حدثنا حسن , وحجاج , قالا: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو قبيل ، قال: سمعت ابا عبد الرحمن المقرئ ، يقول: قال حجاج: عن ابي قبيل، حدثني ابو عبد الرحمن الجبلاني، انه سمع ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول " ما احب ان لي الدنيا وما فيها بهذه الآية يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم لا تقنطوا من رحمة الله إن الله يغفر الذنوب جميعا إنه هو الغفور الرحيم سورة الزمر آية 53" , فقال رجل: يا رسول الله، فمن اشرك؟ فسكت النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" إلا من اشرك، إلا من اشرك" ثلاث مرات.حَدَّثَنَا حَسَنٌ , وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو قَبِيلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقرِئَ ، يَقُولُ: قَالَ حَجَّاجٌ: عَنْ أَبِي قَبِيلٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُبْلَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ " مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا بِهَذِهِ الْآيَةِ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ سورة الزمر آية 53" , فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَنْ أَشْرَكَ؟ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِلَّا مَنْ أَشْرَكَ، إِلَّا مَنْ أَشْرَكَ" ثَلَاثَ مَرَّاتِ.
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس آیت کے بدلے میں مجھے دنیا ومافیہا بھی مل جائے تو مجھے پسند نہیں " یا عبادی الذین اسرفواعلی انفسہم۔۔۔۔۔۔۔۔ " ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ! شرک کرنے والے کا کیا حکم ہے؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے پھر تھوڑی دیر بعد تین مرتبہ فرمایا سوائے مشرک کے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبن لهيعة سيئ الحفظ، وأبو عبدالرحمن الجبلاني مجهول
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا محمد بن جحادة ، حدثني حميد الشامي ، عن سليمان المنبهي ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر آخر عهده بإنسان من اهله فاطمة، واول من يدخل عليه إذا قدم فاطمة، قال: فقدم من غزاة له فاتاها، فإذا هو يمسح على بابها، وراى على الحسن , والحسين قلبين من فضة، فرجع ولم يدخل عليها فلما رات ذلك فاطمة ظنت انه لم يدخل عليها من اجل ما راى، فهتكت الستر، ونزعت القلبين من الصبيين، فقطعتهما، فبكى الصبيان، فقسمته بينهما، فانطلقا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهما يبكيان، فاخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم منهما، فقال:" يا ثوبان، اذهب بهذا إلى بني فلان اهل بيت بالمدينة، واشتر لفاطمة قلادة من عصب، وسوارين من عاج، فإن هؤلاء اهل بيتي، ولا احب ان ياكلوا طيباتهم في حياتهم الدنيا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الشَّامِيُّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْمَنْبِهِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ آخِرُ عَهْدِهِ بِإِنْسَانٍ مَنْ أَهْلهِ فَاطِمَةُ، وَأَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهِ إِذَا قَدِمَ فَاطِمَةُ، قَالَ: فَقَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ لَهُ فَأَتَاهَا، فَإِذَا هُوَ يَمْسَحُ عَلَى بَابِهَا، وَرَأَى عَلَى الْحَسَنِ , وَالْحُسَيْنِ قَلْبَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، فَرَجَعَ وَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ فَاطِمَةُ ظَنَّتْ أَنَّهُ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا مِنْ أَجْلِ مَا رَأَى، فَهَتَكَتْ السِّتْرَ، وَنَزَعَتْ الْقَلْبَيْنِ مِنَ الصَّبِيَّيْنِ، فَقَطَعَتْهُمَا، فَبَكَى الصَّبِيَّانِ، فَقَسَمَتْهُ بَيْنَهُمَا، فَانْطَلَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمَا يَبْكِيَانِ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمَا، فَقَالَ:" يَا ثَوْبَانُ، اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى بَنِي فُلَانٍ أَهْلُ بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، وَاشْتَرِ لِفَاطِمَةَ قِلَادَةً مِنْ عَصَبٍ، وَسِوَارَيْنِ مِنْ عَاجٍ، فَإِنَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، وَلَا أُحِبُّ أَنْ يَأْكُلُوا طَيِّبَاتِهِمْ فِي حَيَاتِهِمْ الدُّنْيَا" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر روانہ ہوتے تو اپنے اہل خانہ میں سے سب سے آخر میں جس سے ملاقات کرتے وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ ہوتیں اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے جس کے یہاں تشریف لے جاتے وہ بھی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ ہوتیں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوے سے واپس تشریف لائے تو حسب معمول حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لے گئے وہاں پہنچے تو گھر کے دروازے پر پردہ دکھائی دیا اور حضرات حسنین رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں میں چاندی کے کنگن نظر آئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں داخل ہوئے بغیر واپس چلے گئے۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ یہ دیکھ کر سمجھ گئیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہی چیزوں کو دیکھ کر واپس چلے گئے ہیں چنانچہ انہوں نے پردہ پھاڑ دیا اور دونوں بچوں کے ہاتھوں سے کنگن اتار کر توڑ ڈالے اس پر دونوں بچے رونے لگے اور روتے روتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کنگن " جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے انہیں تقسیم کردیئے تھے " ان سے لے لئے اور حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے فرمایا اے ثوبان! بنو فلاں (اہل مدینہ کے ایک گھر کے متعلق فرمایا کے پاس لے جاؤ اور فاطمہ کے ایک یمنی ہار اور ہاتھی دانت کے دو کنگن خرید لاؤ کیونکہ یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں اور میں نہیں چاہتا کہ یہ اپنی حلال چیزیں بھی دنیا میں کھالیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حميد الشامي وسليمان المنبهي مجهولان
حدثنا إسحاق بن عيسى , وابو اليمان , وهذا حديث إسحاق , قالا: حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن راشد بن داود الاملوكي ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسير له: " إنا مدلجون، فلا يدلجن مصعب ولا مضعف" , فادلج رجل على ناقة له صعبة فسقط، فاندقت فخذه فمات، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصلاة عليه، ثم امر مناديا ينادي في الناس:" إن الجنة لا تحل لعاص، إن الجنة لا تحل لعاص" ثلاث مرات.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى , وَأَبُو الْيَمَانِ , وَهَذَا حَدِيثُ إِسْحَاقَ , قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ دَاوُدَ الْأُمْلُوكِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ: " إِنَّا مُدْلِجُونَ، فَلَا يُدْلِجَنَّ مُصْعِبٌ وَلَا مُضْعِفٌ" , فَأَدْلَجَ رَجُلٌ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ صَعْبَةٍ فَسَقَطَ، فَانْدَقَّتْ فَخِذُهُ فَمَاتَ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَمَرَ مُنَادِيًا يُنَادِي فِي النَّاسِ:" إِنَّ الْجَنَّةَ لَا تَحِلُّ لِعَاصٍ، إِنَّ الْجَنَّةَ لَا تَحِلُّ لِعَاصٍ" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی سفر میں فرمایا ہم رات کو سفر پر روانہ ہوں گے اس لئے کوئی شخص کی بپھرے ہوئے یا کمزور جانور پر سواری نہ کرے اس ہدایت کے باوجود ایک آدمی ایک سرکش اونٹنی پر سوار ہوگیا راستے میں وہ کہیں گرا اور اس کی ران کی ہڈی ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ خود ہی اس کی نماز جنازہ پڑھ لیں، پھر ایک منادی کو لوگوں میں یہ اعلان کرنے کا حکم دیا کہ کسی نافرمان کے لئے جنت حلال نہیں تین مرتبہ فرمایا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف راشد بن داود، ومتنه منكر
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، عن ابي عمار شداد ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان ينصرف من صلاته، استغفر ثلاث مرات، ثم قال: " اللهم انت السلام، ومنك السلام، تباركت يا ذا الجلال والإكرام" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنْصَرِفَ مِنْ صَلَاتِهِ، اسْتَغْفَرَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو تین مرتبہ استغفار کرتے اور پھر یہ دعاء کرتے کہ اے اللہ! تو ہی حقیقی سلامتی والا ہے اور تیری ہی طرف سے سلامتی مل سکتی ہے اے بزرگی اور عزت والے! تیری ذات بڑی بابرکت ہے۔
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن عاصم ، عن ابي العالية ، عن ثوبان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من يتكفل لي بواحدة واتكفل له بالجنة؟" قال ثوبان: انا، قال:" لا تسال الناس" , يعني شيئا، قال: نعم , قال: فكان لا يسال.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ يَتَكَفَّلُ لِي بِوَاحِدَةٍ وَأَتَكَفَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟" قَالَ ثَوْبَانُ: أَنَا، قَالَ:" لَا تَسْأَلْ النَّاسَ" , يَعْنِي شَيْئًا، قَالَ: نَعَمْ , قَالَ: فَكَانَ لَا يَسْأَلُ.
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھے ایک چیز کی ضمانت دے دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں؟ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں سے کسی چیز کا سوال مت کرنا انہوں نے عرض کیا ٹھیک ہے چنانچہ انہوں نے اس کے بعد کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ابن عياش ، عن محمد بن المهاجر ، عن العباس بن سالم اللخمي ، قال: بعث عمر بن عبد العزيز إلى ابي سلام الحبشي ، فحمل إليه على البريد يساله عن الحوض، فقدم به عليه، فساله، فقال: سمعت ثوبان ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن حوضي من عدن إلى عمان البلقاء، ماؤه اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل، واكاويبه عدد النجوم، من شرب منه شربة لم يظما بعدها ابدا، اول الناس ورودا عليه فقراء المهاجرين" , فقال عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه: من هم يا رسول الله؟ قال:" هم الشعث رءوسا، الدنس ثيابا، الذين لا ينكحون المتنعمات ولا تفتح لهم ابواب السدد" , فقال عمر بن عبد العزيز: لقد نكحت المتنعمات، وفتحت لي السدد إلا ان يرحمني الله، والله لا جرم ان لا ادهن راسي حتى يشعث، ولا اغسل ثوبي الذي يلي جسدي حتى يتسخ.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُهَاجِرِ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَالِمٍ اللَّخْمِيِّ ، قَالَ: بَعَثَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَبِي سَلَّامٍ الْحَبَشِيِّ ، فَحُمِلَ إِلَيْهِ عَلَى الْبَرِيدِ يَسْأَلُهُ عَنِ الْحَوْضِ، فَقُدِمَ بِهِ عَلَيْهِ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ ثَوْبَانَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ حَوْضِي مِنْ عَدَنَ إِلَى عَمَّانَ الْبَلْقَاءِ، مَاؤُهُ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، وَأَكَاوِيبُهُ عَدَدُ النُّجُومِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا، أَوَّلُ النَّاسِ وُرُودًا عَلَيْهِ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ" , فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" هُمْ الشُّعْثُ رُءُوسًا، الدُّنْسُ ثِيَابًا، الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُتَنَعِّمَاتِ وَلَا تُفْتَحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السُّدَدِ" , فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ: لَقَدْ نَكَحْتُ الْمُتَنَعِّمَاتِ، وَفُتِحَتْ لِي السُّدَدُ إِلَّا أَنْ يَرْحَمَنِي اللَّهُ، وَاللَّهِ لَا جَرَمَ أَنْ لَا أَدْهُنَ رَأْسِي حَتَّى يَشْعَثَ، وَلَا أَغْسِلَ ثَوْبِي الَّذِي يَلِي جَسَدِي حَتَّى يَتَّسِخَ.
حضرت عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ڈاکیے کے ذریعے ایک مرتبہ ابو سلام حبشی رحمہ اللہ کی طرف پیغام بھیجا وہ ابو سلام سے حوض کوثر کے متعلق پوچھنا چاہتے تھے چنانچہ وہ آگئے حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے میرے حوض کی لمبائی چوڑائی اتنی ہے جتنی عدن اور عمان بلقاء کے درمیان ہے اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا اس کے کٹورے آسمان کے ستاروں کے برابر ہوں گے جو اس کا ایک گھونٹ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا سب سے پہلے اس حوض پر فقراء مہاجرین آئیں گے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہوں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے سروں کے بال بکھرے ہوئے اور کپڑے میلے ہوں گے جو نازونعم میں پلی ہوئی عورتوں سے نکاح نہیں کرسکے ہوں گے اور نہ ہی ان کے لئے بند دروازے کھولے جاتے ہوں گے۔
حضرت عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے یہ سن کر فرمایا کہ میں نے تو نازونعم میں پلی ہوئی عورتوں سے نکاح کیا ہے اور میرے لئے تو بند دروازے بھی کھولے جاتے ہیں اب اللہ ہی مجھ پر رحم فرمائے واللہ اب میں اس وقت تک اپنے سر پر تیل نہیں لگاؤں گا جب تک وہ پراگندہ نہ ہوجائے اور اپنے جسم پر پہنے ہوئے کپڑے اس وقت تک نہیں دھوؤں گا جب تک وہ میلے نہ ہوجائیں۔
حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: أول الناس المهاجرين....، وهذا إسناد ضعيف، العباس بن سالم لم يسمع الحديث من أبى سلام، لكنه توبع، وأبو سلام لم يسمع من ثوبان
حدثنا يحيى بن إسحاق من كتابه، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا شيخ ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من قتل صغيرا او كبيرا، او احرق نخلا، او قطع شجرة مثمرة، او ذبح شاة لإهابها، لم يرجع كفافا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ مِنْ كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا شَيْخٌ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ قَتَلَ صَغِيرًا أَوْ كَبِيرًا، أَوْ أَحْرَقَ نَخْلًا، أَوْ قَطَعَ شَجَرَةً مُثْمِرَةً، أَوْ ذَبَحَ شَاةً لِإِهَابِهَا، لَمْ يَرْجِعْ كَفَافًا" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص (میدان جہاد میں کسی نابالغ بچے یا انتہائی عمر رسیدہ آدمی کو قتل کرے یا کسی باغ کو آگ لگا دے یا کسی پھل دار درخت کو کاٹ ڈالے یا کھال حاصل کرنے کے لئے کسی بکری کو ذبح کر ڈالے تو وہ برابر سرابر واپس نہیں آیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وشيخه لم يسمّه
حدثنا عفان ، حدثنا همام , وابان , قالا: حدثنا قتادة ، عن سالم ، عن معدان ، عن ثوبان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من فارق الروح الجسد وهو بريء من ثلاث، دخل الجنة الكبر، والدين، والغلول" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , وَأَبَانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ مَعْدَانَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ فَارَقَ الرُّوحُ الْجَسَدَ وَهُوَ بَرِيءٌ مِنْ ثَلَاثٍ، دَخَلَ الْجَنَّةَ الْكِبْرِ، وَالدَّيْنِ، وَالْغُلُولِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کی روح اس کے جسم سے اس حال میں جدا ہو کہ وہ تین چیزوں سے بری ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا، تکبر، قرض اور مال غنیمت میں خیانت۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن سالم بن ابي الجعد ، قال: قيل لثوبان , حدثنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: تكذبون علي! وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من مسلم يسجد لله سجدة إلا رفعه الله بها درجة، او حط عنه بها خطيئة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: قِيلَ لِثَوْبَانَ , حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: تَكْذِبُونَ عَلَيَّ! وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، أَوْ حَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً" .
سالم بن ابی الجعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کسی شخص نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث سنائیے تو انہوں نے فرمایا تم لوگ میری طرح جھوٹی نسبت کرتے ہو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان بھی اللہ کی رضا کے لئے ایک سجدہ کرتا ہے اللہ اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک گناہ معاف فرما دیتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 488، وهذا إسناد ضعيف ، سالم لم يلق ثوبان
ابو شبیہ مہری رحمہ اللہ جو قسطنطنیہ میں وعظ گوئی کیا کرتے تھے " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث سنائیے تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے دیکھا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قئی آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا روزہ ختم کردیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، بلج وشيخه مجهولان
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے باغات کی سیر کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو قلابة لم يسمعه من أبى أسماء، بينهما أبو الأشعث
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم ، قال: قلت لابي العالية : ما ثوبان ؟ قال: مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يتكفل لي ان لا يسال شيئا، واتكفل له بالجنة؟" , فقال ثوبان: انا , فكان لا يسال احدا شيئا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي الْعَالِيَةِ : مَا ثَوْبَانُ ؟ قَالَ: مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَتَكَفَّلَ لِي أَنْ لَا يَسْأَلَ شَيْئًا، وَأَتَكَفَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟" , فَقَالَ ثَوْبَانُ: أَنَا , فَكَانَ لَا يَسْأَلُ أَحَدًا شَيْئًا.
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھے ایک چیز کی ضمانت دے دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں؟ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں سے کسی چیز کا سوال مت کرنا انہوں نے عرض کیا ٹھیک ہے چنانچہ انہوں نے اس کے بعد کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگا۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان آدمی اپنے مسلمان کی عیادت کرتا ہے تو وہ واپس آنے تک جنت کے باغات کی سیر کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو قلابة لم يسمعه من أبى أسماء ، بينهما أبو الأشعث
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو تدفین کے مرحلے تک شریک رہے اسے دو قیراط ثواب ملتا ہے کسی نے پوچھا کہ قیراط کیا ہوتا ہے؟ فرمایا اس کا کم از کم پیمانہ جبل احد کے برابر ہے۔
حدثنا الوليد بن مسلم ، قال: سمعت الاوزاعي ، يقول: حدثني الوليد بن هشام المعيطي ، حدثني معدان بن ابي طلحة اليعمري ، قال: لقيت ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: اخبرني بعمل اعمله يدخلني الله به الجنة، او قال: قلت: باحب الاعمال إلى الله فسكت، ثم سالته الثالثة، فقال: سالت عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال " عليك بكثرة السجود، فإنك لا تسجد لله سجدة إلا رفعك الله بها درجة، وحط عنك بها خطيئة" , قال معدان: ثم لقيت ابا الدرداء فسالته، فقال لي: مثل ما قال لي ثوبان.حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَوْزَاعِيَّ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ الْمُعَيْطِيُّ ، حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيُّ ، قَالَ: لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْخِلُنِي اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ، أَوْ قَالَ: قُلْتُ: بِأَحَبِّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ فَسَكَتَ، ثُمَّ سَأَلْتُهُ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ " عَلَيْكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ، فَإِنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَكَ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً" , قَالَ مَعْدَانُ: ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ لِي: مِثْلَ مَا قَالَ لِي ثَوْبَانُ.
معدان یعمری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو میں نے عرض کیا کہ مجھے اللہ کے نزدیک پسندیدہ کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جس کی برکت سے اللہ مجھے جنت میں داخل فرما دے، اس پر وہ خاموش رہے، تین مرتبہ سوال اور خاموشی کے بعد انہوں نے فرمایا کہ یہی سوال میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کثرت سجدہ کو اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ تم اللہ کی رضا کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف فرما دے گا۔
معدان کہتے ہیں کہ پھر میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے بھی یہی سوال کیا تو انہوں نے بھی مجھے وہی جواب دیا جو حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے دیا تھا۔
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن سالم ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استقيموا ولن تحصوا، واعلموا ان خير اعمالكم الصلاة، ولن يحافظ على الوضوء إلا مؤمن" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَقِيمُوا وَلَنْ تُحْصُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ، وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ثابت قدم رہو تمام اعمال کا تو تم کسی صورت احاطہ نہیں کرسکتے البتہ یاد رکھو کہ تمہارا سب سے بہترین عمل نماز ہے اور وضو کی پابندی وہی کرتا ہے جو مؤمن ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، سالم لم يسمع من ثوبان، لكنه توبع
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عمن حدثه، عن ثوبان ، قال: قال رسول صلى الله عليه وسلم: " ايما امراة سالت زوجها الطلاق من غير ما باس، فحرام عليها رائحة الجنة" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ مِنْ غَيْرِ مَا بَأْسٍ، فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت بغیر کسی خاص وجہ کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے اس پر جنت کی مہک بھی حرام ہوگی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد صحيح، الرجل المبهم: هو أبو أسماء الرحبي
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عمن حدثه، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن افضل دينار دينار انفقه رجل على عياله، او على دابته في سبيل الله، او على اصحابه في سبيل الله" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَفْضَلَ دِينَارٍ دِينَارٌ أَنْفَقَهُ رَجُلٌ عَلَى عِيَالِهِ، أَوْ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل دینار وہ ہے جو آدمی اپنے اہل عیال پر خرچ کرے یا اللہ کے راستہ میں اپنی سواری پر خرچ کرے یا اللہ کے راستہ میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 994، وهذا إسناد صحيح، الرجل المبهم: هو أبو أسماء الرحبي
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قے آگئی جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا روزہ ختم کردیا، راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوگئی تو میں نے ان سے بھی اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا پانی ڈال رہا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى إسناده، والخلاف كله يدور على الثقات
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو رمضان کے مہینے میں سینگی لگوا رہا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ثور ، عن راشد بن سعد ، عن ثوبان ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية فاصابهم البرد، فلما قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم شكوا إليه ما اصابهم من البرد،" فامرهم ان يمسحوا على العصائب والتساخين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَأَصَابَهُمْ الْبَرْدُ، فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا إِلَيْهِ مَا أَصَابَهُمْ مِنَ الْبَرْدِ،" فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَمْسَحُوا عَلَى الْعَصَائِبِ وَالتَّسَاخِينِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر کہیں روانہ فرمایا راستے میں سردی کا موسم آگیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس پہنچے تو سردی کی شدت سے پہنچنے والی تکلیف کی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عماموں اور موزوں پر مسح کرنے کا حکم دے دیا۔
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: شعبة حدثنا، عن قتادة ، عن سالم ، عن معدان ، عن ثوبان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم " من صلى على جنازة، فله قيراط، فإن شهد دفنها، فله قيراطان، القيراط مثل احد" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: شُعْبَةُ حَدَّثَنَا، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ مَعْدَانَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ، فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ، الْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو تدفین کے مرحلے تک شریک رہے اسے دو قیراط ملتا ہے اور ایک قیراط کا پیمانہ جبل احد کے برابر ہے۔
حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن محمد بن قيس ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يتقبل لي بواحدة واتقبل له بالجنة؟" قال: قلت: انا , قال: لا تسال الناس شيئا" , فكان ثوبان يقع سوطه وهو راكب، فلا يقول لاحد: ناولنيه، حتى ينزل فيتناوله.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَتَقَبَّلُ لِي بِوَاحِدَةٍ وَأَتَقَبَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: أَنَا , قَالَ: لَا تَسْأَلْ النَّاسَ شَيْئًا" , فَكَانَ ثَوْبَانُ يَقَعُ سَوْطُهُ وَهُوَ رَاكِبٌ، فَلَا يَقُولُ لِأَحَدٍ: نَاوِلْنِيهِ، حَتَّى يَنْزِلَ فَيَتَنَاوَلَهُ.
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھے ایک چیز کی ضمانت دے دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں؟ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں سے کسی چیز کا سوال مت کرنا انہوں نے عرض کیا ٹھیک ہے چنانچہ انہوں نے اس کے بعد کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگا حتیٰ کہ اگر وہ سوار ہوتے اور ان کا کوڑا گرپڑتا تو وہ بھی کسی سے اٹھانے کے لئے نہ کہتے خود اتر کر اسے اٹھاتے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان بعض اوقات اس گناہ کی وجہ سے بھی رزق سے محروم ہوجاتا ہے جو اس سے صادر ہوتا ہے اور تقدیر کو دعاء کے علاوہ کوئی چیز نہیں ٹال سکتی اور عمر میں نیکی کے علاوہ کوئی چیز اضافہ نہیں کرسکتی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: إن الرجل ... يصيبه، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله ابن أبى الجعد مجهول، ولم يسمع من ثوبان
حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن علي بن زيد ، عن ابي قلابة ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رايتم الرايات السود قد جاءت من خراسان فاتوها، فإن فيها خليفة الله المهدي" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَيْتُمْ الرَّايَاتِ السُّودَ قَدْ جَاءَتْ مِنْ خُرَاسَانَ فَأْتُوهَا، فَإِنَّ فِيهَا خَلِيفَةَ اللَّهِ الْمَهْدِيَّ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم خراسان کی جانب سے سیاہ جھنڈے آتے ہوئے دیکھو تو ان میں شامل ہوجاؤ کیونکہ اس میں خلیفۃ اللہ امام مہدی رضی اللہ عنہ ہوں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيىئ الحفظ، وعلي بن زيد ضعيف، وأبو قلابة لم يسمع من ثوبان
حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن سالم ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استقيموا لقريش ما استقاموا لكم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَقِيمُوا لِقُرَيْشٍ مَا اسْتَقَامُوا لَكُمْ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قریش جب تک تمہارے لئے سیدھے رہیں تم بھی ان کے لئے سیدھے رہو۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان آدمی اپنے مسلمان کی عیادت کرتا ہے تو وہ واپس آنے تک جنت کے باغات کی سیر کرتا ہے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کی روح اس کے جسم سے اس حال میں جدا ہو کہ وہ تین چیزوں سے بری ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ تکبر، قرض غنیمت میں خیانت۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کا جانور ذبح کیا اور فرمایا ثوبان! اس بکری کا گوشت خوب اچھی طرح سنبھال لو چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ منورہ تشریف آوری تک اس کا گوشت کھلاتا رہا۔
حدثنا عبد الرحمن ، عن إسرائيل ، عن منصور ، عن سالم ابن ابي الجعد ، عن ثوبان ، قال: لما انزلت الذين يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله سورة التوبة آية 34 , قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، فقال بعض اصحابه: قد نزل في الذهب والفضة ما نزل، فلو انا علمنا اي المال خير اتخذناه فقال: " افضله لسانا ذاكرا، وقلبا شاكرا، وزوجة مؤمنة تعينه على إيمانه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ ابْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: لَمَّا أُنْزِلَتْ الَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة التوبة آية 34 , قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: قَدْ نَزَلَ فِي الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ مَا نَزَلَ، فَلَوْ أَنَّا عَلِمْنَا أَيُّ الْمَالِ خَيْرٌ اتَّخَذْنَاهُ فَقَالَ: " أَفْضَلُهُ لِسَانًا ذَاكِرًا، وَقَلْبًا شَاكِرًا، وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً تُعِينُهُ عَلَى إِيمَانِهِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کے راستہ میں خرچ نہیں کرتے۔۔۔۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں شریک تھے تو کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ سونا اور چاندی کے متعلق تو جو حکم نازل ہونا تھا وہ ہوگیا اب اگر ہمیں یہ معلوم ہوجائے کہ کون سامال بہتر ہے تو ہم وہی اپنے پاس رکھ لیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل مال ذکر کرنے والی زبان شکر گذار دل اور مسلمان بیوی ہے جو اس کے ایمان پر اس کی مدد کرنے والی ہو۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سالم لم يسمع من ثوبان
وبه قال: وبه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل زوى لي الارض او قال: إن ربي زوى لي الارض فرايت مشارقها ومغاربها، وإن ملك امتي سيبلغ ما زوي لي منها، وإني اعطيت الكنزين الاحمر والابيض، وإني سالت ربي لامتي ان لا يهلكوا بسنة بعامة، ولا يسلط عليهم عدوا من سوى انفسهم يستبيح بيضتهم" . وإن ربي عز وجل، قال: " يا محمد، إني إذا قضيت قضاء فإنه لا يرد، وقال يونس: لا يرد , وإني اعطيتك لامتك ان لا اهلكهم بسنة بعامة، ولا اسلط عليهم عدوا من سوى انفسهم يستبيح بيضتهم، ولو اجتمع عليهم من بين اقطارها او قال: من باقطارها حتى يكون بعضهم يسبي بعضا" " وإنما اخاف على امتي الائمة المضلين . " وإذا وضع في امتي السيف لم يرفع عنهم إلى يوم القيامة، ولا تقوم الساعة حتى يلحق قبائل من امتي بالمشركين حتى تعبد قبائل من امتي الاوثان، وإنه سيكون في امتي كذابون ثلاثون كلهم يزعم انه نبي، وانا خاتم النبيين لا نبي بعدي، ولا تزال طائفة من امتي على الحق ظاهرين لا يضرهم من خالفهم حتى ياتي امر الله عز وجل" .وَبِهِ قَالَ: وَبِهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ زَوَى لِي الْأَرْضَ أَوْ قَالَ: إِنَّ رَبِّي زَوَى لِي الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا، وَإِنِّي أُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يَهْلِكُوا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ يَسْتَبِيحُ بَيْضَتَهُمْ" . وَإِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: " يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ، وَقَالَ يُونُسُ: لَا يُرَدُّ , وَإِنِّي أَعْطَيْتُكَ لِأُمَّتِكَ أَنْ لَا أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ يَسْتَبِيحُ بَيْضَتَهُمْ، وَلَوْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا أَوْ قَالَ: مَنْ بِأَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا" " وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ . " وَإِذَا وُضِعَ فِي أُمَّتِي السَّيْفُ لَمْ يُرْفَعْ عَنْهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ حَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ، وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي، وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میرے لئے ساری زمین کو سمیٹ دیا چنانچہ میں نے اس کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک کا علاقہ مجھے سمیٹ کر دکھایا گیا ہے اور مجھے دو خزانے سرخ اور سفید دیئے گئے ہیں اور میں نے اپنی امت کے لئے یہ درخواست کی ہے کہ وہ اسے عام قحط سالی سے ہلاک نہ کرے اور ان پر کوئی بیرونی دشمن مسلط نہ کرے جو انہیں خوب قتل کرے تو میرے رب نے فرمایا اے محمد! میں نے جو فیصلہ کرلیا ہے اسے کوئی ٹال نہیں سکتا، میں نے آپ کی امت کے حق میں آپ کی یہ دعاء قبول کرلی کہ میں انہیں عام قحط سالی سے ہلاک نہیں کروں گا اور میں ان پر کوئی بیرونی دشمن مسلط نہیں کروں گا جو ان میں خوب قتل و غارت گری کرے گو کہ ان پر ان کے دشمن اکناف عالم سے جمع ہوجائیں یہاں تک کہ وہ خود ہی ایک دوسرے کو فناء کرنے لگیں گے اور مجھے اپنی امت پر گمراہ کن ائمہ سے اندیشہ ہے۔
اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو پھر قیامت تک اٹھائی نہیں جائے گی۔
اور قیامت اس وقت قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے کچھ قبیلے مشرکین سے نہ جا ملیں اور جب تک میری امت کے کچھ قبیلے بتوں کی عبادت نہ کرنے لگیں۔
اور عنقریب میری امت میں تیس کذاب آئیں گے جن میں سے ہر ایک بزعم خویش اپنے آپ کو نبی قرار دیتا ہوگا، حالانکہ میں آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
اور میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر جہاد کرتا رہے گا جو ہمیشہ غالب رہے گا اور ان کی مخالفت کرنے والا کوئی شخص انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ نے جہنم سے محفوظ رکھا ہے ایک گروہ ہندوستان میں جہاد کرے گا اور ایک گروہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف من أجل بقية، لكنه توبع، وأبو بكر بن الوليد مجهول الحال، لكنه توبع
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك بن فضالة ، حدثنا مرزوق ابو عبد الله الحمصي ، حدثنا ابو اسماء الرحبي ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يوشك ان تداعى عليكم الامم من كل افق كما تداعى الاكلة على قصعتها" , قال: قلنا: يا رسول الله، امن قلة بنا يومئذ؟ قال:" انتم يومئذ كثير، ولكن تكونون غثاء كغثاء السيل ينتزع المهابة من قلوب عدوكم، ويجعل في قلوبكم الوهن" , قال: قلنا: وما الوهن؟ قال:" حب الحياة، وكراهية الموت" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، حَدَّثَنَا مَرْزُوقٌ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَسْمَاءَ الرَّحَبِيُّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ الْأُمَمُ مِنْ كُلِّ أُفُقٍ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ عَلَى قَصْعَتِهَا" , قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمِنْ قِلَّةٍ بِنَا يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ:" أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنْ تَكُونُونَ غُثَاءً كَغُثَاءِ السَّيْلِ يَنْتَزِعُ الْمَهَابَةَ مِنْ قُلُوبِ عَدُوِّكُمْ، وَيَجْعَلُ فِي قُلُوبِكُمْ الْوَهْنَ" , قَالَ: قُلْنَا: وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ:" حُبُّ الْحَيَاةِ، وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں دنیا کے ہر کونے سے مختلف قومیں تمہارے خلاف ایک دوسرے کو اس طرح دعوت دیں گی جیسے ایک کھلانے والی عورت اپنے پیالے کی طرف بلاتی ہے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا اس زمانے میں ہماری تعداد کم ہونے کی وجہ سے ایسا ہوگا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس زمانے میں تمہاری تعداد تو بہت زیادہ ہوگی لیکن تم لوگ سمندر کے خس و خاشاک کی طرح ہوگے تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارا رعب نکال لیا جائے گا اور تمہارے دلوں میں " وہن '' ڈال دیا جائے گا ہم نے پوچھا کہ " وہن " سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زندگی کی محبت اور موت سے نفرت۔
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا يحيى ، حدثني زيد بن سلام ، ان جده حدثه , ان ابا اسماء حدثه، ان ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه , ان ابنة هبيرة دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي يدها خواتيم من ذهب، يقال لها الفتخ، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرع يدها بعصية معه، يقول لها: " يسرك ان يجعل الله في يدك خواتيم من نار؟!" فاتت فاطمة فشكت إليها ما صنع بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وانطلقت انا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام خلف الباب، وكان إذا استاذن قام خلف الباب، قال: فقالت لها فاطمة انظري إلى هذه السلسلة التي اهداها إلي ابو حسن قال: وفي يدها سلسلة من ذهب، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا فاطمة، بالعدل ان يقول الناس: فاطمة بنت محمد وفي يدك سلسلة من نار؟!" ثم عذمها عذما شديدا، ثم خرج ولم يقعد، فامرت بالسلسلة فبيعت، فاشترت بثمنها عبدا فاعتقته، فلما سمع بذلك النبي صلى الله عليه وسلم كبر، وقال:" الحمد لله الذي نجى فاطمة من النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ ، أَنَّ جَدَّهُ حَدَّثَهُ , أَنَّ أَبَا أَسْمَاءَ حَدَّثَهُ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ , أَنَّ ابْنَةَ هُبَيْرَةَ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهَا خَوَاتِيمُ مِنْ ذَهَبٍ، يُقَالُ لَهَا الْفَتَخُ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَعُ يَدَهَا بِعُصَيَّةٍ مَعَهُ، يَقُولُ لَهَا: " يَسُرُّكِ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ فِي يَدِكِ خَوَاتِيمَ مِنْ نَارٍ؟!" فَأَتَتْ فَاطِمَةَ فَشَكَتْ إِلَيْهَا مَا صَنَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَانْطَلَقْتُ أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ خَلْفَ الْبَابِ، وَكَانَ إِذَا اسْتَأْذَنَ قَامَ خَلْفَ الْبَابِ، قَالَ: فَقَالَتْ لَهَا فَاطِمَةُ انْظُرِي إِلَى هَذِهِ السِّلْسِلَةِ الَّتِي أَهْدَاهَا إِلَيَّ أَبُو حَسَنٍ قَالَ: وَفِي يَدِهَا سِلْسِلَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا فَاطِمَةُ، بِالْعَدْلِ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ: فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ وَفِي يَدِكِ سِلْسِلَةٌ مِنْ نَارٍ؟!" ثُمَّ عَذَمَهَا عَذْمًا شَدِيدًا، ثُمَّ خَرَجَ وَلَمْ يَقْعُدْ، فَأَمَرَتْ بِالسِّلْسِلَةِ فَبِيعَتْ، فَاشْتَرَتْ بِثَمَنِهَا عَبْدًا فَأَعْتَقَتْهُ، فَلَمَّا سَمِعَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ، وَقَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي نَجَّى فَاطِمَةَ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنت ہبیرہ نامی ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھیاں تھیں جنہیں " فتخ " کہا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لاٹھی سے اس کے ہاتھ کی انگوٹھیوں کو ہلاتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ اللہ تمہارے ہاتھ میں آگ کی انگوٹھیاں ڈال دے تو؟ وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رویے کی شکایت کی۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ادھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر پہنچ کر دروازے کے پیچھے کھڑے ہوگئے " جو کہ اجازت لیتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک تھا " اس وقت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ اس خاتون سے فرما رہی تھیں یہ چین دیکھو جو مجھے " ابو حسن " نے ہدیئے میں دی ہے ان کے ہاتھ میں سونے کی ایک چین تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں داخل ہو کر فرمایا اے فاطمہ بات انصاف کی ہونی چاہئے تاکہ کل کو لوگ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر انگلی نہ اٹھائیں اس لئے تمہارے ہاتھ میں آگ کی یہ چین کیسی؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں شدت کے ساتھ ندامت کا احساس دلایا اور وہاں بیٹھے بغیر ہی واپس چلے گئے اس پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے وہ چین فروخت کرنے کا حکم دے دیا چنانچہ اسے بیچ دیا گیا جس کی قیمت سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے ایک غلام خریدا اور اسے آزاد کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ بات سنی تو خوشی سے اللہ اکبر کہا اور فرمایا اللہ کا شکر کہ اس نے فاطمہ (رضی اللہ عنہا) کو آگ سے بچا لیا۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وفي سماع يحيي بن أبى كثير من زيد بن سلام خلاف، والأرجح سلام أنه كتاب أخذه يحيى من معاوية بن سلام
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے والے دینے والے اور ان دونوں کے درمیان معاملہ طے کروانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: والرائش، وهذا إسناد ضعيف، ليث ضعيف، وقد اضطرب فى هذا الحديث، وأبو الخطاب مجهول، وأبو زرعة روايته عن ثوبان مرسلة
حدثنا حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ميمون ، حدثنا محمد بن عباد ، عن ثوبان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن العبد ليلتمس مرضاة الله ولا يزال بذلك، فيقول الله عز وجل لجبريل: إن فلانا عبدي يلتمس ان يرضيني، الا وإن رحمتي عليه، فيقول جبريل: رحمة الله على فلان، ويقولها حملة العرش، ويقولها من حولهم , حتى يقولها اهل السموات السبع، ثم تهبط له إلى الارض" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا مَيْمُونٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ لَيَلْتَمِسُ مَرْضَاةَ اللَّهِ وَلَا يَزَالُ بِذَلِكَ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِجِبْرِيلَ: إِنَّ فُلَانًا عَبْدِي يَلْتَمِسُ أَنْ يُرْضِيَنِي، أَلَا وَإِنَّ رَحْمَتِي عَلَيْهِ، فَيَقُولُ جِبْرِيلُ: رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى فُلَانٍ، وَيَقُولُهَا حَمَلَةُ الْعَرْشِ، وَيَقُولُهَا مَنْ حَوْلَهُمْ , حَتَّى يَقُولَهَا أَهْلُ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ، ثُمَّ تَهْبِطُ لَهُ إِلَى الْأَرْضِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرتا ہے اور اس میں مسلسل لگا رہتا ہے تو اللہ تعالیٰ حضرت جبرائیل علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ میرا فلاں بندہ میری رضا کی تلاش میں ہے آگاہ رہو کہ میری رحمت اس پر متوجہ ہے حضرت جبرائیل علیہ السلام کہتے ہیں کہ فلاں آدمی پر اللہ کی رحمت ہو، حاملین عرش بھی یہی کہتے ہیں ان کے آس پاس کے فرشتے بھی یہی کہنے لگتے ہیں حتیٰ کہ ساتوں آسمانوں لوگ یہی کہنے لگتے ہیں پھر یہ بات زمین پر اتار دی جاتی ہے۔
حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا ميمون ، حدثنا محمد بن عباد ، عن ثوبان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تؤذوا عباد الله، ولا تعيروهم، ولا تطلبوا عوراتهم، فإنه من طلب عورة اخيه المسلم، طلب الله عورته حتى يفضحه في بيته" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا مَيْمُونٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُؤْذُوا عِبَادَ اللَّهِ، وَلَا تُعَيِّرُوهُمْ، وَلَا تَطْلُبُوا عَوْرَاتِهِمْ، فَإِنَّهُ مَنْ طَلَبَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، طَلَبَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ حَتَّى يَفْضَحَهُ فِي بَيْتِهِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے بندوں کو مت ستایا کرو، انہیں عار مت دلایا کرو اور ان کے عیوب تلاش نہ کیا کرو کیونکہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیوب تلاش کرتا ہے اللہ اس کے عیوب کو تلاش کرنے لگتا ہے حتیٰ کہ اسے اس کے گھر کے اندر ہی رسوا کردیتا ہے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر جہاد کرتا رہے گا جو ہمیشہ غالب رہے گا اور ان کی مخالفت کرنے والا کوئی شخص انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے گا۔
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن العباس بن عبد الرحمن ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، حدثني ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يضمن لي واحدة واضمن له الجنة؟" قال: قلت: انا يا رسول الله , قال:" لا تسال الناس شيئا" , قال: فكان سوط ثوبان يسقط وهو على بعيره، فينيخ حتى ياخذه، وما يقول لاحد: ناولنيه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقْ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَضْمَنُ لِي وَاحِدَةً وَأَضْمَنُ لَهُ الْجَنَّةَ؟" قَالَ: قُلْتُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" لَا تَسْأَلْ النَّاسَ شَيْئًا" , قَالَ: فَكَانَ سَوْطُ ثَوْبَانَ يَسْقُطَُ وَهُوَ عَلَى بَعِيرِهِ، فَيُنِيخُ حَتَّى يَأْخُذَهُ، وَمَا يَقُولُ لِأَحَدٍ: نَاوِلْنِيهِ.
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھے ایک چیز کی ضمانت دے دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں؟ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں سے کسی چیز کا سوال مت کرنا انہوں نے عرض کیا ٹھیک ہے چنانچہ انہوں نے اس کے بعد کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگا حتیٰ کہ اگر وہ سوار ہوتے اور ان کا کوڑا گرپڑتا تو وہ بھی کسی سے اٹھانے کے لئے نہ کہتے خود اتر کر اسے اٹھاتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، وقد توبع
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افضل دينار ينفقه الرجل على عياله، ثم على نفسه، ثم في سبيل الله، ثم على اصحابه في سبيل الله" , قال ابو قلابة: فيبدا بالعيال , وقال سليمان بن حرب: ولم يرفعه , دينار انفقه رجل على دابته في سبيل الله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى عِيَالِهِ، ثُمَّ عَلَى نَفْسِهِ، ثُمَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" , قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَيَبْدَأُ بِالْعِيَالِ , وقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ: وَلَمْ يَرْفَعْهُ , دِينَارٌ أَنْفَقَهُ رَجُلٌ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ.
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل دینار وہ ہے جو آدمی اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے یا اللہ کے راستہ میں اپنی سواری پر خرچ کرے یا اللہ کے راستہ میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے باغات کی سیر کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم، لكنه توبع ،
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو تین مرتبہ استغفار کرتے اور پھر یہ دعاء کرتے کہ اے اللہ! تو ہی حقیقی سلامتی والا ہے اور تیری ہی طرف سے سلامتی مل سکتی ہے اے بزرگی اور عزت والے! تیری ذات بڑی بابرکت ہے۔
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن سالم ، عن معدان ، عن ثوبان ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " انا بعقر حوضي يوم القيامة اذود عنه الناس لاهل اليمن، واضربهم بعصاي حتى يرفض عنهم" , قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم: ما سعته؟ قال:" من مقامي إلى عمان، يغت فيه ميزابان يمدانه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ مَعْدَانَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَنَا بِعُقْرِ حَوْضِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَذُودُ عَنْهُ النَّاسَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ، وَأَضْرِبُهُمْ بِعَصَايَ حَتَّى يَرْفَضَّ عَنْهُمْ" , قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا سَعَتُهُ؟ قَالَ:" مِنْ مَقَامِي إِلَى عُمَانَ، يَغُتُّ فِيهِ مِيزَابَانِ يَمُدَّانِهِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں اپنے حوض کے پچھلے حصے میں ہوں گا اور اہل یمن کے لئے لوگوں کو ہٹا رہا ہوں گا اور انہیں اپنی لاٹھی سے ہٹاؤں گا یہاں تک کہ وہ چھٹ جائیں گے کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اس کی وسعت کتنی ہوگی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس جگہ سے عمان تک فاصلے کے برابر جس میں دو پرنالے گرتے ہوں گے اور اس کے پانی میں اضافہ کرتے ہوں گے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ماہ رمضان کی اٹھارہ تاریخ کو جنت البقیع میں سینگی لگواتے ہوئے ایک آدمی کے پاس سے گذرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني الوليد بن هشام ، حدثني معدان ، قال: قلت: لثوبان مولى النبي صلى الله عليه وسلم حدثنا حديثا ينفعنا الله به , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من عبد يسجد لله سجدة، إلا رفعه الله بها درجة، وحط عنه بها خطيئة" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي مَعْدَانُ ، قَالَ: قُلْتُ: لِثَوْبَانَ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِّثْنَا حَدِيثًا يَنْفَعُنَا اللَّهُ بِهِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً، إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً" .
معدان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے میں نے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسی حدیث سنا دیجئے جس کی برکت سے اللہ مجھے نفع عطاء فرما دے، انہوں نے فرمایا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو بندہ اللہ کی رضا کے لئے ایک سجدہ کرے گا تو اس کی برکت سے اس کا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف فرما دے گا۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ماہ رمضان کے روزے رکھ لے تو وہ ایک مہینہ دس مہنیوں کے برابر ہوگا اور عیدالفطر کے بعد چھ دن کے روزے رکھ لینے سے پورے سال کے روزوں کا ثواب ہوگا۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تقدیر کو دعاء کے علاوہ کوئی چیز نہیں ٹال سکتی اور عمر میں نیکی کے علاوہ کوئی چیز اضافہ نہیں کرسکتی اور انسان بعض اوقات اس گناہ کی وجہ سے بھی رزق سے محروم ہوجاتا ہے جو اس سے صادرہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: وإن العبد ليحرم الرزق ....، وهذا إسناد ضعيف، عندالله بن أبى الجعد مجهول، ولم يسمع من ثوبان
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ثابت قدم رہو کامیاب ہوجاؤ گے تمہارا سب سے بہترین عمل نماز ہے اور وضو کی پابندی وہی کرتا ہے جو مؤمن ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عبدالرحمن بن ميسرة لم يسمع من ثوبان
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان آدمی کے لئے حلال نہیں ہے کہ اجازت لئے بغیر کسی شخص کے گھر میں نظر بھی ڈالے اگر اس نے دیکھ لیا تو گویا داخل ہوگیا اور کوئی ایسا شخص جو کچھ لوگوں کی امامت کرتا ہو مقتدیوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لئے دعاء نہ کیا کرے کیونکہ اگر وہ ایسا کرتا ہے تو ان کے ساتھ خیانت کرتا ہے اور کوئی آدمی پیشاب وغیرہ کا تقاضا دبا کر نماز نہ پڑھے بلکہ پہلے ہلکا پھلکا ہوجائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قصة دعاء الإمام لنفسه، وقد تفرد بها يزيد بن شريح وهو ممن يعتبر به فى المتابعات والشواهد، وقد اختلف على يزيد بن شريح فى إسناد هذا الحديث
حدثنا ابو اليمان ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن ضمضم بن زرعة ، قال شريح بن عبيد : مرض ثوبان بحمص، وعليها عبد الله بن قرط الازدي، فلم يعده، فدخل على ثوبان رجل من الكلاعيين عائدا، فقال له ثوبان: اتكتب؟ فقال: نعم , فقال: اكتب فكتب للامير عبد الله بن قرط: من ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم اما بعد، فإنه لو كان لموسى وعيسى مولى بحضرتك لعدته ثم طوى الكتاب، وقال له: اتبلغه إياه؟ فقال: نعم , فانطلق الرجل بكتابه، فدفعه إلى ابن قرط، فلما قراه قام فزعا، فقال الناس: ما شانه؟ احدث امر؟ فاتى ثوبان حتى دخل عليه فعاده وجلس عنده ساعة، ثم قام فاخذ ثوبان بردائه، وقال اجلس حتى احدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول: " ليدخلن الجنة من امتي سبعون الفا لا حساب عليهم ولا عذاب، مع كل الف سبعون الفا" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ ، قَالَ شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ : مَرِضَ ثَوْبَانُ بِحِمْصَ، وَعَلَيْهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قُرْطٍ الْأَزْدِيُّ، فَلَمْ يَعُدْهُ، فَدَخَلَ عَلَى ثَوْبَانَ رَجُلٌ مِنَ الْكَلَاعِيِّينَ عَائِدًا، فَقَالَ لَهُ ثَوْبَانُ: أَتَكْتُبُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ , فَقَالَ: اكْتُبْ فَكَتَبَ لِلْأَمِير عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُرْطٍ: مِنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ لِمُوسَى وَعِيسَى مَوْلًى بِحَضْرَتِكَ لَعُدْتَهُ ثُمَّ طَوَى الْكِتَابَ، وَقَالَ لَهُ: أَتُبَلِّغُهُ إِيَّاهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ , فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ بِكِتَابِهِ، فَدَفَعَهُ إِلَى ابْنِ قُرْطٍ، فَلَمَّا قَرَأَهُ قَامَ فَزِعًا، فَقَالَ النَّاسُ: مَا شَأْنُهُ؟ أَحَدَثَ أَمْرٌ؟ فَأَتَى ثَوْبَانَ حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهِ فَعَادَهُ وَجَلَسَ عِنْدَهُ سَاعَةً، ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ ثَوْبَانُ بِرِدَائِهِ، وَقَالَ اجْلِسْ حَتَّى أُحَدِّثَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ، مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا" .
شریح بن عبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ شہر " حمص " میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے اس زمانے میں حمص کے گورنر حضرت عبداللہ بن قرط ازدی رضی اللہ عنہ تھے وہ حضترت ثوبان رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے نہیں آئے اسی دوران کلاعیین کا ایک آدمی حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے آیا تو انہوں نے اس سے پوچھا کیا تم لکھنا جانتے ہو؟ اس نے کہا جی ہاں! حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے فرمایا لکھو، چنانچہ اس نے گورنر حمص حضرت عبداللہ بن قرط ازدی رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھا " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان کی طرف سے اما بعد! اگر تمہارے علاقے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کوئی غلام ہوتا تو تم اس کی عیادت کو ضرور جاتے پھر خط لپیٹ کر فرمایا کیا تم یہ خط انہیں پہنچا دوگے؟ اس نے حامی بھرلی اور وہ خط لے جا کر حضرت عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کردیا۔
وہ خط پڑھتے ہی گھبرا کر اٹھ کھڑے ہوئے لوگ جسے دیکھ کر حیرانگی سے کہنے لگے کہ انہیں کیا ہوا؟ کوئی عجیب واقعہ پیش آیا ہے؟ وہ وہاں سے سیدھے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کے ہاں پہنچے گھر میں داخل ہوئے ان کی عیادت کی اور تھوڑی دیر بیٹھ کر اٹھ کھڑے ہوئے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے ان کی چادر پکڑ کر فرمایا بیٹھ جائیے تاکہ میں آپ کو ایک حدیث سنا دوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے ستر ہزار ایسے آدمی جنت میں ضرور داخل ہوں گے جن کا کوئی حساب ہوگا اور نہ عذاب اور ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار افراد مزید ہوں گے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وفي سماع شريح بن عبيد من ثوبان نظر
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی سے سوال کرتا ہو جبکہ وہ اس کا ضرورت مند نہ ہو تو یہ قیامت کے دن اس کے چہرے پر داغ ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف ، عبدالملك بن عبدالله لم يوجد له ترجمة، لكنه توبع
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کا جانور ذبح کیا اور فرمایا ثوبان! اس بکری کا گوشت خوب اچھی طرح سنبھال لو چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ منورہ تشریف آوری تک اس کا گوشت کھلاتا رہا۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان آدمی اپنے مسلمان کی عیادت کرتا ہے تو وہ واپس آنے تک جنت کے باغات کی سیر کرتا ہے۔
حدثنا يزيد بن هارون , وابو النضر , قالا: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن محمد بن قيس ، عن عبد الرحمن بن معاوية ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يتقبل لي بواحدة اتقبل له بالجنة؟" قال: قلت: انا يا رسول الله , قال:" لا تسال الناس شيئا" , قال: فربما سقط سوط ثوبان وهو على بعيره، فما يسال احدا ان يناوله، حتى ينزل إليه فياخذه..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , وَأَبُو النَّضْرِ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَتَقَبَّلُ لِي بِوَاحِدَةٍ أَتَقَبَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" لَا تَسْأَلْ النَّاسَ شَيْئًا" , قَالَ: فَرُبَّمَا سَقَطَ سَوْطُ ثَوْبَانَ وَهُوَ عَلَى بَعِيرِهِ، فَمَا يَسْأَلُ أَحَدًا أَنْ يُنَاوِلَهُ، حَتَّى يَنْزِلَ إِلَيْهِ فَيَأْخُذَهُ..
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھے ایک چیز کی ضمانت دے دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں؟ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں سے کسی چیز کا سوال مت کرنا انہوں نے عرض کیا ٹھیک ہے چنانچہ انہوں نے اس کے بعد کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگا حتیٰ کہ اگر وہ سوار ہوتے اور ان کا کوڑا گرپڑتا تو وہ بھی کسی سے اٹھانے کے لئے نہ کہتے خود اتر کر اسے اٹھاتے۔
حدثنا روح ، حدثنا مرزوق ابو عبد الله الشامي ، حدثنا سعيد رجل من اهل الشام، حدثنا ثوبان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اصاب احدكم الحمى وإن الحمى قطعة من النار، فليطفئها عنه بالماء البارد، وليستقبل نهرا جاريا يستقبل جرية الماء فيقول بسم الله، اللهم اشف عبدك وصدق رسولك، بعد صلاة الفجر قبل طلوع الشمس، فيغتمس فيه ثلاث غمسات ثلاثة ايام، فإن لم يبرا في ثلاث فخمس، فإن لم يبرا في خمس فسبع، فإن لم يبرا في سبع فتسع، فإنه لا يكاد يجاوز التسع بإذن الله عز وجل" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَرْزُوقٌ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الشَّامِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، حَدَّثَنَا ثَوْبَانُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَصَابَ أَحَدَكُمْ الْحُمَّى وَإِنَّ الْحُمَّى قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ، فَلْيُطْفِئْهَا عَنْهُ بِالْمَاءِ الْبَارِدِ، وَلْيَسْتَقْبِلْ نَهَرًا جَارِيًا يَسْتَقْبِلُ جِرْيَةَ الْمَاءِ فَيَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ وَصَدِّقْ رَسُولَكَ، بَعْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَيَغْتَمِسُ فِيهِ ثَلَاثَ غَمَسَاتٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي ثَلَاثٍ فَخَمْسٍ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي خَمْسٍ فَسَبْعٍ، فَإِنْ لَمْ يَبْرَأْ فِي سَبْعٍ فَتِسْعٍ، فَإِنَّهُ لَا يَكَادُ يُجَاوِزُ التِّسْعَ بِإِذْنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو بخار ہوجائے " جو کہ آگ کا ایک حصہ ہے " تو اسے چاہئے کہ اسے ٹھنڈے پانی سے بجھائے اور کسی بہتی ہوئے نہر کے سامنے پانی کے بہاؤ کی سمت رخ کر کے کھڑا ہوجائے اور یوں کہے " بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ وَصَدِّقْ رَسُولَكَ " اے اللہ! اپنے بندے کو شفاء عطاء فرما اور اپنے رسول کو سچا کر دکھا " اور یہ عمل طلوع آفتاب سے پہلے اور نماز فجر کے بعد ہونا چاہئے اس کے بعد اس بہتی نہر میں تین مرتبہ غوطہ زنی کرے اور یہ عمل تین دن تک کرے اگر تین دن میں ٹھیک نہ ہوا تو پانچ دن تک ورنہ سات، ورنہ نو دن تک یہ عمل کرے، وہ نو دن سے آگے نہ بڑھنے پائے گا ان شاء اللہ (تندرست ہوجائے گا)
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن معدان بن ابي طلحة ، عن ثوبان ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إني لبعقر حوضي اذود عنه لاهل اليمن، اضرب بعصاي حتى يرفض عليهم" , فسئل عن عرضه، فقال:" من مقامي إلى عمان" , وسئل عن شرابه، فقال:" اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل ينشعب فيه ميزابان يمدانه من الجنة، احدهما من ذهب، والآخر من ورق" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنِّي لَبِعُقْرِ حَوْضِي أَذُودُ عَنْهُ لِأَهْلِ الْيَمَنِ، أَضْرِبُ بِعَصَايَ حَتَّى يَرْفَضَّ عَلَيْهِمْ" , فَسُئِلَ عَنْ عَرْضِهِ، فَقَالَ:" مِنْ مُقَامِي إِلَى عُمَانَ" , وَسُئِلَ عَنْ شَرَابِهِ، فَقَالَ:" أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ يَنْشَعِبُ فِيهِ مِيزَابَانِ يَمُدَّانِهِ مِنَ الْجَنَّةِ، أَحَدُهُمَا مِنْ ذَهَبٍ، وَالْآخَرُ مِنْ وَرِقٍ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں اپنے حوض کے پچھلے حصے میں ہوں گا اور اہل یمن کے لئے لوگوں کو ہٹا رہا ہوں گا اور انہیں اپنی لاٹھی سے ہٹاؤں گا یہاں تک کہ وہ چھٹ جائیں گے کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اس کی وسعت کتنی ہوگی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس جگہ سے عمان تک فاصلے کے برابر پھر کسی نے اس کے پانی کے متعلق پوچھا تو فرمایا دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا جس میں دو پرنالے گرتے ہوں گے اور اس کے پانی میں اضافہ کرتے ہوں گے۔ ان میں سے ایک سونے کا ہوگا اور دوسرا چاندی کا۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کی روح اس کے جسم سے اس حال میں جدا ہو کہ وہ تین چیزوں سے بری ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا، تکبر، قرض اور مال غنیمت میں خیانت۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کی روح اس کے جسم سے اس حال میں جدا ہو کہ وہ تین چیزوں سے بری ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا، تکبر، قرض اور مال غنیمت میں خیانت۔
حدثنا عبد الرزاق اخبرنا معمر عن قتادة عن سالم بن ابي الجعد الغطفاني ، عن معدان بن ابي طلحة ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا عند عقر حوضي اذود الناس عنه لاهل اليمن، إني لاضربهم بعصاي حتى يرفض عليهم، وإنه ليغت فيه ميزابان احدهما من ورق، والآخر من ذهب، ما بين بصرى , وصنعاء، او ما بين ايلة , ومكة" او قال:" من مقامي هذا إلى عمان".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخَبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَة عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيِّ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا عِنْدَ عُقْرِ حَوْضِي أَذُودُ النَّاسَ عَنْهُ لِأَهْلِ الْيَمَنِ، إِنِّي لَأَضْرِبُهُمْ بِعَصَايَ حَتَّى يَرْفَضَّ عَلَيْهِمْ، وَإِنَّهُ لَيَغُتُّ فِيهِ مِيزَابَانِ أَحَدُهُمَا مِنْ وَرِقٍ، وَالْآخَرُ مِنْ ذَهَبٍ، مَا بَيْنَ بُصْرَى , وَصَنْعَاءَ، أَوْ مَا بَيْنَ أَيْلَةَ , وَمَكَّةَ" أَوْ قَالَ:" مِنْ مُقَامِي هَذَا إِلَى عُمَانَ".
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں اپنے حوض کے پچھلے حصے میں ہوں گا اور اہل یمن کے لئے لوگوں کو ہٹا رہا ہوں گا اور انہیں اپنی لاٹھی سے ہٹاؤں گا یہاں تک کہ وہ چھٹ جائیں گے جس میں دو پرنالے گرتے ہوں گے اور اس کے پانی میں اضافہ کرتے ہوں گے۔ ان میں سے ایک سونے کا ہوگا اور دوسرا چاندی کا اور اس حوض کی لمبائی بصری اور صنعاء، یا ایلہ اور مکہ یا اس جگہ سے عمان تک فاصلے تک ہوگی۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ماہ رمضان کی اٹھارہ تاریخ کو جنت البقیع میں سینگی لگواتے ہوئے ایک آدمی کے پاس سے گذرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ثابت قدم رہو قریب رہو اور نیک عمل کرتے رہو تمہارا سب سے بہترین عمل نماز ہے اور وضو کی پابندی وہی کرتا ہے جو مؤمن ہو۔
حدثنا عفان ، حدثنا همام , وابان , قالا: حدثنا قتادة ، عن سالم ، عن معدان ، عن ثوبان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من فارق الروح الجسد وهو بريء من ثلاث دخل الجنة: الكبر، والدين، والغلول" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , وَأَبَانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ مَعْدَانَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ فَارَقَ الرُّوحُ الْجَسَدَ وَهُوَ بَرِيءٌ مِنْ ثَلَاثٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ: الْكِبْرِ، وَالدَّيْنِ، وَالْغُلُولِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کی روح اس کے جسم سے اس حال میں جدا ہو کہ وہ تین چیزوں سے بری ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا، تکبر، قرض اور مال غنیمت میں خیانت۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو تدفین کے مرحلے تک شریک رہے اسے دو قیراط ملتا ہے اور ایک قیراط کا پیمانہ جبل احد کے برابر ہے۔
حدثنا وكيع , ويعلى , قالا: حدثنا الاعمش ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استقيموا ولن تحصوا، واعلموا ان خير اعمالكم الصلاة، ولا يحافظ على الوضوء إلا مؤمن" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَيَعْلَى , قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَقِيمُوا وَلَنْ تُحْصُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ خَيْرَ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ، وَلَا يُحَافِظُ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ثابت قدم رہو تمام اعمال کا تو تم کسی صورت احاطہ نہیں کرسکتے البتہ یاد رکھو کہ تمہارا سب سے بہترین عمل نماز ہے اور وضو کی پابندی وہی کرتا ہے جو مؤمن ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، سالم لم يسمع من ثوبان، وقد توبع
حدثنا وكيع ، حدثني عبد الله بن عمرو بن مرة ، عن ابيه ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ثوبان ، قال: لما نزل في الفضة والذهب ما نزل، قالوا: فاي المال نتخذ؟ قال: عمر: انا اعلم ذلك لكم , قال: فاوضع على بعير فادركه، وانا في اثره، فقال: يا رسول الله، اي المال نتخذ؟ قال: " ليتخذ احدكم قلبا شاكرا، ولسانا ذاكرا، وزوجة تعينه على امر الآخرة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ فِي الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ مَا نَزَلَ، قَالُوا: فَأَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟ قَالَ: عُمَرُ: أَنَا أَعْلَمُ ذَلِكَ لَكُمْ , قَالَ: فَأَوْضَعَ عَلَى بَعِيرٍ فَأَدْرَكَهُ، وَأَنَا فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟ قَالَ: " لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا، وَلِسَانًا ذَاكِرًا، وَزَوْجَةً تُعِينُهُ عَلَى أَمْرِ الْآخِرَةِ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب سونے چاندی کے متعلق وہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو لوگ کہنے لگے کہ ہم کون سا مال اپنے پاس رکھا کریں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہیں پتہ کر کے بتاتا ہوں چنانچہ انہوں نے اپنا اونٹ تیزی سے دوڑایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جالیا میں بھی ان کے پیچھے تھا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم کون سا مال اپنے پاس رکھیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذکر کرنے والی زبان، شکر گذار دل اور وہ مسلمان بیوی جو امور آخرت پر اس کی مدد کرنے والی ہو۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، سالم لم يسمع من ثوبان
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان بعض اوقات اس گناہ کی وجہ سے بھی رزق سے محروم ہوجاتا ہے جو اس سے صادر ہوتا ہے اور تقدیر کو دعاء کے علاوہ کوئی چیز نہیں ٹال سکتی اور عمر میں نیکی کے علاوہ کوئی چیز اضافہ نہیں کرسکتی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: إن العبد ليحرم الرزق بالذنب يصيبه، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن أبى الجعد مجهول، ولم يسمع من ثوبان
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے باغات کی سیر کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو قلابة لم يسمعه من أبى أسماء الرحبي
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت بغیر کسی خاص وجہ سے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے اس پر جنت کی مہک بھی حرام ہوگی۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو تدفین کے مرحلے تک شریک رہے اسے دو قیراط ملتا ہے اور ایک قیراط کا پیمانہ جبل احد کے برابر ہے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن سالم بن ابي الجعد ، قال: قيل لثوبان حدثنا , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لتكذبون علي! سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من مسلم يسجد لله سجدة إلا رفعه الله بها درجة، وحط عنه بها خطيئة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: قِيلَ لِثَوْبَانَ حَدِّثْنَا , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَتَكْذِبُونَ عَلَيَّ! سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً" .
سالم بن ابی الجعد رحمہ اللہ کہتے ہیں کسی شخص نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث سنائیے تو انہوں نے فرمایا تم لوگ میری طرح جھوٹی نسبت کرتے ہو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان بھی اللہ کی رضا کے لئے ایک سجدہ کرتا ہے اللہ اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک گناہ معاف فرما دیتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع ، سالم لم يلق ثوبان
ابو شیبہ مہری رحمہ اللہ جو قسطنطنیہ میں وعظ گوئی کیا کرتے تھے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہمیں کوئی حدیث سنائیے " تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے دیکھا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قے آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا روزہ ختم کردیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، بلج وشيخه مجهولان
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے باغات کی سیر کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، أبو قلابة لم يسمعه من أبى أسماء
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے باغات کی سیر کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، والراوي المبهم: هو أبو أسماء الرحبي، وأبو قلابة لم يسمعه من أبى أسماء
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے باغات کی سیر کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو قلابة لم يسمعه من أبى أسماء الرحبي
حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد الغطفاني ، عن معدان بن ابي طلحة اليعمري ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إني لبعقر الحوض يوم القيامة اذود عنه الناس لاهل اليمن، اضربهم بعصاي حتى يرفض عليهم" , قال: فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عرضه، فقال:" من مقامي هذا إلى عمان" , وسئل عن شرابه، فقال:" اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل، يصب فيه ميزابان يمدانه من الجنة، احدهما ذهب والآخر ورق" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيِّ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنِّي لَبِعُقْرِ الْحَوْضِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَذُودُ عَنْهُ النَّاسَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ، أَضْرِبُهُمْ بِعَصَايَ حَتَّى يَرْفَضَّ عَلَيْهِمْ" , قَالَ: فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَرْضِهِ، فَقَالَ:" مِنْ مُقَامِي هَذَا إِلَى عُمَانَ" , وَسُئِلَ عَنْ شَرَابِهِ، فَقَالَ:" أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، يَصُبُّ فِيهِ مِيزَابَانِ يَمُدَّانِهِ مِنَ الْجَنَّةِ، أَحَدُهُمَا ذَهَبٌ وَالْآخَرُ وَرِقٌ" ..
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن میں اپنے حوض کے پچھلے حصے میں ہوں گا اور اہل یمن کے لئے لوگوں کو ہٹا رہا ہوں گا اور انہیں اپنی لاٹھی سے ہٹاؤں گا یہاں تک کہ وہ چھٹ جائیں گے کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اس کی وسعت کتنی ہوگی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس جگہ سے عمان تک فاصلے کے برابر پھر کسی نے اس کے پانی کے متعلق پوچھا تو فرمایا دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہوگا جس میں دو پرنالے گرتے ہوں گے اور اس کے پانی میں اضافہ کرتے ہوں گے۔ ان میں سے ایک سونے کا ہوگا اور دوسرا چاندی کا۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ماہ رمضان کی اٹھارہ تاریخ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنت البقیع میں سینگی لگواتے ہوئے ایک آدمی کے پاس سے گذرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، أبو قلابة لم يسمعه من شداد بن أوس
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان آدمی اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو وہ جنت کے باغات کی سیر کرتا ہے۔
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله او إن ربي زوى لي الارض مشارقها ومغاربها، وإن امتي سيبلغ ملكها ما زوي لي منها واعطيت الكنزين الاحمر والابيض , وإني سالت ربي لامتي ان لا يهلكها بسنة بعامة، ولا يسلط عليهم عدوا من سوى انفسهم فيستبيح بيضتهم حتى يكون بعضهم يسبي بعضا وبعضهم يهلك بعضا، ولو اجتمع عليهم من بين اقطارها" ، او قال: من باقطارها. " الا وإني اخاف على امتي الائمة المضلين، وإذا وضع السيف في امتي لم يرفع عنها إلى يوم القيامة، ولا تقوم الساعة حتى تلحق قبائل من امتي بالمشركين، وحتى تعبد قبائل من امتي الاوثان" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ أَوْ إِنَّ رَبِّي زَوَى لِي الْأَرْضَ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ , وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا وَبَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَلَوْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا" ، أَوْ قَالَ: مَنْ بِأَقْطَارِهَا. " أَلَا وَإِنِّي أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ، وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میرے لئے ساری زمین کو سمیٹ دیا چنانچہ میں نے اس کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک کا علاقہ مجھے سمیٹ کر دیکھایا گیا ہے اور مجھے دو خزانے سرخ اور سفید دیئے گئے ہیں اور میں نے اپنے امت کے لئے یہ درخواست کی کہ وہ اسے عام قحط سالی سے ہلاک نہ کرے اور ان پر کوئی بیرونی دشمن مسلط نہ کرے جو انہیں خوب قتل کرے تو میرے رب نے فرمایا اے محمد! میں نے جو فیصلہ کرلیا ہے اسے کوئی ٹال نہیں سکتا، میں نے آپ کی امت کے حق میں آپ کی یہ دعاء قبول کرلی کہ میں انہیں عام قحط سالی سے ہلاک نہیں کروں گا اور میں ان پر کوئی بیرونی دشمن مسلط نہیں کروں گا جو ان میں خوب قتل و غارت گری کرے گو کہ ان پر ان کے دشمن اکناف عالم سے جمع ہوجائیں یہاں تک کہ وہ خود ہی ایک دوسرے کو فناء کرنے لگیں گے۔
اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو پھر قیامت تک اٹھائی نہیں جائے گی۔
اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے کچھ قبیلے مشرکین سے نہ جاملیں اور جب تک میری امت کے کچھ قبیلے بتوں کی عبادت نہ کرنے لگیں۔
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد املاه علينا، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، عن ثوبان ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " افضل دينار دينار ينفقه الرجل على عياله، ودينار ينفقه على دابته في سبيل الله" , قال: ثم قال ابو قلابة: من قبله بدا بالعيال، قال: واي رجل اعظم اجرا من رجل ينفق على عياله صغارا يعفهم الله به.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ أَمْلَاهُ عَلَيْنَا، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَفْضَلُ دِينَارٍ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى عِيَالِهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" , قَالَ: ثُمَّ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: مِنْ قِبَلِهِ بِدَّأً بِالْعِيَالِ، قَالَ: وَأَيُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ يُنْفِقُ عَلَى عِيَالِهِ صِغَارًا يُعِفُّهُمْ اللَّهُ بِهِ.
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل دینار وہ ہے جو آدمی اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے یا اللہ کے راستہ میں اپنی سواری پر خرچ کرے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو تدفین کے مرحلے تک شریک رہے اسے دو قیراط ملتا ہے اور ایک قیراط کا پیمانہ جبل احد کے برابر ہے۔
حدثنا عبد الوهاب الخفاف ، قال: سئل سعيد ، عن الرجل يتبع جنازة ما له من الاجر؟ فاخبرنا , عن قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن معدان بن ابي طلحة ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من صلى على جنازة، فله قيراط، فإن شهد دفنها، فله قيراطان" فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك القيراط، فقال" مثل احد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ ، قَالَ: سُئِلَ سَعِيدٌ ، عَنِ الرَّجُلِ يَتْبَعُ جِنَازَةً مَا لَهُ مِنَ الْأَجْرِ؟ فَأَخْبَرَنَا , عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ، فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ" فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ الْقِيرَاطِ، فَقَالَ" مِثْلُ أُحُدٍ" .
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو تدفین کے مرحلے تک شریک رہے اسے دو قیراط ملتا ہے اور ایک قیراط کا پیمانہ جبل احد کے برابر ہے۔