اپنے سر میں سے اسلام کی رسی نکال دیتا ہے اور جو شخص زمانہ جاہلیت کی پکار لگائے وہ جہنم کا خس و خاشاک ہے ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ! اگرچہ وہ نماز پڑھتا اور روزہ رکھتا ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ روزہ رکھتا اور نماز پڑھتا ہو البتہ اے بندگان خدا! تم ان لوگوں کو ان ناموں سے پکارا کرو جو اللہ نے رکھا ہے یعنی مسلمان اور مؤمن۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22911
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان , وليث , عن شهر بن حوشب ، عن ابي مالك الاشعري ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم" انه كان يسوي بين الاربع ركعات في القراءة والقيام، ويجعل الركعة الاولى هي اطولهن، لكي يثوب الناس، ويجعل الرجال قدام الغلمان، والغلمان خلفهم، والنساء خلف الغلمان، ويكبر كلما سجد وكلما رفع، ويكبر كلما نهض بين الركعتين إذا كان جالسا" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ , وَلَيْثٌ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ كَانَ يُسَوِّي بَيْنَ الْأَرْبَعِ رَكَعَاتٍ فِي الْقِرَاءَةِ وَالْقِيَامِ، وَيَجْعَلُ الرَّكْعَةَ الْأُولَى هِيَ أَطْوَلُهُنَّ، لِكَيْ يَثُوبَ النَّاسُ، وَيَجْعَلُ الرِّجَالَ قُدَّامَ الْغِلْمَانِ، وَالْغِلْمَانَ خَلْفَهُمْ، وَالنِّسَاءَ خَلْفَ الْغِلْمَانِ، وَيُكَبِّرُ كُلَّمَا سَجَدَ وَكُلَّمَا رَفَعَ، وَيُكَبِّرُ كُلَّمَا نَهَضَ بَيْنَ الرَّكْعَتَيْنِ إِذَا كَانَ جَالِسًا" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاروں رکعتوں میں قرأت اور قیام برابر کرتے تھے اور پہلی رکعت کو نستباً لمبا کردیتے تھے تاکہ لوگ اس میں شریک ہوجائیں اور صف بندی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو لڑکوں سے آگے رکھتے بچوں کو ان کے پیچھے اور عورتوں کو بچوں کے پیچھے رکھتے تھے اور جب سجدے میں جاتے یا اس سے سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے اور جب دو رکعتوں کے درمیان کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 22912
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن زيد ، عن ابي سلام ، عن ابي مالك الاشعري ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اربع في امتي من الجاهلية لا يتركونهن: الفخر في الاحساب، والطعن في الانساب، والاستسقاء بالنجوم، والنياحة"، وقال" النائحة إذا لم تتب قبل موتها، تقام يوم القيامة عليها سرابيل من قطران، ودرع من جرب" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنَ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُكُونَهُنَّ: الْفَخْرُ فِي الْأَحْسَابِ، وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ، وَالِاسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ، وَالنِّيَاحَةُ"، وَقَالَ" النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا، تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهَا سَرَابِيلُ مِنْ قَطِرَانٍ، وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے۔ اپنے حسب پر فخر کرنا دوسروں کے حسب نسب میں عار دلانا، میت پر نوحہ کرنا، بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور نوحہ کرنے والی عورت اگر اپنے مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اسے اس حال میں کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تارکول کی شلوار یا خارش والی قمیض ہوگی (جو آگ کے بھڑکتے شعلوں سے تیار ہوگی)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو سلام لم يسمع من أبى مالك
حدیث نمبر: 22913
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن فضيل ، اخبرنا داود بن ابي هند ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن ابي مالك الاشعري ، انه قال لقومه: " قوموا صلوا حتى اصلي لكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: فصفوا خلفه، فكبر، ثم قرا، ثم كبر، ثم ركع، ثم رفع راسه فكبر، ففعل ذلك في صلاته كلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ لِقَوْمِهِ: " قُومُوا صَلُّوا حَتَّى أُصَلِّيَ لَكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فَصَفُّوا خَلْفَهُ، فَكَبَّرَ، ثُمَّ قَرَأَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ، فَفَعَلَ ذَلِكَ فِي صَلَاتِهِ كُلِّهَا" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ کھڑے ہوجاؤ تاکہ میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھاؤں چنانچہ لوگوں نے ان کے پیچھے صف بندی کی انہوں نے تکبیر کہہ کر رکوع کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر (سجدے میں گئے) اور ساری نماز میں اس طرح کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 22914
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي مالك الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعظم الغلول عند الله يوم القيامة ذراع من ارض يكون بين الرجلين او بين الشريكين للدار، فيقتسمان فيسرق احدهما من صاحبه ذراعا من ارض فيطوقه من سبع ارضين" ..حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْظَمُ الْغُلُولِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ذِرَاعٌ مِنْ أَرْضٍ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ أَوْ بَيْنَ الشَّرِيكَيْنِ لِلدَّارِ، فَيَقْتَسِمَانِ فَيَسْرِقُ أَحَدُهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ ذِرَاعًا مِنْ أَرْضٍ فَيُطَوَّقُهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ" ..
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عظیم خیانت زمین کے گز میں خیانت ہے تم دیکھتے ہو کہ دو آدمی ایک زمین یا ایک گھر میں پڑوسی ہیں لیکن پھر بھی ان میں سے ایک اپنے ساتھی کے حصے میں سے ایک گز ظلماً لے لیتا ہے ایسا کرنے والے کو قیامت کے دن ساتوں زمینوں سے اس حصے کا طوق بنا کر گلے میں پہنایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن فى المتابعات والشواهد
حدیث نمبر: 22915
Save to word اعراب
حدثنا اسود ، عن شريك ، قال: الاشعري وقال:" إذا فعل ذلك طوقه من سبع ارضين"..حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، عَنْ شَرِيكٍ ، قَالَ: الْأَشْعَرِيُّ وَقَالَ:" إِذَا فَعَلَ ذَلِكَ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ"..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن فى المتابعات والشواهد
حدیث نمبر: 22916
Save to word اعراب
حدثنا اسود ، عن شريك حدثنا يحيى بن ابي كثير , وابو النضر ، قالا: الاشجعي، او قال: الاشعري..حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، عَنْ شَرِيكٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , وَأَبُو النَّضْرِ ، قَالَا: الْأَشْجَعِيُّ، أَوْ قَالَ: الْأَشْعَرِيُّ..

حكم دارالسلام: .....
حدیث نمبر: 22917
Save to word اعراب
حدثنا زكريا بن عدي ، اخبرنا عبيد الله يعني ابن عمرو ، فذكر الحديث، إلا انه قال: الاشجعي.حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: الْأَشْجَعِيُّ.

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 22918
Save to word اعراب
قال ابو عبد الرحمن: وجدت في كتاب ابي بخط يده: حدثت عن العباس بن الفضل (۱) الواقفي يعني الانصاري من بني واقف عن قرة بن خالد، حدثنا بديل حدثنا شهر بن حوشب عن عبد الرحمن بن غنم قال: قال ابو مالك الاشعري: الا احدثكم بصلاة رسول الله ﷺ قال: وسلم عن يمينه وعن شماله ثم قال: وهذه صلاة رسول الله ﷺ وذكر الحديثقَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطْ يَدِهِ: حُدِّثْتُ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ الْفَضْلِ (۱) الْوَاقِفِيِّ يَعْنِي الْأَنْصَارِيَّ مِنْ بَنِي وَاقِفٍ عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا بُدَيْلٌ حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ قَالَ: قَالَ أَبُو مَالِكِ الْأَشْعَرِيُّ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ: وَهَذِهِ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب ، والعباس بن الفضل متروك

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.