مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1079. حَدِيثُ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 23614
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا زهير ، عن محمد بن عمرو بن حلحلة ، عن نعيم بن عبد الله ، عن ابن طخفة الغفاري ، قال: اخبرني ابي ، انه ضاف رسول الله صلى الله عليه وسلم مع نفر، قال: فبتنا عنده، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليل يطلع، فرآه منبطحا على وجهه، فركضه برجله، فايقظه، وقال: " هذه ضجعة اهل النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابن طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَنَّهُ ضَافَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ نَفَرٍ، قَالَ: فَبِتْنَا عِنْدَهُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ يَطَّلِعُ، فَرَآهُ مُنْبَطِحًا عَلَى وَجْهِهِ، فَرَكَضَهُ بِرِجْلِهِ، فَأَيْقَظَهُ، وَقَالَ: " هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ" .
حضرت طخفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کے ساتھ ان کی ضیافت فرمائی چناچہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کے گھرچلے گئے ابھی رات کے وقت میں اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا سو ہی رہا تھا کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مجھے اپنے پاؤں سے ہلانے لگے اور کہنے لگے کہ لیٹنے کا یہ طریقہ اہل جہنم کا طریقہ ہے۔

حكم دارالسلام: النهي عن النوم على البطن حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه، ولجهالة ابن طخفة
حدیث نمبر: 23615
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابن إسحاق ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن يعيش بن طهفة الغفاري ، عن ابيه ، قال: ضفت رسول الله صلى الله عليه وسلم فيمن تضيفه من المساكين، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في الليل يتعاهد ضيفه، فرآني منبطحا على بطني فركضني برجله، وقال: " لا تضطجع هذه الضجعة، فإنها ضجعة يبغضها الله عز وجل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ طِهْفَةَ الْغِفَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: ضِفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَنْ تَضَيَّفَهُ مِنَ الْمَسَاكِينِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلِ يَتَعَاهَدُ ضَيْفَهُ، فَرَآنِي مُنْبَطِحًا عَلَى بَطْنِي فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ، وَقَالَ: " لَا تَضْطَجِعْ هَذِهِ الضِّجْعَةَ، فَإِنَّهَا ضِجْعَةٌ يَبْغَضُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت طخفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کے ساتھ ان کی ضیافت فرمائی چناچہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کے گھر چلے گئے ابھی رات کے وقت میں اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا سو ہی رہا تھا کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور مجھے اپنے پاؤں سے ہلانے لگے اور کہنے لگے کہ لیٹنے کا یہ طریقہ اہل جہنم کا طریقہ ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن طخفة
حدیث نمبر: 23616
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن الحارث بن عبد الرحمن ، قال: بينا انا جالس مع ابي سلمة بن عبد الرحمن ، إذ طلع علينا رجل من بني غفار ابن لعبد الله بن طهفة ، فقال ابو سلمة: الا تخبرنا عن خبر ابيك؟ قال: حدثني ابي عبد الله بن طهفة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا كثر الضيف عنده، قال:" لينقلب كل رجل بضيفه"، حتى إذا كان ذات ليلة اجتمع عنده ضيفان كثير، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لينقلب كل رجل مع جليسه" قال: فكنت ممن انقلب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما دخل، قال:" يا عائشة، هل من شيء؟" قالت: نعم، حويسة كنت اعددتها لإفطارك، قال: فجاءت بها في قعيبة لها، فتناول رسول الله صلى الله عليه وسلم منها قليلا فاكله، ثم قال:" خذوا بسم الله" فاكلنا منها حتى ما ننظر إليها، ثم قال:" هل عندك من شراب؟" قالت: نعم، لبينة كنت اعددتها لك، قال:" هلميها"، فجاءت بها، فتناولها رسول الله صلى الله عليه وسلم فرفعها إلى فيه فشرب قليلا، ثم قال:" اشربوا بسم الله" فشربنا، حتى والله ما ننظر إليها، ثم خرجنا فاتينا المسجد، فاضطجعت على وجهي، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل يوقظ الناس:" الصلاة الصلاة" وكان إذا خرج يوقظ الناس للصلاة فمر بي وانا على وجهي، فقال:" من هذا"؟ فقلت: انا عبد الله بن طهفة، فقال: " إن هذه ضجعة يكرهها الله عز وجل" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ طِهْفَةَ ، فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: أَلَا تُخْبِرُنَا عَنْ خَبَرِ أَبِيكَ؟ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْن طِهْفَة ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا كَثُرَ الضَّيْفُ عِنْدَهُ، قَالَ:" لِيَنْقَلِبْ كُلُّ رَجُلٍ بِضَيْفِهِ"، حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ اجْتَمَعَ عِنْدَهُ ضِيفَانٌ كَثِيرٌ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَنْقَلِبْ كُلُّ رَجُلٍ مَعَ جَلِيسِهِ" قَالَ: فَكُنْتُ مِمَّنْ انْقَلَبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا دَخَلَ، قَالَ:" يَا عَائِشَةُ، هَلْ مِنْ شَيْءٍ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، حُوَيْسَةُ كُنْتُ أَعْدَدْتُهَا لِإِفْطَارِكَ، قَالَ: فَجَاءَتْ بِهَا فِي قُعَيْبَةٍ لَهَا، فَتَنَاوَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا قَلِيلًا فَأَكَلَهُ، ثُمَّ قَالَ:" خُذُوا بِسْمِ اللَّهِ" فَأَكَلْنَا مِنْهَا حَتَّى مَا نَنْظُرُ إِلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ:" هَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَرَابٍ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، لُبَيْنَةٌ كُنْتُ أَعْدَدْتُهَا لَكَ، قَالَ:" هَلُمِّيهَا"، فَجَاءَتْ بِهَا، فَتَنَاوَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعَهَا إِلَى فِيهِ فَشَرِبَ قَلِيلًا، ثُمَّ قَالَ:" اشْرَبُوا بِسْمِ اللَّهِ" فَشَرِبْنَا، حَتَّى وَاللَّهِ مَا نَنْظُرُ إِلَيْهَا، ثُمَّ خَرَجْنَا فَأَتَيْنَا الْمَسْجِدَ، فَاضْطَجَعْتُ عَلَى وَجْهِي، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُوقِظُ النَّاسَ:" الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ" وَكَانَ إِذَا خَرَجَ يُوقِظُ النَّاسَ لِلصَّلَاةِ فَمَرَّ بِي وَأَنَا عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا"؟ فَقُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طِهْفة، فَقَالَ: " إِنَّ هَذِهِ ضِجْعَةٌ يَكْرَهُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
یعیش بن طخفہ (رح) کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب اصحاب صفہ میں سے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حوالے سے لوگوں کو حکم دیا تو لوگوں کو حکم دیا تو لوگ ایک ایک دو دو کر کے انہیں اپنے ساتھ لے جانے لگے وہ کہتے ہیں کہ صرف پانچ آدمی رہ گئے جن میں سے ایک میں بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ میرے ساتھ چلو چناچہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر چلے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں پہنچ کر فرمایا عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ، وہ کچھ کھجوریں لے کر آئیں جو ہم نے کھالیں پھر وہ کھجور کا تھوڑا ساحلوہ لے کر آئیں ہم نے وہ بھی کھایا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! پانی پلاؤ، چناچہ وہ ایک بڑے پیالے میں پانی لے کر آئیں جو ہم سب نے پیا پھر ایک چھوٹا پیالہ لے کر آئیں جس میں دودھ تھا ہم نے وہ بھی پیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اگر چاہو تو رات یہیں پر گذار لو اور چاہو تو مسجد چلے جاؤ میں نے عرض کیا کہ نہیں ہم مسجد ہی جائیں گے ابھی میں سحری کے وقت اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا سو ہی رہا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور مجھے اپنے پاؤں سے ہلانے لگا اور کہنے لگا کہ لیٹنے کا یہ طریقہ اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے میں نے دیکھا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن عبدالله بن طخفة
حدیث نمبر: 23617
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن يعيش بن طخفة الغفاري ، قال: كان ابي من اصحاب الصفة، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بهم، فجعل ينقلب الرجل بالرجل والرجلين، حتى بقيت خامس خمسة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انطلقوا" فانطلقنا معه إلى بيت عائشة، فقال:" يا عائشة، اطعمينا" فجاءت بحشيشة فاكلنا، ثم جاءت بحيسة مثل القطاة فاكلنا، ثم قال:" يا عائشة اسقينا" فجاءت بعس فشربنا، ثم جاءت بقدح صغير فيه لبن فشربنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئتم بتم، وإن شئتم انطلقتم إلى المسجد"، فقلنا: لا، بل ننطلق إلى المسجد، قال: فبينا انا في المسجد مضطجعا على بطني إذا رجل يحركني برجله، فقال: " إن هذه ضجعة يبغضها الله" ، فنظرت فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: كَانَ أَبِي مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمْ، فَجَعَلَ يَنْقَلِبُ الرَّجُلُ بِالرَّجُلِ وَالرَّجُلَيْنِ، حَتَّى بَقِيتُ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقُوا" فَانْطَلَقْنَا مَعَهُ إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ، فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، أَطْعِمِينَا" فَجَاءَتْ بِحَشِيشَةٍ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ جَاءَتْ بِحَيْسَةٍ مِثْلِ الْقَطَاةِ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ اسْقِينَا" فَجَاءَتْ بِعُسٍّ فَشَرِبْنَا، ثُمَّ جَاءَتْ بِقَدَحٍ صَغِيرٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتُمْ بِتُّمْ، وَإِنْ شِئْتُمْ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ"، فَقُلْنَا: لَا، بَلْ نَنْطَلِقُ إِلَى الْمَسْجِدِ، قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ مُضْطَجِعًا عَلَى بَطْنِي إِذَا رَجُلٌ يُحَرِّكُنِي بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: " إِنَّ هَذِهِ ضِجْعَةٌ يَبْغَضُهَا اللَّهُ" ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ..
یعیش بن طخفہ (رح) کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب اصحاب صفہ میں سے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حوالے سے لوگوں کو حکم دیا تو لوگ ایک ایک دو دو کر کے انہیں اپنے ساتھ لے جانے لگے وہ کہتے ہیں کہ صرف پانچ آدمی رہ گئے جن میں سے ایک میں بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ میرے ساتھ چلو چناچہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر چلے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں پہنچ کر فرمایا عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ، وہ کچھ کھجوریں لے کر آئیں جو ہم نے کھالیں پھر وہ کھجور کا تھوڑا ساحلوہ لے کر آئیں ہم نے وہ بھی کھایا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! پانی پلاؤ، چناچہ وہ ایک بڑے پیالے میں پانی لے کر آئیں جو ہم سب نے پیا پھر ایک چھوٹا پیالہ لے کر آئیں جس میں دودھ تھا ہم نے وہ بھی پیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اگر چاہو تو رات یہیں پر گذار لو اور چاہو تو مسجد چلے جاؤ میں نے عرض کیا کہ نہیں ہم مسجد ہی جائیں گے ابھی میں سحری کے وقت اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا سو ہی رہا تھا کہ اچانک ایک آدمی آیا اور مجھے اپنے پاؤں سے ہلانے لگا اور کہنے لگا کہ لیٹنے کا یہ طریقہ اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے میں نے دیکھا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔

حكم دارالسلام: النهي عن النوم على البطن حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه، ولجهالة ابن طخفة
حدیث نمبر: 23618
Save to word اعراب
حدثنا هاشم يعني ابن القاسم ، حدثنا ابو معاوية يعني شيبان ، عن يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، قال: اخبرني يعيش بن قيس بن طخفة ، عن ابيه وكان ابوه من اهل الصفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا فلان،" انطلق بهذا معك"، وذكر معناه.حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعِيشُ بْنُ قَيْسِ بْنِ طِخْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ أَبُوهُ مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا فُلَانُ،" انْطَلِقْ بِهَذَا مَعَكَ"، وَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، ولجهالة ابن طخفة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.