مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ 933. حَدِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک آیت پڑھائی اور دوسرے آدمی کو وہی آیت دوسری طرح پڑھائی، میں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں یہ آیت کس نے پڑھائی ہے؟ اس نے کہ مجھے یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے میں نے قسم کھا کر کہا کہ مجھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت اس طرح پڑھائی ہے اور اس دن اسلام کے حوالے سے جو وسوسے میرے ذہن میں آئے کبھی ایسے وسوسے نہیں آئے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ نے فلاں آیت مجھے اس اس طرح نہیں پڑھائی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں میں نے عرض کیا کہ یہ شخص دعوی کرتا ہے آپ نے اسے یہی آیت دوسری طرح پڑھائی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور اس کے بعد کبھی مجھے ایسے وسوسے نہ آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام آئے تھے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ اسے دو حرفوں پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے پھر کہا کہ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے یہاں تک کہ سات حروف تک پہنچ گئے اور فرمایا ان میں سے ہر ایک کافی شافی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف سويد بن سعيد
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس زمانے میں میں مکہ مکرمہ میں تھا ایک دن میرے گھر کی چھت کھل گئی اور وہاں سے حضرت جبرائیل علیہ السلام نیچے اتر کر آئے انہوں نے میرا سینہ چاک کیا اسے آب زمزم سے دھویا پھر ایک طشتری لے کر آئے جو حکمت و ایمان سے لبریز تھی اور اسے میرے سینے میں انڈیل دیا اور پھر اسے سی دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، لكن قد اختلف فى صحابيه
|