مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1095. حَدِيثُ الْمُسَيَّبِ بْنِ حَزْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23673
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لجده، جد سعيد: " ما اسمك؟" قال: حزن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" بل انت سهل"، فقال: لا اغير اسما سمانيه ابي ، قال ابن المسيب: فما زالت فينا حزونة بعد.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِجَدِّهِ، جَدِّ سَعِيدٍ: " مَا اسْمُكَ؟" قَالَ: حَزْنٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلْ أَنْتَ سَهْلٌ"، فَقَالَ: لَا أُغَيِّرُ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي ، قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: فَمَا زَالَتْ فِينَا حُزُونَةٌ بَعْدُ.
حضرت سعید بن مسیب (رح) سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دادا سے پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے؟ انہوں نے بتایا " حزن " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں تمہارا نام سہل ہے انہوں نے کہا کہ میرے باپ نے میرا جو نام رکھا ہے میں اسے بدلنا نہیں چاہتا سعید کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے ہمارے خاندان میں ہمیشہ غمگینی رہی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2190
حدیث نمبر: 23674
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابيه ، قال: لما حضرت ابا طالب الوفاة دخل عليه النبي صلى الله عليه وسلم وعنده ابو جهل، وعبد الله بن ابي امية، فقال:" اي عم، قل: لا إله إلا الله، كلمة احاج بها لك عند الله عز وجل، فقال ابو جهل، وعبد الله بن ابي امية: يا ابا طالب، اترغب عن ملة عبد المطلب؟! قال: فلم يزالا يكلمانه حتى قال آخر شيء كلمهم به على ملة عبد المطلب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لاستغفرن لك ما لم انه عنك"، فنزلت ما كان للنبي والذين آمنوا ان يستغفروا للمشركين ولو كانوا اولي قربى من بعد ما تبين لهم انهم اصحاب الجحيم سورة التوبة آية 113 قال: ونزلت فيه إنك لا تهدي من احببت سورة القصص آية 56 .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، فَقَالَ:" أَيْ عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، كَلِمَةً أُحَاجُّ بِهَا لَكَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟! قَالَ: فَلَمْ يَزَالَا يُكَلِّمَانِهِ حَتَّى قَالَ آخِرَ شَيْءٍ كَلَّمَهُمْ بِهِ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ"، فَنَزَلَتْ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ سورة التوبة آية 113 قَالَ: َونَزَلَتْ فِيهِ إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ سورة القصص آية 56 .
حضرت مسیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب خواجہ ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے ان کے پاس اس وقت ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ موجود تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چچاجان! لا الہ الا اللہ کا اقرار کرلیجئے یہ ایک ایسا کلمہ ہوگا جس کے ذریعے میں اللہ کے یہاں آپ کے لئے حجت پکڑ سکوں گا ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ کہنے لگے کہ اے ابوطالب! کیا تم عبدالمطلب کے دین سے پھر جاؤ گے؟ وہ دونوں مسلسل یہی کہتے رہے حتیٰ کہ ابوطالب کے منہ سے آخری کلمہ جو نکلا وہ یہ تھا کہ میں عبدالمطلب کے دین پر قائم ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک مجھے منع نہیں کیا جاتا میں آپ کے حق میں بخشش کی دعا کرتا رہوں گا پھر یہ آیت نازل ہوئی کہ " پیغمبر اور اہل ایمان کے لئے مشرکین کے حق میں بخشش کی دعا کرنا مناسب نہیں ہے اگرچہ وہ قریبی رشتہ دار ہوں نیز یہ آیت نازل ہوئی کہ جسے آپ چاہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے۔ "

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3884، م: 26
حدیث نمبر: 23675
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن طارق ، عن سعيد بن المسيب ، قال: كان ابي ممن بايع النبي صلى الله عليه وسلم تحت الشجرة بيعة الرضوان، فقال: انطلقنا في قابل حاجين، فعمي علينا مكانها، فإن كانت بينت لكم، فانتم اعلم!" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ طَارِقٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: كَانَ أَبِي مِمَّنْ بَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ بَيْعَةَ الرِّضْوَانِ، فَقَالَ: انْطَلَقْنَا فِي قَابِلٍ حَاجِّينَ، فَعُمِّيَ عَلَيْنَا مَكَانُهَا، فَإِنْ كَانَتْ بَيَّنَتْ لَكُمْ، فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ!" .
سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد بیعت رضوان جو ایک درخت کے نیچے ہوئی تھی کے شرکاء میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ اگلے سال جب ہم حج کے ارادے سے روانہ ہوئے تو بیعت کی وہ جگہ ہم سے پوشیدہ ہوگئی اگر وہ ظاہر رہتی تو تم بہتر جانتے ہو (کہ کیا ہوتا؟)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4164، م: 1859، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 23676
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن طارق ، قال: ذكر عند سعيد بن المسيب الشجرة، فقال: حدثني ابي : انه كان ذلك العام معهم، فنسوها من العام المقبل" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ طَارِقٍ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ الشَّجَرَةُ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي : أَنَّهُ كَانَ ذَلِكَ الْعَامَ مَعَهُمْ، فَنَسُوهَا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ" .
سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد بیعت رضوان جو ایک درخت کے نیچے ہوئی تھی کے شرکاء میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ اگلے سال جب ہم حج کے ارادے سے روانہ ہوئے تو بیعت کی وہ جگہ ہم سے پوشیدہ ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4164، م: 1859، وهذا إسناد قوي

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.