حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني يوسف بن الحكم بن ابي سفيان ، ان حفص بن عمر بن عبد الرحمن بن عوف ، وعمرو بن حنة اخبراه , عن عمر بن عبد الرحمن بن عوف ، عن رجال من الانصار من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ان رجلا من الانصار جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم الفتح، والنبي في مجلس قريب من المقام، فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال: يا نبي الله، إني نذرت لئن فتح الله للنبي والمؤمنين مكة، لاصلين في بيت المقدس، وإني وجدت رجلا من اهل الشام هاهنا في قريش مقبلا معي ومدبرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " هاهنا فصل"، فقال الرجل قوله هذا ثلاث مرات، كل ذلك يقول النبي صلى الله عليه وسلم:" هاهنا فصل"، ثم قال الرابعة مقالته هذه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اذهب فصل فيه، فوالذي بعث محمدا بالحق لو صليت هاهنا، لقضى عنك ذلك كل صلاة في بيت المقدس" ..حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنَا ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي يُوسُفُ بنُ الْحَكَمِ بنِ أَبي سُفْيَانَ ، أَنَّ حَفْصَ بنَ عُمَرَ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَوْفٍ ، وَعَمْرَو بنَ حَنَّةَ أَخْبرَاهُ , عَنْ عُمَرَ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَوْفٍ ، عَنْ رِجَالٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، وَالنَّبيُّ فِي مَجْلِسٍ قَرِيب مِنَ الْمَقَامِ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبيَّ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ لَئِنْ فَتَحَ اللَّهُ لِلنَّبيِّ وَالْمُؤْمِنِينَ مَكَّةَ، لَأُصَلِّيَنَّ فِي بيْتِ الْمَقْدِسِ، وَإِنِّي وَجَدْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ هَاهُنَا فِي قُرَيْشٍ مُقْبلًا مَعِي وَمُدْبرًا، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَاهُنَا فَصَلِّ"، فَقَالَ الرَّجُلُ قَوْلَهُ هَذَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَاهُنَا فَصَلِّ"، ثُمَّ قَالَ الرَّابعَةَ مَقَالَتَهُ هَذِهِ، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَب فَصَلِّ فِيهِ، فَوَالَّذِي بعَثَ مُحَمَّدًا بالْحَقِّ لَوْ صَلَّيْتَ هَاهُنَا، لَقَضَى عَنْكَ ذَلِكَ كُلَّ صَلَاةٍ فِي بيْتِ الْمَقْدِسِ" ..
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں نے یہ منت مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو اور مسلمانوں کو مکہ مکرمہ پر فتح عطاء فرما دی تو میں بیت المقدس جا کر نماز پڑھوں گا مجھے شام کا ایک آدمی بھی مل گیا ہے جو یہاں قریش میں ہے وہ میرے ساتھ وہاں جائے گا اور واپس آئے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم وہ نماز یہیں پڑھ لو اس نے تین مرتبہ اپنی بات دہرائی ہر مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ تم وہ نماز یہیں پڑھ لو، جب چوتھی مرتبہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور وہاں جا کر نماز پڑھ آؤ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر تم یہیں نماز پڑھ لیتے تو بیت المقدس کی تمام نمازیں یہاں ادا ہوجاتیں۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة يوسف بن الحكم و من فوقه