حدثنا ربعي بن إبراهيم , حدثنا عبد الرحمن يعني ابن إسحاق , حدثني ابي , عن عمه , وعن ابى بكر بن زيد بن المهاجر , انهما سمعا عميرا مولى آبي اللحم , قال: اقبلت مع سادتي نريد الهجرة حتى ان دنونا من المدينة , قال: وخلفوني في ظهورهم , فدخلوا المدينة , قال: قال: فاصابني مجاعة شديدة , قال: فمر بي بعض من يخرج من المدينة , فقالوا لي: لو دخلت المدينة , فاصبت من ثمر حوائطها , فدخلت حائطا فقطعت منه قنوين , فاتاني صاحب الحائط , فاتى بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , واخبره خبري , وعلي ثوبان , فقال لي: " ايهما افضل؟" , فاشرت له إلى احدهما , فقال" خذه" , واعطي صاحب الحائط الآخر , وخلى سبيلي .حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ عَمِّهِ , وَعَنْ أبى بكر بْنِ زَيْدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ , أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَيْرًا مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ , قَالَ: أَقْبَلْتُ مَعَ سَادَتِي نُرِيدُ الْهِجْرَةَ حَتَّى أَنْ دَنَوْنَا مِنَ الْمَدِينَةِ , قَالَ: وَخَلَّفُونِي فِي ظَهوْرِهِمْ , فَدَخَلُوا الْمَدِينَةَ , قَالَ: قَالَ: فَأَصَابَنِي مَجَاعَةٌ شَدِيدَةٌ , قَالَ: فَمَرَّ بِي بَعْضُ مَنْ يَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ , فَقَالُوا لِي: لَوْ دَخَلْتَ الْمَدِينَةَ , فَأَصَبْتَ مِنْ ثَمَرِ حَوَائِطِهَا , فَدَخَلْتُ حَائِطًا فَقَطَعْتُ مِنْهُ قِنْوَيْنِ , فَأَتَانِي صَاحِبُ الْحَائِطِ , فَأَتَى بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَخْبَرَهُ خَبَرِي , وَعَلَيَّ ثَوْبَانِ , فَقَالَ لِي: " أَيُّهُمَا أَفْضَلُ؟" , فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا , فَقَالَ" خُذْهُ" , وَأَعْطِي صَاحِبَ الْحَائِطِ الْآخَرَ , وَخَلَّى سَبِيلِي .
حضرت عمیر رضی اللہ عنہ سے مرویھی کہ میں اپنے آقا کے ساتھ ہجرت کے ارادے سے آرہا تھا جب ہم مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو میرے آقا مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے اور مجھے سواری کے پاس چھوڑ گئے کچھ دیر بعد مجھے سخت قسم کی بھوک نے ستایا، اسی اثناء میں مدینہ منورہ سے باہر آنے والا ایک آدمی میرے پاس سے گذرا اور مجھ سے کہنے لگا کہ تم مدینہ کے اندر چلے جاؤ اور اس کے کسی باغ میں سے پھل توڑ کر کھالو، چنانچہ میں ایک باغ میں داخل ہوا اور وہاں سے دو خوشے اتارے اتنی دیر میں باغ کا مالک بھی آگیا، وہ مجھے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرا واقعہ بتایا، اس وقت میرے جسم پر دو کپڑے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ ان دونوں میں سب سے بہتر کون سا ہے؟ میں نے ایک کپڑے کی طرف اشارہ کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تم رکھو اور دوسرا کپڑا باغ مالک کو دے کر مجھے چھوڑ دیا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، عم إسحاق والد عبدالرحمن لم يوجد له ترجمة، وله متابع مجهول
حضرت عمیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو " احجارالزیت " نامی جگہ پر (جومقام زوراء کے قریب ہے کھڑے ہو کر) دعاء استسقاء کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیلیوں کے اندرونی حصے کو اپنے چہرے کی طرف کیا ہوا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، سعيد بن أبى هلال مختلط ، وقد أسقط محمد بن إبراهيم بين يزيد بن عبدالله وبين عمير
حضرت عمیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو " احجارالزیت " نامی جگہ پر (جو مقام زوراء کے قریب ہے کھڑے ہو کر) دعاء استسقاء کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیلیوں کے اندرونی حصے کو اپنے چہرے کی طرف کیا ہوا تھا۔
حدثنا يزيد بن هارون ويعلى قالا: حدثنا عبد الملك عن ابي الزبير عن صفوان قال يزيد بن عبد الله فذكرهحَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَيَعْلَى قَالَا: حدثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ صَفْوَانَ قَالَ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَذَكَرَهُ